text
stringlengths 48
178k
| timestamp
timestamp[us]date 2013-05-18 05:25:54
2020-08-15 21:42:23
| url
stringlengths 18
1.65k
|
|---|---|---|
پاکستانی سرزمین پر امریکی دہشتگردی ناقابل برداشت ہے، سید رحمن شاہ | Kinza News International (Urdu)
پاکستانی سرزمین پر امریکی دہشتگردی ناقابل برداشت ہے، سید رحمن شاہ
Posted: 28/11/2011 in All News, Important News, Local News, Pakistan & Kashmir, Religious / Celebrating News, USA & Europe
آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر کا کہنا ہے کہ امریکہ کی نسبت چین اور ایران پاکستان کے لئے زیادہ سازگار ہیں، چین اور ایران سے ہمارے فطری اور دیرینہ برابری کی بنیاد پر تعلقات ہیں جب کہ امریکہ ہمیں غلام سے بھی بدتر حیثیت دیتا ہےامامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر برادر سید علی رحمن شاہ نے مہمند ایجنسی میں نیٹو ہیلی کاپٹرز کے حملے کی شدید لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر امریکی دہشت گردی ناقابل برداشت ہے، امریکا کا پاکستانی سرزمین پر حملہ پاکستانی سلامتی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس حوالے سے موثر اقدامات نہ کئے تو حکومت کو شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا ہو گا۔ سید رحمن شاہ نے مزید کہا کہ پاکستان کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی اتحاد سے فوری علیحدگی کا اعلان کر دینا چاہیے، کیوں کہ پاکستان اس سے قبل بھی ملنے والے کئی مواقع ضائع کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم متحد ہے اور متحد قوم کی قوت کا ادراک کرتے ہوئے پاکستانی حکمران امریکہ کو ہمیشہ کے لئے خیر باد کہہ دیں اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ اتحاد کر کے ایک بلاک تشکیل دیں جس میں ترکی، چین اور ایران کو شامل کر کے امریکہ کے سامنے ڈٹ جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی نسبت چین اور ایران پاکستان کے لئے زیادہ سازگار ہیں، چین اور ایران سے ہمارے فطری اور دیرینہ برابری کی بنیاد پر تعلقات ہیں جب کہ امریکہ ہمیں غلام سے بھی بدتر حیثیت دیتا ہے۔ رحمن شاہ نے کہا کہ زمینی حقائق واضح کر چکے ہیں کہ امریکہ پاکستان کو دوست نہیں ہو سکتا، لہذا حکومت پاکستان فوری طور پر فیصلہ کرئے اور امریکہ کو افغانستان و پاکستان سے فوری نکل جانے کا کہہ دے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز ائیر بیس خالی کرنا اور نیٹو سپلائی روکنا اچھا عمل ہے پوری قوم اس کی تائید کرتی ہے۔
پاک ایران گیس کے بارے میں امریکی سفیر کا بیان قابل مذمت اور خودمختاری پر وار ہے، مذہبی رہنما
| 2018-01-21T08:19:26
|
https://kinzanews.wordpress.com/2011/11/28/30168/
|
اُردوپوائنٹ صحت۔ موٹاپا۔ ملکوں ملکوں میں
صحت ⬅مضامین⬅مضامین⬅موٹاپا۔ ملکوں ملکوں میں
فالج دانت ہڈیوں کی بیماری دماغ غذا جوڑ قلب ذہنی دبائو گنج پن موٹاپا متعدی مرض جگر پیٹ میں درد
1970ء میں فن لینڈ میں دل کی بیماریوں سے مرنے والوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ تھی، جس کی بنیادی وجہ مٹاپا تھا۔ حکومت نے اس سلسلے میں مہم چلائی، لوگوں کوغذا اور ورزش کے بارے میں تعلیم دی اور یہ بتایا کہ تمباکونوشی سے دل کی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں، لہٰذا اسے ترک کردینا چاہیے۔ اس مہم کا نتیجہ یہ نکلا کہ تیس سال بعد 80فیصد لوگوں کامٹاپا دور ہوگیا اور فن لینڈ کے رہنے والوں کی زندگی میں اوسطاََ دس سال کااضافہ ہوگیا۔ عالمی ادارہٴ صحت کے ڈائرکٹر پیکاکہتے ہیں کہ اس سلسلے میں عام افراد کو انعام کا لالچ دینا چاہیے، مثلاََ سگرٹ نوشی چھوڑ دیجیے اور انعام پائیے۔ اس کے علاوہ ” اگر آپ کا کولیسٹرول کم ہوجائے گا توا نعام ملے گا۔ یہ بھی لالچ دیا جاسکتا ہے کہ اپنا وزن کم کیجیے اور ہم سے انعام لیجیے۔
دنیا کے بہت سے ممالک کا سروے کرنے کے دوران جب سوئٹزر لینڈ کے لوگوں سے پوچھا گیا کہ وہ وزن کم کرنے کے لیے اتنی تگ ودود کیوں کرتے ہیں، جب کہ معالج اس بارے میں کوئی خصوصی ہدایت نہیں دیتے اور یہاں کے رہنے والے افراد بھی زیادہ موٹے نہیں ہوتے؟ تو اس سلسلے میں ایک دلچسپ بات سامنے آئی کہ یہاں کے افراد معالجوں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ سوئٹزرلینڈ کی آبادی میں سے صرف 11فیصد افراد معالجوں کے مشورے پر عمل کرتے ہیں، جب کہ میکسیکو میں 46فیصد اور فرانس میں 39فیصد افراد معالجوں کواہمیت دیتے ہیں۔
فلپائن کے 95فیصد افراد نہایت دیانت داری سے کہتے ہیں کہ انھیں وزن کم کرنے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ وہ پیٹ بھرکر اطمینان سے کھاتے ہیں، جب کہ 82فیصد کاکہنا ہے کہ ان میں اتنی ہمت وتوانائی نہیں کہ وہ بھوک کا مقابلہ کرسکیں۔ صرف 38فیصد افراد ایسے ہیں، جووزن کم کرنے کے خواہش مند ہیں۔
تھائی لینڈ کے باشند کے کھانا پکانے میں ماہر ہوتے ہیں۔ وہ اپنے کھانوں میں کالی مرچ ضرور چھڑکتے ہیں، جس سے ہضم وجذب کا نظام درست رہتا ہے، مگر وہ کالی مرچ اس خیال کے پیش نظرڈالتے ہیں کہ کھانوں کے ذائقے میں چرپراپن پیدا ہوجاتا ہے اور آپ تیزی سے نہیں کھاپاتے۔ امریکی کھانا بہت تیزی سے کھاتے ہیں، اس لیے جب دماغ یہ ہدایت دیتا ہے کہ وہ کھانا کھانا بندکردیں ، اس وقت تک وہ ضرورت سے زیادہ کھاچکے ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس جب آپ سستی سے کھاتے ہیں تو آپ کے معدے میں غذاکم پہنچتی ہے۔ اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ آپ چرپرے کھانے کھائیں۔
انڈونیشیا کامذہب اسلام ہے، جس میں روزہ رکھنا فرض ہے۔ روزہ رکھ کرآپ صبح سے شام تک کچھ نہیں کھاتے ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ وزن کم کرنے کے لیے فاقہ کشی کی ضرورت نہیں ہے، البتہ اعتدال کے ساتھ فاقہ کشی کرنے سے کسی حدتک زیادہ کھانے سے نجات مل جاتی ہے۔ اس طرح سے آپ کے جسم میں کم سے کم حرارے پہنچتے ہیں۔
| 2018-09-19T04:47:20
|
https://www.urdupoint.com/health/article/healthart/motapa-mulkon-mulkon-main-877.html
|
پاک فوج اورحکومت میں کسی قسم کی کوئی دراڑنہیں: احسن
ننکانہ صاحب: وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت اور پاک فوج میں کوئی دراڑنہیں،ہم سب ایک کشتی کے سوارہیں، ملک دشمنوں کی کوشش ہے کہ بداعتمادی اورعدم استحکام پیداکیاجائے لیکن انہیں اس میں کامیابی نہیں ہوگی ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے ننکانہ صاحب میں شہید کیپٹن حسنین کے گھر کے باہر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میںنے بیان دیا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس کی وضاحت کردی اور معاملہ ختم ہوگیا، اس معاملے کو مزید ہوا دے کر ملک میں افراتفری اور انارکی کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے۔
انک کہنا تھا کہ اس وقت پاک فوج اور حکومت کے درمیان کسی بھی قسم کا کوئی اختلاف نہیں، ملک کی خاطرجانوں کانذرانہ دینے والے پاک فوج کے جوان ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں اور ہمیں ان پر فخرہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے لازوال قربانیاں دی ہیں،دنیا کی کوئی بھی طاقت پاکستانیوں کے جذبے کو شکست نہیں دے سکتی ۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملک دشمن بداعتمادی پیداکرناچاہتے ہیں،ہمیں پاکستان کے مثبت پہلوابھارنے ہیںاور اس ملک کو ترقی یافتہ و خوشحال پاکستان بنانا ہے۔ ہم سب مل کر اس پاکستان کو قائدا عظم کا پاکستان بنانا ہے،ایساپاکستان جس میں تمام مذاہب کے لوگ امن سے رہ سکیں۔ جس ملک کااستحکام کمزورہواسکی طاقت کم ہوجاتی ہے، ہم پاکستان کے مستقبل کو بہتر بنانے کی جنگ لڑ رہے ہیں اورپاکستان کومضبوط اورمعاشی طاقت بنانے کے لیے اپنااپناکرداراداکررہے ہیں۔
پرامن اور شفاف انتخابات کے انعقاد پر پاک فوج کو مبارکباد دیتے ہیں :چودھری برادران
10:51 PM, 25 Jul, 2018
پاک فوج میں بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلے
07:55 PM, 24 Aug, 2018
| 2018-10-19T00:13:57
|
https://www.neonetwork.pk/16-Oct-2017/33840
|
کرکٹ عالمی کپ 2015ء - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
کرکٹ عالمی کپ 2015ء
کرکٹ عالمی کپ 2015
2015 کرکٹ عالمی کپ کا لوگو
14 فروری – 29 مارچ
راؤنڈ روبن اور ناک آؤٹ
آسٹریلیا (5 بار)
مارٹن گپٹل (547)
مچل سٹارک (22)
ٹرینٹ بولٹ (22)
→ ء2011
ء2019 ←
کرکٹ عالمی کپ 2015ء، 14 فروری سے 29 مارچ 2015ء تک، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں مشترکہ طور پر منعقد ہوا۔ اس میں کل 14 ٹیمیں نے شرکت کی، 14 میدانوں پر کل 49 میچ کھیلے گئے۔ آسٹریلیا کے میدانوں پر 26 میچ ایڈیلیڈ، برسبین، کینبرا، ہوبارٹ، ملبورن، پرتھ اور سڈنی اور نیوزی لینڈ میں 23 میچ آکلینڈ، کرائسٹ چرچ، ڈنیڈن، ہیملٹن، نیپئر، نیلسن اور ویلنگٹن۔[2] فائنل مقابلہملبورن کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلا گیا۔ آسٹریلیا نے یہ عالمی کپ فائنل میں نیوزی لینڈ کو 7 وکٹوں سے ہرا کر پانچویں بار اپنے نام کیا۔
2015ء کرکٹ عالمی کپ کی میزبانی اسی دن آسٹریلیا و نیوزی لینڈ کو ملی جس دن 2011 کرکٹ عالمی کپ کی میزبانی دی جبکہ 2019ء عالمی کپ کی میزبانی انگلینڈ کو ملی۔ کرکٹ عالمی کپ 2011 کی میزبانی 4 ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ایشیائی ممالک، پاکستان، بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کو ملی، مگر دہشت گردانہ حملے کی وجہ سے پاکستان کو اس حق سے محروم ہونا پڑا۔[3][4]
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو عالمی کپ کی میزبانی دوسری بار ملی، اس سے پہلے کرکٹ عالمی کپ 1992 میں ملی تھی۔ سچن ٹنڈولکر کو آئی سی سی نے اس بار پھر عالمی کپ کا سفیر نامزد کیا، اس سے پہلے 2011ء کے عالمی کپ میں بھی وہ ہی سفیر تھے۔[5]
بھارت اپنے فاتح ہونے کا دفاع کرنے میں ناکام رہی۔ 2011 میں فائنل میں سری لنکا کو بھارت ٹیم نے 6 وکٹ سے شکست دی تھی۔ عالمی کپ 2015 کا ایک اہم مقابلہ 15 فروری کو پاکستان اور بھارت کے درمیان میں ہوا، اس میچ کے ٹکٹ صرف 12 منٹ میں بک گئے تھے۔[6]
1 بولی
2 انعامی رقوم
3 ترتیب بندی
4 شریک ممالک
5 ذرائع ابلاغ اور اشتہاربازی
5.1 ریڈیو، ٹی وی اور انٹرنیٹ
6 میدان
7 انتظامیہ
8 وارم اپ میچ
9 گروپ مرحلہ
9.1 گروپ اے
9.2 گروپ بی
10 کوارٹر فائنلز
11 ناک آؤٹ مرحلہ
11.1 سیمی فائنل
11.2 فائنل
بولی[ترمیم]
انعامی رقوم[ترمیم]
مالیت (امریکی$)
فاتح $3,975,000 $3,975,000
فائنل ہارنے والا $1,750,000 $1,750,000
سیمی فائنل ہارنے والے $600,000 $1,200,000
کوائٹر فائنل ہارنے والے $300,000 $1,200,000
گروپ مرحلہ کا میچ جیتنے پر $45,000 $1,890,000
گروپ مرحلہ سے باہر نکلنے والی ٹیمیں $35,000 $210,000
کل $10,225,000
ترتیب بندی[ترمیم]
2015 کرکٹ عالمی کپ میں شرکت کرنے والے ممالک۔
اہل بوجہ ارکان بین الاقوامی کرکٹ کونسل
اہل بذریعہ WCL یا qualifier
اہلیتی مقابلوں میں شرکت کی مگر اہل قرار نا پائے
تفصیلی مضامین کے لیے 2011–13 ICC World Cricket League Championship اور 2014 Cricket World Cup Qualifier ملاحظہ کریں۔
کل شراکتیں
آخری بار شرکت
درجہ[nb 1]
انگلستان مستقل ارکان 10 2011 فائنل ہارا(1979، 1987، 1992) 1 اے
جنوبی افریقا 6 2011 سیمی فائنل (1992، 1999، 2007) 2 بی
بھارت 10 2011 فاتح (1983، 2011) 3 بی
آسٹریلیا 10 2011 فاتح (1987، 1999، 2003، 2007) 4 اے
سری لنکا 10 2011 فاتح (1996) 5 اے
پاکستان 10 2011 فاتح (1992) 6 بی
ویسٹ انڈیز 10 2011 فاتح (1975، 1979) 7 بی
بنگلادیش 4 2011 سپر 8 (2007) 8 اے
نیوزی لینڈ 10 2011 سیمی فائنل (1975، 1979، 1992، 1999، 2007، 2011) 9 اے
زمبابوے 8 2011 سپر 6 (1999، 2003) 10 بی
آئرلینڈ WCL Championship 2 2011 سپر 8 (2007) 11 بی
افغانستان 0 — — 12 اے
سکاٹ لینڈ[7] عالمی کپ اہلیت 2 2007 گروپ مرحلہ (1999، 2007) 13 اے
متحدہ عرب امارات 1 1996 گروپ مرحلہ (1996) 14 Bبی
ذرائع ابلاغ اور اشتہاربازی[ترمیم]
ریڈیو، ٹی وی اور انٹرنیٹ[ترمیم]
ٹی وی براڈ کاسٹنگ
ریڈیو براڈکاسٹنگ
ویب سٹریمنگ
افغانستان Cable/satellite Ariana Television Network، Lemar TV
Free-to-air: Nine Network (only Australia matches, semi finals and the final)
Cable/satellite (pay): Fox Sports[8]
ABC (ABC Local Radio، ABC Digital Extra, ABC radio app, Grandstand Digital، Online)،[9] 3AW Fox Sports(Foxsports.com.au)
افریقہ SuperSport
عرب ممالک کیبل/سیٹلائٹ OSN سٹار کرکٹ
بنگلادیش کیبل/سیٹلائٹ Bangladesh Television، Maasranga TV اور Gazi Television Bangladesh Betar سٹار سپورٹس
بھوٹان سٹار سپورٹس
کیبل/سیٹلائٹ (pay):
Rogers Communications [10]
Free-to-air Omni Television (صرف بھارت بمقابلہ پاکستان)
EchoStar broadband (pay): Rogers Cable
وسطی امریکا EchoStar
چین سٹار سپورٹس
یورپ (سوائے یو کے اور آئرلینڈ)
فجی Fiji TV
کیبل/سیٹلائٹ (pay): سٹار سپورٹس[11]
Free-to-air: DD National (صرف بھارت کے میچ، سیمی فائنل اور فائنل)
آکاش وانی (ریڈیو ناشر) 4 FM frequencies
66 MW frequencies
سٹار سپورٹس
جمہوریہ آئرلینڈ Cable/satellite (pay): سکائی سپورٹس (سکائی سپورٹ 2 کا نام یہاں صرف سکائی سپورٹ لکھا جائے گا، عالمی کپ کے دوران)[12][13] BBC Radio BskyB
جمیکا Television Jamaica
مالدیپ سٹار سپورٹس
نیپال سٹار سپورٹس
Cable/satellite (pay): سکائی سپورٹس[14]
Free-to-air: Prime (selected matches including opener[14][15])
سکائی سپورٹس
ناروے NRK 2
کیبل/سیٹلائٹ (pay): TEN Sports
Cable/satellite (Free-to-air): پی ٹی وی سپورٹس[16]
Hum FM سٹار سپورٹس
سنگاپور سٹار کرکٹ
جنوبی افریقا (سوائے افریقہ) South African Broadcasting Corporation(سوائے افریقہ) کیبل/سیٹلائٹ:SuperSport سوپر سپورٹس
سری لنکا Free-to-air: Channel Eye کیبل/سیٹلائٹ: سٹار سپورٹس Sri Lanka Broadcasting Corporation[حوالہ درکار] سٹار سپورٹس
متحدہ عرب امارات Hum FM
مملکت متحدہ Cable/satellite (pay): سکائی سپورٹس (Sky Sports 2 will be renamed Sky Sports World Cup for the duration of the World Cup)[12][13] & Free to Air ITV Sport, Nightly Highlights on ITV or ITV4 [17] BBC Radio BskyB
ریاستہائے متحدہ سیٹلائٹ (pay):Dish Network براڈبینڈ (pay):WatchESPN[18]
ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ (Free-to-air): CMC CMC CMC
سڈنی، نیو ساؤتھ ویلز
میلبورن، وکٹوریہ
ایڈیلیڈ، جنوبی آسٹریلیا
برسبین، کوئنزلینڈ
پرتھ، مغربی آسٹریلیا
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میلبورن کرکٹ گراؤنڈ ایڈیلیڈ اوول گابا مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ
گنجائش: 48,000 (upgraded) گنجائش: 100,024 گنجائش: 53,500 (upgraded) گنجائش: 42,000 گنجائش: 24,500
ہوبارٹ، تسمانیا
آسٹریلیا میں مقامات
نیپئر
نیوزی لینڈ میں مقامات
کینبرا، آسٹریلوی دارالحکومت علاقہ
بیللیریو اوول مانوکا اوول
گنجائش: 20,000 (upgraded) گنجائش: 13,550
ایڈن پارک ہاگلے اوول
گنجائش: 46,000 گنجائش: 20,000
سیڈون پارک مکلین پارک ویلنگٹن علاقائی اسٹیڈیم سکسٹن اوول یونیورسٹی اوول
گنجائش: 12,000 گنجائش: 20,000 گنجائش: 33,000 گنجائش: 5,000 گنجائش: 6,000
تفصیلی مضمون کے لیے کرکٹ عالمی کپ 2015 انتظامیہ ملاحظہ کریں۔
ایمپائر انتخاب کمیٹی نے کل 20 ایمپائروں کو منتخب کیا۔ : آسٹریلیا اور انگلینڈ کے 5، 5, ایشیا سے 5, نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ اور 1 ویسٹ انڈیز سے۔[19]
انگلیڈ
بلی باؤڈن
وارم اپ میچ[ترمیم]
وارم اپ میچ
اسکورکارڈ
371 (48.2 اوور)
265 (45.1 اوور)
آسٹریلیا فاتح 106 رنز سے
امپائر: Chris Gaffaney (نیوزی لینڈ) اور Nigel Llong (انگلستان)
مرد میدان: گلین میکسویل (آسٹریلیا)
آسٹریلیا نے ٹاس جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا
279/7 (44.4 اوور)
188/5 (24.3 اوور)
جنوبی افریقہ فاتح 5 وکٹ سے (D/L)
ہاگلے اوول، کرائسٹ چرچ
امپائر: Richard Illingworth (انگلستان) اور S. Ravi (بھارت)
جنوبی افریقہ نے ٹاس جیتا اور فیلڈنگ کا فیصلہ کیا
سری لنکا's innings ended after 44.4 overs اور جنوبی افریقہ's target was reduced to 188 from 25 overs due to rain.
157/7 (30.1 اوور)
فیصلہ کن نہیں
برٹ سیٹکلف اوول، لنکن
امپائر: Bruce Oxenford (آسٹریلیا) اور Ruchira Palliyaguruge (سری لنکا)
نیوزی لینڈ نے ٹاس جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا
14:30 (د/ر)
122 (29.3 اوور)
125/1 (22.5 اوور)
انگلستان فاتح 9 وکٹ
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ، سڈنی
امپائر: علیم ڈار (پاکستان) اور Paul Reiffel (آسٹریلیا)
مرد میدان: Chris Woakes (انگلستان)
ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا
246 (49.5 اوور)
247/7 (48.1 اوور)
پاکستان فاتح 3 وکٹ
بلیک ٹاؤن اولمپک پارک،سڈنی
امپائر: کمار دھرما سینا (سری لنکا) اور Joel Wilson (ویسٹ انڈیز)
مرد میدان: محمد عرفان (پاکستان)
Bangladesh نے ٹاس جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا
296/6 (50 اوور)
117 (27 اوور)
سکاٹ لینڈ فاتح 179 رنز سے
امپائر: علیم ڈار (پاکستان) اور Joel Wilson (ویسٹ انڈیز)
مرد میدان: Matt Machan (سکاٹ لینڈ)
سکاٹ لینڈ نے ٹاس جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا
364/5 (50 اوور)
211/8 (50 اوور)
بھارت فاتح 153 رنز سے
امپائر: Simon Fry (آسٹریلیا) اور Marais Erasmus (جنوبی افریقہ)
بھارت نے ٹاس جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا
331/8 (50 اوور)
197 (44.2 اوور)
نیوزی لینڈ فاتح 134 رنز سے
امپائر: Ranmore Martinesz (سری لنکا) اور راڈ ٹکر (آسٹریلیا)
مرد میدان: Trent Boult (نیوزی لینڈ)
279/8 (50 اوور)
281/3 (45.2 اوور)
زمبابوے فاتح 7 وکٹ
امپائر: Bruce Oxenford (آسٹریلیا) اور Richard Illingworth (انگلستان)
مرد میدان: Hamilton Masakadza (زمبابوے)
سری لنکا نے ٹاس جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا
304/8 (50 اوور)
116 (30.1 اوور)
آسٹریلیا فاتح 188 رنز سے
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ، ملبورن
امپائر: Ian Gould (انگلستان) اور رچرڈ کیٹلبرو (انگلستان)
مرد میدان: Michael Clarke (آسٹریلیا)
250/8 (50 اوور)
252/6 (48.5 اوور)
پاکستان فاتح 4 وکٹ
امپائر: Steve Davis (آسٹریلیا) اور بلی باؤڈن (نیوزی لینڈ)
انگلستان نے ٹاس جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا
جنکشن اوول، ملبورن
تفصیلی مضمون کے لیے کرکٹ عالمی کپ 2015 گروپ اے ملاحظہ کریں۔
مزید معلومات: سانچہ:کرکٹ عالمی کپ 2015 گروپ بی اور کرکٹ عالمی کپ 2015 گروپ بی
نیوزی لینڈ 6 6 0 0 0 +2.564 12
آسٹریلیا 6 4 1 0 1 +2.257 9
سری لنکا 6 4 2 0 0 +0.371 8
بنگلادیش 6 3 2 0 1 +0.136 7
انگلستان 6 2 4 0 0 −0.753 4
افغانستان 6 1 5 0 0 −1.853 2
سکاٹ لینڈ 6 0 6 0 0 −2.218 0
نا ک آؤٹ مرحلہ میں پہنچنے والے۔
331/6 (50 اوور)
233 (46.1 اوور)
نیوزی لینڈ 98 دوڑوں سے جیت گيا
14 فروری (د/ر)
342/9 (50 )
231 (41.5 اوور)
آسٹریلیا 111 دوڑوں سے جیت گيا
142 (36.2 اوور)
146/7 (24.5 اوور)
نیوزی لینڈ 3 ووکٹوں سے جیت گيا
University Oval، ڈنیڈن
18 فروری (د/ر)
267 (50 اوور)
162 (42.5 اوور)
بنگلہ دیش 105 دوڑوں سے جیت گيا
مانوکا اوول، کینبرا
20 فروری (د/ر)
123 (33.2 اوور)
125/2 (12.2 اوور)
نیوزی لینڈ 8 ووکٹوں سے جیت گيا
ویلنگٹن علاقائی اسٹیڈیم، ویلنگٹن
21 فروری (د/ر)
گابا، برسبین
232 (49.4 اوور)
236/6 (48.2 اوور)
سری لنکا 4 ووکٹوں سے جیت گيا
303/8 (50 اوور)
184 (42.2 اوور)
انگلینڈ119 دوڑوں سے جیت گيا
210 (50 اوور)
211/9 (49.3 اوور)
افغانستان 1 ووکٹ سے جیت گيا
26 فروری (د/ر)
332/1 (50 اوور)
240 (47 اوور)
سری لنکا 92 دوڑوں سے جیت گيا
28 فروری (د/ر)
151 (32.2 اوور)
152/9 (23.1 اوور)
نیوزی لینڈ 1 ووکٹ سے جیت گيا
309/6 (50 اوور)
312/1 (47.2 اوور)
سری لنکا 9 ووکٹوں سے جیت گيا
4 مارچ (د/ر)
417/6 (50 اوور)
142 (37.3 اوور)
آسٹریلیا 275 دوڑوں سے جیت گيا
مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ، پرتھ
318/8 (50 اوور)
322/4 (48.1 اوور)
بنگلہ دیش 6 ووکٹوں سے جیت گيا
سکسٹن اوول، نیلسن
مکلین پارک، Napier
8 مارچ (د/ر)
9 مارچ (د/ر)
11 مارچ (د/ر)
بیللیریو اوول، ہوبارٹ
13 مارچ (د/ر)
سیڈون پارک، Hamilton
14 مارچ (د/ر)
بیللیریو اوول، Hobart
تفصیلی مضمون کے لیے کرکٹ عالمی کپ 2015 گروپ بی ملاحظہ کریں۔
بھارت 6 6 0 0 0 +1.827 12
جنوبی افریقا 6 4 2 0 0 +1.707 8
پاکستان 6 4 2 0 0 −0.085 8
ویسٹ انڈیز 6 3 3 0 0 −0.053 6
آئرلینڈ 6 3 3 0 0 −0.933 6
زمبابوے 6 1 5 0 0 −0.527 2
متحدہ عرب امارات 6 0 6 0 0 −2.032 0
15 فروری (د/ر)
339/4 (50 اوور)
277 (48.2 اوور)
جنوبی افریقہ 62 دوڑوں سے جیت گیا
300/7 (50 اوور)
224 (47 اوور)
بھارت 76 دوڑوں سے جیت گیا
307/6 (45.5 اوور)
285/7 (50 اوور)
286/6 (48 اوور)
310/6 (50 اوور)
160 (39 اوور)
ویسٹ انڈیز 150 دوڑوں سے جیت گیا
22 فروری (د/ر)
307/7 (50 اوور)
177 (40.2 اوور)
بھارت 130 دوروں سے جیت گيا
24 فروری (د/ر)
372/2 (50 اوور)
289 (44.3 اوور)
ویسٹ انڈیز 73 دوڑوں سے جیت گیا (د/ل طریقہ کار)
25 فروری (د/ر)
278/9 (50 اوور)
279/8 (49.2 اوور)
آئرلینڈ 2 ووکٹ سے جیت گيا
27 فروری (د/ر)
408/5 (50 اوور)
151 (33.1 اوور)
جنوبی افریقہ 257 دوڑوں سے جیت گيا
102 (31.3 اوور)
104/1 (18.5 اوور)
1 مارچ (د/ر)
235/7 (50 اوور)
215 (49.4 اوور)
پاکستان 20 دوڑوں سے جیت گیا
3 مارچ (د/ر)
411/4 (50 اوور)
210 (45 اوور)
جنوبی افریقہ 201 دوڑوں سے جیت گیا
339/6 (50 اوور)
210/8 (50 اوور)
پاکستان 129 دوڑوں سے جیت گیا
مکلین پارک، نیپئر
6 مارچ (د/ر)
182 (44.2 اوور)
185/6 (39.1 اوور)
بھارت 4 ووکٹوں سے جیت گيا
7 مارچ (د/ر)
222 (46.4 اوور)
202 (33.3 اوور)
پاکستان 29 دوڑوں سے جیت گیا
326 (49.3 اوور)
آئر لینڈ 5 دوڑوں سے جیت گيا
10 مارچ (د/ر)
259 (49 اوور)
260/2 (36.5 اوور)
بھارت 8 ووکٹوں سے جیت گیا
12 مارچ (د/ر)
341/6 (50 اوور)
195 (47.3 اوور)
جنوبی افریقہ 146 دوڑوں سے جیت گيا
287 (48.5 اوور)
288/4 (48.4 اوور)
بھارت 6 ووکٹ سے جیت گيا
175 (47.4 اوور)
176/4 (30.3 اوور)
ویسٹ انڈیز 6 ووکٹ سے جیت گیا
15 مارچ (د/ر)
237 (50 اوور)
241/3 (46.1 اوور)
پاکستان 7 ووکٹ سے جیت گیا
کوارٹر فائنلز[ترمیم]
18 مارچ (د/ر)
133 (37.2 اوور)
134/1 (18 اوور)
جنوبی افریقہ 9 ووکٹ سے جیت گيا
19 مارچ (د/ر)
302/6 (50 اوور)
193 (45 اوور)
بھارت 109 دوڑوں سے جیت گیا
20 مارچ (د/ر)
213 (49.5 اوور)
216/4 (33.5 اوور)
آسٹریلیا 6 ووکٹ سے جیت گيا
21 مارچ (د/ر)
393/6 (50 اوور)
250 (30.3 اوور)
نیوزی لینڈ 143 دوروں سے جیت گيا
تفصیلی مضمون کے لیے 2015 کرکٹ عالمی کپ ناک آؤٹ مرحلہ ملاحظہ کریں۔
کوائٹر فائنل سیمی فائنل فائنل
A1 نیوزی لینڈ 393/6
B4 ویسٹ انڈیز 250
B2 جنوبی افریقا 281/5
A1 نیوزی لینڈ 299/6
A3 سری لنکا 133
B2 جنوبی افریقا 134/1
A1 نیوزی لینڈ 183
A2 آسٹریلیا 186/3
B3 پاکستان 213
A2 آسٹریلیا 216/4
A2 آسٹریلیا 328/7
B1 بھارت 233
B1 بھارت 302/6
A4 بنگلادیش 193
24 مارچ (د/ر)
پہلا سیمی فائنل - نیوزی لینڈ 4 وکٹوں سے جیت گیا
26 مارچ (د/ر)
دوسرا سیمی فائنل - آسٹریلیا 95 رنز سے جیت گیا
29 وارچ
183 (45 اوور)
186/3 (33.1 اوور)
Mitchell Johnson 3/30
Michael Clarke 74 (72)
Matt Henry 2/46
آسٹریلیا 7 ووکٹوں سے جیت گيا
امپائر: کمار دھرما سینا (سری لنکا) اور رچرڈ کیٹلبرو (انگلینڈ)
نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلےبلے بازی کی
یہ مائیکل کلارک کا آخری ایک روزہ مقابلہ تھا۔(Aus)[20] and Daniel Vettori (NZ)۔[21]
Grant Elliott and Steven Smith became the fifth and sixth batsmen to score half-centuries in both semifinals and finals
آسٹریلیا won the title for the fifth time
کرکٹ ورلڈ ریکارڈ کی فہرست
↑ Sharda Ugra۔ "ICC annual conference: Associates included in 2015 World Cup"۔ ESPNcricinfo۔ ESPN EMEA۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2011۔
↑ "Boards 'disappointed' with 2011 World Cup snub"۔ ESPNcricinfo۔ ESPN Sports Media۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
↑ "Asia to host 2011 World Cup"۔ ESPNcricinfo۔ ESPN Sports Media۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
↑ "Sachin Tendulkar Named As 2015 Cricket World Cup Ambassador"، "Affairscloud"، 22 دسمبر 2014.
↑ "Scotland Win World Cup Qualifier"۔ Cricket World Media۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولائی 2014۔
↑ "FOX SPORTS and the Nine Network home to ICC's Cricket World Cups from 2012–2015"۔ Foxtel۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جنوری 2014۔
↑ "ICC World Cup 2015: Live on ABC Grandstand"۔ ABC.net.au۔ Australian Broadcasting Corporation۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2015۔
↑ Rogers to deliver live PPV coverage of Cricket World Cup - Sportsnet.ca
↑ "ESPN STAR Sports and ESPN International Announce Agreement for ICC Events and Champions League Twenty20 for the Caribbean through 2015"۔ BusinessWire India۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جنوری 2014۔
^ ا ب "Sky wins new ICC deal"۔ Sky Sports۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جنوری 2014۔
^ ا ب "Sky Sports World Cup to be dedicated cricket channel for 2015 tournament"۔ Sky Sports۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2015۔
^ ا ب Eoin Connolly۔ "Sky to show Cricket World Cup in New Zealand"۔ SportsPro۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جنوری 2014۔
↑ "CWC 2015 Announces Opening Events, 16 Dec 2014"۔ Scoop.co.nz۔ ICC۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2015۔
↑ Eoin Connolly۔ "Ptv to show Cricket World Cup in Pakistan"۔ SportsPro۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جنوری 2014۔
↑ "ITV net CWC Highlights"۔ theguardian.com۔ Guardian Newspaper۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 2, 2015۔
↑ "ESPN buys US rights for 2015 World Cup"۔ ESPNcricinfo۔ ESPN Sports Media۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اکتوبر 2014۔
↑ "ICC announces match officials for ICC Cricket World Cup 2015"۔ ICC Cricket۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2015۔
↑ "Smith, Hazlewood book semi-final berth"۔ ESPNcricinfo۔ ESPN (Sports Media)۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2015۔
↑ "Andrew Alderson: Fitting farewell for Vettori"۔ The New Zealand Daily Herald۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2015۔
↑ Full members' ranks are based on the ICC ODI Championship rankings as of 31 دسمبر 2012.
ICC Cricket World Cup 2015 at ESPNcricinfo
کرکٹ عالمی کپ 2015 آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مقامات
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ (ملبورن)
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ (سڈنی)
ایڈیلیڈ اوول (ایڈیلیڈ)
مغربی آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ (پرتھ)
گابا (برسبین)
بیللیریو اوول (ہوبارٹ)
مانوکا اوول (کینبرا)
ہاگلے اوول (کرائسٹ چرچ)
ایڈن پارک (آکلینڈ)
سیڈون پارک (ہیملٹن)
مکلین پارک (نیپئر)
ویلنگٹن علاقائی اسٹیڈیم (ویلنگٹن)
سکسٹن اوول (نیلسن)
یونیورسٹی اوول (ڈنیڈن)
باب کرکٹ عالمی کپ
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/w/index.php?title=کرکٹ_عالمی_کپ_2015ء&oldid=3748034»
Articles with unsourced statements از جنوری 2015
2015 کرکٹ عالمی کپ سانچہ جات
2015 میں آسٹریلیا
2015 میں زمبابوے
2015ء میں آسٹریلوی کرکٹ
آسٹریلیا میں کرکٹ کے عالمی مقابلے
آسٹریلیا میں کھیلوں کے عالمی مقابلے
مارچ 2015ء میں کھیلوں کی سرگرمیاں
نیوزی لینڈ کرکٹ میں 2015ء
نیوزی لینڈ میں کرکٹ کے عالمی مقابلے
نیوزی لینڈ میں کھیلوں کے عالمی مقابلے
اس صفحہ میں آخری بار مورخہ 7 جنوری 2019ء کو 02:48 بجے ترمیم کی گئی۔
| 2019-06-20T01:25:39
|
https://ur.wikipedia.org/wiki/%DA%A9%D8%B1%DA%A9%D9%B9_%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%8C_%DA%A9%D9%BE_2015%D8%A1
|
:: کلام وعقاید :: وھابیوں کے ھاتھوں اھل کربلا کا قتل عام
2010-03-06 10:13:50
” قُل لَااَسئَلُکُم عَلَیہِ اَجراً اِلاَّالمُوَدَّةَ فِی القُربیٰ “[8]
” ان دنوں وھابی جماعت کی کربلائے معّلیٰ اور اس پاک ومقدس شھر میں قتل و غارت گری جو خبریں موصول ھوئی ھیں ان کا خلاصہ یہ ھے اس مقدس شھر ( کربلا) اور اسکے اطراف وجوانب میں ساکن افراد ۶ا۲اھ میں عید غدیر کے موقع پر حضرت علی (ع) کے روضئہ اقدس کی زیارت اور حضرت کی ڈیوڑھی پر بوسہ دینے کی غرض سے نجف اشرف گئے ھوئے تھے اور اس شھر میں موجود نہ تھے ، بدنھاد اور منحوس سعود (بادشاہ وقت ) کو جب اس بات کی خبر ھوئی کہ کر بلا کامقدس شھر خالی ھے ، اس نے اس شھر مقدس کو راتوں رات گھیر لیا ، جس وقت ذی الحجہ کے مھینے میںغدیرکے دن مومنین زیارت اور عید کی تیاری میں مشغو ل تھے ، قلعہ کو پوری طرح سے محاصرہ میں لے لےا ،افرادکی کمی اور سامان جنگ کی قلّت اور وھاں کے حاکم ” عمد ناصبی “ کی سستی کی وجہ سے مومنین کی کمر ٹوٹ گئی اور لوگوں کی قوت دم توڑگئی اور مرکز ضلالت کی گمراہ فوج نے قلعہ کے دروازہ کو توڑکر نیز اطراف و جوانب سے شھر میں داخل ھوکر قتل و غارت گری شروع کردی چنانچہ تین ہزار مقدس مجاور اور زائرین درجہ شھادت پر فائز ھوئے ، اور قبہ مبارک نیز حضرت سید الشھداء حضرت امام حسین (ع) کے روضہ اقدس کو ناقابل تلافی نقصان پھونچا اور ضریح مقدس کے جوارمیںبسنے والوں کے گھروں کو تاراج کرڈالا اور زوال کے بعد اس منحوس فوج کے مقام درعیّہ کی طرف چلے جانے کے بعد ظلم اور بربریت کا یہ کھیل ختم ھوا ۔[9]
آنحضرت(ص)کے فرمان کے مطابق جنت اور ارکان دین کا زبان سے اقرار کرنا بھی مھم ترین واجب او رفریضہ ھے اور جو کچھ آنحضرت یا صاحبان امر سے اپنی مشکلات اور مصیبتوں میں اپنے منافع یا اپنے ضرر سے بچنے کے لئے اپنی زندگی کی خوشحالی یاتنگ دستی کے ایّام میں یا آخر ت میں نجات سے متعلق متوسل ھو، تو اپنے اور خدا کے درمیان ان حضرات وسیلہ اور شفیع قرار دے تو نہ کوئی حرج ھے اور نہ اس سے کسی عقیدہ کو کوئی ٹھیس پھونچتی ھے لیکن وھابی افراد یا محمدبن عبدالوہّا ب کے پاس اپنی باتوں کو ثابت کرنے کے لئے سب سے بڑی اورخطرناک دلیل شمشیر برّان اور تیغ آبدار ھے ، اور ایسی دلیل کا جواب تلواروںکی تیز دھاروں کے علاوہ کچھ نھیں ھوسکتا [10]
”اِنَّ الَّذِینَ کَفَرُوا ویَصُدُّونَ عَن سَبِیلِ اللهِ وَالمَسجِدِ الحَرَامِ الَّذِی جَعَلنَاہُ لِلنَّاسِ سَوَاءً العَاکِفِ فِیہِ وَالبَادِ وَ مَن یُرِد فِیہِ باِلِحَادٍ بِطُلمٍ نُذِقْہُ مِن عَذَابٍ اَلِیمٍ“[11]
| 2020-07-13T20:16:15
|
https://www.erfan.ir/urdu/14020.html
|
دہشت گردی کو مذہب سے نتھی نہ کیا جائے، ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کا بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب – Pakistan Hindu Council
دہشت گردی کو مذہب سے نتھی نہ کیا جائے، ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کا بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد (2 فروری2017): پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نتھی کرنے سے غلط فہمیوں میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام دین کا حسن ، امن برداشت اور صبر و تحمل کے موضوع پر منعقدہ بین المذاہب کانفرنس کے دوران اپنے خطاب میں کیا، اس موقع پر سردار محمد یوسف وزیر مذہبی امور، صدیق الفاروق چیئرمین اوقاف بورڈ سمیت سکھ، ہندو۔ عیسائی، بہائی اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی موجود تھیں۔
ڈاکٹر رمیش کما ر ونکوانی نے مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے کہا کہ میثاقِ مدینہ امن کیلئے کی جانے والی انسانی تاریخ کی اہم ترین کاوش ہے، انہوں نے کہا کہ میثاقِ مدینہ مذہبی ہم آہنگی اور غیر مسلموں کو حقوق کی فراہمی یقینی بناتا ہے۔ ڈاکٹر رمیش وانکوانی کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے، کیونکہ یہ انسان کی شخصی آزادی کی حفاظت کرتاہے جس کے تحت وہ اپنی مرضی کے مذہب و عقاعد کے مطابق اپنی ذات،اپنی سوچ، اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے آزاد زندگی گزار سکتا ہے اور اسی مناسبت سے پاکستان میں غیرمسلموں کو اپنے اپنے مذاہب کے مطابق متعلقہ قوانین کی تیاری و اطلاق کے حوالے سے پوری آزادی میسرہونی چاہیے، ڈاکٹر رمیش نے اس امر پر زور دیا کہ غیرمسلموں کے ساتھ مذہبی رواداری ہی داخلی امن و سلامتی اورباہمی ترقی و خوشحالی کا رستہ ہموار کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر رمیش کمار کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی پرچم میں سفید رنگ امن کی علامت ہے اور سبز رنگ پاکستان میں بسنے والے تمام باشندوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے اپنے اس موقف کو دہرایا کہ ہمیں پاکستان کے غیر مسلم عوام کہا جائے اور معاشرے سے عدم برداشت، تنگ نظری اور مذہب کی بنیاد پر تفریق جیسے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ ہم سب ایک متحد پاکستانی قوم بن کر ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے کوشش کریں۔ ڈاکٹر رمیش نے مذہبی مقدس مقامات کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اپیل کی، انہوں نے اپنے حالیہ دورہ کٹاس راج مندر کی حالت زار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کٹاس راج مندر میں بھگوان کی مورتی اور پنڈت مہاراج کی موجودگی کے بغیر مندر کی موجودگی باعث تشویش ہے۔
ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے اعلان کیا کہ 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر شہر قائد کراچی میں ایک عظیم الشان مذہبی ہم آہنگی کانفرنس کا انعقاد کرایا جائے گا۔
ڈاکٹر رمیش کما ر ونکوانی نے تمام مسلم علماء4 اور دیگر معزز کمیونٹی نمائندگان سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر مسلم مذہب کے نام پر شراب کے کاروبار کے خلاف جاری اپنی مہم میں تمام معزز حاضرین سے تعاون کے طلبگار ہیں۔ ہندو کمیونٹی کے مسائل کے حوالے سے ڈاکٹر رمیش نے کہا کہ سندھ میں ہندو برادری زبردستی مذہب تبدیلی اور نابالغ بچیوں کی جبری شادی جیسے گھمبیر مسائل سے دوچار ہے جس کی روک تھام کیلئے ہندو میرج ایکٹ پر عملدرآمد اور نابالغوں کے مذہب تبدیلی پر پابندی ضروری ہے۔
کانفرنس کے دیگر مندوبین میں وزیر مذہبی امور سردار یوسف، چیئرمین اوقاف بورڈ صدیق الفاروق اور دیگر سیاسی و مذہبی نمائندوں نے بھی اظہار خیال کیا، تقریب کے اختتام پر ملک بھر میں مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے متفقہ طور پر قرارداد بھی منظور کی گئی۔
Previous article Daily Sada-e-lawaghar Karak (February 2, 2017)
Next article پاکستان کینیڈا سے دوطرفہ تعاون کی قدر کرتا ہے، ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کا کینیڈین ہائی کمیشنر سے تبادلہ خیال
| 2020-05-30T12:19:27
|
http://pakistanhinducouncil.org.pk/2017/02/%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D8%B0%DB%81%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D9%86%D8%AA%DA%BE%DB%8C-%D9%86%DB%81-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AC%D8%A7%D8%A6%DB%92%D8%8C-%DA%88/
|
رحمان حفیظ, Author at ہم سب
Author: رحمان حفیظ
19/03/2019 19/03/2019 رحمان حفیظ 60 Views
ایک مقبول خیال یہی ہے کہ بظاہر ریڈیو اور خاص طور پر ڈراموں کا دَور ختم ہو چکا، لیکن در حقیقت ایسا نہیں ہے۔ اس کا اندازہ مجھے ایک انٹر نیٹ لائبریری میں مختصر ریڈیو ڈراموں کے ایک مجموعے کو پڑھ کر ہوا۔ یہ مشہور ڈیجیٹل لائبریری ہے جو سینئر رائٹر اعجاز عبید کی دہائیوں…
12/03/2019 رحمان حفیظ n/b Views
ممتاز شیخ کا نام علمی وادبی حلقوں میں ایک عرصے سے خوب جانا پہچانا جاتا ہے۔ وہ بذات ِ خود بھی تخلیق کار ہیں لیکن انہوں نے اپنی ذات کو پسِ پشت رکھ کر اپنے آ پ کو اعلیٰ ادبی اقدار کے فروغ کی خاظر اجتماعی ادبی سرگرمیوں کے لئے وقف کیا ہوا ہے جو کہ نہایت قابلِ قدر بات ہے خصوصا اس تناظر میں کہ ان کی یہ موقر مساعی زیادہ تر ان کے ذاتی وسائل پر منحصر ہوتی ہیں۔ ممتاز شیخ نے اولڈ راوئینز کے پلیٹ فارم کو جو عزت و توقیر بخشی اسے بہت قدر کی نگا سے دیکھاجاتا ہے۔
چند سال قبل اولڈ راوئینز کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اعلیٰ معیار کے مشاعرے جتنے معروف و مقبول ہوئے وہ سب کو یاد ہو گا۔ ان مساعی کے اگلے مرحلے میں ممتاز شیخ نے اعلی معیار کے ایک ادبی جریدے کا خواب دیکھا اور اس کی تعبیر کی تلاش میں سرگرادں ہو گئے حالانکہ انہیں خوب علم تھا کہ ادبی پرچوں کی اشاعت کسی بھی دور میں منافع بخش کاروبار نہیں رہی بلکہ مبینہ طور پر یہ پرچے اپنی قیمت بھی پوری کرنے سے قاصر رہتے ہیں اسی لئے مدیران لمبے عرصے تک ان کا بوجھ اٹھا نہیں پاتے۔
22/07/2017 رحمان حفیظ 396 Views اردو ادب, شاعر, شاعری
روح تجھ سے کلام کرتی ہے۔ ثمینہ یاسمین کی کتھا
09/07/2017 10/07/2017 رحمان حفیظ n/b Views
ایک فکرمند نوجوان کی جیسینڈا آرڈرن کو قبول اسلام کی دعوت
گڑگاؤں میں ہندو انتہا پسندوں کا مسلمان خاندان کے گھر پر حملہ
ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کے خلاف فیصلہ: حکومتی عدم دلچسپی اور پھر احتجاج
مفتی تقی عثمانی پر حملہ، علم اور تہذیب پر حملہ
نعیم رشید کا مطالبہ: مجھے ایوارڈ نہیں، وطن دو
ابو حاشر
| 2019-03-23T13:43:24
|
https://www.humsub.com.pk/author/rehman-hafeez/
|
چین ٹیپ چینجر مینوفیکچررز اور سپلائرز - ٹرانسفارمر حصہ حصہ ٹینجر - جینلی
لوڈ ٹاپ-چینجر آف آف نل تبدیل کرنے والے کی نئی سیریز کی اہم خصوصیات یہ ہیں: تنصیب کی رفتار؛ محفوظ اور عین مطابق سوئچ کی تحریک؛ سوئچنگ پینل کے بعد بالکل رابطہ پوزیشننگ؛ کومپیکٹ طول و...
ہم پیشہ ور مینوفیکچررز اور سپلائرز ہیں جن میں ٹرانسمیشن حصہ نل تبدیل کرنے والے ہیں. ہم گاہکوں کے لئے اعلی معیار کے برقی آلات اور بجلی کا سامان نل تبدیل کرنے والے ٹرانسمیٹر ٹرانسفارمر آلات فراہم کرتے ہیں. اس کے علاوہ، حسب ضرورت سروس کی حمایت کی جاتی ہے.
| 2019-03-18T19:50:22
|
http://pk.jinlipower.com/tap-changer/
|
آج کے کالم (2017-02-06)
آج کی اہم خبریں (2017-02-06)
متعدد مکانات تباہ ،اہم شاہراہیں اور رابطہ سڑکیںبند ، امدادی کاروائیوں اور عوام کو نقل وحرکت میں شدید مشکلات،برفانی تودوں تلے مزید افراد کے دبے ہونے سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ
ْ نورستان میں گائوں پر برفانی تودہ گرگیا،56افراد ہلاک ،65زخمی ، درجنوں لاپتہ ، مکان کی چھت گرنے سے 5 ہلاک ، بدخشان میں 19افراد ہلاک ،17 زخمی ، کابل میں بھی شدید برفباری ، حکومت کا اتوارکو چھٹی کااعلان ،کابل ائیرپورٹ بھی بند
چترال میں برفانی تودے گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد جاں بحق،11 افراد کو بچالیا گیا
وزیراعظم نواز شریف کا جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار، متعلقہ حکام کو فوری طور پرامدادی سرگرمیاں شروع کرنے کی ہدایت
کشمیری شہداء کی یاد میں ملک بھر میں صبح 10بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی
پاکستان اور کشمیر کو ملانے والے مقامات پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی
ملکی سیاسی و عسکری قیادت اور پوری قوم کاکشمیری بھائیوں کی سیاسی‘اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار
حافظ سعیدکی نظربندی سے کشمیرکازکونقصان ہوگا،بلاول کی بات کو سنجیدہ نہیں لیناچاہئے ،ان کی عمردیکھیں
سیاسی اختلافات کے باوجودعمران خان کوغدارنہیں کہہ سکتا،مسئلہ کشمیرپروزارت خارجہ ،وزارت امورکشمیراورکشمیرکمیٹی الگ الگ کام کررہی ہیں ،کشمیرکمیٹی سے استعفیٰ نہیں دوں گا، نجی ٹی وی کو انٹرویو
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ‘طلال چوہدری کی بات چیت
وزیر اعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام کا مسلم لیگ (ن) کے جلسے سے خطاب
پورا ٹیکس دینے والوں کو آڈٹ سے پریشانی کی ضرورت نہیں،آڈٹ کی قرعہ اندازی میں عمران خان اور خواجہ آصف کا نام آنا اتفاق ہے،اسحاق ڈا ر کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو
ٹرمپ پوری امت مسلمہ کو اپنے ساتھ چند دہشت گردوں کے خلاف اکھٹا کریں ، مسلمانوں کے خلاف جنگ نہ کریں ، وائٹ ہائوس میں بین المذاہب ہم آہنگی کمیٹی بنائیں ، عقیدہ اور مذہب کے نام پر تقسیم کی اجازت نہ دیں ،رہنما پیپلز پارٹی
وزارتی کمیشن باہمی مفاد کے تمام شعبوں میں تعاون کے لئے پلیٹ فارم مہیا کرے گا ، بحرین کی طرف سے نرسنگ یونیورسٹی کا تحفہ دوستی کی علامت ہے، حکومت کی سرمایہ کاری پالیسی سے سرمایہ کاروں کے لئے بہترین ماحول فراہم ہوا ہے ، بحرینی سرمایہ کار توانائی، بنیادی ڈھانچے اور زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کریں،مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی گفتگو
حکمران مردم شماری کے مسئلے پر اپنی مرضی کے نتائج چاہتے ہیں میں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ خدا کے واسطے پاکستان کے ساتھ یہ کھلواڑ نہ کریںاگر اب صحیح اور شفاف مردم شماری نہیں کی گئی تو پھر کبھی بھی پاکستان کے حالات بہتر نہیں ہوسکیں گے
بھارت کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دے،پر یس کانفرنس سے خطاب
| 2018-04-21T23:04:39
|
https://daily.urdupoint.com/datenews/important-news/2017-02-06
|
امریکی ناکامی یورپ کے حلق میں اٹک گئی! - IRAK
Posted on June 1, 2012 by Peter Oborne in شمارہ یکم جون 2012 // 0 Comments
امریکا نے مخالفین کو ٹھکانے لگانے کے لیے اب ڈرون حملوں کا سہارا لیا ہے۔ یہ حکمتِ عملی اس لیے زیادہ پسندیدہ سمجھی جارہی ہے کہ جنہیں نشانہ بنایا جاتا ہے وہ کوئی بھی جوابی کارروائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے۔ امریکا کو ایسا لگتا ہے کہ ڈرون حملوں سے اُسے بظاہر کوئی بھی نقصان نہیں پہنچتا۔ مگر ایسا نہیں ہے۔ صرف مخالفین کے لیے نقصان دہ سمجھے جانے والے ڈرون حملوں سے امریکا اور یورپ کو بھی شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ نقصان ساکھ کے حوالے سے ہے۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس نے دہشت گردوں کے خلاف ایک خفیہ مہم، غیر قانونی اور ماورائے احتساب حکمت عملی اپنائی ہے۔
نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے جو حکمتِ عملی اپنائی وہ اب تک تین مراحل سے گزری ہے اور ہر مرحلے میں بظاہر مشکلات اور ناکامیاں ہی ہاتھ لگی ہیں۔ صرف تین برسوں میں حکمتِ عملی کا تین مراحل سے گزرنا خاصا تیز عمل ہے۔
نائن الیون کے فوراً بعد امریکا نے افغانستان کو نشانہ بنایا۔ زمینی افواج اتاری گئیں۔ طالبان کی حکومت ختم ہوئی۔ دوسری طرف عراق میں لشکر کشی کے نتیجے میں صدام حکومت کا خاتمہ ہوا۔ زمینی کارروائی اور قبضہ بیسویں صدی کا تصور ہے مگر خیر، ابتدا میں سب کچھ اچھا لگا۔ مگر ۲۰۰۵ء تک یہ محسوس ہونے لگا کہ زمینی قبضے کی حکمتِ عملی کام نہیں کر رہی اور سچ تو یہ ہے کہ بری فوج کے ذریعے جنگ لڑنا انتہائی دشوار ثابت ہو رہا ہے۔ جب امریکا، برطانیہ اور دیگر اتحادیوں نے دیکھا کہ افغانستان میں طالبان اور عراق میں مزاحمت کار سر اٹھا رہے ہیں تو انہوں نے برطانوی استعمار اور اس سے قبل رومن سلطنت کی حکمتِ عملی اپنائی یعنی ’’تقسیم کرو اور حکومت کرو‘‘ کے اصول پر عمل شروع کردیا۔ امریکا نے ۲۰۰۷ء میں افغانستان میں افواج کی تعداد بڑھائی۔ تیس ہزار فوجی بھیجے گئے تاکہ وہاں تعینات فوجیوں کا مورال بلند ہو اور وہ زیادہ دل جمعی اور استقامت سے لڑسکیں۔ ساتھ ہی ساتھ مخالفین میں پھوٹ ڈلوانے کا کام بھی شروع کردیا گیا۔ عراق میں مزاحمت کاروں اور بالخصوص القاعدہ سے ہمدردی رکھنے والوں کی حمایت سے باز رکھنے کے لیے رشوت کا سہارا بھی لیا گیا۔ عراق میں سرکردہ قبائل کو زیادہ سے زیادہ مالی فوائد سے نواز کر القاعدہ سے الگ تھلگ رہنے کی ترغیب دی گئی۔ دو سال بعد افغانستان میں بھی بعض علاقوں میں مقامی کمانڈروں کو رشوت دے کر اتحادی افواج پر حملوں سے گریز کی تحریک دی گئی۔ کئی علاقوں میں برطانوی اور فرانسیسی افواج کو حملوں سے بچانے کے لیے مقامی کمانڈروں کو رشوت دی گئی۔ کینیڈا، آسٹریلیا اور کئی دوسرے اتحادی ممالک کے بارے میں بھی معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے مقامی افغان کمانڈروں کو رشوت دے کر اپنے فوجیوں کو حملوں سے محفوظ رکھا۔
افغانستان میں اتحادی افواج کے سابق کمانڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ڈیوڈ پیٹریاس نے اب سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے ادارے کو پیرا ملٹری فورس میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی پر کام شروع کردیا ہے۔ پیٹریاس کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ ۲۰۱۶ء میں ری پبلکن صدارتی امیدوار ہوسکتے ہیں۔
صدر براک اوباما نے مبینہ طور پر پیٹریاس کو اس بات کی اجازت دے دی ہے کہ وہ اسپیشل فورسز اور انٹیلی جنس کو یکجا کر کے حکمتِ عملی ترتیب دیں۔ یہ بظاہر غیر آئینی صورتحال ہے، کیونکہ اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ فوجی کارروائی کے لیے اب کانگریس کے سامنے جوابدہ نہیں ہونا پڑے گا۔ ڈرون حملوں سے متعلق حکمتِ عملی میں بھی اب پینٹاگون سے کہیں بڑھ کر سی آئی اے مرکزی کردار ادا کر رہی ہے۔ ڈرون حملے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب امریکی حکمتِ عملی کا مرکزی نکتہ ہیں۔
دس سال پہلے تک ڈرون حملوں کا کوئی تصور نہیں تھا۔ ان دس برسوں میں پائلٹ کے بغیر اڑنے والے طیاروں کی ٹیکنالوجی نے غیر معمولی رفتار سے ترقی کی ہے۔ امریکا کے وسطی حصے میں کہیں کسی کمپیوٹر اسکرین کے سامنے چند افراد بیٹھ کر ڈرونز کی پرواز اور حملوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ ڈرون آپریٹر خفیہ معلومات کی بنیاد پر حملے کرتے اور جان و مال کی تباہی کا سبب بنتے ہیں۔
ڈرون حملوں کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ نشانہ بالکل درست ہوتا ہے۔ طالبان بھی اس بات پر حیران ہیں کہ سوال صرف کسی کار کو نشانہ بنانے کا نہیں بلکہ میزائل کار کے اسی طرف لگتا ہے جس طرف ہدف بیٹھا ہوتا ہے۔ امریکا کا دعویٰ ہے کہ ڈرون حملوں میں غیر متعلقہ ہلاکتوں کا تناسب بہت کم ہے۔
ڈرون حملوں کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ زمین پر امریکی فوجی محفوظ رہتے ہیں۔ کسی بھی جمہوری معاشرے میں دس بارہ فوجیوں کی ہلاکت کو سیاسی ایشو بننے میں دیر نہیں لگتی۔ پاکستان کے کسی سرحدی گاؤں یا افغانستان میں ڈرون حملے سے درجن بھر دیہاتی مارے جائیں تو کوئی بات ہی نہیں۔ جب امریکی حکومت کا کوئی ترجمان انہیں عسکریت پسند قرار دیتا ہے تو فتح کا احساس ابھرتا ہے۔
’’نیو یارک ٹائمز‘‘ نے ایک مضمون میں بتایا ہے کہ ڈرون حملوں کے اہداف کی فہرست صدر اوباما کو پیش کی جاتی ہے اور وہ اہداف کی حتمی منظوری دیتے ہیں۔ کسی ہائی ویلیو ٹارگٹ کی گرفتاری کی منظوری بھی صدر اوباما خود دیتے ہیں۔
امریکا کے لیے ڈرون حملے بہت آسان ہیں مگر پاکستان کے لیے ان حملوں پر غصے کو قابو کرنا بہت مشکل ہے۔ ڈرون حملوں پر نفرت اور اشتعال کا سبب سمجھ میں آتا ہے۔ گزشتہ برس لاہور میں ایک امریکی (ریمنڈ ڈیوس) نے دو غیر مسلح پاکستانیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا اور پھر فرار ہوتے وقت گاڑی سے کچل کر ایک اور پاکستانی کو ہلاک کیا۔ مگر اس امریکی کو امریکی حکام با آسانی چھڑاکر لے گئے۔
صدر براک اوباما نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن کی بے حرمتی پر معافی مانگی ہے۔ یہ انتخابی سال ہے اور وہ ایک برس میں دوسری بار معافی مانگنے کے موڈ میں نہیں۔ یہی سبب ہے کہ انہوں نے سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی فوج کے حملے میں ۲۴ پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر معافی مانگنے سے گریز کیا ہے۔ اب تک انہوں نے صرف افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ڈرون حملوں نے جنگ کی نوعیت کو تبدیل کردیا ہے۔ امریکی فوجی اپنی زندگی داؤ پر لگائے بغیر آسانی سے دشمنوں کو نشانہ بناسکتے ہیں۔ ان حملوں میں دشمن ہی نہیں ان کے اہل خانہ بھی ہلاکت سے دوچار ہوتے ہیں اور اچھا خاصا مالی نقصان بھی ہوتا ہے۔ اب ڈرون حملوں کے خلاف آوازیں بلند ہوتی جارہی ہیں۔ عراق میں امریکی افواج کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے اہم کردار ادا کرنے والے سابق فوجی افسر ڈیوڈ کلکولین کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ پہنچا ہے کیونکہ امریکا سے شدید نفرت کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے لیے برطانیہ کے سابق خصوصی ایلچی سر شیرارڈ کاؤپر کولز کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں نے دشمن مارے کم، اور پیدا زیادہ کیے ہیں۔ یہ صورت حال یورپ کے لیے بھی مشکلات کا باعث ہے کیونکہ امریکا کا اتحادی ہونے کے باعث اسے بھی غصے اور اشتعال کا سامنا ہے اور مسلمانوں میں یورپ سے نفرت بھی پنپ رہی ہے۔
(بشکریہ: ’’ٹیلی گراف‘‘ برطانیہ۔ ۳۰ مئی ۲۰۱۲ء)
خفیہ مہم
| 2020-07-06T18:28:17
|
http://irak.pk/american-failure/
|
شاداب کالونی فیصل آباد میں 3 مرلہ مکان 25 ہزار میں کرایہ پر دستیاب ہے۔ 14004653 - Zameen.com
کرایہ پر فیصل آباد گھر شاداب کالونی مکان 14004653
شاداب کالونی فیصل آباد میں 3 مرلہ مکان 25 ہزار میں کرایہ پر دستیاب ہے۔
A beautifully designed and constructed 3 Marla House in Shadab Colony - Faisalabad Faisalabad is available for rent.
For a House that has addressed every tiny detail to offer the residents complete peace of mind the price tag of Rs 25 000 is very reasonable and attracting lots of attention so we suggest you hurry up and give us a call.
| 2019-09-17T07:30:22
|
https://www.zameen.com/ur/Property/faisalabad_shadab_colony_house_is_available_for_rent_on_jhang_road-14004653-5048-4.html
|
21 فروری 2019 2019-02-21
معاشرہ لوگوں کے ایک ایسے گروہ کو کہا جاتا ہے کہ جسکی بنیادی ضروریات زندگی میں ایک دوسرے سے مشترکہ روابط موجود ہوں اور معاشرے کی تعریف کے مطابق یہ لازمی نہیں کہ انکا تعلق ایک ہی قوم یا ایک ہی مذہب سے ہو۔ جب کسی خاص قوم یا مذہب کی تاریخ کے حوالے سے بات کی جاتی ہے تو پھر عام طور پر اسکا نام معاشرے کے ساتھ اضافہ کردیا جاتا ہے جیسے ہندوستانی معاشرہ ، مغربی معاشرہ یا اسلامی معاشرہ ۔ الغرض لوگوں کے مل جل کر رہنے اور ایک ساتھ زندگی بسر کرنے سے معاشرہ وجود میں آتا ہے یعنی افراد سے ہی معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ ہر معاشرے کاایک دستور ہوتا ہے جس کے مطابق لوگ اپنی زندگیاں بسر کرتے ہیں۔ اپنے روز مرہ کے معاملات کو انہی اصولوں کے تحت انجام دیتے ہیں۔ اور اگر معاشرے میں قانون کی بالادستی قائم نہ رہے تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔ جرائم کا پھیلاﺅ عام ہونے لگتا ہے
دنیا بھر میں قریباً ایک کروڑ افراد اس وقت جیلوں میں قید ہیں اور ان میں سے نصف امریکہ، چین اور روس میں پابندِ سلاسل ہیں۔
ورلڈ پرزن پاپولیشن لسٹ 2009 کے مطابق امریکہ میں ہر ایک لاکھ افراد میں سے سات سو چھپن افراد کو جیل بھیجا جاتا ہے جبکہ دنیا میں یہ شرح ایک سو پینتالیس افراد فی ایک لاکھ ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک میں جرائم کی شرح بھی مختلف ہے. اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو ہمارے وطن عزیز کو کرپشن جیسے ناسور کا سامنا ہے.
کرپشن کرنے کے آپ نے مختلف واقعات اور منفرد انداز دیکھیں ہوں گے. وائٹ کالر کرائم کرپشن کی دنیا میں کرپشن کرنے کے لیے ایک بہت ہی بھیانک اور خطرناک انداز ہے.
آخر وائٹ کالر کرائم ہے کیا اور پاکستان کی اکانومی پر کتنا اثر انداز ہوا.
وائٹ کالر کرائم کی اصطلاح پہلی بار 1939 میں اعلی سماجی حیثیت کے کسی شخص کی طرف سے ایک جرم" کے طور پر ماہر معاشیات ایڈون سوچرلینڈ نے تعریف کی. "وائٹ کالر کرائم ایسا جرم ہے جسے اعلی سماجی حثیت رکھنے والے اور معاشرے میں بہت ہی معزز و محترم سمجھے جانے والے افراد کی طرف سے کیا جاتا ہے. باقی جرائم سے اس لیے مختلف ہے کہ یہ عدم تشدد، کاروباری اور حکومتی پیشہ ور افراد کی طرف سے کئے جانے والے غیر معمولی جرم سے مالی طور پر حوصلہ افزائی کرتا ہے.
وائٹ کالر کرائم میں دھوکہ دہی، رشوت، اندرونی تجارت، مزدور ریکیٹنگ، سائبر کرائم ، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی، منی لاؤنڈنگ، اور شناخت چوری شامل ہوسکتی ہے. جبکہ وکلاء کا کردار وائٹ کالر کرائم میں خاص ہوسکتا ہے. وائٹ کالر کرائم کی روک تھام کیلئے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں سخت ترین سزائیں دی جاتی ہیں. جن میں چین دی جانی والی سزا سرفہرست ہے جہاں کرپشن بدعنوانی کے جرم میں ملوث افراد کو سزائے موت دی جاتی ہے. ابتک ہزاروں افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے. اسی طرح امریکہ میں وائٹ کالر کرائم میں عمر قید کی سزا دی جاتی ہے.
پاکستان میں بھی وائٹ کالر کرائم کی روک تھام کے لئے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں. قومی احتساب بیورو ( نیب ) کے چیئر مین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہاہے کہ نیب کی وائٹ کالر کرائم سے متعلق مقدمات میں سزا کی شرح شاندار ہے ‘ نیب پیشہ وارانہ کارکردگی شفافیت ‘ میرٹ اور قانون پر بلا امتیاز عمل درآمد کے ذریعے ملک سے ہرقسم کی بد عنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے تمام وسائل برؤے کار لا رہا ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ سال نیب ہیڈ کوار ٹر میں نیب کی مجموعی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
خبر پڑھیں:کترینہ کیف نے رنبیر کپور سے تعلقات بارے زبان کھول دی
وائٹ کالر جرائم سے نمٹنے کیلئے چین کا تعاون درکار ہے: وزیراعظم عمران خان
04 نومبر 2018 (12:34)
| 2019-05-20T06:59:06
|
https://www.naibaat.pk/21-Feb-2019/21188
|
بہارآئے گی کب، گل کھلیں گے کب؟ | Daily Naibaat
ہمارے حکمرانوں نے اپنے عوام کو ’’حفاظت خود اختیاری کے نظریے‘‘ سے متعارف کرا دیا ہے۔ کہ وہ ان کے جان و مال اور مستقبل کو تحفظ نہیں دے سکے۔ نوجون بے روز گار ہو رہے ہیں، بچے بوڑھے عورت مرد سبھی کو اندیشوں اور خطرات نے آن گھیرا ہے۔ کچھ محفوظ نہیں، بس لوٹ کھسوٹ، افراتفری، بے چینی اور بے قراری نظر آتی ہے۔ جدگر دیکھو ستیم مزید یہ کہ لوگوں کو تسلیاں نہیں طفل تسلیاں دی جا رہی ہیں۔ اور کچھ تو اہل اقتدار تمسخر بھی اڑا رہے ہیں۔ لہٰذا بے بس عوام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جو کرنا ہے انہیں خود ہی کرنا ہے۔ ان کے حاکم انہیں کچھ نہیں دے سکتے وہ تو صرف اور صرف اپنے لیے کر سکتے ہیں جو وہ چاہ رہے ہوتے ہیں۔
اس کے باوجود وہ اختیارات کے مالک ہیں اور اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ مگر مجال ہے کسی کے کان پر جوں رینگے؟ پورے ملک میں قتل و غارت سے لے کر عصمت دری کے واقعات رونما ہو رہے ہیں چھینا جھپٹی دھڑلے سے ہو رہی ہے اور سویلین ادارے ہا تھ پر ہاتھ دھرے اپنے سامنے ہونے وال اس منظر کو دیکھ رہے ہیں۔ اب چند بڑی چھوٹی سیاسی جماعتیں سڑکوں پر آ کر واویلا کر رہی ہیں کہ حکمرانوں نے ملک کی معیشت بر باد کر دی ۔ سماجیات کا بیڑا غرق کر دیا۔ لوگ ایک دوسرے سے متنفر ہونے لگے۔ مافیاز اپنی من مانیا کرنے میں آزاد پھرنے لگے۔ رشوت اور سفارش نے انتظامی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا۔ افسر شاہی، عوام سے رخ موڑ کر حکمرانوں کی خوشنودی کے لیے کام کرنے لگی۔ اس طرح کی اور بہت سی الزام تراشیاں اور طعنے ہیں جو وہ مسلسل دیے جا رہی ہیں۔
اب انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس حکومت کو چلنے نہ دیا جائے۔ میاں نواز شریف کے شیخ مجیب الرحمن سے متعلق بیان پر تو وہ اور بھی خفا ہیں کہ انہوں نے خطر ناک حد کو پار کر لیا ہے۔ اس صورت حال کے پیش نظر ان کا متحرک نہ ہونا اور حکومت کو مزید مہلت دینا ’’شریک
جرم‘‘ تصور جو گالہٰذا وہ گھر نہیں بیٹھیں گی دما دم مست قلندر کریں گی۔ بعض حلقے ذمہ داران سے سوال کر رہے ہیں کہ جب مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے؟مگر وہ انتخابی عمل ( جمہوریت) کو آگے بڑھانے کا تہیہ کر چکے ہیں اور کسی قسم کی مداخلت کو غیر ضروری قرار دے رہے ہیں۔ اسی لیے عام آدمی نظریہ حفاظت خود اختیاری کے تحت سوچنے لگا ہے کہ جب اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر ہی جینا ہے تو پھر اسے میدان عمل میں آنا ہو گا۔ مگر کیا ایسی سوچ سے، اسی فکر سے ریاستی اداروں پر سوال نہیں اٹھے گا کہ وہ کس لیے ہیں؟
بہر حال عوامی انداز فکر و غور کچھ بھی ہو حقیقت یہی ہے کہ اداروں کو آئین و قانون کے دائرے میں ہی رہنا ہے۔ وہ کسی صورت ان سے صرف نظر نہیں کر سکتے۔ مگر وہ جب آئین و قانون شکنی کو ہوتا دیکھیں گے تو وہ ضرور حرکت میں آئیں گے بلکہ آچکے ہیں۔ لہٰذا دھیرے دھیرے قانون اپنا راستہ بنا رہا ہے۔ مگر عوام ظلم و زیادتی سہتے سہتے تنگ آ چکے ہیں انہیں چھے دہائیاں ہو چکی ہیں غموں کی دنیا میں رہتے ہوئے۔ جس سے ان کی برداشت ختم ہونے لگی ہے۔ عرض ہے تو اتنی کہ اس صورت حال کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ کچھ کام جنگی بنیادوں پر کرنے کی ضرورت ہے تا کہ انتشار کی کیفیت سے بچا جا سکے اور جو مایوسی عام آدمی میں جنم لے رہی ہے بلکہ لے چکی ہے اسے ختم کیاجا سکے۔ مگر حیرت بھی ہے اور افسوس بھی کہ کوئی بھی ان خطوط پر نہیں سوچ رہا جبکہ عوام جیتے جی مر رہے ہیں۔ ان کے بچے اغوا ہو رہے ہیں۔ ان کے ساتھ زیادتی بھی ہو رہی ہے۔ اور ریاستی ادارہ پولیس بے خبر ہے، کسی نامعلوم دباؤ کے زیر اثر ہے؟ مگر عوام کے نزدیک وہ اپنا فرض پورا کرنے سے قاصر ہے۔ لہٰذا اسے ہی برا بھلا کہا جا رہا ہے، وہی ان کی نفرت کا نشانہ بن رہا ہے۔ اس میں کچھ غلط بھی نہیں، جب وہ بطور ایک ادارے کے اپنا وجود رکھتا ہے تو اسے اپنی ذمہ داری کا احساس کیوں نہیں۔ حکمران آتے جاتے رہتے ہیں مگر وہ تو موجود رہتا ہے اور عوام کی حفاظت اسی کے سپرد رہی ہے۔
خیر اب عدلیہ اپنے فرض کو پہچانتے ہوئے آئین و قانون کے اندر رہتے ہوئے عوامی مسائل کے حل کے لیے جدوع جہد کے راستے پر ہو گا مزن ہو چکی ہے۔ تمام صوبوں میں جس طرح کا بھی بگاڑ پایا جاتا ہے اس کے خاتمے کے لیے اس نے اپنا کردار ادا کرنے کی ٹھان لی ہے۔ اس پر بھی اہل اقتدار منہ پھلا رہے ہیں کیونکہ وہ تو عوام کو اسی طرح دیکھنا چاہتے ہیں کہ انہیں جہالت ، بیماری بھوک ننگ اور بے بسی چمٹی رہیں۔ اور وہ ان کو ان سے نجات کے لیے پکارتے رہیں۔ یوں ان کا سیاسی دھندہ بھی چلتا رہے اور بیو پار بھی۔
مجھے لگتا ہے کہ اب ان حکمرانوں کی اور اہل اختیار کی ساری چالیں، ساری حکمت عملیاں اور سارے منصوبے آشکار ہو چکے ہیں۔ کھل کر سامنے آ گئے ہیں کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں اور کیا نہیں۔ لہٰذا سیاسی پارا اوپر ہی جائے گا۔ اگرچہ اس سے کوئی انقلاب نہیں آئے گا۔ کیونکہ انقلاب لانا کسی کو بھی مقصو د نہیں کیونکہ حالت موجود ہی میں سب کی بہتری ہے۔ ہاں اتنا لازمی ہو گا کہ کچھ تڑپا دینے اور رلا دینے والے مسائل سے عوام کی گلو
خلاصی کرا دی جائے۔ یہ بھی بڑی بات ہو گی وگرنہ موجودہ حکمران عوام پر ہر روز مشکلات و مسائل کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ جو انہیں ریزہ ریزہ کر دیتے ہیں۔
عوام کو ریلیف دینے میں اگر سر گرم عمل سیاسی جماعتیں کامیاب ہو جاتی ہیں تو پھر کہا جا سکتا ہے کہ جمہوریت مضبوط ہو گی۔ انتخابی عمل بھی شفاف ہونے کا امکان ہے جو آ گے چل کر واقعتا ایک جمہوری معاشرے کی تشکیل میں ممد و معاون ثابت ہو گا۔ لگ یہی رہا ہے کہ دیکھنے والوں نے دیکھ لیا ہے کہ اس کے بغیر دوسرا کوئی راستہ نہیں کیونکہ عوام جب اپنے ذہنوں میں برا جمان خوف کو خود سے الگ کر دیتے ہیں تو ہو دہکتا انگارا بن جایا کرتے ہیں جس کی تپش ہر کوئی محسوس کرتا ہے۔ لہٰذا امید واثق ہے کہ اب ’’راج شاہی‘‘ کو درست کہنے والے قانون کے کٹہرے میں کھڑے ہوں گے مگر ان کی حرص و ہوس دیکھیے کہ وہ آئندہ بھی اقتدار کو اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے کئی طرح کی پالیسیاں بنانا شروع کر دی ہیں۔ ان کے بہی خواہ گلی گلی جا کر چھوٹے موٹے کاموں کا عوام کو بتا رہے ہیں۔پچھلے چند مہینوں سے اب تک جو سیوریج یاکوئی سڑک بنا رہے ہیں ان کو ایک بہت بڑا معرکہ قرار دے کر ان سے داد و تحسین وصول کر رہے ہیں۔ جبکہ وہ (عوام) جانتے ہیں کہ انتخابات کے قریب آتے ہی یہ کیا گیا ہے تا کہ وہ تازہ تازہ حاصل ہونے والی خوشی سے مغلوب ہو کر ووٹ انہیں دے دیں۔ اور دوبارہ پھر اپنے اوپر مسلط کر لیں تا کہ انہیں دروغ گوئی ، مہنگائی ، بے روز گاری ، نا انصافی اور زیادتیوں کا سامنا کرنا پڑے۔ اب کی بار ایسا نہیں ہو گا۔ وہ جو دلوں میں چھپا تھا، ظاہر ہو چکا ہے۔ وہ خلوص اور محبت جو عوام کے لیے ہوتی ہے انہیں تھوڑی سی بھی دکھائی نہیں دی لہٰذا وہ اور اداس و غمگین صبحوں کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اب انہیں، ان کو لانا ہے جو پت جھڑ کے اس موسم کو کھلتے پھولوں میں بدل دیں۔
| 2018-02-21T12:51:30
|
http://naibaat.pk/archives/column/%D8%A8%DB%81%D8%A7%D8%B1%D8%A2%D8%A6%DB%92-%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%D8%A8%D8%8C-%DA%AF%D9%84-%DA%A9%DA%BE%D9%84%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DB%92-%DA%A9%D8%A8%D8%9F
|
نئے سال کا تحفہ،پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 91پیسے اضافے کا امکان -
نئے سال کا تحفہ،پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 91پیسے اضافے کا امکان
اوگرا نے مہنگائی کی ماری عوام کیلئے نئے سال کا تحفہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں تیار کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے یکم جنوری سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزارت پیٹرولیم کو بھجوادی ہے، سمری میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں دو روپے اکیانوئے پیسے، ہائی اوکٹین کی قیمت میں تین روپے ساٹھ پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل میں دو روپے چھتیس پیسے اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ مٹی کے تیل کی قیمت ایک روپے اڑتیس پیسے اور لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت ایک روپے اسی پیسے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے، اوگرا نے پیٹرولیم لیوی میں کمی کی درخواست کرتے ہوئے موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کی تجو یز بھی دی ہے۔
| 2019-08-18T12:49:31
|
https://urdu.arynews.tv/%D9%86%D8%A6%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D9%84-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%AD%D9%81%DB%81%D8%8C%D9%BE%DB%8C%D9%B9%D8%B1%D9%88%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D9%82%DB%8C%D9%85%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-2-%D8%B1%D9%88%D9%BE/
|
جعلی اکاؤنٹس کیس؛ آصف زرداری کے ساتھی ڈاکٹر ڈنشاء جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے - Lahore Online Tv
ہوم تازہ ترین جعلی اکاؤنٹس کیس؛ آصف زرداری کے ساتھی ڈاکٹر ڈنشاء جسمانی ریمانڈ پر...
Fake Accounts Case; Referring to NAB on Asif Zardari's colleague Dr. Dinsha physical remand
احتساب عدالت نے آصف زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر ڈنشاء کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی تو نیب نے سابق صدر آصف زرداری کے قریبی دوست ڈاکٹر ڈنشاء کو پیش کیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم گلیکسی کنسٹرکشن کمپنی کا پچاس فیصد کا شیئر ہولڈر تھا، اس نے امیونٹی پلاٹ کو غیرقانونی طورپر الاٹ کروا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ عدالت نے ڈاکٹر ڈنشاء کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو نیب کے حوالے کر دیا۔
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بنک اکاوٴنٹس کیس میں پانچ ملزمان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔ جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے بنچ نے جعلی بنک اکاوٴنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔
ہائی کورٹ نے پانچ پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض پانچ ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔ ملزمان میں میر محمد علی گڑو، ممتاز چنا، محمد علی کلوار،مہتاب علی اور قربان علی شامل ہیں۔
عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
Dr. Dinsha physical remand
Justice Mohsin Kiliyani
گزشتہ مضمونلاہور میں نوجوان کی باپ اور 2 بہنوں کو قتل کر کے خود کشی
اگلا مضمونمیڈیا پر روز 3 سے 4 گھنٹے تک میلا لگا رہتا ہے، عثمان بزدار
پارک لین پراتھنن کیس: بلاول کلیئر، آصف زرداری کیخلاف ریفرنس دائر...
بابرہ شریف نے ڈیم فنڈ کے لیے 10 لاکھ روپے عطیہ...
| 2019-07-23T07:43:00
|
http://lahoreonline.tv/fake-accounts-case-referring-to-nab-on-asif-zardaris-colleague-dr-dinsha-physical-remand/
|
’نواز شریف اور عمران خان کی سیاست ایک جیسی‘
گزشتہ کالم میں عمران خان صاحب کے گیارہ نکات میں سے چھ کا تجزیہ کرکے،باقی پانچ کاتجزیہ اگلے کالم پر چھوڑا تھا۔ ابھی میری تحریر مکمل بھی نہیں ہوئی کہ جنگ کے صفحے پر فواد چوہدری کے عون چوہدری جیسے کالم نگارنے اپنے باس کی فرمائش پر حقائق کے برعکس خیبرپختونخوا کو جنت اور پرویز خٹک کو قائداعظم ثانی ثابت کرنے کے لئے، حقائق کو مسخ کرکے جوابی کالم لکھ ڈالا ۔ ان جیسے لوگوں کی وجہ سے صحافت روز بروز بے وقعت ہوتی جارہی ہے کیونکہ صحافی کا روپ دھار کر جو لوگ عون چوہدری بن جاتے ہیں اور وہ بھی عمران خان نہیں بلکہ فواد چوہدری کے لئے تو پھر صحافت کی کیا عزت رہ جائے گی ۔ حالانکہ وہ یہ نہیں سوچتے کہ یہ فواد چوہدری اگر اگلے الیکشن میں کسی اور کے ترجمان بن جائیں تو پھران کا کیا بنے گا ۔ زندگی رہی تو باقی پانچ نکات کا بھی جائزہ لینا ہے اور صحافتی عون چوہدری کے اٹھائے گئے نکات کا بھی جواب دینا ہے لیکن درمیان میں ایک سنجیدہ معاملہ پیش آیا ہے جو پاکستان کی سلامتی سے بھی متعلق ہے، کروڑوں انسانوں کی زندگیوں سے بھی جبکہ اس حوالے سے مہلت بھی بہت کم ہے ۔ وہ ہے فاٹا انضمام کا معاملہ ۔ اس لئے غیرسنجیدہ سیاستدان کے غیرسنجیدہ دعوئوں اور اس پر فواد چوہدری جیسے غیرسنجیدہ ترجمان اور ان کے عون چوہدری کے کالموں کے غیرسنجیدہ معاملات کو
مستقبل پر چھوڑ کر آج فاٹا کے انضمام کے حوالے سے کچھ سنجیدہ گزارشات سامنے رکھنا چاہتا ہوں ۔
گزشتہ روز فاٹا اصلاحات کمیٹی (جس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی تشریف رکھتے ہیں) کے اجلاس کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اعلان کیا کہ آج سے فاٹا ڈویلپمنٹ فنڈزختم کردیا جاتا ہے۔ اکتوبر میں بلدیاتی انتخابات ہوں گے جبکہ اسی اسمبلی سے فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لئے قانون سازی کی جائے گی ۔ میرے نزدیک یہ اقدام نہایت خوش آئند ہے لیکن حسب روایت دودھ دے کر حکومت نے مینگنی کی بھی ملاوٹ کرلی کیونکہ وزیراعظم صاحب نے سب سے ضروری اقدام یعنی صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے ابہام چھوڑ دیا جبکہ اوپر سے مذکورہ میٹنگ میں شریک وزیراعلیٰ پختونخوا پرویز خٹک نے یہ اعلان داغ دیا کہ فاٹا کا ادغام 2019میں کیا جائے گا۔ حالانکہ فاٹا کے انضمام کی پہلی سیڑھی یہی ہے کہ اگلے انتخابات میں فاٹا کے اندر بھی خیبرپختونخوا اسمبلی کے لئے انتخابات ہوں جبکہ اس کے بغیر انضمام یا مین اسٹریمنگ کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔ سردست ہم فاٹا کا پختونخوا کے ساتھ انضمام ان اداروں اور افرادکے ذریعے کروانا چاہتے ہیں کہ جو اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اور دلی طور پر کبھی نہیں چاہیں گے کہ یہ خواب شرمندہ تعبیر ہو۔ مثلاً اس وقت یہ کام دو اداروں یعنی گورنر ہائوس اور وزارت سیفران کی ذمہ داری ہے ۔ موجودہ نظام کے تحت گورنر مالی معاملات میں فاٹا کا بادشاہ ہے جبکہ فاٹا سیکرٹریٹ کے افسران اور پولیٹکل ایجنٹ چھوٹے چھوٹے والی ہیں ۔ عدالتی دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھ جانے کے بعد اب اگر قومی احتساب بیورو گورنر ہائوس اور پولیٹکل ایجنٹس کے گزشتہ پانچ سالوں کے معاملات کی چھان بین کرے تو پتہ چل جائے گا کہ اصل کرپشن ہوتی کیا ہے ۔ یہ جوگزشتہ روز وزیراعظم نے فاٹا ڈویلپمنٹ فنڈز کے خاتمے کا اعلان کردیا تو کیا فاٹا سے باہر پاکستانی جانتے ہیں کہ یہ کیا چیز ہے اور اگرپاکستانی صرف اس کی تفصیل جان لیں تو ہر کوئی پکار اٹھے گا کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام میں ایک منٹ کی تاخیر نہیں ہونی چاہئے ۔ ہوتا یوں ہے کہ فاٹا میں ہر پولیٹکل ایجنٹ کو یہ قانونی اختیار حاصل تھا کہ وہ اپنے اور اپنے ماتحت اداروں کے اخراجات کے لئے عوام سے ٹیکس جمع کریں ۔اس ٹیکس کی شرح اور جمع کرنے کے طریق کار کا تعین وہ خود کرتا ہے ۔ چنانچہ فاٹا کے اندر جانے والے آٹے کی ہر بوری ، سبزی ، سیمنٹ غرض ہر طرح کی ضروریات زندگی ،جو اس ایجنسی کے اندر خیبرپختونخوا کی طرف سے یا افغانستان کی طرف سے داخل ہوتی ہیں، پر پولیٹکل ایجنٹ اپنی مرضی کے مطابق ٹیکس لیتا ہے ۔ اسمگلنگ کی اشیاء میں سے اپنا حصہ اس کے علاوہ ہوتا ہے ۔ اس کا نہ آڈٹ کیا جاتا ہے ، رسید دی جاتی ہے اورنہ کوئی اس سے یہ پوچھ سکتا ہے کہ اس نے ٹیکس یا بھتے کی شرح کس بنیاد پر مقرر کی ہے ۔ اسی طرح نہ ان سے یہ حساب لیا جاتا ہے کہ اس نے کہاں خرچ کیا ۔ یہ تھا فاٹا ڈویلپمنٹ فنڈ،جس کے خاتمے کا وزیراعظم نے اعلان کیا۔ نام کتنا پیارا اور دھندہ کتنا گندا ۔یہی وجہ ہے کہ اس وقت بھی پولیٹکل ایجنٹ کی پوسٹ تیس سے لے کر پچاس کروڑ میں فروخت ہوتی ہے جبکہ گورنر بن جانے کے بعد کسی شخص کے یار دوست بھی اربوں میں کھیلنے لگ جاتے ہیں ۔
اب ان حالات میں کیا کوئی گورنر دل سے یہ چاہے گا کہ فاٹا کا پختونخوا کے ساتھ انضمام ہو اور ان کی یہ بادشاہت ختم ہو۔ یا پھر اگر کوئی گورنر چاہے بھی توانکے فاٹاسیکرٹریٹ کے سرکاری افسران جو مستقل رہتے ہیں، ایسا چاہیں گے ۔ اسی طرح سیفران کی وزارت کا کوئی کام نہیں سوائے اس کے فاٹا اور گلگت بلتستان وغیرہ کے فنڈز اس کے ذریعے تقسیم ہوتے ہیں ۔ اب کیا یہ وزارت اپنے یہ اختیارات سرنڈر کرکے اپنے آپ کو محض ڈاک خانے میں بدلنا چاہے گی؟ ۔یوں فاٹا انضمام پر عمل درآمد کے لئے ضروری ہے کہ اگلے انتخابات میں فاٹا سے اراکین صوبائی اسمبلی آکر وہاں بیٹھ جائیں تاکہ وہ سسٹم کا حصہ بن کر مرکز سے بھی اپنا حق طلب کرسکیں، گورنر سیکرٹریٹ سے بھی اور صوبے سے بھی ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کام میں قانونی اور انتظامی لحاظ سے کوئی بڑی رکاوٹ نہیں لیکن اسٹیٹس کو کے علمبردار حکومتی عہدیدار اور بیوروکریٹ اسے خواہ مخواہ مشکل بنارہے ہیں ۔ مثلاً مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ذہنوں میں یہ خدشہ ڈالا جارہا ہے کہ فاٹا میں صوبائی سمبلی کے انتخابات کے لئے نئی حلقہ بندیاں کرنی ہوں گے جس پر وقت لگے گا اور اس کی وجہ سے انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں ۔ اب پہلی گزارش تو یہ ہے کہ فاٹا میں قومی اسمبلی کے انتخابات تو ہونے ہیں اور اس کے لئے تمام انتظامات الیکشن کمیشن اور سیکورٹی فورسز کو کرنے ہوں گے یہی انتظامات صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لئے بھی کام آئیں گے ۔ اِس میں جن قبائلیوں نے آکر ووٹ ڈالنا ہے اور انہوںنے اسی وقت ایک اضافی ووٹ صوبائی کے لئے بھی ڈالنا ہوگا ۔ دوسری بات یہ ہے کہ قومی اسمبلی کی حلقہ بندیوں کا معاملہ ابھی فائنل نہیں ہوا اور اس پر اعتراضات جاری ہیں ۔ میری معلومات کے مطابق الیکشن کمیشن وہاں پر صوبائی اسمبلی کے لئے حلقہ بندیوں کا کام ایک ہفتے میں کرسکتا ہے ۔ کراچی، پنجاب اور بلوچستان میں نئی حلقہ بندیوں کا معاملہ زیادہ متنازع ہے لیکن فاٹا میں تو صوبائی حلقوں پر کوئی تنازع ہی نہیں ہوگا کیونکہ وہ نئے بنیں گے ۔ باقی ملک میں توامیدواروں کے پہلے سے بنے ہوئے حلقوں میں ردوبدل کردیا گیا ہے لیکن فاٹامیں تو نئے حلقے بنیں گے اور جیسے بھی ہوں ، وہاں پر نئے امیدوار اس کو غنیمت جانیں گے ۔صوبائی اسمبلی کے انتخابات اس لئے بھی ضروری ہیں کہ سردست سب سے زیادہ ضرورت فاٹا کے نوجوانوں کو پاکستان اور پاکستان کی قومی جماعتوں سے جوڑنے کی ہے اور یہ کام صرف صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے ذریعے ہی ہوسکتا ہے ۔ مثلاً صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہونے کی صورت میں جنوبی وزیرستان کو آٹھ دس صوبائی اسمبلی کی سیٹیں مل جائیں گی ۔ ظاہر ہے بیس تین سیاسی مزاج کے نوجوان پی ٹی آئی کے ، بیس تیس جے یو آئی کے ، بیس تیس اے این پی کے اور اسی طرح دیگر جماعتوں کے پارٹی ٹکٹ کے خواہشمند ہوں گے ۔ پھر درجنوں کی تعداد میں مختلف جماعتوں کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں آجائیں گے لیکن سب سے بڑی ضرورت اس وقت اس تناظر میں بھی ہے کہ جتنی فاٹا انضمام میں تاخیر کی جائے گی۔
اتنی پشتون تحفظ موومنٹ جیسی تحریکوں کے لئے جگہ بنے گی ۔ مثلاً منظور پشتین خود فاٹا مرجر کے لئے کوشاں رہے اور ان کی تنظیم محسود تحفظ موومنٹ نے اس کے لئے بڑی جدوجہد کی ہے ۔ ان کے دست راست ڈاکٹر سید عالم محسود فاٹا مرجر کے لئے کوششوں میں مجھ سے بھی دو قدم آگے تھے ۔ اسی طرح اولسی تحریک جو اب فاٹا پختون تحفظ موومنٹ کا حصہ بن چکی ہے، نے بھی فاٹا مرجر کے لئے تاریخی جدوجہد کی ۔ جب ان لوگوں کی فریاد کو نہ سنا گیا تو وہ پختون تحفظ موومنٹ جیسی تحریک پر مجبور ہوئے ۔ اب اگر فاٹا کے ادغام میں تاخیر کی جاتی ہے ، وہاں کے لوگوں کو آئینی اور سیاسی حقوق نہیں دئیے جاتے ہیں اور ان کو قومی دھارے میں لاکر قومی سیاسی جماعتوں سے منسلک نہیں کیا جاتا تو پختون تحفظ موومنٹ کے رویے میں بھی مزید شدت آئیگی جبکہ اس سے زیادہ سخت زبان میں بات کرنے والی تنظیمیں بھی جنم لے سکتی ہیں ۔ اس لئے مزید ٹال مٹول سے کام لینے کی بجائے اگلے ہفتے ہنگامی بنیادوں پر فاٹا کے ادغام کے تمام نکات بشمول صوبائی اسمبلی کے انتخابات سے متعلق قانون سازی ہونی چاہئے ۔ قانون سازی میں کوئی رکاوٹ اس لئے نہیں ہونی چاہئے کیوںکہ یہ سفارشات خود مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے تیار کی ہیں جس کے مولانا فضل الرحمان صاحب حصہ اور اچکزئی صاحب دست راست ہیں۔ پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، اے این پی اور جماعت اسلامی تواگلے انتخابات سے قبل مکمل انضمام کا مطالبہ کررہی ہیں۔ اس لئے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے قانون سازی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ بس معاملے کو اسمبلی اور سینیٹ کے سامنے لانے کی دیر ہے۔
بالی ووڈ اداکارائیں جو بلاک باسٹرڈیبیو کے بعدبھی ناکام رہیں
| 2018-11-19T06:53:36
|
https://jang.com.pk/news/488423
|
حضرت مولانا ابوالعباس عبدالعلی محمد بحرالعلوم لکھنوی
2016-04-20 حضرت مولانا ابوالعباس عبدالعلی محمد بحرالعلوم لکھنوی 136
حضرت مولانا ابوالعباس عبدالعلی محمد بحرالعلوم لکھنوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
استاذ الاساتذہ اہلند ملا نظام الدین المتوفی ۱۱۶۱ھ کے صاحبزادے، ۱۱۴۴ھ میں پیدا ہوئے، ۱۱۶۱ھ میں والد بزرگوار سے علم و متعارفہ کی تحصیل کر کے فارغ ہوئے، آپ کی عملی زندگی کا آغاز تھا، کہ تعیزیہ کے جلوس کے سلسلہ میں اودھ کی رافضی حکومت نے آپ کو شہر بدر کردیا، بحر العلوم شاہجہانپور چلے گئے، حافظ الملک ھافظ رحمت خاں مرحوم نے بڑی قدردانی کی، گزارے کے لیے وظیفہ مقرر کردیا حافظ الملک کی شہادت کے بعد نواب فیض اللہ وائی رام پور کی طلبی پر رامپور گئے، یہاں بھی درس و تدریس کا مشغلہ تھا، پھر بوہار گئے، وہاں سے نواب والا جاہ محمد علی وائی کر ناٹک نے سفر خرح بھیج کر اپنی ریاست کے مدرسہ کے لیے بلایا، مدارس پہونچنے پر نواب صاحب نے امراء اور اپنے عزیزوں کے ہمراہ آپ کا شاندار استقبال کیا، اور آپ کو اپنے محل میں لے گئے اور ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی، جس میں مولانا عبد العلی کا دریائے علم جاری ہوا، ‘‘بحر العلوم آپ کا خطاب مقرر ہوا۔۱۲رجب المرجب ۱۲۳۵ھ وہیں آپ کا انتقال ہوا۔
| 2019-11-14T01:14:05
|
http://www.ziaetaiba.com/ur/biography/hazrat-molana-abul-abbas-abdul-ali-muhammad-lakhnavi-1
|
سانحہ 12 مئی سے پردہ اٹھ گیا
01:13 PM | 30 Jan, 2019
کراچی( 24نیوز )سانحہ بارہ مئی کا واقعہ کس طرح ہوا، احکامات کیا ملے اور کس نے دیے؟ کراچی میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج محمد اسحاق عرف فلسطینی نے پردہ اٹھا دیا ۔
سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج محمد اسحاق عرف فلسطینی کی انٹیروگیشن رپورٹ 24 نیوز نے حاصل کرلی ،ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ 12 مئی 2007 کو ایم کیو ایم قائد نے حکم دیا کچھ بھی کرو چیف جسٹس کو ایئر پورٹ سے باہر نہ آنے دو ،کچھ ایسا کرو کہ کوئی بھی سیاسی تنظیم چیف جسٹس کو لینے ایئر پورٹ نہ پہنچ سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا کے ایم کیو ایم قائد کے حکم پر سیکٹراور یونٹ کو احکامات دیے کہ فائرنگ ہی کیوں نہ کرنا پڑے سیاسی تنظیموں کی ریلیوں کو روکو،ملزم صبح ایئر پورٹ پر رہ کر کارکنان کی کمانڈ کرتا رہا ،ملزم نے انکشاف کیا کہ اس نے متحدہ قائد کے حکم پر 1988 میں پارٹی کے ہی کارکن آفتاب کا قتل بھی کیا اس کے علاوہ فائرنگ کرکے کئی لوگوں کو زخمی کرنے میں بھی ملوث رہا ۔
سانحہ بارہ مئی: 12سال گزر گئے، متاثرین تاحال انصاف کےمنتظر
03:13 PM | 12 May, 2019
میوہسپتال لاہور میں بارہ ڈائیلسز مشینیں عمر پوری ہونے پر بند
11:17 PM | 4 Dec, 2017
| 2019-09-15T12:59:25
|
https://www.24newshd.tv/30-Jan-2019/22125
|
حیات آباد فیز 3 - کے5 حیات آباد فیز 3 مکانات ولاز - پاکستان حیات آباد فیز 3 - کے5 میں خریدیں بیچیں مکانات، ولاز - Zameen.com
گھر پشاور حیات آباد حیات آباد فیز 3 حیات آباد فیز 3 - کے5 تمام گھر مکانات
4 حیات آباد فیز 3 - کے5 میں مکانات خریدیں
حیات آباد فیز 3 - کے5 میں مکانات برائے فروخت (4)
حیات آباد فیز 3 - کے5 میں 4 میں سے 1 سے 4 تک مکانات
حیات آباد فیز 3 - کے5 حیات آباد فیز 3 حیات آباد پشاور میں 10 کمروں کا 1 کنال مکان 5 کروڑ میں برائے فروخت۔
حیات آباد فیز 3 - کے5 حیات آباد فیز 3 حیات آباد پشاور میں 13 کمروں کا 1 کنال مکان 7.2 کروڑ میں برائے فروخت۔
حیات آباد فیز 3 - کے5 میں فروخت کے لئے تمام مکانات
حیات آباد فیز 3 - کے5 نقشہ
| 2019-09-16T21:15:02
|
https://www.zameen.com/ur/Houses_Property/Peshawar_Hayatabad_Phase_3_K5-7622-1.html
|
مسلمان بچے کی وہ تصویر جس نے پوری دنیا کو رُلا دیا،
مسلمان بچے کی وہ تصویر جس نے پوری دنیا کو رُلا دیا، ایسی دردناک کہانی کہ پڑھ کر آپ کے آنسو بھی نہیں رکیں گے
مسلمان بچے کی وہ تصویر جس نے پوری دنیا کو رُلا دیا، ایسی دردناک کہانی کہ پڑھ ...
Mar 30, 2016 | 20:37:PM 8:37 PM, March 30, 2016
صنعا(مانیٹرنگ ڈیسک) یمن میں جاری لڑائی سے متحارب فریقین کے ہاتھ کیا لگا اس کا تعین فی الحال مشکل ہے مگر یمنی باشندے اب تک کتنی تکلیفیں سہہ چکے ہیں اور بدستور سہہ رہے ہیں اس کا اندازہ فاقوں سے مر جانے والے اس 5ماہ کے بچے کی منظرعام پر آنے والی تصاویر سے لگایا جا سکتا ہے۔
اس بدنصیب بچے کا نام عدئی فیصل (Udai Faisal)ہے اور یہ 5ماہ قبل یمن کے دارالحکومت صنعاءجنوب میں واقع ایک چھوٹے سے گاﺅں ہیضیاض(Hazyaz) میں پیدا ہوا تھا۔ جنگ کے باعث یمن اور بالخصوص صنعاءاور اس کے گردونواح میں اشیائے خورونوش اس قدرنایاب اور مہنگی ہو چکی ہیں کہ ماضی کے اچھے خاصے کھاتے پیتے گھرانے فاقوں پر مجبور ہو چکے ہیں۔ یہی عالم عدئی فیصل کے والدین کا بھی تھا۔ انہیں بھی بمشکل دن میں ایک بار کھانا ملتا تھا، وہ بھی انتہائی کم مقدار میں۔ غذائی قلت کے باعث عدئی سوکھ کر ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گیا اور بالآخر اس دنیا میں آنے کے پانچ ماہ بعد ہی بھوک نے اسے دنیا سے واپس اس جہان میں بھیج دیاجہاں سے آیا تھا۔
اگلی مرتبہ اپنے بچوں کو اس طرح کے کھلونوں پر کھیلنے کی اجازت دینے سے پہلے یہ انتہائی تشویشناک خبر ضرور پڑھ لیں
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق اپنی 5ماہ کی زندگی کے آخری لمحے میں عدئی کو قے آئی اور اس کے منہ اور ناک سے پیلے رنگ کا مواد بہہ نکلا اور اس کے فوری بعد اس کی سانسیں تھم گئیں۔ موت سے ہمکنار ہونے سے قبل جب اسے قے آئی تو یہ معصوم رویا نہیں، اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں آئے، بس قے آئی، ایک ہچکی لی اور جنگ و جدل کے جنون میں مبتلاءدنیا کو چھوڑ کر چل دیا۔ وہ اس وقت اپنی ماں انتصار ہیضم(Intissar Hezzam) کی گود میں تھا۔ اپنے معصوم بچے کی سانسیں تھمی دیکھ کر ماں صدمے کے باعث بیہوش ہو گئی۔
اس کا باپ فیصل احمد ایک سابق فوجی ہے اور ان کا گزارہ پنشن کی معمولی رقم پر ہوتا ہے۔ جنگ سے قبل فیصل احمد محنت مزدوری کرکے اپنے خاندان کی کفالت کر رہا تھا مگر جنگ کے باعث تمام کاروبار ٹھپ ہو جانے کے باعث اس کا روزگار بھی چھن گیا جس سے ان کے ہاں فاقوں کی نوبت آ گئی۔ یہ اس حرص و طمع کی پجاری دنیا کا المیہ ہے کہ خود کو دنیا کی بڑی طاقتیں کہنے والے لوگوں پر بارود برسانے پر کھربوں روپے خرچ کر رہے ہیں مگر فاقوں سے مرتے لوگوں کے منہ میں ایک نوالہ ڈالنے کے لیے ان کے پاس رقم نہیں۔
| 2019-09-22T18:38:02
|
https://dailypakistan.com.pk/01-Apr-2016/356483
|
جولائی 17, 2019 تبصرہ لکھیں 56 نظارے
منصور مہدی …… بچوں کے بیمار ہونے کی بنیادی اور سب سے بڑی وجہ فی زمانہ ماں کا بچے کو اپنا دودھ نہ پلانا بن رہا ہے۔ بچے کو فیڈر سے پلائے جانے والا اکثر دودھ بچے کے لیے صحت مندی کی بجائے بیماری کا سبب بن رہا ہے۔ پاکستان میں صرف 48 فیصد مائیں بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ...
جولائی 17, 2019 تبصرہ لکھیں 47 نظارے
منصور مہدی …. پاکستان عالمی منی لانڈرنگ کے نگراں ادارے کی نظر میں جون 2018ءسے ہے جب ملک کے مالی نظام اور سیکیورٹی میکانزم کی تشخیص کے بعد دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ خدشات کی بنا پر اسے ”گرے لسٹ“ میں ڈالا گیا تھا۔ امریکا، برطانیہ اور پاکستان کے حریف بھارت کی جانب سے کیے گئے اس ...
جولائی 17, 2019 تبصرہ لکھیں 43 نظارے
جولائی 17, 2019 تبصرہ لکھیں 53 نظارے
منصور مہدی ….. ورلڈ بینک گروپ کے انٹرنیشنل سینٹر برائے سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) نے ریکوڈک کیس میں پاکستان کو تقریباً 6 ارب ڈالر جرمانے کا فیصلہ سنایا ہے جس پر پاکستان میں حسبِ روایت ایک کمیشن بنا دیا گیا ہے۔ یہ کمیشن ناکامی کی وجوہات اور ذمے داروں کے تعین کرنے کے ساتھ ساتھ ...
مئی 17, 2019 تبصرہ لکھیں 124 نظارے
عامر اسماعیل ……….. نومبر 2018ء میں ایوان صدر اسلام آباد میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام ادارہ تحقیقات اسلامی کی متفقہ قومی بیانیہ کے حوالے سے شائع ہونیوالی کتاب پیغام پاکستان کے اجراء کی خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں اس وقت کے (صدر مملکت) ممنون حسین سمیت وفاقی وزراء، اعلی تعلیمی شخصیات، تمام ...
مئی 17, 2019 تبصرہ لکھیں 114 نظارے
محمد مرتضی نور …… کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں قیام امن ، استحکام اور خوشحالی کیلئے وہاں موجود تعلیمی ادارے بالخصوص جامعات اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔اگر جامعات پر امن ماحول میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھیں تو اسکا عکس معاشرے میں برابر نظر آتا ہے تاہم بے یقینی اور کنفیو ژن کی صورتحا ل میں یہ کیفیت بالکل ...
مئی 10, 2019 تبصرہ لکھیں 159 نظارے
وسیم سرحدی ۔۔۔۔۔۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار بھارت میں غربت اور افلاس کے شرم ناک واقعات اس کے ٴٴجمہوری ٴٴمنہ پر طمانچہ ہیں، بھارتی مملکت اپنی شہریوں کو زندگی گزارنے کی بنیادی ضروریات فراہم کرنے سے قاصر ہے خصوصاً یہاں کی خواتین سے روا رکھا جانے والاسلوک تاریک دور کی یاد دلاتا ہے . تھامسن ...
| 2019-07-21T21:12:07
|
http://www.htvpakistan.com/category/%D9%85%D8%B6%D8%A7%D9%85%DB%8C%D9%86/
|
ایکسل سے مخصوص Outlook فولڈر کو کیسے کھولیں؟
کیا آپ نے کبھی ایکسل آؤٹ لک فولڈر کو ایکسل فائل سے کھولنے کی کوشش کی ہے، جیسے ان باکس باکس فولڈر، رابطے فولڈر یا کسی دوسرے فولڈر کو کھولیں؟ یہ مضمون، میں کس طرح ایکسل ورک بک سے مطلوبہ مطلوبہ فولڈر کو کھولنے کے بارے میں بات کروں گا؟
VBA کوڈ کے ساتھ ایکسل فائل سے مخصوص آؤٹ لک فولڈر کھولیں
مندرجہ ذیل VBA کوڈ آپسل ایک مخصوص ورکشاپ سے مخصوص آؤٹ لک فولڈر کھولنے میں مدد کرسکتے ہیں، برائے مہربانی ایسا کریں:
1. ایکسل میں، نیچے رکھو ALT + F11 کلیدوں کو کھولنے کے لئے مائیکروسافٹ بصری بنیادی کے لئے درخواستیں کھڑکی.
VBA کوڈ: ایکسل فائل سے مخصوص مخصوص فولڈر کھولیں:
نوٹمندرجہ بالا کوڈ میں آپ کو تبدیل کر سکتے ہیں ان باکس میں XFolder = xNameSpace.GetDefaultFolder مقرر کریں (olFolderInbox) کسی بھی دوسرے فولڈر کا نام پر سکرپٹ جسے آپ کھولنا چاہتے ہیں.
3. پھر کلک کریں آلات > حوالہ جات میں مائیکروسافٹ بصری بنیادی کے لئے درخواستیں کھڑکی میں، کھڑکی میں حوالہ جات - پروجیکٹ ایکس این ایم ایکس ایکس ڈائیلاگ باکس، چیک کریں مائیکروسافٹ آؤٹ لک آبجموعہ سے اختیار دستیاب حوالہ جات فہرست باکس، اسکرین شاٹ دیکھیں:
4. اور پھر کلک کریں OK ڈائیلاگ باکس کو بند کرنے اور دبائیں F5 اس کوڈ کو چلانے کے لئے کلید، اور مخصوص Outlook فولڈر فوری طور پر کھول دیا جائے گا.
| 2019-02-18T12:21:51
|
https://www.extendoffice.com/ur/documents/excel/5510-open-outlook-folder-from-excel.html
|
کان کا بہنا وجوہات علامات اور اس کا علاج - Kamil Herbal
کان کی بیرونی نالی کی جھلی میں سوجن ہو کر پیپ آنے لگتی ہے اور متواتر کان بہنے سے دماغ کمزور ہو جاتا ہے۔
کان کو سردی لگنا، بدہضمی، کان میں کسی چیز کا چلے جانا، بچوں میں دانت نکلنے، کان کا میلا ہونا، خرابی خون اور بعض جلدی بیماریوں کی وجہ سے یہ لاحق ہو جاتا ہے۔
کان میں سخت سوزش ہوتی ہے۔ جس سے کان میں درد ہوتا ہے۔ بعض دفعہ درد اس قدر شدید ہوتا ہے کہ نیند نہیں آتی، اور دو تین دن کے بعد زرد رنگ کا مواد نکلنے لگتا ہے جو بعد میں پیپ میں تبدیل ہو جا تا ہے۔ اگر زخم کان کے اندرونی حصہ تک چلا جائےتو اس دوران سر کی تکلیف شروع ہو جاتی ہے۔
مناسب سفید پھٹکڑی کا سفوف ہمراہ خالص شہد ملا دیں اور پہلے کان کو ہائیڈروجن پر آکسائیڈ سے صاف کر لیں اور پھر ململ کے صاف کپڑے کے تکڑا کو تیار شدہ دوائی میں لت پت کر کے کان میں رکھیں۔ دن میں دو بار استعمال کافی ہے۔
اطریفل شاہترہ یا اطریفل اسطخدوس کا استعمال کرائیں یا عرق مصفی ٰ خون ہمراہ شربت عناب دیں۔
اگر کان کے پردہ میں سوراخ ہو تو پچکاری کرنا نقصان دہ ہے۔ کیونکہ اس سے پانی اندر جا کر شدید درد پیدا کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جب کسی چھوت دار مریض کا کان بہنے لگے تو کان کی پیپ میں اس چھوت دار مرض کے جراثیم پیدا ہوتے ہیں۔ اس لئے خیال کریں کہ یہ پیپ کسی تندرست آدمی کو لگ کر اسے مرض میں مبتلا نہ کرے۔
کوئی بھی دوا استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج ، طبیب سے ضرور مشورہ کر لیں۔
تلی ہوئی ، ترش اور گرم چیزوں سے پرہیز کریں۔ مریض کو غذا جلدی ہضم ہونے والی اور مقوی استعمال کرائیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کان کے امراض کا عالمی دن3مارچ کو بھر پور طریقے سے منایا جاتا ہے ۔3 مارچ کو یہ دن منانے کی وجہ تسمیہ بھی یہی ہے کہ تین کا ہندسہ کان کے مشابہہ ہے ۔اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں کو کان اہمیت اور سماعت کی بیماریوں سے آگاہ رکھنا ہے ۔اس دن نامورماہرین امراض کان اور پروفیسرز، ڈاکٹر ز اور طبیب عوام کو کان کے امراض بارے آگاہی فراہم کرتے ہیں۔
کان کا بہنا کان کی بیماریاں کان کے امراض کان میں انفیکشن
| 2020-07-04T17:45:32
|
https://www.kamilherbal.com/ear-diseases/%DA%A9%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%DB%81%D9%86%D8%A7-%D9%88%D8%AC%D9%88%DB%81%D8%A7%D8%AA-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%D8%A7-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D8%AC/
|
تلاش بے باک جی
نتائج کی نمائش 1 تا: 10 از: 16
موضوع: تلاش بے باک جی
05-17-2012, 07:50 PM #1
بے باک جی کہاں ہیں آپ نظر نہیں آتے مجھے آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے
05-17-2012, 09:40 PM #2
RE: تلاش بے باک جی
پیارے بھائی ، آپ ایک میسج ادھر چھوڑ دیں ۔ذاتی پیغامات میں ،
آپ کا علم نہیں ہوا ، نہ ملاقات ہوئی ، میں نے یاہو کا ایمیل دیا تھا ، روزانہ اس کو دیکھتا ہوں ، اس میں آپ کا ایک بھی پیغام موجود نہیں ھے ،
اس فورم پر بھی ذاتی پیغامات کا سیکشن موجود ہے ، آپ اس کے ذریعے سے بھی مجھے پیغامات بھیج سکتے ہیں ،
شکریہ ، اور اللہ حافظ
05-01-2013, 07:00 PM #3
29 پیغامات میں 55 اظہار تشکر
جواب: تلاش بے باک جی
السلام عليكم محترم بےباك صاحب كيا حال هے ؟ هم غريبون كي خبر بهي لے ليا كريں
05-02-2013, 08:38 AM #4
محترم نجم الحسن صاحب ۔
آپ کی کمی ہمیشہ محسوس کی ، جناب مبشر نذیر صاحب سے بھی ملاقات ہوئی تھی ، وہ بھی یاد کرتے ہیں ،
میرے نام ذاتی پیغام چھوڑ دیا کریں ، ان شاءاللہ ضرور بات ہوگی۔ یاد آوری کا شکریہ
05-02-2013, 10:04 AM #5
جواب مرحمت فرمان كا شكريه الله آب كو خوش وخرم ركهي آمين نجم الحسن
06-02-2013, 05:29 PM #6
محترم بي باك السلام عليكم :كيا حال هي ؟ميري لي خصوصي دعاون كري آب كي دعاون كي اشد ضرورت هي نجم الحسن
06-02-2013, 09:09 PM #7
جناب مبشر صاحب کو بھی میرا سلام کہیے گا کہ میرا فیملی مسئلہ حل ہوگیا ہے اور بے باک جی میں کمپیوٹر سے کافی عرصہ دور رہا ہوں کچھ مسائل کی بناء پر تو میں آپ کا ای میل ایڈریس کھوچکا ہوں تو آپ مجھے دوبارہ بھیج دیں شکریہ
06-03-2013, 02:34 AM #8
جی میرا مسئلہ حل ہوگیا ہے شکریہ جی
06-03-2013, 02:40 AM #9
shahnawazaamir
بے باک جی میرا پاسورڈ کا مسئلہ تو حل ہوگیا ہے لیکن جو بھی پوسٹ کرتا ہوں ہو نہیں رہی ایک ہی جو آتا ہے کہ آپ کا شکریہ آپ کی پوسٹ کردی جائے موڈریٹ کی پرمیشن کے بعد لیکن کتنی پوسٹ کرچکا ہوں ایک بھی پوسٹ آج کی تاریخ میں جو گزر گئی اس تاریخ میں میری کوئی پوسٹ نظر نہیں آرہی ہے شاہنواز والے اکاؤنٹ میں کیوں
06-03-2013, 02:53 AM #10
لسلا م علیکم مجھے میرے شاہنواز والے اکاؤنٹ پر بین کیا گیا اور اس کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی گئی ہے مہربانی کرکے میرا اکاؤنٹ بحال کیا جائے لاگن تو ہورہا ہوں لیکن پوسٹ کی اجازت نہیں ہے کیوں مہربانی فرما کر بحال کیا جائے شکریہ
فوری نیوی گیشن تعارف ۔ جان پہچان اوپر
« لیجئے ہم سے ملئے ۔ ساجد پرویز آنس | aslam o alaikum »
| 2020-01-17T22:37:16
|
https://www.urdulook.info/forum/showthread.php?t=4548&s=11de4d921203163fc93174255c549322
|
خون سے نہانے والا تاریخ بدلتا ہے | welayatnet.com
Tue, 01/07/2020 - 08:15
اسلامی روایات میں شہادت کو سب سے بڑی خوبی کہا گیا ہے، مسلمانوں کے نزدیک شہادت کو ہمیشہ سے ایک خاص اہمیت حاصل تھی بعض اوقات موت کو شہادت سے تشبیہ دی گئی ہے جیسے کہ شرافت مندانہ موت کو شہادت کی موت کہا جاتا ہے. اور اس کے علاوہ اپنی سرزمین کی آزادی کے لئے کوشش کرتے وقت قتل ہونے والے کو بھی شہید کہتے ہیں۔
شہید اور شہادت
انسان کے فساد و خون ریزی کا ملائکہ کو علم
خدا کی راہ میں قتل ہونے والے کو شہید کیوں کہتے ہیں اس کے بارے میں مختلف اقوال بتائے گئے ہیں من جملہ یہ ہیں:(۱)رحمت الہی کے فرشتے اس کی فداکاری اور جانبازی کے گواہ ہیں.(۲)خدا اور فرشتے اس کے بہشت میں داخل ہونے کی گواہی دیں گے.
(۳) شہید شہادت کے وقت (شاہدہ) زمین پر گرتا ہے.(۴)اور وہ اپنے پرودگار کے نزدیک زندہ اور حی ہے.(۵)وہ خداوندی ملک و ملکوت کو مشاہدہ کرتا ہے۔ [ دائرة المعارف، ج۱۰ ص۶۲۲۔ مجمع البحرین، ج۳، ص۸۱]
پانی سے نہانے والاکپڑے بدلتا ہے، پسینے سے نہانے والا تقدیر بدلتا ہے اور خون سے نہانے والا تاریخ بدلتا ہے؛ جب اس سے پہلے کے ظالمین نیست ونابود ہو گئے، تو یہ کیا رہیں گے؟ اور مظلوم وشہید ہمیشہ باقی رہےگا۔ اسی لیے ارشاد ہے: وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّـہِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّہِمْ يُرْزَقُونَ(آل عمران ١٦٩) ترجمہ: اور جو لوگ راہ خدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے۔
علمدار ولایت جنرل قاسم سلیمانی اور شہدائے استقامت اسکی بارز مثال ہیں۔
ماں باپ سے فرمانبرداری کی حد
والدین کے ساتھ نیکی کرنے کی انتہائی اہمیت
حقیقی عالم اور عالم نُما کو پہنچاننے کی ضرورت
معنوی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے علم اور عالم کی ضرورت
معنوی ضروریات پر توجہ دینے کی اہمیت
خدا کی رضایت معصوم کی راہنمائی میں
سب سے بڑی دولت
عبادت کی اہمیت
انسان اللہ تعالیٰ کا محتاج، ہنگامی صورتحال میں ادراک
انسانوں کو معاشرتی زندگی میں ایک دوسرے کی ضرورت
| 2020-03-28T15:24:55
|
https://ur.welayatnet.com/node/5591
|
آئندہ بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا،حکومت کی سازگار پالیسیوں کے باعث اقتصادی اعشاریے مثبت راہ پر گامزن ہیں ، معاشی شرح نمو بڑھنے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے ،تعلیم کے شعبہ کا بجٹ دو گنا کر دیا گیا ہے ،صوبوں کو فنڈز کی منتقلی 100 فیصد بڑھ گئی ہے،ٹیکس محاصل 4000 ارب روپے سے زیادہ ہوجائیں گے ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 120 ارب روپے سے زائد کیا جا رہا ہے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کا پری بجٹ سیمینار سے خطاب
معاشی شرح نمو بڑھنے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے ،تعلیم کے شعبہ کا بجٹ دو گنا کر دیا گیا ہے ،صوبوں کو فنڈز کی منتقلی 100 فیصد بڑھ گئی ہے،ٹیکس محاصل 4000 ارب روپے سے زیادہ ہوجائیں گے ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 120 ارب روپے سے زائد کیا جا رہا ہے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کا پری بجٹ سیمینار سے خطاب
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2018ء) وزیراعظم کے معاون مشیر برائے خزانہ، ریونیو اور اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا،حکومت کی سازگار پالیسیوں کے باعث اقتصادی اعشاریے مثبت راہ پر گامزن ہیں ،معاشی شرح نمو بڑھنے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے ،تعلیم کے شعبہ کا بجٹ دو گنا کر دیا گیا ہے ،صوبوں کو فنڈز کی منتقلی 100 فیصد بڑھ گئی ہے،ٹیکس محاصل 4000 ارب روپے سے زیادہ ہوجائیں گے ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 120 ارب روپے سے زائد کیا جا رہا ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں مہنگائی 11 فیصد سے زیادہ تھی ،گذشتہ پانچ سال میں مہنگائی کی شرح چار فیصد تک رہی ہے،انہوں نے کہا کہ معاشی شرح نمو بڑھنے سے روزگار کے نئے مواقع ملیں گے ،انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا خسارہ رواں سال 45 ارب روپے رہے گا ،ڈسکوز 176 ارب روپے کا نقصان کریں گی ،پرائیویٹائزیشن حکومت کی اہم ترین ترجیح ہونی چاہیئے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردی کو ختم کر دیا گیا ہے اور پاکستان کی حکومت امن و امان کی بہتری پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جس سے ملک میں عالمی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کے سیکٹر میں ریفارمز سے ٹیکس وصولیاں بڑھیں گی اور یکم جولائی کے بعد پراپرٹی خریدنے کے لئے ٹیکس رجسٹریشن لازم ہوگی جس سے معیشت کو ریکارڈ پر لانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ میں بھاری سرمایہ کاری سے ٹیکس وصولیاں بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے بھی ٹیکس وصولیوں کا دائرہ کار وسیع ہوگا اور حکومت کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ پر قابو پانے کے لئے حکومت جامع اقدامات کر رہی ہے۔ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اپنے موجودہ دور حکومت میں مسلم لیگ (ن) نے پہلے دو تین سال ریونیو بڑھانے پر توجہ دی اور اب شرح نمو میں اضافہ پر توجہ دے رہی ہے ،اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن سرتاج عزیز نے کہا کہ2006 کے بعد معاشی شرح نمو تین فیصد رہی ہی امید ہے رواں سال معاشی شرح نمو 6 فیصد سے زیادہ ہوگی ،انہوں نے کہا کہتوانائی کا بحران کافی حد تک ختم ہوچکا ہے،زرعی شعبہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہا ہے ،واٹر پالیسی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ،ہائیر ایجوکیشن کا بجٹ دوگنا کیا گیا ہے ،ہر ضلع میں یونیورسٹی قائم کرنے کا منصوبہ ہے ،انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کو برقرار رکھنا ضروری ہے ،اس موقع پر ایگزیکٹو ایس ڈی پی آئی عابد سلہری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
جمعرات 27 فروری 2020 - 22:10
تھانہ لوہی بھیر پولیس کی کارروائی‘ بحریہ ٹاؤن فیز تھری میں ہوائی فائرنگ، لوگوں کو دھمکانے اور شہریوں میں خوف و ہراس پھیلانے والا خطرناک ملزم گرفتار
| 2020-02-28T03:35:06
|
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2018-04-16/news-1491846.html
|
میڈیا نے جدید ایم-اسمارٹ معارف کروا دیا، جو گھر مالکان کو سمجھدارانہ طرز زندگی کی طاقت دے رہا ہے – پہلا گھریلو بنیاد پر چلنے والے آئی او ٹی نظام جو کنیکٹ ہونے والی گاڑیوں کی اسمارٹ انداز میں حرکت کو سنبھالتا ہے – Pakistan Newswire
› General News › Other Language › Urdu News › میڈیا نے جدید ایم-اسمارٹ معارف کروا دیا، جو گھر مالکان کو سمجھدارانہ طرز زندگی کی طاقت دے رہا ہے – پہلا گھریلو بنیاد پر چلنے والے آئی او ٹی نظام جو کنیکٹ ہونے والی گاڑیوں کی اسمارٹ انداز میں حرکت کو سنبھالتا ہے
میڈیا نے جدید ایم-اسمارٹ معارف کروا دیا، جو گھر مالکان کو سمجھدارانہ طرز زندگی کی طاقت دے رہا ہے – پہلا گھریلو بنیاد پر چلنے والے آئی او ٹی نظام جو کنیکٹ ہونے والی گاڑیوں کی اسمارٹ انداز میں حرکت کو سنبھالتا ہے
Web Desk March 9, 2016 Comment Closed General News, Other Language, Urdu News
شنگھائی، چین، 9 مارچ 2016ء/سن ہوا-ایشیانیٹ/– خانہ داری سے متعلق مصنوعات تیار کرنے والے بڑے ادارے میڈیا نے 8 مارچ کو چین کی گھریلو مصنوعات کی صنعت کی اہم ترین تقریب اے ڈبلیو ای (اپلائنس اینڈ الیکٹرونکس ورلڈ ایکسپو) 2016ء کے آغاز پر ایم-اسمارٹ پر تازہ ترین پیشرفت سے آگاہ کیا ہے، جو ایک خاندانی زندگی کے مستقبل کے لیے تیار کیا گیا ایک اسمارٹ ہوم سسٹم ہے۔
میڈیا کے سی ٹی او زیک ہو نے، ایم اسمارٹ کے بنیادی منصوبہ ساز لی چیانگ کے ساتھ مل کر بالترتیب میڈیا کی اسمارٹ گھریلو مصنوعات اور ایم –اسمارٹ کے دانشمندانہ ماحول کی خاکہ بندی کی، جو کھلے تعاون کی حکمت عملی کو نمایاں کر رہی ہے، اور باہم کنیکٹ ہونے کے غیر معمولی تجربے کی جانب رہنمائی کرے گی۔
200 ملین سے زیادہ سالانہ گھریلو یونٹوں کے ساتھ 30 سے زیادہ مصنوعات کا احاطہ کرتا ہوا میڈیا صارفی مصنوعات تیار کرنے والا چین کا سب سے بڑا ادارہ ہے اوسط چینی گھرانہ میڈیا کی مصنوعات کی 2.5 اکائیاں رکھا ہے۔ تیس ملین میڈیا کی اسمارٹ مصنوعات 2016ء تک پیش کی جانی متوقع ہیں۔ اسمارٹ ہوم مارکیٹ آنے والے تین سے پانچ سالوں میں 100 بلین امریکی ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے، جیسا کہ کئی مارکیٹ تحقیق اشارہ کررہی ہیں۔ دنیا بھر میں گھریلو مصنوعات کی نمبر ایک فراہمی کے ساتھ میڈیا کے پاس کافی وسائل ہیں کہ وہ اپنے اسمارٹ ہوم منظرنامے اور صارفین کی ضروریات پر تیاری کرنے میں کامیابی حاصل کر سکے۔ دنیا بھر میں بہتر پہچان حاصل کرکے میڈیا خود کو ایم-اسمارٹ کےساتھ ماحولیاتی لحاظ سے ایک ٹیکنالوجی رہنما بنا رہا ہے، اورانٹیلی جنٹ ہارڈویئر کے ماسٹر کے طور پر اپنی ساکھ بنا رہا ہے۔
50 سے زیادہ شراکت دار جن میں ہواوے، کوفکو، آئی بی ایم اور آن اسٹار شامل ہیں۔ میڈیا نے جی ایم آن اسٹار کے ساتھ تزویراتی تعاون کے معاہدے پر کھی دسخط کیے، جو چین میں کنیکٹ شدہ گاڑیوں اور اسمارٹ ہوم نظاموں کی بہترین حرکت پذیری کے درمیان زبردست ماحول قائم کر رہا ہے، جسے پہلی بار جدید بوئیک لاکروس میں دیکھا جائے گا۔ یہ چین میں مختلف زمروں کی انٹیلی جنٹ ڈیوائسز کو باہم منسلک کرنے کی پہلی مثال ہے۔ اب تک میڈیا ایم-اسمارٹ آزاد رسائی حاصل کرنے کے لیے کئی بڑے اداروں کی مدد کر چکا ہے؛ ان میں ہواوے، ٹین سینٹ، سیاؤمی، ٹی سی ایل، ایل ای ٹی وی اور آن اسٹار وغیرہ شامل ہیں، جو صارفین کو اپنی گھریلو مصنوعات کو زیادہ موثر انداز میں اسعمال کرنے کی سہولت دیتے ہیں۔ آئی بی ایم، علی بابا کلاؤڈ اور ایمیزن نے میڈیا کے ساتھ “بینڈ آف برادرز” اتحاد قائژ کر رکھا ہے تاکہ وہ گھریلو مصنوعات کا ماحول بنا سکے اور پورے عمل کے دوران انفرادی خدمات پیش کر سکے، آپریشن سسٹمز سے لے کر بین الزمرہ جاتی انٹیلی جنٹ استعمال اور جدید بعد از فروخت خدمات تک۔
مزید معلومات کے لیے ملاحظہ کیجیے: http://www.midea.com/global/?mtag=40005.1.7
ذریعہ: میڈیا گروپ
General News Other Language Urdu News
Swiss Consul General celebrates International Women’s Day with senior citizens
― March 9, 2016
یونین پے انٹرنیشنل نے موبائل کوئیک پاس کی بیرون ملک توسیع میں تیزی کردی – 180,000 پی او ایس مقامات تیار
AsiaNet Pakistan ― May 29, 2020 | Comment Closed
چینگڈو چین کی ترقی کو بڑھانے میں مرکزی کردار ادا کررہاہے
چینگڈو،چین،29مئی،2020/ژن ہوا-ایشیانیٹ/–28اپریل کے دن سیچوان کی صوبائی حکومت کی ویب سائٹ نے سیچوان کی صوبائی حکومت کی جانب سے چینگڈو کے نئے مشرقی علاقے کی منظوری کی خبر جاری کردی۔اس دستاویز کے مطابق چینگڈو کا نیا مشرقی علاقہ “چینگڈو-کونگچین معاشی مرکزکے لیے ایک نئے پلیٹ فارم”بنے گا۔ چینگڈو اور کونگچین مغربی چین کے دو بڑے […]
AsiaNet Pakistan ― May 28, 2020 | Comment Closed
ساني دلوئې ايکسکيويټر لپاره دمصنوعاتو نوي قسمونه متعارف کړل
AsiaNet Pakistan ― May 21, 2020 | Comment Closed
AsiaNet Pakistan ― May 20, 2020 | Comment Closed
AsiaNet Pakistan ― May 19, 2020 | Comment Closed
AsiaNet Pakistan ― May 13, 2020 | Comment Closed
AsiaNet Pakistan ― May 7, 2020 | Comment Closed
― May 31, 2020
The Azad Jammu and Kashmir President Sardar Masood Khan has
Return of stranded citizens in Saudi Arabia to start from day after tomorrow: CM KP
― May 30, 2020
The Khyber Pakhtunkhwa Chief Minister Mahmood Khan says the return
| 2020-06-01T09:51:52
|
https://pakistannewswire.net/%D9%85%DB%8C%DA%88%DB%8C%D8%A7-%D9%86%DB%92-%D8%AC%D8%AF%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%DB%8C%D9%85-%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%A7%D8%B1%D9%B9-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D8%B1%D9%81-%DA%A9%D8%B1%D9%88%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D8%A7/
|
وزرا سیکریٹریز کے آگے بے بس نظر آتے ہیں، سپیکر فدا ناشاد کی اسمبلی اجلاس دوران تنقید – پامیر ٹائمز
گلگت( فرمان کریم) سپیکر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان حاجی فدا محمد ناشاد نے اسمبلی کے جا ری اجلاس میں صوبائی وزراء پر شدیدتنقید کرتے ہوئے کہا ہیکہ وہ اپنے متعلقہ سکریٹریز کے سامنے بے بس ہیں چاہیے تو یہ ہوتا کہ ان سکریٹریز کو وزراء چلاتے جبکہ وزراء کو سکر یٹریز چلاتے ہیں جو کہ انتہائی قابل افسوس مقام ہے حالانکہ رول آف بزنس میں صوبائی وزراء کے اختیارات کو واضح کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر سکریٹریز ان کی نہیں سنتے ہیں تو انہیں چاہے کہ وہ وزیر علیٰ جو کہ چیف ایگزیکٹیو ہیں ان کے پاس جائیں اور اپنے اختیارات حا صل کرے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سر کاری آفیسر کو ممبران اسمبلی کو یا اجلاس کی کاروائی کو حدف تنقید کا کوئی حق نہیں ۔ وزیر تعلیم بیرون دورے پر ہیں ان کے آنے کے بعد ڈائریکٹر تعلیم کے خلاف کاروائی کے لئے کہا جائے گا اگر وہ نہیں کرتا تو ہم خود ان کے اس بیان کیخلاف کاروائی کے لئے لکھے گئے۔ بدیاتی انتخابات کے انعقاد کے متعلق بات کرتے ہوےئے سپیکر کہا کہ بغیر مردمشماری کے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکتے ہیں اور اس وقت آبادی کا تنا سب بھی زیا دہ ہے وفاقی حکومت کی جانب سے مردم شماری کے متعلق فیصلے کو یہاں بھی عمل در آمد کیا جا ئے۔ اور 2017 تک بلدیاتی انتخابات کو یقینی بنا یا ۔
سکردوائیر پورٹ کو حسن سدپارہ کے نام اور گلگت ائیرپورٹ کو شاہ خان کے نام کرنے کے متعلق انہوں نے کہ کہ یہ دونوں وفاقی سبجیکٹ ہیں وزیر علیٰ کو اس حوالے سے کہا جائگا کہ وہ مر کزی حکومت سے بات کریے۔ پالیمانی سکر یٹری اورنگ زیب نے ایوان کو بتایاکہ گور نیس آر ڈر 2009 اور رول آف بزنس میں صوبائی وزراء کے اختیارات محدود ہیں انہیں ملازمین کی ٹرنسفری کو سوا کچھ اختیارات نہیں۔ مکمل اختیارات حاصل کرنے کے لئے ہمیں ملکر جدہوجہد کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ اس نطام میں ہوتے ہوئے نہ وزیر علیٰ کچھ کرسکتے ہیں اور نہ ہی صوبائی وزراء۔
پی پی پی کے رکن اسمبلی عمران ندیم نے بات کر تے ہوئے کہا کہ اختیارت کو استعمال کرنے کے لئے خلوص اور جذبے کا ہونا بھی ضروری ہے۔ کورنیس آرڈر میں ترمیم اور عوامی اختیارت کے حصول کے لئے جہاں تک ضرورت پڑے ہم حکومت کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری آفیسران ممبران اسمبلی کے خلاف اخبارات میں بیانات جاری کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کی میں نے گذشتہ ا جلاس میں میں نے محکمہ تعلیم میں ہونے والی تقریوں میں لی جانے والی رشوت سے متعلق بات کرتے ہوئے ثبوت دینے کا اعلان کیا تھا جس پرمحکمہ تعلیم کے ایک ڈائریکٹر نے میرے اوپر الزام لگایا کہ میں دباو ڈال کر اپنے من پسند افراد کو ملازمت دلانا چاہتاہوں انہوں نے کہا کہ میں اس الزام کی سختی کے ساتھ تردید کرتے ہوئے ایوان سے گذارش کرتا ہوں کہ اس کی تحقیقات کی جائے ۔ ہم ما حول کو خراب کرنا نہیں چاہتے ہیں وزراء کو چاہئے کہ وہ اپنے متعلقہ آفسران کو چاہے۔
ایم ڈبلیوایم کے رکن اسمبلی ڈاکٹر رضوان نے صوبائی وزراء کے اختیارت کے متعلق بات کر تے ہوئے کہا کہ زوراء کے پاس مکمل اختیارات ہیں جس کے متعلق رول آف بزنس میں واضح کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ جب صوبائی وزراء بے اختیارت ہیں تو انہیں صوبائی بجٹ میں بوج نہیں پڈنا جاہے۔
اس سے قبل اپوزیشن لیڈر حاجی شاہ بیگ نے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وزراء کی جانب سے اسمبلی میں عدم شرکت سے واضح ہو جاتا ہے کہ ان کو اسمبلی سے کوئی دلچسپی نہیں اگر یہ سلسلہ رہا تو ہم بھی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گے۔
| 2018-08-21T14:41:46
|
https://urdu.pamirtimes.net/2016/12/19/%D9%88%D8%B2%D8%B1%D8%A7-%D8%B3%DB%8C%DA%A9%D8%B1%DB%8C%D9%B9%D8%B1%DB%8C%D8%B2-%DA%A9%DB%92-%D8%A2%DA%AF%DB%92-%D8%A8%DB%92-%D8%A8%D8%B3-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A2%D8%AA%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA%D8%8C/
|
نیدرلینڈز | کرک نامہ
مقبول ترینپی ایس ایل کا بخارکرکٹ تاریخ کا سب سے لمبا چھکا کون سا؟آج پاکستان کی پہلی فتح کا دن نیدرلینڈز
آئرلینڈ کی مہم کا مایوس کن اختتام، نیدرلینڈز نے بھی ہرا دیافہد کیہر14 مارچ 2016ءورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کی مہم کا اختتام بھی مایوس کن ہوا ہے اور آخری مقابلے میں نیدرلینڈز کے ہاتھو ں شکست کے بعد وہ خالی دامن واپس گیا ہے۔ کوالیفائنگ مرحلے کے آخری روز کا پہلا مقابلہ ہی بارش بارش نےنیدرلینڈز کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے باہر کردیافہد کیہر12 مارچ 2016ءبارش آئی اور اپنے ساتھ نیدرلینڈز کے امکانات بہا لے گئی۔ عمان کے خلاف مقابلے میں ایک گیند تک پھینکی نہ جا سکی اور یوں ہر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں یادگار کارکردگی دکھانے والے نیدرلینڈز کی کہانی تمام تمیم اقبال چھاگئے، بنگلہ دیش پہلے مقابلے میں سرخرومحمد فہیم9 مارچ 2016ءورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء کے کوالیفائنگ مرحلے کے تیسرے مقابلے میں بنگلہ دیش نے نیدرلینڈز کو شکست دے دی۔ حال ہی میں ایشیا کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کرنے والے بنگلہ دیش کو خلاف توقع سخت مقابلے کا سامنا سابق پاکستانی بلے باز محمد وسیم نیدرلینڈز کی ٹیم میں شاملمحمداسد3 جولائی 2014ءپاکستان کے سابق بلے باز محمد وسیم اب نیدرلینڈز کی نمائندگی کے اہل ہوگئے ہیں اور آج اسکاٹ لینڈ کے خلاف ایک مقابلے میں انہوں نے نیدرلینڈز کی نمائندگی بھی کی۔ گو کہ نیدرلینڈز کے ون ڈے اسٹیٹس سے [انٹرویوز] نیدرلینڈز کرکٹ ٹیم دورۂ پاکستان کی خواہشمند ہے: احسن ملکحرا ثمر8 اپریل 2014ءدنیا بھر میں جہاں بھی پاکستانی مقیم ہیں، کرکٹ کسی نہ کسی صورت میں وہاں اپنا وجود رکھتی ہے۔ برطانوی راج کے دور میں سرزمین ہند و پاک پر مقبول ہونے والا کھیل اب ہر پاکستانی اور ہندوستانی کی رگوں میں "بہت بے آبرو ہوکر" انگلستان نیدرلینڈز سے پھر ہار گیافہد کیہر31 مارچ 2014ءنیدرلینڈز نے 'دیرینہ دشمن' انگلستان کے خلاف ایک اور شاندار فتح حاصل کرتے ہوئے اس کے پرانے زخم تازہ کردیے۔ گروپ 1 میں اپنے آخری مقابلے میں نیدرلینڈز نے انگلستان کو 45 رنز کے واضح مارجن سے شکست دے نیوزی لینڈ نے ڈچ خطرے پر باآسانی قابو پا لیافہد کیہر29 مارچ 2014ءنیوزی لینڈ ڈیل اسٹین کے ہاتھوں یقینی فتح سے محروم ہوجانے کے بعد آج نیدرلینڈز کے خلاف سنبھل کر کھیلا اور مقابلہ باآسانی 6 وکٹوں سے جیت اپ سیٹ کے امکانات کا خاتمہ کیا۔ آخری مقابلے میں نیدرلینڈز کو جنوبی افریقہ ڈچ خطرے پر قابو پاکر شرمناک شکست سے بچ گیافہد کیہر27 مارچ 2014ءجس مقابلے کے بارے میں توقع کی جارہی تھی کہ یہ سپر 10 مرحلے کا سب سے یکطرفہ میچ ہوگا، جنوبی افریقہ کے اعصاب کا سخت ترین امتحان ثابت ہوا اور نیدرلینڈز نے پہلے باؤلنگ اور پھر بیٹنگ میں پروٹیز کو [ریکارڈز] ٹی ٹوئنٹی میں کم ترین اسکور پر آؤٹ ہونے والی ٹیمیںفہد کیہر24 مارچ 2014ءنیدرلینڈز کے بلے باز جو محض چند روز قبل آئرلینڈ کے خلاف تاریخی فتح سمیٹنے کے بعد آسمانوں پر اڑ رہے تھے، آج ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اعزاز کے بہترین امیدوار سری لنکا کے سامنے بھیگی بلے بن گئے اور تاریخ کے نیدرلینڈز کی بدترین کارکردگی، 39 رنز پر ڈھیرفہد کیہر24 مارچ 2014ءورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ایک اور شام انتہائی اکتا دینے والے مقابلے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی اور سری لنکا نے نیدرلینڈز کو صرف 39 رنز پر ڈھیر کرکے 9 وکٹوں سے مقابلہ جیت لیا اور اپنے سیمی فائنل کھیلنے کے 1
| 2017-05-28T08:25:29
|
http://www.cricnama.com/category/other-countries/netherlands/
|
کامیابی کا ایک ہی فارمولا - ام محمد سلمان - Daleel.Pk
وہ ایک پسماندہ گاؤں کا رہائشی تھا۔ میٹرک تک تعلیم اپنے گاؤں کے اسکول سے حاصل کی اور اب اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتا تھا۔ مگر کیسے؟ گاؤں میں رہ کر تو یہ ممکن نہیں تھا۔ آخرکار والدین سے اجازت لے کر کراچی چلا آیا اور اپنے ننھیال میں رہائش پذیر ہو گیا۔
سندھ مسلم سائنس کالج کراچی میں داخلہ لیا اور دل لگا کر پڑھائی شروع کردی۔ کھانا وغیرہ تو گھر سے کھالیا کرتا مگر اپنی کتابیں اور دیگر اخراجات کے لیے رقم درکار ہوتی تھی۔ یوں تو ماموں بھی اسے کچھ نہ کچھ دینے کی کوشش کرتے مگر وہ ایک غیور نوجوان تھا کسی پر بوجھ بننا نہیں چاہتا تھا۔ اسی لیے کالج سے آنے کے بعد ایک قریبی پارک میں بچوں کی چیزیں ٹافیاں، بسکٹ، جوس وغیرہ بیچتا۔ یوں اسے کچھ نا کچھ آمدنی ہو جاتی جو اس کے گزارے کے لیے کافی ہوتی۔ پھر رات میں ٹیوشن پڑھنے چلا جاتا۔ جس وقت گھر میں ہوتا، ممانی اور دیگر گھروالوں کے کام آتا، سودا سلف لادیا کرتا۔ اکثر کسی نہ کسی کی کڑوی کسیلی بھی سننا پڑ جاتی مگر وہ نوجوان باادب بانصیب کے مقولے پر عمل کرتے ہوئے ہر ایک سے ادب اور محبت سے پیش آتا۔
تعلیم جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ وہ مختلف کام کرتا رہا۔ کبھی کسی بس میں کنڈیکٹری کی، کبھی چھوٹی موٹی نوکری کر لی، ٹیوشن پڑھا دی، کسی ٹھیلے پر جاکر جوس وغیرہ بیچ لیا۔ اس طرح کے چھوٹے موٹے کام کرتے چار سال گزر گئے اور "بی کام" کر لیا۔ ہر جمعہ ، اس وقت سرکاری چھٹی جمعہ کو ہوتی تھی ، کو اخبارات جمع کرتا اور ان میں نوکری کے اشتہارات دیکھتا، تراشے کاٹتا، مطلوبہ جگہوں پر اپلائی کرتا۔
انہی دنوں ایک "مازا" نامی گھی فیکٹری میں بطورِ ہیلپر نوکری کی۔ یہ بہت ہی مشقت طلب کام تھا جس نے اسے ناکوں چنے چبوادیے۔ نوجوان پانچ وقت کا نمازی اور اپنے وقت کی قدر کرنے والا تھا۔ ایک دن گھی مل کے مالک کی انتہائی بدسلوکی پر دل برداشتہ ہوکر ایک پارک میں بیٹھا تھا، زندگی کے اچھے برے سارے واقعات کسی فلم کی طرح آنکھوں کے سامنے چل رہے تھے۔ والدین اور بہن بھائیوں کی یاد نے شدت سے دامنِ دل کو پکڑا۔ ایک بار تو جی چاہا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر چلا جائے اور اپنی ماں کے قدموں میں سر رکھ دے جاکر، مگر وہ ان سب کے اپنے سے وابستہ خوابوں کو توڑنا نہیں چاہتا تھا، لہٰذا مقصد پر جمے رہنے کا عزم کر کے مسجد کی طرف چل دیا۔ اپنے رب کے سامنے خوب آہ و زاری کی، ایک اچھی اور باوقار نوکری کے لیے تہہ دل سے دعا کی۔ وہ اس دن بیحد دکھی تھا۔ پردیس میں تو کانٹا بھی چبھے تو تیر کی طرح لگتا ہے۔
ماں باپ کی ٹھنڈی چھاؤں چھوڑی، بہن بھائیوں کا پیار قربان کیا،دوستوں سے جدائی برداشت کی، پردیس کی صعوبتیں جھیلیں لیکن کبھی اپنی انتھک محنت میں کمی نہیں آنے دی۔ نوجوان کی نگاہوں میں ایک روشن مستقبل کے خواب تھے اور ان خوابوں کی تعبیر پانے کے لیے چٹان جیسا حوصلہ اس کا مددگار تھا۔ وہ اپنے فارغ اوقات کو ضائع نہیں کرتا تھا بلکہ مختلف شارٹ کورسز کرتا رہتا، اسی دوران شارٹ ہینڈ بھی سیکھ لی۔
پھر ایک ادارے میں اسٹینو ٹائپسٹ کے لیے اپلائی کیا، تین چار ماہ بعد وہاں سے کال لیٹر آیا ٹیسٹ اور انٹرویو دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ کے فضل، نوجوان کی محنت اور اس کے گھروالوں کی پرخلوص دعاؤں سے اسے سول ایوی ایشن اتھارٹی میں اسٹینو ٹائپسٹ کی نوکری مل گئی اور وہ نوجوان اسی ادارے میں بہت محنت اور جانفشانی سے کام کرتا رہا، اور آہستہ آہستہ ترقی کی منازل طے کرتا رہا۔ نوکری کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ ایم اے اسلامیات بھی کیا۔
2001ء میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جنرل مینیجر عیسیٰ پرویز نے نوجوان کی خدمات کو سراہتے ہوئے لکھا: Mr Naseeb ud din is an Asset to CAA.
1986 میں سولہ، سترہ سال کی عمر میں اپنے طویل اور صبر آزما سفر کا آغاز کرنے والا یہ نوجوان آج "سول ایوی ایشن اتھارٹی" میں "گریڈ 17" کا افسر ہے۔ گھر بار ہے، بیوی بچے ہیں ایک خوشحال فیملی ہے۔
محنت سے مل گیا، جو سفینے کے بیچ تھا
دریائے عطر، میرے پسینے کے بیچ تھا
لیکن یہ سب کچھ نوجوان کو یونہی نہیں مل گیا۔۔۔ اس کے پیچھے کڑی محنت ہے، ایک طویل سفر ہے، رات دن کی مشقتیں ہیں، اپنوں کی جدائیاں، غیروں کی بے اعتنائیاں ہیں، پردیس کی کٹھنائیاں اور دوست نما دشمنوں کی ہرزہ سرائیاں ہیں۔ قدرت کا اصول اٹل ہے۔ جو محنت کرے گا وہ ضرور اپنی منزل پالے گا۔
اور انسان کامیابی پاتا ہے "جہدِ مسلسل سے" مستقل مزاجی سے، جو کبھی ہمت نہ ہارے، کبھی تھک کر بیٹھے بھی تو تازہ دم ہونے کے لیے۔ وہ جو ہمیشہ ناموافق حالات کا سامنا جوانمردی سے کرے، مثبت انداز فکر اختیار کرے، ناکامیوں میں سے کامیابی کے راستے تلاش کرے، صبر برداشت اور معاملہ فہمی سے کام لے۔ مشکلات آنے پر بجائے لوگوں اور تقدیر سے شکوہ کناں ہونے کے، اپنے رب کی طرف متوجہ ہو، کمی کوتاہیوں پر نظر کرے، اپنی غلطیوں سے سبق سیکھے، آئندہ کے لیے بہتر لائحہ عمل تیار کرے۔
مشہور مقولہ ہے "سہج پکے سو میٹھا ہو " محنت اور مستقل مزاجی سے اپنے مقصد کی طرف بڑھنے والے ہی کامیاب ہوتے ہیں۔ ایک دم سے چھلانگ لگا کر راتوں رات کروڑ پتی بننے کے خواب دیکھنا دیوانے کی بڑ کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔
کامیابی کا ایک ہی فارمولا ہے۔۔۔محنت، محنت شاقہ اور انتھک محنت !
ٹیگزکامیابی لگن محنت
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں - روحی ذوالفقار
| 2020-02-18T06:00:29
|
https://daleel.pk/2017/11/21/66962
|
تھائی لینڈ کے جزیرے میں سیاح کو ریچھ سے چھیڑ خانی مہنگی
تھائی لینڈ کے جزیرے میں سیاح کو ریچھ سے چھیڑ خانی مہنگی پڑ گئی
05:13 PM, 8 Aug, 2017
بنکاک: تھائی لینڈ کے مشہور جزیرے پھیچا بون میں سیاح کو ریچھ سے چھیڑ خانی مہنگی پڑ گئی۔برہم ریچھ نے اپنے نوکیلے پنجوں سے اسے نوچ کر رکھ دیا۔
تفصیلات کے مطابق ایک سیاح کو نہ جانے کیا سوجھی کہ اس نے ایک ریچھ کو چھیڑنے او راسکا مذاق اڑانے کا فیصلہ کیا جو اسے بہت مہنگا پڑا۔ 36سالہ سیاح نے ریچھ کیلئے رکھا ہوا چاول کا پیالہ اتنی اونچائی پر رکھ دیا کہ ریچھ کیلئے اس تک پہنچنا یا منہ لیجانا ناممکن ہوگیا تھا۔
ریچھ غصے میں آکر پچھلی ٹانگوں پر کھڑا ہوگیا اور نہ صرف سیاح پر حملہ کیا بلکہ اسے کھینچتے ہوئے انکلوژر تک لے گیا۔ صورتحال کافی خطرناک تھی جسے دیکھ کر لوگ ڈر گئے تاہم کچھ لوگ اس کی مدد کو دوڑے اور سیاح کو بچالیا۔ ریچھ کے حملے کے بعد سیاح بے ہوش ہوگیا تاہم اس سے قبل ریچھ اس کے بدن کے گوشت کے چیتھڑے ادھیڑ چکا تھا۔
سیاح کو بچانے میں اسکے دوستوں نے مدد کی اور ریچھ کو بھگانے کیلئے ڈنڈوں کا استعمال کیا جو زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوا۔آخرچڑیا گھر کے عملے کے کچھ لوگ اس کی مدد کو دوڑے اور ریچھ کو کسی طرح قابو کرکے وہاں سے ہٹانے میں کامیاب رہے۔
کچھ لوگوں کا کہناہے کہ ریچھ کے غصے کی بڑی وجہ یہ ہوئی کہ اسے بھوکا رکھا جارہا تھا اور واقعہ کے دن اسے صبح سے کچھ کھانے کو نہیں ملا تھا۔
انتظامیہ کے کارکنوں نے چاول کا ایک پیالہ رکھا تو اس سیاح نے اسے اسکی پہنچ سے اتنا دور کردیا کہ وہ اپنے غصے پر قابو نہیں پاسکا۔
Tagged تھائی لینڈ جزیرے ریچھ مہنگی
| 2019-11-14T17:11:04
|
https://www.neonetwork.pk/08-Aug-2017/27398
|
موضوع: Loopmasters Lynx Eclectic Drum and Bass Vol 1 - 2 MULTiFORMAT
'Lynx: Eclectic Drum & Bass Vol 1 - 2' is a bank of inspiring loops and sounds, ready for forward-thinking Drum & Bass pioneers. Packed with a wealth of exciting outside-the-box sonic gems that remove the need to use those tired overused samples and ensure you keep ahead of the production pack.
1 Gb (1.40 Gb)
#1 ارسال شده در تاريخ ۱۳۹۲/۰۴/۰۸ در ساعت 21:52
۱۳۹۲/۰۴/۰۸ 21:52 # ADS
دانلود سمپل bingo
loopmasters cubase.ir
| 2018-05-26T12:47:31
|
http://forum.cubase.shop/thread29706/loopmasters-lynx-eclectic-drum-bass-vol-1-2-multiformat.html
|
افغانستان میں امریکی حکمت عملی کے اثرات،شدید لڑائی
افغانستان میں امریکی حکمت عملی کے اثرات،شدید لڑائی شروع ہو گئی
08:59 AM, 21 Oct, 2017
کابل:افغانستان میں دو مساجد پر دو مختلف حملوں میں کم از کم 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔دارالحکومت کابل کے مغربی حصے میں واقع امامِ زمانہ مسجد پر ہونے والے خود کش حملے میں کم از کم 39 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ افعانستان کے مرکزی صوبے غور میں ایک اور مسجد پر ہونے والے حملے میں 20 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایک عینی شاہد نے بی بی سی کو بتایا کہ کابل کی امام زمانہ مسجد میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہے۔اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے نماز جمعہ کے موقع پر خود کو دھماکے سے اڑانے سے پہلے نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے کابل میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم تنظیم نے اس حوالے سے کوئی شواہد فراہم نہیں کیے۔
ماضی میں دولت اسلامیہ شیعہ مساجد پر حملے کرتی رہی ہے۔کابل پولیس کے ترجمان بشیر مجاہد نے کابل میں شیعہ مسجد پر حملے کی تصدیق کی لیکن مزید معلومات فراہم سے انکار کیا۔
افغانستان کی وزیر داخلہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ تحقیق کار موقع وارات سے شواہد اکٹھے کر کے دھماکے کی ساخت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔غور میں ہونے والے حملے کی مزید تفصیلات ابھی موصول ہو رہی ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
Tagged کابل،دومساجد خودکش حملے ہلاک
کابل میں بینک کے باہر خودکش حملے میں 5 افراد ہلاک
09:29 PM, 29 Aug, 2017
| 2019-11-20T20:33:18
|
https://www.neonetwork.pk/21-Oct-2017/34345
|
لگتا ہے گونگی ہے بہری ہے دہلی۔۔۔! مقبوضہ کشمیر میں قتل ہونے والی آصفہ کی آخری ویڈیو ،معصوم بچی کے ساتھ وحشیانہ سلوک کی اصل وجہ سامنے آگئی - Pak News Network
اپریل 16, 2018 اپریل 16, 2018 0 تبصرے 515 مناظر
| 2018-07-20T08:55:33
|
http://paknewsnetwork.com/2018/04/16/%D9%84%DA%AF%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92-%DA%AF%D9%88%D9%86%DA%AF%DB%8C-%DB%81%DB%92-%D8%A8%DB%81%D8%B1%DB%8C-%DB%81%DB%92-%D8%AF%DB%81%D9%84%DB%8C%DB%94%DB%94%DB%94-%D9%85%D9%82%D8%A8%D9%88%D8%B6%DB%81/
|
جامعہ کراچی میں 3 روزہ کتاب میلہ شروع - Lahore Online Tv
ہوم تازہ ترین جامعہ کراچی میں 3 روزہ کتاب میلہ شروع
جامعہ کراچی میں 3 روزہ کتاب میلہ شروع
3-day book festival in Karachi University
جامعہ کراچی میں ایک طلباء تنظیم کے زیر اہتمام 25 واں سالانہ 3 روزہ کتب میلہ شروع ہوگیا۔
کتاب میلہ یونیورسٹی کے اسپورٹس جمنازیم اور اس سے ملحقہ گراؤنڈ میں سجایا گیا ہے جس میں سیکڑوں کتابیں رکھی گئی ہیں۔ بک فیئر میں نصابی و غیر نصابی کتب کے علاوہ خواتین کی جیولری کے بھی اسٹال لگائے گئے ہیں۔
کتاب میلے سے جامعہ کراچی کے اساتذہ، طلبہ و طالبات کے علاوہ ملحقہ کالجز اور جامعات کے طلبا بھی استفادہ کرتے ہیں۔
٢٥ ویں سالانہ کتب میلے کا افتتاح جامعہ کراچی کے مشیر امور طلبہ ڈاکٹر عاصم اور سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے کیا۔
جامعہ کراچی کے کتاب میلے میں تمام کتابوں پر خصوصی رعایت دی جاتی ہے جس سے یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء و طالبات بھرپور استفادہ حاصل کرتے ہیں۔
کراچی یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلباء کی جانب سے سجایا گیا یہ کتب میلہ 13 سے 15 فروری تک جاری رہے گا۔
3 day book festival
گزشتہ مضمونپوری نیند اور مناسب پانی سے جھریوں کا بہترین علاج
اگلا مضمونایپل کے سی ای او کا اسکولوں میں ٹیکنالوجی کو محدود کرنے کا مشورہ
عمر گل نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 200 وکٹوں کا ہندسہ...
| 2018-12-17T20:26:57
|
http://lahoreonline.tv/3-day-book-festival-in-karachi-university/
|
صحت Archives - Page 19 of 46 - آج کل
محبت کا رشتہ ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے مثبت قرار، ماہرین
کیلی فورنیا: امریکا کے تحقیقاتی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ محبت میں گرفتار ہونے والا شخص جسمانی طور پر عام لوگوں سے زیادہ فٹ اور ذہنی پریشانیوں سے آزاد ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کیلی فورنیا کی یونیورسٹی آف ..مزید پڑھیں
تازہ پھل اور سبزیاں کھانے سے نفسیاتی امراض سے چھٹکارا ممکن ہے، تحقیق
تازہ پھلوں اور سبزیوں کے فوائد سے انکار تو کسی کو نہیں ہے تاہم اب ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان کے کھانے سے دو ہفتوں میں نفسیاتی امراض سے بھی چھٹکارا ممکن ہے۔ تفصیلات کے مطابق ..مزید پڑھیں
موٹاپا خواتین کے لیے سگریٹ نوشی سے زیادہ خطرناک ہے، تحقیق
اگرچہ زندگی اور موت کا تعلق سگریٹ نوشی یا موٹاپے سے نہیں ہوتا۔ تاہم یہ ضرور ہے کہ ان وجوہات سے انسان کی صحت پر اثرات پڑتے ہیں۔ جس وجہ سے ان کی زندگی مختصر ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ ..مزید پڑھیں
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذیابیطس سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 26 فیصد حصہ ذیابیطس یا شوگر کے مرض کا شکار ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان ..مزید پڑھیں
پاکستانی ڈاکٹرز کا مصنوعی جلد تیار کرنے کا دعویٰ
پاکستانی ڈاکٹرز نے مقامی سطح پر بیالوجیکل مصنوعی جلد تیار کرنے کا دعویٰ کر دیا، مقامی طور پر تیار کی جانے والی جلد کی قیمت ایک ہزار پاکستانی روپے سے کم ہے۔ جلد کو18 مریضوں پر کامیابی سے استعمال کیا ..مزید پڑھیں
دنیا بھر میں بچوں کی پیدائش میں حیران کن کمی
ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر کی خواتین میں شرح زچگی نصف رہ گئی ہے۔ تازہ ترین تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں بچوں کی پیدائش میں حیران کن کمی دیکھنے میں آرہی ہے، ما سوائے افریقی اور غریب ایشیائی ..مزید پڑھیں
11/12/2018 11/13/2018
بالوں کا گرنا مردوں میں بہت عام مسئلہ ہے مگر خواتین بھی اس کا شکار ہوتی ہیں۔ تاہم کیا آپ کو معلوم ہے کہ گنج پن یا بالوں کے تیزی سے گرنے سے بچنے کا آسان نسخہ تو آپ کے ..مزید پڑھیں
آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں شیر خوار بچوں کی اموات کی بڑی وجہ نمونیا ہے۔ نمونیا دارصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں ..مزید پڑھیں
کراچی میں آج سے 8 روزہ انسداد پولیو مہم کا آ غاز
کراچی سمیت سندھ بھر میں آج سے 8 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا ہے، مہم میں 5 سال کی عمر تک کے 70 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ انسداد پولیو ..مزید پڑھیں
آنتوں کے لیے خطرناک جراثیم ’سلمونیلا‘ کے خلاف قدرت کا خصوصی انتظام
قدرت نے انسان کے معدے اور آنتوں کی حفاظت کا بھی ایک خصوصی انتظام کر رکھا ہے معلوم ہوا ہے کہ معدے اور آنتوں میں موجود مفید بیکٹیریاز آنتوں پر حملہ کرنے والے جراثیم ’سلمونیلا‘ کو دیکھتے ہی اس پر ..مزید پڑھیں
| 2019-02-22T21:14:13
|
http://aajkal.com.pk/category/%D8%B5%D8%AD%D8%AA/page/19/
|
دنیا کی پہلی اڑن کار اب ای بے پربرائے فروخت - JhelumGeo.com
09/07/2017 09/07/2017 0 تبصرے 168 مناظر
| 2019-03-24T07:41:40
|
http://jhelumgeo.com/archives/14717
|
بچت کا کوئی راستہ نہیں۔ حامد میر | Top News
بچت کا کوئی راستہ نہیں۔ حامد میر
انتخابات میں ’’خلائی مخلوق‘‘ کی مداخلت کے بارے میں مشہور زمانہ اصغر خان کیس تیزی کے ساتھ اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہا ہے ۔کوئی ملزم عدالت کے بار بار بلانے پر آئے یا نہ آئے لیکن اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے چھ سال قبل سنائے جانے والےفیصلے پر عملدرآمد اب زیادہ دور نہیں ۔بدھ کی صبح سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کی عدالت میں معمول سے زیادہ رش تھا ۔جن سیاست دانوں کو طلب کیا گیا تھا ان میں سے صرف جاوید ہاشمی ذاتی حیثیت میں کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔عابدہ حسین اور سراج الحق کے وکلاء نے انکی نمائندگی کی۔نواز شریف کا نام بار بار پکارا گیا ۔اٹارنی جنرل اشتراوصاف علی نے بتایا کہ وہ احتساب عدالت میں ہیں تو چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف اپنے وکیل کے ذریعہ نمائندگی کر سکتے ہیں ہم صرف ان کا موقف جاننا چاہتے ہیں کہ انہوں نے آئی ایس آئی سے پیسے لئے تھے یا نہیں ۔اس موقع پر اعتزاز احسن نے کہا کہ خورشید شاہ کوبھی نوٹس جاری کیا گیا ہے حالانکہ ان کا اصغر خان کیس میں نام ہی نہیں ہے ۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ 2012ء میں جاری کئے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے میں جن لوگوں کے نام ہیں وہ پڑھ کر سنائیں۔نام پڑھے جانے لگے پہلا نام نواز شریف کا تھا اور ساتھ میں آوازآئی 35لاکھ۔
دوسرا نام لیفٹیننٹ جنرل (ر) رفاقت 56لاکھ۔ یہ رقم موصوف نے میڈیا میں تقسیم کرنے کیلئے لی تھی۔ تیسرانام جماعت اسلامی 50لاکھ۔چیف جسٹس نے کہا کہ جماعت اسلامی کی طرف سے کون آیا ؟ ایک وکیل نے کہا کہ وہ سراج الحق صاحب کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ عابدہ حسین کے نام کے آگے دس لاکھ لکھا تھا ان کی نمائندگی وسیم سجاد کر رہے تھے ۔پھر ایک نام بولا گیا جتوئی 50لاکھ۔چیف جسٹس نے پوچھا یہ کون سے جتوئی ہیں۔ اشتراوصاف نے بتایا غلام مصطفیٰ جتوئی دنیا میں نہیں رہے۔ پھر نام آیا جام صادق 50لاکھ۔چیف جسٹس نے کہا فوت ہو چکے ۔اگلا نام جونیجو 25لاکھ۔چیف جسٹس نے کہا فوت ہو گئے۔الطاف حسن قریشی 5لاکھ۔ ایک وکیل نے بتایا قریشی صاحب کچھ دیر میں یہاں پہنچ جائیں گے۔ پیر پگاڑا 20لاکھ۔چیف جسٹس نے خود ہی کہا فوت ہو گئے۔مولانا صلاح الدین 3لاکھ۔اٹارنی جنرل نے بتایا دنیا میں نہیں رہے ۔
اکبر بگٹی کے داماد ہمایوں مری کے نام کے آگے 15لاکھ لکھے تھے ۔ اٹارنی جنرل نے بتایا یہ پاکستان میں نہیں ہوتے ۔ایک نام بولا گیا جمالی 40لاکھ ۔چیف جسٹس نے پوچھا یہ کون سے جمالی ہیں ۔بتایا گیا یہ ظفر اللہ جمالی ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا انہیں نوٹس دیں اور تین دن میں جواب حاصل کریں۔اگلا نام تھا کاکڑ 10لاکھ۔بتایا گیا یہ سرور کاکڑ تھے اب دنیا میں نہیں رہے۔ ایک نام آیا کے بلوچ 5لاکھ ۔ اٹارنی جنرل نے بتایا یہ کوئی اور قادر بلوچ ہیں جنرل قادر بلوچ نہیں ۔جام یوسف ساڑھے سات لاکھ ۔بتایا گیا جام صاحب فوت ہو گئے۔ پھر ایک نام بولا گیا بزنجو 5لاکھ ۔چیف جسٹس نے کہا یہ کون سے بزنجو ہیں ۔بتایا گیا یہ حاصل بزنجو ہیں ۔چیف جسٹس نے بڑی حیرانگی سے کہا ’’اچھا جی ‘‘ یہ وہ نام تھے جو اسددرانی نے اپنے پہلے حلفیہ بیان میں ظاہر کئے تھے ۔ عدالت کے فیصلے میں ایک اور فہرست ملٹری انٹیلی جینس کے بریگیڈیئر حامد سعید اختر نے بھی پیش کی تھی۔اس فہرست میں عبدالحفیظ پیرزادہ کے نام کے آگے 30لاکھ روپے درج تھے اور وہ دنیا میں نہیں رہے ۔مظفر حسین شاہ نے دو مرتبہ 30لاکھ روپے لئے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں بھی نوٹس دیں۔ارباب غلام رحیم نے 20لاکھ لئے۔انہیں بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم ہوا ۔ہفت روزہ تکبیر کے بانی صلاح الدین کے نام کے آگے 30لاکھ درج تھے ۔بتایا گیا فوت ہوگئے ۔یوسف ہارون کے نام کے آگے 5لاکھ درج تھے ۔یہ بھی فوت ہو گئے ۔آگے چل کر اٹارنی جنرل نے وہ فہرست پڑھنی شروع کی جو یونس حبیب نے دفعہ 161کے بیان میں پیش کی تھی ۔
اس فہرست میں جنرل اسلم بیگ نے 140ملین لئے۔ جام صادق نے 70ملین، ایم کیو ایم کے الطاف حسین نے 20ملین اور جاوید ہاشمی نے یوسف میمن کے ذریعہ 50لاکھ لئے ۔جاویدہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ وہ ماضی میں اس الزام کی انکوائری بھگت چکے ہیں اور ایف آئی اے ان پر کچھ بھی ثابت نہ کر سکی ۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے خود عدالت میں پیش ہو کر اچھی مثال قائم کی ہے ہمارا مقصد صرف قانون کی بالادستی ہے کسی کی تضحیک نہیں ۔ آگے چل کر نام آیا امتیاز شیخ 12ملین۔یہ رقم امتیاز شیخ نے جام صادق کیلئے لی تھی ۔اجمل خان کے نام کے آگے 14لاکھ درج تھے ۔عدالت کو بتایا گیا اجمل خان فوت ہو گئے ۔آگے چل کر نواز شریف کے نام کے سامنے ایک جگہ 35لاکھ ایک جگہ 25لاکھ درج تھا ۔اعتزاز احسن نے تبصرہ کیا نواز شریف کا نام تین جگہ آیا ہے ۔ایک دفعہ اسددرانی کی فہرست میں اور دو دفعہ یونس حبیب کی فہرست میں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف خود آئیں یا وکیل کو بھیجیں لیکن اپنا موقف ضرور دیں کل کو یہ نہ کہیں انہیں سنا نہیں گیا۔ اسددرانی کی دی گئی ایک اور فہرست میںملک غلام مصطفیٰ کھر کے نام کے آگے 20لاکھ ۔
سرور چیمہ کے نام کے آگے 5لاکھ اور معراج خالد کے نام کے آگے دو لاکھ درج تھے ۔حکم ہوا کھر صاحب کو بھی بلائیں۔چیمہ صاحب اور ملک صاحب فوت ہو چکے ۔لیاقت جتوئی نے دس لاکھ اور آفاق احمد نے 5لاکھ لئے ۔انہیں بھی نوٹس جاری کر دیا گیا ۔جام مشہود نے بھی معمولی رقوم لیں انہیں بھی نوٹس جاری ہو گیا۔ جنرل اسلم بیگ کو چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا معاملہ اور اسد درانی کا معاملہ جی ایچ کیو کے پاس جائے گا اور آپ کے بارے میں آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی سیاست دانوں کے خلاف ایف آئی اے انکوائری کریگی۔ تمام نام پڑھے گئے خورشید شاہ کا نام کہیں نہیں تھا انہیں غلطی سے نوٹس جاری ہوا اس کے باوجود انہوں نے وکیل بھیج دیا لیکن جن کے نام عدالتی فیصلے میں موجود ہیں اور وہ نوٹس کے باوجود پیش نہیں ہو رہے انہیں جان لینا چاہئے کہ عدالت سے دامن چھڑانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ آپ یہ دنیا چھوڑ دیں ۔اگر آپ پاکستان میں موجود ہیں تو اپنا دفاع ضرور کریں ورنہ آپ مجرم قرار دیئے جائیں گے ۔
اصغر خان کیس میں عدالتی فیصلہ واضح طور پر کہتا ہے کہ الیکشن قوانین کے مطابق خفیہ رقوم لینا اور ان کو ظاہر نہ کرنا سنگین دھوکہ دہی ہے ۔مسلح افواج کا کوئی بھی افسر اپنے اعلیٰ حکام کا کوئی ایسا حکم ماننے کا پابند نہیں جو اس کے حلف کی خلاف ورزی پر مبنی ہو ۔اصغر خان کیس میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہو گیا تو انتخابات میں ’’خلائی مخلوق‘‘ کی مداخلت کا راستہ کافی حد تک بند ہو جائے گا۔ عدالت میں سابق آرمی چیف اسلم بیگ کی حالت قابل ترس تھی وہ رش کی وجہ سے کھڑے تھے۔ انہیں بابر اعوان نے اپنی نشست دی ایف آئی اے جن افراد کے خلاف انکوائری کر رہی ہے ان کا تعلق مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ فنکشنل، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی سے ہے ۔اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں یہ سب جماعتیں انتخابات میں دھاندلی کی شکایت کرتی رہی ہیں دھاندلی کا راستہ روکنے کا وقت آیا ہے تو دامن بچانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔اصغر خان کیس کے فیصلے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران مسلح افواج کے جوانوں کو دیکھنا چاہئے کہ آئین برقرار ہے اور اسے منسوخ یا سبوتاژ تو نہیں کیا جا رہا۔
سیاست میں مداخلت آئین کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کا ہر محب وطن شہری یہ چاہتا ہے کہ اصغر خان کیس کے فیصلے پر عملدرآمد ہو جو یہ نہیں چاہتا وہ جمہوریت کا ایک نام نہاد علمبردار کہلائے گا ۔بشکریہ روزنامہ جنگ
← عمران،ریحام، شیرواور میں… رﺅف کلاسرا
پنجاب میں شہباز کی بلند پرواز؟ کالم افضال ریحان →
| 2020-02-18T17:12:22
|
https://topnewsurdu.com/%D8%A8%DA%86%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%DA%A9%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%B1%D8%A7%D8%B3%D8%AA%DB%81-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA%DB%94-%D8%AD%D8%A7%D9%85%D8%AF-%D9%85%DB%8C%D8%B1/
|
اپوزیشن لیڈر چوہدری یٰسین نے فرینڈلی اپوزیشن کے الزام کے جواب سمیت پارٹی امور پر اپنی پالیسی واضح کردی
اسلام آباد(سٹیٹ ویوز، سٹاف رپورٹر)آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یٰسین نے سٹیٹ ویوز کے ایڈیٹر سید خالد گردیزی اور کنٹرولر نیوز خواجہ کاشف میر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پر فرینڈلی اپوزیشن کرنے کا الزام درست نہیں،عوامی ایشوزسمیت ہر اہم معاملے میں ہم ایوان کے اندر اور باہر حکومت پر تنقید کرتے ہیں۔چوہدری یٰسین نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کرنا ارکان اسمبلی کا جمہوری و آئینی حق ہے، اگر حکمران جماعت میں فارورڈ بلاک بنتا ہے یا عدم اعتماد کی تحریک آتی ہے تو ہم صورتحال کا جائزہ لیکر فیصلہ کریں گے کہ ہم نے کیا کرنا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کی آڈیو لیکس اپنی جگہ لیکن وہ ہر جگہ اور ہر محفل میں سر عام لوگوں کو گالیاں نکالتے ہیں انہوں نے سردار سکندر حیات خان صاحب کے بارے میں جو الفاظ استعمال کیے وہ انتہائی نا مناسب تھے اور ہم نے ان پر تنقید کرتے ہوئے مستعفیٰ ہونے کا مشورہ بھی دیا۔چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ راجہ فاروق حیدر خان اول دن سے ہی ون مین شو کر رہے ہیں، ان کے وزرا کے پاس اختیارات نہیں، پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وزرا بہت زیادہ با اختیار ہوتے تھے، ضلعی انتظامیہ اور سیکرٹری اپنی مرضی کا لگواتے تھے، پیپلز پارٹی نے ہر دور میں اپنے وزرا کو مکمل با اختیار رکھا۔چوہدری یٰسین نے کہا کہ سردار سکندر حیات خان اپنے وزرا کو اختیارا نہیں دیتے تھے اور تمام پاورز اپنے پاس
رکھتے تھے-
سردار سکندر حیات کی حکومت و سیاست میں خامیاں اپنی جگہ لیکن بطور ایڈمنسٹریٹر وہ مضبوط شخصیت تھے، انہوں نے کہا کہ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ راجہ فاروق حیدر خان تمام خامیوں اور سیاسی اختلافات کے باوجود ایک مضبوط ایڈمنسٹریٹر ہیں اور ایڈمنسٹریڑ کو مضبوط ہی ہونا چاہیے تا کہ صبح کیا ہوا فیصلہ شام کو پریشر پڑنے پر واپس نہ لینا پڑے۔ چوہدری یٰسین نے کہا کہ اقتدارکو کوئی نہیں چھوڑتا، راجہ فاروق حیدر خان نے جب یہ دیکھا کہ وزرا کی تعداد 12 سے نہ بڑھائی تو ان کا اقتدار جا سکتا ہے تو انہوں نے سیاسی فیصلہ کرتے ہوئے وزرا کی تعداد بڑھا دی لیکن اس کے باوجود وزیر اعظم نے اہم اختیارات اپنے پاس ہی رکھے ہیں جبکہ وزرا کے پاس کوئی اختیار نہیں۔
چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ راجہ فاروق حیدر خان کے تین سالہ دور حکومت میں گڈ گورننس نام کی چیز نہیں دیکھی، موجودہ حکومت ان تین سالوں میں کوئی بھی بڑا ترقیاتی منصوبہ سامنے نہیں لا سکی، ہم نے اپنے دور میں تین میڈیکل کالجز ، پانچ یونیورسٹیاں ، ایجوکیشن پیکیج اور ہیلتھ پیکیج دیا جو ایک تاریخی کارنامہ ہے۔ ہم نے تمام اضلاع میں سڑکوں کے بڑے منصوبے دیئے، کوہالہ سے دھیر کوٹ ، دھیر کوٹ سے راولاکوٹ، راولاکوٹ سے کوٹلی روڈ براستہ ہجیرہ ، تتہ پانی، میرپور تو کوٹلی ، کوٹلی ٹو کھوئی رٹہ،کوٹلی تو ہولاڑ، دھان گلی، منگلا میرپور، باغ سے سدھن گلی، راولاکوٹ سے حویلی سڑک سمیت تمام شہروں میں سڑکیں دیں، زیادہ تر سڑکیں ہمارے دور میں مکمل بھی ہو چکی تھیں، موجودہ حکومت نے یہ بہتر کام ضرور کیا کہ ہماری شروع کی ہوئی سڑکوں کے فنڈز نہیں روکے لیکن یہ حکومت اپنا کوئی ایک بھی بڑا منصوبہ سامنے نہیں لا سکی۔
مسلم کانفرنس اور موجودہ مسلم لیگ کے لوگ 50 سال اقتدار میں رہے یہ ایک بھی یونیورسٹی یا میڈیکل کالج نہیں دے سکے، مظفرآباد یونیورسٹی کی بنیاد صدر جنرل حیات خان نے رکھی اور باقی میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیاں پیپلز پارٹی نے اپنی مختصر مدت میں قائم کیں۔ موجودہ حکمران ٹھیکیدار لوگ ہیں ، مال بٹورتے ہیں، میڈیا میں آیا ہے کہ ان حکمرانوں نے دو، تین کمپنیاں رکھی ہوئی ہیں جن کو ٹھیکے دیتے ہیں اور ان کے ذریعے لوٹ مار جاری ہے۔ چوہدری یٰسین نے انکشاف کیا کہ سینئر وزیر اور وزیر اعظم کی لڑائی قانون ساز اسمبلی کی عمارت تعمیر کرنے کے ٹینڈر پر ہوئی۔ سینئر وزیر چاہتا تھا کہ ٹھیکہ اس کی مرضی کی کمپنی کو جائے لیکن وزیر اعظم نے متعلقہ محکمے میں اپنی مرضی کا سیکرٹری لگا کر ٹھیکہ اپنی من پسند پارٹی کو دیدیا، حکمران جماعت میں لڑائی وہیں سے شروع ہوئی۔
چوہدری محمد یٰسین نے پیپلز پارٹی کی پارٹی صدارت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ پیپلز پارٹی وہ جماعت ہے جس نے ہر ایک کو عزت دی، اسی جماعت نے بیرسٹر سلطان محمود کو پارٹی صدر اور وزیر اعظم بنایا لیکن انہوں نے احسان فراموشی کی، چوہدری یٰسین نے کہا کہ سیاست چھوڑ سکتا ہوں لیکن پیپلز پارٹی نہیں چھوڑ سکتا کیونکہ اس جماعت نے مجھے عزت دی ہے۔ چوہدری یٰسین نے بتایا کہ گزشتہ الیکشن کے بعد چوہدری مجید سے بطور صدر پارٹی استعفیٰ لے لیا گیا تھا، انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کا اصول رہا ہے کہ یہاں حکومتی عہدہ اور سیاسی عہدہ ایک ساتھ نہیں رکھا جا سکتا۔ بی بی شہید نے 2006 میں صاحبزادہ اسحاق ظفر کو کہا تھا کہ آپ فیصلہ کریں کہ پارٹی صدر رہیں گے یا اپوزیشن لیڈر تو انہوں نے پارٹی کا عہدہ چھوڑ کر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ قبول کیا تھا-
لیکن اس فیصلے سے پہلے انہوں نے مجھ سے مشورہ مانگا تو میں نے انہیں کہا کہ آپ پارٹی صدارت رکھیں یہ زیادہ اہم ہے لیکن انہوں نے اپنے بیٹوں کے کہنے پر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ رکھ لیا۔ تب چوہدری مجید سینئر نائب صدر تھے ان کو پارٹی صدر بنا دیا گیا ، میں ان کے ساتھ سیکرٹری جنرل تھا تو مجھے سینئر نائب صدر بنا دیا گیا۔ گزشتہ الیکشن کے بعد میں قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بن گیا اور پارٹی قیادت نے پارٹی کے سینئر رہنما چوہدری لطیف اکبر پارٹی صدر کو پارٹی صدر نامزد کر دیا اور اب چوہدری لطیف اکبر صاحب کی جب مدت صدارت ختم ہو گی تو پارٹی کی مرکزی قیادت فیصلہ کرے گی کہ کس کو پارٹی صدر بنانا ہے لیکن میں پارٹی صدارت کی دوڑ میں شامل نہیں ہوں گا کیونکہ میرے پاس اپوزیشن لیڈر کا عہدہ ہے۔
چوہدری محمد یٰسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے علم نہیں کہ سردار قمر زمان خان کے ساتھ پارٹی کی مرکزی لیڈرشپ نے اگلا صدر بنانے کا کوئی وعدہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے پوچھ کر پیپلز پارٹی کا صدر نہیں بنایا جاتا ، یہاں نامزدگیاں ہوتی ہیں جو سب کو قبول ہوتی ہیں، پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ سنٹرلائزڈ ہے یہاں اوپر سے جو فیصلے ہوتے ہیں وہ سب کو قبول ہوتے ہیں۔ ابھی مسلم لیگ نواز میں بھی نامزدگیوں کے ذریعے مرکزی عہدے دیئے گئے ہیں اور پاکستان سمیت دیگر دنیا میں بھی پارٹی کے اہم عہدوں پر نامزدگیاں ہی ہوتی ہیں۔اپوزیشن لیڈر کی سٹیٹ ویوز ٹیم کے ساتھ ہونے والی اس نشست میں سابق مشیر اطلاعات مرتضیٰ درانی سمیت کشمیر ٹائمز کے چیف ایگزیکٹو بنارس علی چوہدری، ایڈیٹر ارشد ثانی سمیت چوہدری شاہنواز یٰسین اور چوہدری معروف انجم بھی موجود تھے۔
| 2019-06-26T00:52:05
|
https://stateviews.pk/359806/
|
ثنااللہ ناگرہ منگل 13 مارچ 2018 16:36
گجرات(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 مارچ 2018ء) :ملک میں سیاستدانوں پرجوتے پھینکنے کاکلچرپھیلنے لگا،،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گاڑی پرایک شخص نے جوتا پھینک دیا،جس پرپی ٹی آئی کارکنان نے مبینہ شخص کوپکڑکرتشدد کانشانہ بناڈلا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کاقافلہ جب گجرات میں پہنچا توعمران خان پرایک شخص نے جوتا پھینک دیا۔
پی ٹی آئی کارکنان نے متعلقہ شخص کوپکڑ خوب تشدد کانشانہ بنایا۔پکڑے گئے شخص پرعمران خان کی گاڑی پرجوتا پھینکنے کا الزام ہے۔مبینہ شخص کوپولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔واضح رہے گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم نوازشریف پرلاہور میں ایک تقریب کے دوران جوتا پھینکا گیا جبکہ سیالکوٹ میں وزیرخارجہ خواجہ آصف پرسیاسی پھینک دی گئی۔ان واقعات کی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے شدید الفاظ میں مذمت بھی کی تھی۔
| 2018-09-24T23:55:12
|
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2018-03-13/news-1449097.html
|
حکمرانوں کو خواب میں ”گونواز، شہبازگو“ کے نعرے اور دھرنے دکھائی دیتے ہیں، پرویز الٰہی،شامت اعمال سے ان کی نیند حرام ہو چکیں، ظلم اور دھاندلی کیخلاف احتجاج غیرآئینی نہیں بلکہ انتخابی نتائج بدلنا غیرآئینی و غیرقانونی ہے ،سینئر مرکزی رہنما مسلم لیگ
حکمرانوں کو خواب میں ”گونواز، شہبازگو“ کے نعرے اور دھرنے دکھائی دیتے ہیں، پرویز الٰہی،شامت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22ستمبر۔2014ء)پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو خواب میں بھی گونواز، گوشہبازگو کے نعرے اور دھرنے دکھائی دیتے ہیں، یہ نعرہ ہر دل کی آواز بن چکا ہے اور اب تو ن لیگ کے رہنما اور کارکن بھی یہ نعرے لگا رہے ہیں۔ وہ گجرات میں اپنی رہائش گاہ پر مرکزی انجمن تاجران کے وفد، سابق بلدیاتی عہدیداروں اور مسلم لیگی رہنماؤں سے گفتگو کر رہے تھے جن میں افتخار شاکر، شبیر خان، بوبی پہلوان، امتیاز راٹھور، چودھری نثار آف خوجیانوالی اور چودھری اقبال بھی شامل تھے۔
وہ لیگی کارکنوں کے عزیزواقارب کے انتقال پر اظہار تعزیت کیلئے بھی گئے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ہم نے سب سے پہلے انتخابات میں بدترین دھاندلی کیخلاف آواز اٹھائی اور اب تمام جماعتیں اس دھاندلی کا ذکر کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ظلم اور دھاندلی کے خلاف احتجاج اپوزیشن کا جمہوری حق ہے اور یہ غیرآئینی نہیں البتہ انتخابی نتائج بدلنا غیرآئینی، غیرقانونی اور سنگین ترین جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تو حکمرانوں کے قریبی ساتھی بھی ملک میں کرپشن، بدامنی اور نالائقی کا برملا اعتراف کرنے پر مجبور ہیں، جن حکمرانوں سے عوام مطمئن نہ ہوں اور کہیں نہ کہیں سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہوں وہ کیسے مقبولیت کے دعوے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران دھرنے سے خوفزدہ ہیں، شامت اعمال سے ان کی نیند حرام ہو چکی ہے، کانوں میں مخالفانہ نعرے گونجتے رہتے ہیں اور اگر آنکھ لگ بھی جائے تو خواب میں نعروں اور دھرنوں سے پھر آنکھ کھل جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور مسلمہ جمہوریت کا کوئی دشمن یا مخالف نہیں، مخالفت اور احتجاج تو دھاندلی زدہ انتخابی نتائج اور اس کے نتیجہ میں بننے والی جعلی اور بے گناہوں کا بیدردی سے قتل عام کرنے والی ظالم حکومت کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ خود ہی جلد از جلد مستعفی ہو جائیں تاکہ ملک میں سیاسی استحکام پیدا ہو۔
قبل ازیں چودھری پرویزالٰہی نے اپنے دیرینہ ساتھی ملک محمد اسحاق اعوان سابق ناظم کی رہائش گاہ پر ان کی صاحبزادی کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی۔ وہ ندیم مرل اور شکیل مرل کے والد اور محمد افضل مرل کے ماموں کی تعزیت کیلئے بھی گئے اور دعائے مغفرت کی ان کے ہمراہ سابق پارلیمانی سیکرٹری چودھری خالد اصغر گھرال اور دیگر رہنما بھی تھے۔#
| 2019-03-23T00:57:10
|
https://www.urdupoint.com/health/news-detail/live-news-305666.html
|
حکومت کے پاس خارجہ یا معاشی نہیں صرف بھیک مانگنے کی پالیسی ہے، بلاول
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس نہ توخارجہ پالیسی ہے اور نہ ہی کوئی معاشی پالیسی، ان کے پاس صرف بھیک مانگنے کی پالیسی ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بد قسمتی سے ایوان میں کبھی قومی معیشت پر بات نہیں ہوئی، گیس اور تیل کی قیمتیں بڑھا کرحکومت نے عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال دیا ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کا مزید طوفان آئے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ درحقیقت وزیراعظم کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ اور ہیں، ہم تحریک انصاف کی انتخابی منشور سے واقف ہیں، عمران خان نے کہا تھا کہ ہم بھیک نہیں مانگیں گے، وہ کہتے تھے کہ بھیک مانگنے سے خودکشی کرنا بہتر ہے لیکن ابھی تک ان کی حکومت نے بھیک مانگنے کے علاوہ کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس نہ توخارجہ پالیسی ہے اور نہ ہی کوئی معاشی پالیسی، ان کے پاس صرف بھیک مانگنے کی پالیسی ہے، حکومت کے 100 روزہ پلان میں صرف 10 روز باقی ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کیا گیا ایک وعدہ بھی تاحال پورا نہیں ہوسکا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس خارجہ اور معاشی پالیسی پر کوئی جواب نہیں، وزیراعظم کےدورہ چین پرتحفظات کو دور نہیں کیا گیا، سعودی عرب نے کن شرائط پر بیل آوٴٹ پیکج دیا، حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں ہے، ریاست کی رٹ قائم کرنے پر بھی یوٹرن لیے جارہے ہیں، وزیر اعظم اپنی تقریر میں کچھ کہتے ہیں اور ان کے وزراء ملاقاتوں میں کوئی اور موٴقف اپناتے ہیں، پاکستان اور چین کے مابین مقامی کرنسی میں تجارت کی پالیسی آصف زرداری کی کہی ہوئی بات تھی تاہم حکومت اگر سابق صدر کی کہی ہوئی بات کوہی آگے بڑھاتی ہے تو اچھی بات ہے
سندھ سے بڑی گرفتاری ہوسکتی ہے، شیخ رشید
پارٹی کوقبضہ مافیا سے آزاد کرائیں گے، فاروق ستار
کرپشن کے خاتمے کے لیے کسی دھمکی کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا،…
سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا ڈپلومیٹک پاسپورٹ منسوخ
دھرنوں میں شریک 5 ہزار مظاہرین کے خلاف مقدمات؛ وزیراعظم کو رپورٹ پیش
| 2018-11-15T00:55:30
|
https://www.newsqalam.com/%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D9%BE%D8%A7%D8%B3-%D8%AE%D8%A7%D8%B1%D8%AC%DB%81-%DB%8C%D8%A7-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D8%B4%DB%8C-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%B5%D8%B1%D9%81-%D8%A8%DA%BE%DB%8C/
|
برطانوی وزیراعظم امریکا کو نہیں پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں: جیرمی کوربن | Pakistan TV
برطانوی وزیراعظم امریکا کو نہیں پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں: جیرمی کوربن
برطانیہ کے حزبِ اختلاف کے رہنما جیرمی کوربن نے شام پر میزائل حملے کے لیے امریکا کا اتحادی بننے کے وزیراعظم تھریسامے کے فیصلے پر آئینی اعتراض اُٹھا دیا۔
بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ کے اپوزیشن رہنما جیرمی کورین نے شام پر میزائل حملے میں برطانیہ کے امریکا کا اتحادی بننے پر وزیراعظم تھریسامے کو کھلا خط لکھ دیا جس میں انہوں نے برطانوی وزیراعظم کے اس اقدام پر شدید تنقید کی اور اتحادی بننے سے قبل پارلیمنٹ سے مشورہ نہ کرنے پر برطانوی وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے سوال کیا کہ برطانوی وزیراعظم نے کس قانون کے تحت شام پر حملے کے لیے امریکا کا اتحادی بننے کا فیصلہ کیا؟ تھریسامے کو اس معاملے پر سب سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا اور ووٹنگ کرانی چاہیے تھی جس کے بعد پارلیمنٹ کی رضامندی کے ساتھ کوئی فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔
برطانوی حزبِ اختلاف کے رہنما جیرمی کوربن نے مزید لکھا کہ برطانوی وزیرِ اعظم کو امریکا کے صدر کے نہیں بلکہ پارلیمان کے سامنے جوابدہ ہونا ہوتا ہے چناچہ پارلیمان سے مشاورت کے بغیر امریکا کا اتحادی بننے کا فیصلہ مشتبہ ہو گیا ہے۔ یہ جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ ہے کیوں کہ اقوامِ متحدہ یا کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے او پی سی ڈبلیو نے ابھی تک شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق نہیں کی، بہتر ہوتا او پی سی ڈبلیو کو اپنا کام کرنے دیا ہوتا۔
قبل ازیں برطانوی وزیراعظم ٹریسامے نے گزشتہ روز جیرمی کوربن کو خصوصی طور پر مدعو کر کے شام پر ہونے والے حملے پر بریفنگ بھی دی تھی تاہم اپوزیشن رہنما کے اس خط سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ وزیراعظم کی بریفنگ سے مطمئن نہیں ہوئے تھے۔
واضح رہے گزشتہ روز برطانیہ نے شام پر میزائل حملے میں امریکا اور فرانس کے حلیف کے طور پر حصہ لیا تھا جس میں برطانیہ نے آٹھ اسٹارم شوٹر، فرانس نے اسکیلپ میزائل اور امریکا نے ٹوم ہاک میزائل داغے تھے تاہم میزائل کی تعداد کے حوالے سے دونوں جانب سے متضاد دعوے سامنے آئے ہیں اسی طرح میزائل حملے کے نتیجے میں ہونے والی نقصان کا بھی اندازہ نہیں ہو سکا ہے۔
| 2018-04-26T02:12:22
|
https://www.pakistantv.tv/2018/04/15/307124
|
ٹرمپ نے تو اپنا فیصلہ کرلیا، مسلمان کب کریں گے؟ | The Daily Basharat - روزنامہ بشارت
مئی 25, 2017 بلاگ Leave a comment 10 دیکھا گیا
ٹیگسعودی عرب مسلمان ٹرمپ
پچھلا انڈسٹری کی بحالی کیلیے نوجوان فلم میکرز کی کاوشوں کو سلام، صنم سعید
اگلا 10 برس میں پہلی مرتبہ معاشی شرح نمو 5 فیصد سے تجاوز کرگئی، اسحاق ڈار
| 2019-04-21T00:44:57
|
https://basharat.com.pk/9534-2017-05-25-11-07-29/
|
اب سعودی عرب میں مقیم غیر مُلکیوں کے بچے بھی بینک اکاؤنٹ کھُلوا سکتے ہیں سعودی مانیٹرنگ اتھارٹی کی جانب سے تمام نجی بینکوں کو سرکلر جاری کر دیا گیا اُردو پوائنٹ انٹرنیشنل
سعودی مانیٹرنگ اتھارٹی کی جانب سے تمام نجی بینکوں کو سرکلر جاری کر دیا گیا
محمد عرفان بدھ 9 اکتوبر 2019 10:17
جدہ (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔9 اکتوبر2019ء) سعودی مملکت میں اس وقت 90 لاکھ کے قریب تارکین وطن موجود ہیں، جن میں کئی افراد نے اپنے ساتھ بیوی بچوں کو بھی ٹھہرا رکھا ہے۔ سعودی مانیٹرنگ اتھارٹی(ساما) کی جانب سے مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے بچوں کو بھی بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس حوالے سے ساما کی جانب سے تمام نجی بینکوں کو سرکلر جاری کر دیا گیا ہے۔
ایک عربی روزنامہ کے مطابق ساما کی جانب سے جاری اس سرکلر میں کہا گیا ہے کہ غیر مُلکیوں کے بچوں کا بینک اکاؤنٹ مشروط طور پر کھولنے کے بعد اس اکاؤنٹ میں ہونے والی ٹرانزیکشن کی نگرانی بھی کی جائے۔ اگر کسی نامعلوم یا مشکوک ذریعے سے بچوں کے اکاؤنٹ میں کوئی رقم آتی ہے تو اس رقم کی تفصیلات سے ساما کو فوری طور پر آگاہ کیا جائے۔
اس کے علاوہ اگر کوئی غیر معمولی بات معلوم ہو تو اس حوالے سے بھی ساما کو فوری خبر دی جائے۔
جاری کردہ ہدایات کے مطابق 15 سال سے زائد عمر کے بچوں کو اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے ان کے سرپرست کی جانب سے این او سی بینک میں جمع کروانا لازمی ہے ۔ تاہم ان بچوں کو چیک بُک 18 سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد ہی جاری ہو سکے گی۔ جبکہ 15 سال سے کم عمر بچوں کا بینک اکاؤنٹ اُن کے سرپرست ہی آپریٹ کر سکتے ہیں۔ تارکین کے 18 سال سے کم عمر بچوں کے لیے اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے لازمی ہے کہ اُن کا اقامہ زائد المیعاد نہ ہو اور اس کے علاوہ رہائشی پوسٹل کوڈ جو محکمہ ڈاک میں رجسٹرڈ ہو، اس کا اندراج لازمی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے ایسے تارکین جن کے بچوں کے اقامے مرافقین کے تھے، انہیں بینک اکاوٴنٹ کھولنے کی اجازت نہیں تھی۔
تارکیناین او سیسعودیبیوی
| 2019-10-16T14:46:13
|
https://www.urdupoint.com/international/news-detail/saudi-arabia/jeddah/live-news-2092949.html
|
18 دسمبر 2019 - Zeal News | Chitral's First Complete News Network | Latest Politics, Sports, Religion, Event News
18 دسمبر 2019 0 172
چترال (زیل نمائندہ) سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی طرف سے سابق صدر اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل(ر) پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کے فیصلے کے خلاف چترال میں احتجاجی مظاہر کیا گیا۔آل پاکستان مسلم لیگ چترال حلقے کی کال پر منعقدہ اس احتجاجی جلسے میں مقررین نے اپنے خطاب میں پرویز مشرف کی طرف سے چترال ...
18 دسمبر 2019 0 187
اسلام آباد(زیل نمائندہ) لوک ورثہ اسلام آباد نے کھوار لوک کہانیوں پر مشتمل کتاب ‘کھوار شیلوغ’شمار ہ 1 کی چھپائی کی ہے ۔کھوار اور انگریزی زبان میں اس کتاب کو نوجوان محققین فرید احمد رضا اور ظہورالحق دانش نے ترتیب دی ہے جسے کھوار شیلوغ کے نام پر لوک ورثہ اسلام آباد نے چھاپ دی ہے۔ ادبی حلقوں نے اس ...
| 2020-02-18T01:48:10
|
http://zealnews.tv/2019/12/18/
|
پھول والوں کی سیرسماجی ہم آہنگی کا ایک بے مثا ل تہوار – Asia Times Urdu
نئی دہلی : تیرھویں صدی کے مشہور صوفی قطب الدین بختیار کاکی? کے دہلی کے مہرولی علاقہ میں واقع مزار کے خادم سید فرید الدین قطبی جب درگاہ سے کچھ ہی دوری پرواقع یوگ مایا مندرسے پھول چڑھاکر باہر نکلے تو انہوں نے صرف اتنا کہامندر کا چھوٹا سا کمرہ جس طرح جاسمین کی خوشبو سے معطر ہے وہی سکون اور عظیم غیر مرئی طاقت کا احساس انہیں درگاہ میں بھی ہوتا ہے۔
یہاں اٹھارہویں صدی سے پھول والوں کی سیر نام کا تہوار منایاجاتاہے جس کا آغاز اٹھارہویں صدی کے شروع میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور تہذیبوں کی مثبت اقدار کے تبادلے سے شروع ہوا تھا اور اس میں قطبی جیسے لوگ اپنی مذہبی شناخت سے اوپر اٹھ کر دوسرے مذاہب کے عبادت گاہوں میں پھول اور پنکھا چڑھاتے ہیں۔
اس کا آغاز ہندوستان میں آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے والد اکبر شاہ دوم سے شروع ہوتا ہے جو کہ درگاہ کے پاس ہی مدفون ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ جب اکبر شاہ دوم کے بٹیش مرزاجہانگرا کو انگریزوں نے قدف کردیا تو ان کی اہلہے نے منت مانگی کی ان کی رہائی پر وہ درگاہ مں چادر چڑھائںو گی۔ شاہی فرمان کے مطابق یوگ مایا مندر مںب بھی پھول چڑھائیگئے۔ اس پروگرام میں عوام نے پورے جوش وخروش کے ساتھ حصہ لاو۔ اس کے بعد سے ہی اسے ہر سال منایا جانے لگا۔
اس کے منتظم اور انجمن سری گل فروشاں کے سکریٹری مرزا محترم بخت کے مطابق برطانوی حکومت کی پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی پالیے کی وجہ سے ملک کے دو بڑے مذاہب کے ماننے والوں مںر اختلافات کی وجہ سے 1940 مںو یہ تہوار بند ہوگاا۔ لکنج ملک کے سب سے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے 1961-62مںذ اسے دوبارہ شروع کروایا۔ تب سے اس کا انعقاد لگاتار ہوتا ہے اور اس مںگ دہلی کے لوگ ایک بڑی تعداد مںی شریک ہوتے ہںے۔
آج جب کہ معاشرے مںا پولرائزںیشن کا ماحول بن رہاہیاور ایک دوسرے کے تئںی نفرت کے بجو بوئے جارہے ہںا اور سوشل مڈنیا پر زہر پھلاایا جارہاہے تب آپسی محبت اور بھائی چارہ کا پغا م دینے والے اس تہوار کی اہمتی کافی بڑھ جاتی ہے۔ یہ تہوار ہفتہ بھر چلتا ہے۔
قطبی نے بتایا” جب ہمارے ہندو بھائی درگاہ پر پھولوں کی چادر چڑھانے آتے ہںے تو مسلمان پچھے۔ ہوکر ان کو آگے آنے کے لیا کہتے ہںی۔ اسی طرح دیوی یوگ مایا مندر مںق پھولوں کی چھتری چڑھاتے وقت مسلمانوں کا حوصلہ بڑھایا جاتاہے۔ یہ دلوں کا ملن ہیاور یہ تبھی ہوسکتا ہے جب لوگوں کے دلوں مںو پاکز گی ہو”۔
قطبی نے یہ بھی کہا کہ ان کی سارے مذاہب کے شد ت پسند لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ کم سے کم ایک بار دوسری تہذیبوں کا تجربہ ضرور کریں۔
مہرولی کے رہنے والے رجنشم جندل 15سال سے اس تہوار مںم حصہ لتیو ہںی۔ ان کے مطابق یہ سارے مذاہب اور ہر طرح کی سوچ رکھنے والے لوگوں سے ایک طرح کا اچھا تعلق استوار کاایک اہم طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ گردوارہ جاتیہںب اور وہاں آپ کو خوشی اور سکون ملتا ہے تو یہ آپ کا مذہب ہے۔ مندر ، مسجد یا چرچ کے ساتھ بھی ییی بات ہے۔ یہ ذاتی عقدیہ کا معاملہ ہے۔
اس مں کوئی حر انی کی بات نہں ہے کہ ‘پھول والوں کی سر ” نامی تہوار کے انعقا د مںو کئی بار رکاوٹوں اور دھمکوقں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بخت کہتے ہی کہ ” لوگ کہتے ہںں کہ تم کرکے تو دکھاؤ، ہم دیکھتے ہں کہ تم کسین کرتے ہو۔’ یہاں ہر کسی کو ایک سکوالر ملک پسند نہںد ہے جہاں سارے مذاہب کا احترام کان جاتاہو۔ انہوں نے کہا کہ گرچہ راست طور پر کوئی اس کی مخالفت نہںؤ کرتا ہے لکنو بالکل آخر مںن اجازت ملنا اور مختلف حلوطں بہانوں سے مسائل کھڑ نا عام بات ہے۔ “۔
بخت جوکہ پہلے ماہر ارضاوت کے طور پر کام کرتے تھے اور اپنیدہلی کا ہونے پر فخر جتاتے ہںل کا کہنا ہے کہ”ہم اپنے جوش و جذبے سے اس کمی کو پورا کرتے ہںت اور سچ کی ہمشہب جتہ ہوتی ہے۔ وہ ہمارے کارواں کو روک نہں سکتے”۔
پتنگ بازی کے مقابلے، جلوس، کشتی، کبڈی، اور شہنائی کے پروگرام چار دن تک چلتے ہںں۔ پانچویں اور چھٹے دن درگاہ اور مندر مںخ پھول اور چادرچڑھائے جاتے ہںی۔ دلی کے لفٹنٹ گورنر انل بجاول نے جمعرات کو درگاہ مںے پھولوں کی چادر چڑھائی۔ دہلی کے وزیر ٹرانسپورٹ کلا ش گہلوت نے جمعہ کو پھولوں کی چھتری چڑھائی۔ ان لوگوں کے ساتھ دونوں فرقہ کے لوگ شامل تھے۔
پھول والوں کی سرس نامی اس تہوار کا اختتام سنچرں کو 11 ریاستوں کی جھانکیاں نکال کر ہوا اور رات پھر قوالی کا پروگرام چلتا رہا۔
(یہ مضمون آئی اے این ایس اور فرینک اسلام فاؤنڈیشن کے اشتراک سے چلائے گیو ایک خصوصی سلسلہ کا حصہ ہے۔)
← بھاجپا راج کی کھلتی پول گرتی ساکھ
عوامی خیرخواہی کے جذبے سے معمور حیدرآباد کا مثالی بیت المال →
ایس آئی او ‘چراغ فیسٹیول’ 19 تا 21 اکتوبر : اپنے اپنے ‘چشم و چراغ’ کو لیکر ‘چراغ فیسٹیول’ ضرور پہونچیں
October 12, 2018 Asia Times Desk 0
یار یہ کتا تو بڑا شاندار ہے، کتنے کاخریدا؟
December 20, 2017 Asia Times Desk 0
ملک بھر میں9 نومبر کو ’عالمی اُردو ڈے‘ تقریبات کا انعقاد
November 8, 2017 Asia Times Desk 0
| 2018-12-13T15:42:35
|
http://asiatimesurdu.co.in/phool-walon-ki-sair/
|
سری لنکن بورڈ نے مالنگا کو وارننگ دی تو فاسٹ بولر کا ایسا جواب کہ بورڈ کو دن میں تارے نظر آگئے - Crictale
in Latest Updates / by admin / on May 5, 2018 at 2:30 pm /
ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) سری لنکن فاسٹ بولر لسیتھ مالنگا نے آئی پی ایل کی خاطر اپنے بورڈ کی وارننگ کو ہوا میں اڑا دیا۔سلیکٹرز کی جانب سے مالنگا کو علاقائی ون ڈے ٹورنامنٹ کیلئے دمبولا کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا، ساتھ میں ایس ایل سی کی جانب سے
خبردار بھی کیا گیا تھا کہ اگر انھوں نے ڈومیسٹک ایونٹ میں حصہ نہیں لیا تو قومیٹیم کیلئے سلیکشن پر غور نہیں کیا جائے گا۔مالنگا اس وقت آئی پی ایل ٹیم ممبئی انڈینز کے ساتھ بطور بولنگ مینٹور کام کررہے ہیں، انھوں نے کہا کہ آئی پی ایل کے ختم ہونے تک کسی ایونٹ میں حصہ نہیں لے سکتا، میں کافی فٹ ہوں، جو پریکٹس میچ ہونگے ان میں کھیلوں گا، اگر اچھا ثابت ہوا تو سلیکٹر مجھے منتخب کرسکتے ہیں۔
| 2019-01-19T02:42:21
|
http://crictale.com/%D8%B3%D8%B1%DB%8C-%D9%84%D9%86%DA%A9%D9%86-%D8%A8%D9%88%D8%B1%DA%88-%D9%86%DB%92-%D9%85%D8%A7%D9%84%D9%86%DA%AF%D8%A7-%DA%A9%D9%88-%D9%88%D8%A7%D8%B1%D9%86%D9%86%DA%AF-%D8%AF%DB%8C-%D8%AA%D9%88/
|
ایران میں احتجاج پانچویں روز میں داخل،مظاہروں میں شدت
ایک گھنٹے میں5سعودی جوڑوں میں طلاق،خوفناک شرح کی وجہ سامنے آگئی
ایران میں احتجاج پانچویں روز میں داخل،مظاہروں میں شدت لانے کیلئے کس ذریعہ کو استعمال کیاجارہاہے؟ جانئے
ایران میں احتجاج پانچویں روز میں داخل،مظاہروں میں شدت لانے کیلئے کس ذریعہ کو ...
Jan 15, 2020 | 11:01:AM 11:01 AM, January 15, 2020
تہران(ڈیلی پاکستان آن لائن)یوکرائنی طیارے کی غلطی سے تباہی کیخلاف ایران میں آج پانچویں روز بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ روز بروز مظاہرین کی تعداد میں اضافہ بھی ہورہاہے۔مظاہروں میں شدت لانے کیلئے سوشل میڈیا کو استعمال کیاجارہاہے ۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر ملک بھرمیں لوگوں کو گھروں سے نکلنے اور حکومت مخالف احتجاج کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔لوگ حکومت کو کرپٹ اورچور قرار دے رہے ہیں۔مظاہروں کی قیادت مختلف یونیورسٹیوں کے طالبعلم کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ مظاہرے ہفتے کواس وقت پھوٹنا شروع ہوئے تھے جب ایرانی حکومت نے سرکاری سطح پر اعتراف کیا کہ اس نے غلطی سے یوکرائن کا طیارہ مارگرایا ہے جس میں موجود تمام 176افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکومت نے طیارے کی تباہی کی وجہ بننے والے متعلقہ حکام کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے انہیں گرفتار بھی کیا ہے جبکہ مظاہروں کو منتشر کرنے کیلئے آنسوگیس کی شیلنگ، ربڑ کی گولیاں چلائے جانے کے علاوہ کئی مقامات پر فائرنگ کی بھی اطلاعات ہیں۔
ایک گھنٹے میں5سعودی جوڑوں میں طلاق،خوفناک شرح کی ...
| 2020-01-29T11:36:02
|
https://dailypakistan.com.pk/15-Jan-2020/1078679
|
اسلام آبادسندھپنجاببلوچستانخیبر پختونخواہکشمیرگلگت بلتستاندنیابزنستعلیم و ٹیکنالوجیکھیل و ثقافتانٹر ٹینمنٹبلاگ You are here: Homeپاکستانکشمیرمسلم کانفرنس مہاجرین کا مقدمہ پوری قوت کے ساتھ لڑے گی، سردار عتیق
پیر, 01 مئی 2017 15:19 مظفر آباد: مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ مہاجرین ہمارے جسم و جان کا حصہ ہیں، زیادتی برداشت نہیں کریں گے۔ ملک کی غالب اکثریت مہاجرین کا احترام کرتی ہے، مہاجرین ہماری بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، حکومت آزاد کشمیر مہاجرین کے مسائل حل نہیں کر سکتی تو سردار عبدالقیوم خان کے دور میں جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کو منسوخ نہ کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز مظفرآباد میں مہاجرین کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے تحت مہاجرین کے لئے مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں مگر مسلم کانفرنس مہاجرین کا مقدمہ پوری قوت کے ساتھ لڑے گی۔ Read 374 times Related items
| 2017-05-29T07:48:45
|
http://pakistanviews.org/index.php/pakistan/kashmir/item/9252-2017-05-01-10-21-57
|
مولوی ہیبت اللہ اخوند زادہ نئے امیر منتخب - وجود
مولوی ہیبت اللہ اخوند زادہ نئے امیر منتخب
بدھ 25 مئی 2016
افغان طالبان نے امریکی اور افغان حکام کے بعداپنے امیر ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ اب سے کچھ دیر قبل جاری ہونے والے اعلامیے میں طالبان کی جانب سے کہاگیا ہے کہ “امارت اسلامیہ کے زعیم امیر المومنین ملا اختر محمد منصور تقبلہ اللہ 14/ شعبان المعظم بمطابق 21/مئی 2016ء کو قندہا رکے ریگستان اور بلوچستان کے نوشکی کے سرحدی علاقے میں امریکی طاغوتی ڈرون حملے میں شہید ہوئے۔ ”
طالبان اعلامیے کے مطابق مولوی ہیبت اللہ اخوند زادہ کو طالبان شوریٰ نے متفقہ طور پر اپنا نیا امیر منتخب کیا ہے۔ جبکہ سراج الدین حقانی اور ملا محمد عمر کے بیٹے ملا یعقوب کو نئے طالبان امیر کے نائبین کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔ وجود ڈاٹ کا م کو طالبان کے انتہائی ذمہ دار ذرائع نے آگاہ کیا ہے کہ طالبان شوریٰ میں ملا اختر منصور پر ڈرون حملے کا انتقام لینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اور افغانستان میں مزاحمت کو انتہائی تیز کرنے کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کو افغان فورسز کے ساتھ ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
طالبان کی طرف سے ملا اختر منصور کے جاں بحق ہونے کی تصدیق اور نئے امیر کے انتخاب کا اعلامیہ ذیل میں جوں کا توں پیش کیا جارہا ہے:
امیرالمؤمنین ملا اخترمحمد منصور رحمہ اللہ کی شہادت اور نئے امیر کے انتخاب کے حوالے سے رہبری شوری کا اعلامیہ
امیرالمؤمنین ملا اخترمحمد منصور رحمہ اللہ کی شہادت اور نئے امیر کے انتخاب کے حوالےسے امارت اسلامیہ کے رہبری شوری کا اعلامیہ
الحمد لله الذی بیده ملكوت كل شیء وإلیه ترجعون. وإذا قضى أمرا فإنما یقول له كن فیكون. وله الحمد فی السمـوات والأرض وعشیا وحین تظهرون. یخرج الحی من المیت ویخرج المیت من الحی ویحیی الأرض بعد موتها وكذلك تخرجون. ونشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شریك له ونشهد أن سیدنا محمدا عبده ورسوله الأمین المأمون، والجوهر المكنون . اللهم فصل وسلم على سیدنا محمد وعلى آله وصحبه الذین هم فیما عند الله راغبون وبعد.
قال الله تبارک و تعالی: مَا أَصَابَ مِن مُّصِیبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَمَن یؤْمِن بِاللَّهِ یهْدِ قَلْبَهُ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَیءٍ عَلِیمٌ ۱۱ وَأَطِیعُوا اللَّهَ وَأَطِیعُوا الرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّیتُمْ فَإِنَّمَا عَلَى رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِینُ ۱۲اللَّهُ لَا إِلهَ إِلَّا هُوَ وَعَلَى اللَّهِ فَلْیتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ۱۳ التغابن
ترجمہ :”کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی مگر اللہ کے حکم سے اور جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے اور اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔ اور اللہ کی اطاعت کرو اور اس کی رسول اطاعت کرو پس اگر تم منہ پھیرلوگے تو تمہارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کھول پہنچا دینا ہے۔اور اللہ جو معبود برحق ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو مؤمنوں کو چاہیے کہ اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں”
امارت اسلامیہ افغانستان قضاء الہی، رضا اور محکم ایمان کیساتھ اعلان کرتی ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان کے زعیم امیرالمؤمنین ملا اخترمحمد منصور تقبلہ اللہ 14/ شعبان المعظم بمطابق 21/مئی 2016ء کو قندہار کے ریگستان اور بلوچستان کے نوشکی کے قریب سرحدی علاقے میں امریکی امریکی طاغوتی ڈرون حملے میں شہید ہوئے۔ اناللہ وانآ الیہ راجعون
رہبری شوری امارت اسلامیہ افغانستان تمام عہدیداروں، مجاہدین، افغان مجاہد عوام، عالم اسلام اور خاص کر شہید امیرالمؤمنین تقبلہ اللہ کے غمزدہ خاندان کو تعزیت پیش کرتی ہے اور اللہ تعالی کی دربار سے شہید امیرالمؤمنین تقبلہ اللہ کی شہادت کی قبولیت اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرنے کی التجا کرتی ہے۔اللہ تعالی شہید منصور تقبلہ اللہ پر رحم فرمائے اور ان کے خاندان، اقرباء، مجاہدین اور امارت اسلامیہ کو اس عظیم مصیبت میں صبرجمیل، اجرعظیم اور نعم البدل نصیب فرمائے۔ امین یارب العالمین
مؤمن بھائیو!
تاریخ گواہ ہے کہ امت مسلمہ کے حقپال تحریکیں ہمیشہ رہبروں کی شہادت، وفات وغیرہ مصائب سے روبرو ہوئی ہیں، مگر ایسی عظیم مصائب نے کسی صورت میں اہل ایمان کو مایوس نہیں کی ہے، بلکہ انہیں مضبوط تر کرکے انہوں نے بلند عزم اور قوی ایمان کیساتھ آخری مرحلے تک برحق جدوجہد کو جاری رکھا ۔
وَكَأَین مِّن نَّبِی قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّیونَ كَثِیرٌ فَمَا وَهَنُواْ لِمَا أَصَابَهُمْ فِی سَبِیلِ اللّهِ وَمَا ضَعُفُواْ وَمَا اسْتَكَانُواْ وَاللّهُ یحِبُّ الصَّابِرِینَ (آل عمران 146)
ترجمہ :اور بہت سے نبی ہوئےہیں جن کے ساتھ ہوکر اکثر اہل اللہ کے دشمنوں سے لڑے ہیں۔ تو جو مصیبتیں ان پر اللہ کی راہ میں واقع ہوئیں ان کے سبب انہوں نے نہ تو ہمت ہاری اور نہ بزدلی کی نہ کافروں سے دبے اور اللہ استقلال رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
شہید امیرالمؤمنین تقبلہ اللہ، اللہ تعالی کے بندے اور راہ حق کے مجاہد تھے۔ انہوں نے اپنی ذمہ داری کو بہتر اور احسن طریقے سے ادا کی ۔ موت کے وقت تک اپنے ایمان اور برحق عزم پر محکم رہے۔ امارت اسلامیہ کے زعامت کے مختصر عرصے میں عزم، ایمان اور سربلندی کے ایسے کارنامے تاریخ کے حوالے کردیے،جن پر ہمیشہ باالعموم مسلمان اور باالخصوص مزاحمت کار اور مجاہدین فخر کرینگے۔
انہوں نے زمان اور مکان کے تمام مشکلات اور امتحانی شرائط کیساتھ ساتھ عالمی طاغوت کے بار ہا مطالبات اور دھمکیوں کا سامنا کرتے ہوئے کسی کے مسلط اور جعلی گذارشات کو قبول کیا اور نہ ہی دھمکیوں، خوف، ملکی و غیرملکی سازشوں اور دباؤ نے ان کے عزم کو متزلزل کیا۔
شہید منصور صاحب نے امارت اسلامیہ کے زعامت کی ذمہ داری کو عین اپنے سلف امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد رحمہ اللہ کی طرح سرانجام دی، یہاں تک کہ اسی مایہ ناز مؤقف، قوی ایمان اور توکل کیساتھ جہادی سفر کے دوران اللہ تعالی کے حضورجا پہنچے۔
جیسا کہ امام یا امیر کی شہادت یا وفات کے بعد مؤمنوں کے لیے نئے امیر کا انتخاب مسلمانوں کا لازمی فریضہ ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان کی رہبری شوری جو علماء کرام، تفاسیر اور احادیث کے اساتذہ، اسلامی سیاستدانوں، دانشوروں اور جہادی تجربات رکھنے والے افراد پر مشتمل معتبر شوری اور اہل الحل والعقد کے تمام شرعی امور سے برخوردار ہے، ایک اجلاس کے دوران کافی غور و فکر اور ہملہ پہلو مذہبی و جہادی مصلحت کے بعد جناب شیخ الحدیث مولوی ہیبت اللہ اخندزادہ صاحب کو امارت اسلامیہ کے نئے زعیم کے طور پر شوری کے تمام اعضاء نے متفقہ طور پر منتخب کرکے ان کیساتھ بیعت کیا۔ اسی طرح جناب الحاج ملا سراج الدین حقانی صاحب اور مرحوم امیرالمؤمنین ملا محمد عمر مجاہد رحمہ اللہ کے فرزند جناب مولوی محمد یعقوب مجاہد صاحب معاونین کے طور پر منتخب کیے گئے۔
امارت اسلامیہ کی رہبری شوری اپنے تمام مجاہدین اور عام دیندار عوام کو ان شرائط میں وحدت اور توکل علی اللہ کی جانب مدعو کرتے ہیں۔ مجاہدین کسی قسم کا تشویش نہ کریں۔ للہ الحمد ہمارا ناصر اور مددگار رب ہے۔ اسلام اور جہاد کا مشعل جو چودہ صدیوں تک روشن رہا، قیامت تک ہی روشن رہیگا۔ اللہ تعالی کے شکر کا مقام ہے کہ ہمارا امارت اسلامیہ کے نام سے ایک منظم اور سالم نظام ہے۔اس نظام کی حفاظت، دیکھ بھال اور استحکام کے لیے یہ سب کا اسلامی فریضہ ہے کہ نئے امیرالمؤمنین جناب شیخ الحدیث مولوی ہیبت اللہ اخندزادہ صاحب کیساتھ بیعت کریں اور ان کے زیر قیادت اپنے برحق جدوجہد کو جاری رکھے۔
اسی طرح امارت اسلامیہ کی قیادت اور رہبری شوری تمام مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ کل (19/ شعبان المعظم 1437ھ) سے تین دن کے لیے شہید امیرالمؤمنین ملا اخترمحمد منصور رحمہ اللہ کے فاتحہ اور ان کے مبارک روح کو ایصال ثواب کی نیت سے قرآن عظیم الشان کا ختم کریں۔
رہبری شوری امارت اسلامیہ افغانستان
18/ شعبان المعظم 1437ھ بمطابق 25/ مئی 2016ء
| 2020-03-31T11:04:13
|
https://www.wujood.com/37473
|
سیکورٹی کا مسئلہ حل ، دھرم شالہ میں ہی ہوگا میچ– Urdu News | News18 Urdu
سیکورٹی کا مسئلہ حل ، دھرم شالہ میں ہی ہوگا میچ
نئی دہلی: ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے سکریٹری انوراگ ٹھاکر نے ایک بار پھر دہرایا ہے کہ دھرم شالہ میں ہندستان اور پاکستان کے درمیان ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میچ کو لے کر سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہو گا اور یہ میچ اس میدان پر ہی کھیلا جائے گا ۔
Last Updated: Mar 03, 2016 07:04 PM IST
ہماچل پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن (ایچ پي سي اے) کے صدر ٹھاکر نے جمعرات کو یہاں اخباری نمائندوں سے کہا کہ میری کل ریاست کے وزیر اعلی ویر بھدر سنگھ کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی، جو بہت مثبت رہی تھی اور مجھے وزیر اعلی سے یقین دہانی ملی ہے کہ وہ ان لوگوں سے بات چیت کریں گے جو اس میچ کی مخالفت کر رہے ہیں۔
ٹھاکر نے ساتھ ہی کہا کہ میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ میچ عالمی کپ کا مقابلہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ سیریز کا میچ نہیں ہے۔ہم دھرم شالہ میں دو طرفہ سیریز کا میچ نہیں کرا سکتے لیکن عالمی کپ کے میچ کا پروگرام ایک سال پہلے ہی طے ہو گیا تھا اور اب یہ راتوں رات تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس مسئلہ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہئے ۔کارگل جنگ کے بعد بھی 2005 میں پاکستانی ٹیم نے دھرم شالہ میں میچ کھیلا تھا۔ورلڈ کپ کا میچ ملک کا اعزاز ہے اور ہمیں اسے مکمل کرنا ضروری ہے۔
ٹھاکر نے کہا کہ ریاست کے وزیر اعلی کے ساتھ میری خوشگوار بات چیت ہوئی تھی۔ہم نے اس میٹنگ میں ہر پہلو پر بات کی۔ہمیں ریاستی حکومت سے مدد کی امید ہے اور ریاستی حکومت ان لوگوں سے بات کرے گی جو اس میچ کی مخالفت کر رہے ہیں۔اس میچ کے لیے بی سی سی آئی کی ہر طرح سے مکمل طور ہری جھنڈی ملی ہے اور باقی چیزوں کو دیکھنا ریاستی حکومت کا کام ہے۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری نے کہا کہ ہند پاک دو طرفہ سیریز اور ورلڈ کپ میچ دو مختلف مقابلے ہیں۔ہمارے اوپر ورلڈ کپ کی کامیاب میزبانی کا دباؤ ہے۔دھرم شالہ میچ کیلئے لوگوں نے پہلے سے ہی ہر طرح کی بکنگ کرا رکھی ہے اور آخری منٹ میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہے اور ہم نے کوئی متبادل جگہ بھی طےنہیں کی ہے جیسا میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے۔
ٹھاکر نے کہا کہ ہم سب پٹھان کوٹ حملے کی مذمت کرتے ہیں اور ہم سب شہیدوں کے ساتھ ہیں ۔ لیکن اس میچ کا انعقاد بھی ملک کے اعزاز و احترام سے منسلک معاملہ ہے اور ہمیں اس میچ کو منعقد کرنا ہے۔بورڈ سکریٹری نے کہاکہ حال میں آسام میں ہوئے 12 ویں جنوبی ایشیائی کھیلوں میں تقریبا 500 پاکستانی کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا اور اس کے بعد کوئی مخالفت نہیں ہوئی تھی ۔ یہ ورلڈ کپ کا میچ ہے، کوئی دو طرفہ سیریز نہیں جس کے لئے اتنی مخالفت کی جائے۔
دھرم شالہ میچ کو لے کر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کے امکان کے معاملے پر ٹھاکر نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کی نوبت نہیں آنی چاہیے۔مجھے یقین ہے کہ ہندوستان ایک محفوظ ملک ہے اور اس میں سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ پاکستان کو سیکورٹی کو لے کر فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ ریاستی حکومت اور بی سی سی آئی کا معاملہ ہے۔
First published: Mar 03, 2016 07:04 PM IST
| 2020-08-05T08:51:19
|
https://urdu.news18.com/news/nation/north-india-india-pak-cricket-match-will-be-in-dharamshala-182473.html
|
اسرائیلی پارلیمنٹ کے نسل پرستانہ بل کی مذمت
اسلامی جمہوریہ ایران نے صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ میں صیہونی ریاست کے حق میں فلسطینیوں کے خلاف پاس کی گئی انتہائی نسل پرستانہ قرارداد کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے
خبر کا کوڈ: ۱۹۰۵
تاریخ اشاعت: 23:40 - July 21, 2018
مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صہیونی پارلیمنٹ کی حالیہ نسل پرستانہ قرارداد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم کی استقامت سے صہیونیوں کے غاصبانہ قبضے کا خاتمہ کردیا جائے گا -وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا ہےکہ صہیونی پارلیمنٹ کا نیا قانون بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے.
انہوں نے کہا کہ غاصب صہیونی حکمران گزشتہ ستربرسوں سے فلسطینی سرزمین پر ناجائز قبضہ کئے ہوئے ہیں اور مظلوم فلسطینی عوام کا قتل عام کرنےکے ساتھ ساتھ نسل پرستی و تعصب کی بنیاد پر کالے قوانین بھی بنارہے ہیں.
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے صہیونیوں کی کھلی حمایت جاری ہے جبکہ امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی اور بعض عرب ممالک کی صہیونیوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوششوں سے خطے میں امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے-
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم صہیونیوں کی نسل پرستی کے خلاف جد و جہد جاری رکھے گی اور یقینا فلسطینیوں کی استقامت سے ہی غاصبوں کو فلسطینی سرزمین سے نکال باہر کیا جائے گا. وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ فلسطین میں صہیونیوں کے نسل پرستانہ نظام کا دور ختم ہوچکا ہے اور جلد دنیا کی حریت پسند اقوام، مسلم اقوام بالخصوص فلسطینیوں کی جد و جہد سے صہیونیوں کی سازشوں کو ناکام بنادیا جائے گا.-
یاد رہے کہ صہیونی پارلیمنٹ نے گزشتہ روز اسرائیل کو "صہیونی ریاست" قرار دینے کا نسل پرستانہ بل منظور کرلیا جس کے تحت صرف یہودیوں کوہی ملک میں خودمختاری کا حق ہوگا اور فلسطینیوں کو ان کے سبھی شہری حقوق سے محروم کردیا جائے گا بل کے خلاف پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی اور پرچیاں پھاڑی گئیں جبکہ اس نسل پرستانہ بل کی منظوری پر جگہ جگہ احتجاج بھی کیا جارہاہے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں عرب ارکان نے بھی اس بل سخت احتجاج کیا اور جمہوریت کا قتل بتایا
ٹیگس: اسرائیلی ، پارلیمنٹ ، صیہونی ، غاصبانہ ، فلسطینی
| 2019-09-18T01:51:19
|
http://defapress.ir/ur/news/1905/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%B3%D9%84-%D9%BE%D8%B1%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%A8%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D8%B0%D9%85%D8%AA
|
راجا گل زیب کیانی کی جانب سے پاکستانی صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ - Jasarat News Urdu
راجا گل زیب کیانی کی جانب سے پاکستانی صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ
July 13, 2020, 1:56 AM
پاک یوتھ فورم (سعودی عرب) کے صدر اور سیکرٹری اوورسیز لیبر افیئرز، پی ٹی آئی (سعودی عرب) راجا گل زیب کیانی کی جانب سے ریاض میں پاکستانی صحافیوں کے اعزاز میں تکلف عشائیہ دیا گیا، جس میں مختلف ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا، جس کی سعادت حافظ عرفان کھٹانہ نے حاصل کی جب کہ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم عابد شمعون چاند نے پیش کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راجا گل زیب کیانی نے کہا کہ صحافت ایک ذمے دارانہ پیشہ ہے۔ ایک سچا صحافی معاشرے میں اعلیٰ شعور و اقدار کو فروغ دے کر قومی یکجہتی کے جذبے کو پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ صحافی کا بنیادی فرض معاشرے میں آگاہی پیدا کرنا اور معاشرتی و سماجی شعور کو بڑھاوا دینا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں تمام پاکستانی صحافی لگن، محنت اور سچے جذبے کے ساتھ کمیونٹی کی بے لوث خدمت کر رہے ہیں، جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے تقریب میں شرکت کرنے پر تمام صحافیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
صحافی اور کالم نگار تسنیم امجد نے کہا کہ ایک صاحب عمل اور پر ارادہ صحافی ہمارے لیے بہترین مثال ہیں۔ صحافی کو اپنے قلم کے ہتھیار کا دیانت داری کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔ اس طرح وہ تعمیر انسانیت میں اپنی خدمات سر انجام دے سکتا ہے۔انہوں نے کمیونٹی کی خدمات پر راجا گل زیب کیانی کی کوششوں کو سراہا۔ تقریب میں سلیم مسعود، پاک یونائیٹڈ میڈیا فورم کے صدر وسیم خان، ملک ندیم شیر اعوان، میاں طارق جنید، ناظم علی عطاری، کامران ملک، بابر علی، خرم خان، جہانزیب امجد، زبیر بلوچ، حامد ناصر قادری، عابد شمعون چاند، عادل شیخ، بلال ارشد اور دیگر نے شرکت کی۔ آخر میں لاک ڈاؤن کے دوران پاکستان اور دیار غیر میں وفات پانے والوں کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔
| 2020-08-14T14:16:47
|
https://www.jasarat.com/2020/07/13/200713-06-8/
|
ویتنام قمری نئے سال کے آرکائیوز - ویتنام مطالعہ کی مقدس سرزمین
قمری سال میں نئے سال کے دوران ویت نام چاند کا نیا سال ویتنام کے رواج اور روایات کو ظاہر کرتا ہے۔
گیلے چاول کی تہذیب ویتنامی میں چپچپا چاول کے خوشبودار دانے لے کر آئی ہے ، جو چوکور چپچپا کیک اور پیٹو چاول کے پکوڑے بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے ، جبکہ کاشتکاری اس قوم کو چاول کے کھیتوں ، بھینسوں اور ہل کے ل for اپنی محبت لاتی ہے۔
منگ لوگوں کے مابین کھیتوں میں کام شروع کرنے کی تقریب ویتنامی کیلنڈر کے ذریعہ مقرر صبح کے کچھ ہی گھنٹوں میں ہوتی ہے۔
تاہم ، ہر شخص بہار سے لطف اندوز ہوتا رہتا ہے کیونکہ اسے ایک تقریب کا انتظار کرنا پڑتا ہے جس میں کھیتوں میں کام شروع کرنے کے لئے گنوتی دھرتی سے اجازت حاصل ہوتی ہے۔
ویتنامی نہ صرف اپنے آباؤ اجداد کی پوجا کرتے ہیں بلکہ دوسرے لوگوں کے آباؤ اجداد کا بھی احترام کرتے ہیں۔ لہذا Tết تقریبات کے لئے جانے کا رواج۔
T dayst کے تین دن کے بعد ، اچھے اچھے لوگ اپنی بھینسوں کے لئے Tết تقریب کا انعقاد کرتے ہیں۔
تاہم ، ایسے دیہات ہیں جو "لمبی عمر کی خواہش کے لئے تقریب" کا اہتمام کرتے ہیں اس کے مطابق بوڑھاپے کی بنیاد پر ایک سخت درجہ بندی کی تعریف -۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ پٹاخوں کا عروج ویتنامیوں کے ل joy خوشی ، مسرت اور خوشگوار احساس پیدا کرتا ہے۔ اسی وجہ سے ، لوگ تفریح ، شادیوں اور سوگ جیسے مواقع پر پٹاخے برساتے ہیں۔
اگرچہ ٹیٹ پہلے مہینے کے چوتھے دن کے بعد ہی ختم ہوجاتا ہے ، گاؤں کے لوگ اس وقت تک اپنی تعطیلات جاری رکھتے ہیں جب تک وہ کاشتکاری اور تجارت شروع کرنے کے لئے ٹاٹ کے کھمبے کو نیچے نہیں لاتے ہیں۔
297 مناظر
عدالت کا مطلب ہوế سے ہے ، وہ شہر جس میں عدالت ابھی بھی موجود ہے۔ لیکن ، ہر ایک کے ذریعہ Tết کا استقبال کیا گیا؟ آئیے سنتے ہیں کہ Tú X itng اسے ہمارے سامنے بیان کررہے ہیں۔
بند کے تبصرے VIETNAMESE زبان پر ویتنامیوں اور غیر ملکیوں کے لئے تعارف - سیکشن 1
| 2020-08-06T16:21:01
|
https://ur.holylandvietnamstudies.com/%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D9%84%D8%A7%DA%AF/%D9%82%D8%B3%D9%85/%D9%88%DB%8C%D8%AA%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D9%82%D9%85%D8%B1%DB%8C-%D8%B3%D8%A7%D9%84-%D9%86%DB%8C%D8%A7-%D8%B3%D8%A7%D9%84/
|
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 11 جون 2018 ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس نے موبائل کمپنیز اور ایف بی آر کی جانب سے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردئے۔ سپریم کورٹ نے ٹیکسوں کو معطل کرنے کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دیدی۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ موبائل کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
| 2018-09-23T10:34:32
|
https://www.urdupoint.com/daily/news/2018-06-12/important-news-1565828.html
|
فیس بک اب دہشت گردوں کی شناخت میں مدد کرے گی! - Baba Gee - بابا جی
مشہور سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے دہشت گردی اور شدت پسندانہ رجحانات رکھنے والے افراد کی نشاندہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کرے گا۔ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی دنیا میں ’’مصنوعی ذہانت‘‘ (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کا استعمال کوئی نئی بات نہیں اور سرچ انجنز سے لے کر سوشل میڈیا ویب سائٹس تک کسی نہ کسی حد تک اس کا استعمال کررہے ہیں جس کے تحت کسی بھی صارف کی جانب سے بار بار استعمال کئے گئے الفاظ (کی ورڈز) کو مدنظر رکھتے ہوئے خودکار طور پر سرچ اور مطابقت رکھنے والی پوسٹیں دکھائی جاتی ہیں۔
اسی طرح اب تک انٹرنیٹ پر تصاویر/ گرافکس پہچاننے والے الگورتھمز اور ان پر مشتمل سافٹ ویئر بھی اتنے جدید ہوچکے ہیں کہ وہ کسی تصویر کے ساتھ دیئے گئے مخصوص الفاظ یعنی کی ورڈز کے علاوہ تصویر میں دکھائی جانے والی جزئیات تک کی مدد سے اس بارے میں بہت کچھ بتاسکتے ہیں۔ مارک زکربرگ کا منصوبہ ان ہی الگورتھمز کو جدید تر کرتے ہوئے اس قابل بنانا ہے کہ وہ ہر ایک منٹ میں کروڑوں کے حساب سے کی جانے والی فیس بُک پوسٹوں کا متن کھنگال کر ان میں ایسے الفاظ کی نشاندہی کرسکیں جو شدت پسندی اور دہشت گردی کے علمبردار ہوں۔ مزید یہ کہ ان الگورتھمز کو اس قابل بھی بنانا ضروری ہوگا کہ وہ تصویر کی شکل میں تحریری پوسٹوں میں دی گئی عبارت کو پہچان سکیں یعنی ان میں ’’او سی آر‘‘ کی صلاحیت بھی آج کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو۔ علاوہ ازیں انہیں صرف تصاویر کے ظاہری خد و خال دیکھ کر یہ بھی جاننے کے قابل ہونا چاہئے کہ کہیں ان میں شدت پسندی یا دہشت گردی سے تعلق رکھنے والا کوئی منظر تو موجود نہیں۔
اگرچہ یہ صلاحیتیں پہلے ہی مصنوعی ذہانت سے لیس الگورتھمز اور متعلقہ سافٹ ویئر میں موجود ہیں لیکن سب سے بڑا چیلنج انہیں بہت زیادہ ڈیٹا (بگ ڈیٹا) کو بہت ہی کم وقت میں کھنگالنے اور درست نتائج دینے کے قابل بنانا ہے۔ زکربرگ کے بقول، سوشل میڈیا پر روزانہ اربوں تعداد میں پوسٹیں، تصویریں اور تبصرے شیئر کرائے جاتے ہیں جنہیں فی الفور کھنگالنے کےلیے فیس بُک کے موجودہ سافٹ ویئر اور الگورتھمز یکسر ناکافی ہیں۔ انہیں اتنے بڑے پیمانے کے ڈیٹا کو کھنگالنے کم سے کم وقت میں درست نتائج دینے کے قابل بنانے میں 5 سال کی محنت درکار ہوگی۔ زکربرگ کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے فیس بُک میں ان سافٹ ویئر کے الگورتھمز بہتر بنانے کے منصوبے پر کام شروع کیا جاچکا ہے اور انہیں یقین ہے کہ مذکورہ تمام اہداف کو حاصل کرتے ہوئے یہ منصوبہ آئندہ پانچ سال کے اندر اندر مکمل کرلیا جائے گا۔
مستقبل کے اس الگورتھم/ سافٹ ویئر کی مدد سے آن لائن موجود معصوم اور مجرمانہ رجحانات رکھنے والے افراد میں تیزی سے فرق کیا جاسکے گا جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی بہت مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ بھیجی اور وصول کی گئی ای میلز کو کھنگال کر مشکوک متن شناخت کرنے والے الگورتھمز پہلے ہی امریکی ایف بی آئی اور سی آئی اے وغیرہ جیسے اداروں کے استعمال میں ہیں لیکن سوشل میڈیا پر سرگرمیاں بڑھنے کے ساتھ ساتھ انہیں ایک نئی جہت میں ترقی دینے کی ضرورت ہے۔
| 2019-12-14T18:44:58
|
https://www.babagsaying.com/facebook-ab-dehshat-gard-pakrne-meun-madad-kre-gi/
|
شہنشاہ اکبر اور بیربل
ڈاکٹر قمر عبّاس
22 مارچ ، 2020
غیر منقسم ہندوستان میں مغل بادشاہوں کی حکومتوں کا سلسلہ سولہویں صدی میں ظہیر الدین بابر کی حکم رانی سے شروع ہوا۔ بابر کا دورِ حکم رانی ساڑھے چار برس سے کچھ زیادہ رہا۔ اس کے بعد اُس کے بیٹے ہمایوں کو تخت نشینی کا موقع ملا، جس نے لگ بھگ سوا نو برس حکومت کی۔ یوں تو ہندوستان پر حکومت کرنے والے اکثر و بیش تر مغل حکمراں کچھ نہ کچھ انفرادی و امتیازی حیثیتوں کے حامل رہے۔ تاہم، ہمایوں کے بیٹے، جلال الدین اکبر نے بہت سے معاملات میں شہرت حاصل کی۔ اکبر کی بادشاہت کا عرصہ بھی نصف صدی کے آس پاس پر مشتمل ہے۔ اکبر کو جہاں اپنے فکر و عمل کے باعث بہت سے حلقوں کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ،وہاں اُسے اپنے بعض اُمور کی وجہ سے یاد بھی رکھا گیا۔
ایسے ہی یاد رکھے جانے والے اُمور میں سے ایک اکبر اور اُس کے نو رتن کا معاملہ بھی تھا۔ محمد اقبال چغتائی نے اپنی تصنیف ’’وسطِ ایشیا کے مغل حکمران‘‘ میں مُغل حکمرانوں کے سلسلے کو پوری تحقیق کے ساتھ قلم بند کیا ہے۔ کتاب کے پیش لفظ میں سابق صدر، شعبہء تاریخ،پنجاب یونی ورسٹی لاہور،پروفیسر محمد اسلم نے اکبر بادشاہ کے دربار کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے تحریر کیا ہے’’اکبرِ اعظم کے دربار پر بھی علمی اکیڈمی ہونے کا گمان گزرتا ہے۔ابو الفضل ،فیضی، ،عُرفی،عبدالرحیم خانِ خاناں،حکیم ابوالفتح،میاں تان سین،نظیری اور شاہ فتح اللہ شیرازی جیسے فضلاء اس دربار میں موجود تھے۔‘‘ یوں تو اکبر نے امورِ سلطنت چلانے کے لیے مختلف شعبوں میں بہت سے کامل مشیر مقرّر کیے تھے،تاہم اُن میں نو انتہائی اہم تھے اور اسی مناسبت سے ’’نو رتن‘‘ کہلاتے تھے۔ رتن ہندی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے قیمتی پتھر یا جوہر۔یوں ’’نو رتن ‘‘کے لُغوی معنی ہوئے، نو قیمتی پتھراور اس کے مُرادی معنی ہوئے نو زیرک،عاقل اور سمجھ دار لوگ۔گویا اکبر بادشاہ نے اپنے پاس ایسے نو افراد جمع کر لیے تھے، جو اپنے اپنے میدان میں یکتا تھے۔اکبر کے نو رتنوں میں جو لوگ شامل تھے اُن کے نام کچھ یوں ہیں۔ راجا بیربل،فیضی(ابوالفیض)، ابوالفضل (فیضی کے چھوٹے بھائی)، راجا ٹوڈرمل، مرزا عزیز کوکلتاش (خانِ اعظم)، حکیم ابوالفتح، حکیم ہمام، عبدالرحیم خان خاناں، تان سین۔(تاریخ نویسوں میںنورتنوں کے ناموں پر بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔)یوں تو متذکرہ بالا سارے ہی افراد یا رتن اپنے اپنے شعبوں میں طاق تھے،مگر اُس کے نو رتنوں میں جو شہرت اور مقبولیت راجا بیربل کو حاصل ہوئی ،اُس سے دوسرے محروم رہے۔
گویا معاملہ کچھ یوں ہوا کہ اکبر اور بیربل ’’لازم و ملزوم‘‘ قرار دیے جانے لگے۔راجا بیربل کو بیر بربھی کہا جاتا تھا ۔اُس کے خاندانی پس منظر کے سلسلے میں متضاد روایات سامنے آتی ہیں۔اُن ہی میں سے ایک کے مطابق وہ ذات کے اعتبار سے برہمن ہندو تھا۔ اس کی خوبیوں کی خوبی حد سے زیادہ حاضر جوابی، حسِ مزاح اور ذہانت تھی۔ وہ شاعری بھی کرتا تھا اور ’’برہیہ‘‘ تخلّص اختیار کرتا۔ اکبر دراصل بیربل کی گوناگوں خوبیوں کی وجہ سے اُسے دل و جان سے پسند کرتا۔ جب کبھی اکبر اپنی طبیعت میں بوجھل پن محسوس کرتا، تو بیربل سے فرمایش کی جاتی کہ ایسی باتیں کی جائیں، جو بادشاہ کی طبیعت کو فرحت و انبساط عطا کریں۔ بیربل کے سلسلے میں اہم بات یہ بھی ہے کہ اُس کے بیان کیے جانے والے لطائف، برجستگی، حاضر جوابی اور ذہانت کے قصّوں کی سند زیادہ تر سنی سنائی باتوں پر مشتمل ہے۔ تاہم، یہ حقیقت اپنی جگہ بدستور موجود ہے کہ اکبر کے نو رتنوں میں بیربل ہی وہ کردار ہے کہ جس پر بہت سی کتابیں تحریر کی جاچکی ہیں، متعدد ڈرامے بن چکے ہیں اور اس سے منسوب جھوٹے سچّے واقعات کو لوگ آج بھی ذوق و شوق سے پڑھتے ہیں۔
بیربل کا اصل نام مہیش درس تھا۔ وہ ہندوستانی ریاست ستیش گڑھ کے ضلع کینکر کے گاؤں، کاپسی میں پیدا ہوا۔ اس کی تاریخِ پیدایش کے بارے میں بھی اختلاف ہے، تاہم سولہویں صدی کے اوائل تا نصف پر بہت سے مورخین متفق ہیں۔ ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا۔ پیدایش کے بارے میں ایک اور روایت یہ ہے کہ وہ شہر ٹہر، بندیل کھینڈ میں پیدا ہوا۔ کہتے ہیں کہ بچپن ہی سے حافظہ غیرمعمولی اور ذہن عام بچّوں سے ہٹ کر تھا۔ پانچ برس کی عمر میں باپ نے مکتب میں بٹھا دیا۔ ابتدائی مدارج طے کرکے دسویں برس کو پہنچا، تو ذہانت اور سُوجھ بوجھ اس درجہ کمال پر پہنچ چکی تھی کہ شہر کے اتالیق اُسے پڑھانے اور سکھانے سے عاجز آچلے۔
بہرطور، مروّجہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ اُس زمانے کے رواج کے مطابق فنِ سپہ گری میں بھی محض ڈیڑھ برس کے اندر وہ مہارت حاصل کی کہ شہر کے تمام تیر اندازاور نیزہ باز اُس کے معترف ہوگئے۔ تیر اندازی اور نیزہ بازی میں مہارت کے سفر کو اسی طرح جاری رکھنے کے لیےفوج میں بھرتی ہونے کے لیے باپ سے اجازت طلب کی، تو باپ نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’’حرب و ضرب کے مظاہرے تو راجپوتوں کے لیے ہیں، برہمنوں کو تو پڑھنے اور علم حاصل کرنے کی لگن ہوتی ہے، لہٰذا یہ خیال دل سے نکال دو۔‘‘ بیربل نے باپ کی یہ بات سننے کے بعد کہا کہ ’’توپھر بابا! میں نے سنا ہے کہ کانشی (الٰہ آباد) میں بڑے بڑے پنڈت ہیں۔ آپ مجھے اجازت دیں کہ میں اُن کے درمیان بیٹھ کر ودّیا (علم و فن) حاصل کروں۔‘‘ اب باپ کے پاس انکار کی گنجایش نہ تھی، نہ چاہتے ہوئے بھی بیٹے کو خود سے دُور اس طرح کرنا پڑا کہ اسے خود الہ آباد چھوڑ آئے۔ یہاں سے نیا سفر شروع ہوا اور بیربل اساتذہ کی رہنمائی میں جلد ہی بہت سے علوم میں طاق ہوتا چلا گیا۔ کہتے ہیں کہ بیربل نے پنڈتوں کے پاس لگ بھگ پانچ برس گزارے۔ اسی اثناء میں باپ کا بھی انتقال ہوا،جس کا بیربل کو بہت صدمہ تھا۔ باپ کے انتقال کے بعد بیربل اپنی ماں کے پاس واپس آگیا۔ کچھ دن بعد اکبر آباد پہنچا اور عربی و فارسی کی مبادیات سے واقفیت حاصل کی۔
اسی دوران ایک دن بیمار ہوا۔ علالت نے طول پکڑا، تو اسے علاج کی غرض سے وہاں کے ایک مشہور حکیم ’’بنیا‘‘ کے پاس لے جانے والے نے حکیم کے سامنے بیربل کی ذہانت، ہنرمندی اور لیاقت کی تعریف کی اور اس کی علالت سے متعلق بتایا، تو حکیم نے ایک مُجرّب دوا دیتے ہوئے کہا کہ ’’بیماری کی وجہ محض ضُعفِ دماغ ہے اور اس کا سبب حد سے زیادہ محنت ہے، اس دوا کے استعمال سے تم چند ہی دن میں بھلے چنگے ہوجاؤگے۔‘‘ بہرحال، حکیم کی تشخیص کارگر رہی اور بیربل تندرست ہوگیا۔ حکیم کا ملنا جُلنا راجا ٹوڈرمل سے تھا۔اُسی حکیم کی مہربانی سے بیربل کو راجا ٹوڈرمل تک رسائی حاصل ہوئی۔ راجا ٹوڈر مل خود ایک غیر معمولی آدمی یوں تھا کہ شہنشاہ اکبر کے دربار سے بحیثیت مشیر خزانہ اس کی وابستگی تھی۔
بیربل کی گفتگو اور اُس میں ذہانت کی چمک دیکھ کر ٹوڈرمل بہت محظوظ ہوا۔ اُسے بیربل اس حد تک پسند آیا کہ اُس نے اپنی مصاحبت میں رکھ لیا۔ چند ہی دنوں میں یہ خبر شہنشاہ اکبر تک اس طرح پہنچی کہ ٹوڈرمل نے ایک ایسے نوجوان کو اپنی مصاحبت میں رکھا ہے، جو بہت سے علوم و فنون میں کامل ہونے کے ساتھ حاضر جواب اور غیر معمولی حد تک ذہین بھی ہے۔شہنشاہ اکبر نے ٹوڈرمل کو حکم دیا کہ لڑکے کو دربار میں حاضر کیا جائے۔ اگلے دن بیربل کی اکبر کے دربار میں پیشی تھی۔ بیربل نے اپنی ذہانت بروئے کار لاتے ہوئے بادشاہوں کے حُضور پیش ہونے کے جملہ لوازم ذہن نشین کرلیے اور جب دربار میں حاضری دی، تو اُن اُمور کو آدابِ دربار کے عین مطابق پورے طور پر انجام دیا۔
گفتگو بھی اتنی نپی تُلی کی کہ اکبربادشاہ گویا جھوم جھوم اٹھا۔ عنایتِ خُسروانہ جوش میں آئی اور یوں شہنشاہ اکبر نے مرحمتِ خاص کے تحت نہ صرف یہ کہ اعزاز و خلعت سے سرفراز کیا کہ بلکہ فرمانِ شاہی کے تحت دربار کے مستقل ارکان میں جگہ کا سزاوار بھی ٹھہرایا۔ جیسے جیسے وقت گزرتا رہا،بیربل اپنی ذہانت، معاملہ فہمی، دُوراندیشی اور حاضر جوابی سے بادشاہ کے اس حد تک نزدیک ہوا کہ وہ اپنے دیگر مصاحبین پر بیربل کو فوقیت دینے لگا۔ بیربل کی یہ آن بان دیکھ کر دوسرے درباری اُس سے جلنے لگے اور اس کوشش میں رہنے لگے کہ بادشاہ کو بیربل کے خلاف کردیا جائے۔ تاہم، ایسی کوئی کوشش کام یاب نہ ہوئی اور ہر گزرتے دن کے ساتھ بیربل بادشاہ کے نزدیک تر ہونے لگا۔
ایک دوسری روایت کے مطابق بیربل بنارس کے رہنے والے بھاٹ خاندان میں پیدا ہوا۔ (زیادہ تر مورّخین اس روایت کو معتبر قرار دیتے ہیں)ایک ہندی مثل بھاٹ کو کچھ یوں بیان کرتی ہے’’بھاٹ، بھٹیاری، بیسوا، تینوں جات کجات..... آنے کا آدر کریں، جاتے نہ پوچھیں بات۔‘‘مطلب یہ کہ متذکرہ تینوں گروہ مطلب پرست ہوتے ہیں۔ فائدے کی اُمید پر آنے والے کی خاطر تواضع کرتے ہیں، مگر واپسی کے وقت قطعاً پروا نہیں کرتے۔ ہندی میں بھاٹ خوشامدی، گیت گانے والے یا ایسے شخص کو بھی کہا جاتا ہے کہ جس کا کام خاندانی شجرے یاد رکھنا اور شادی بیاہ کے موقعے پر لوگوں کو سنانا ہوتا ہے۔جب بیربل پیدا ہوا، تو باپ نے اپنے سب دوست جمع کیے اور خوب جشن منایا۔اُس زمانے کے دستور کے مطابق ایک برہمن کو بلا کر بیربل کا زائچہ نکلوایا گیا۔ زائچے کی رُوسے باپ کو بتایا گیا کہ تمہارا بیٹا بہت خوش قسمت ہوگا کہ ایک عظیم الّشان حکومت کے معاملات کو چلانے میں اُس سے مدد لی جایا کرے گی اور بیربل کا نام اُس کے دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی لیا جایا ئے گا۔جشن میں شامل لوگ اس بات کو یوں سمجھے کہ یہ سب کچھ بیربل کے باپ کو خوش کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
وہ یہ بھی خیال کرتے تھے کہ بھلا ایک بھاٹ کی اولاد کسی عظیم الّشان حکومت کو چلانے میں کیا مدد کر سکے گی۔ بچّے کی پرورش شروع ہوئی۔ بیربل خداداد ذہانت لے کر پیدا ہوا تھا۔ چھوٹی سی عُمر ہی میں خُوب خُوب باتیں کرتا اور سوال کرنے والوں کو بہت حاضر جوابی اور ذہانت سے جوابات دیتا۔ باپ نے اُسے بہت سے ایسے اشعار یاد کروادیے، جو اُمراء کے سامنے پڑھے جاتے۔ بچّے کا حافظہ غضب کا تھا۔ باپ سے جو کچھ سنتا، یاد ہوجاتا۔ یوں باپ نے اُسے اُمراء کی محفل میں لے جانا شروع کیا، جہاں بیربل اُن کی شان میں بہت عُمدگی سے اشعار پڑھتا اور وہ خوش ہوکر انعام سے نوازتے۔ اس کا اندازِبیان اتنا دل کش ہوتا کہ لوگ اُس میں کھو کر رہ جاتے۔ یوں کچھ ہی عرصے میں اس نے باپ کو اچھا خاصا کما کر دے دیا۔ گویا پوت کے پاؤں پالنے میں نظر آنے لگے تھے۔ اب بیربل کے باپ کی خواہش ہوئی کہ کسی ایسی جگہ جایا جائے کہ جہاں کے اُمراء اور رؤساء نوازنے میں اپنی مثال آپ ہوں۔ سو، بنارس سے لکھنؤ کا سفر اختیار کیا۔ بیربل کو اشعار پڑھتے پڑھتے اس حد تک مہارت حاصل ہوچکی تھی کہ اب وہ خود بھی طبیعت کے مطابق شعر موزوں کرنے لگا تھا۔ اہلِ لکھنؤ تو یوں بھی فن کے قدردانوں میں تھے۔ بیربل کو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔ یہاں کچھ وقت گزارنے پر باپ، بیٹے کے پاس خاصا سرمایہ جمع ہوگیا۔ بیربل کو اب لوگوں کی جھوٹی تعریفیں ناگوارِ خاطر ہوتیں۔ وہ تعلیم پانے کے لیے بے چین رہتا۔ لکھنؤ ہی کا ذکر ہے کہ وہ بیٹے کے ساتھ شاہ راہ پر موجود تھا کہ ایک امیر شخص کی سواری گزری۔ باپ نے بلند آواز سے اُس کی شان میں اشعار پڑھے۔ تاہم، وہ امیر شخص تعریف سے بے نیاز رُکے بغیر آگے بڑھ گیا۔
باپ نے بیٹے سے کہا کہ ’’اگر تم بھی آواز میں آواز ملاتے، تو امیر شخص کے کانوں میں ضرور جاتی اور اچھی خاصی رقم ہمارے ہاتھ آجاتی۔‘‘ لڑکپن سے نوجوانی کی عُمر میں قدم رکھنے والے بیربل نے کہا کہ ’’اب مجھے اس کام سے گِھن آتی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ سنسکرت، عربی اور فارسی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے پیسے کماؤں۔‘‘ باپ اُس وقت تو کچھ نہ بولا، مگر سمجھ چکا تھا کہ بیٹا اب اس کام میں دل چسپی نہیں لے گا۔ کچھ ہی عرصے بعد باپ کا انتقال ہوگیا، تو بیربل نے لاہور میں ایک پنڈت سے سنسکرت کی تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا۔ کہتے ہیں کہ اُس زمانے میں پنڈت، سوائے برہمن کے کسی اور کو سنسکرت کی تعلیم نہیں دیا کرتے تھے۔ بیربل نے خود کو برہمن بتاکر تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ پنڈت سُندر لال بہت سخت مزاج کا حامل تھا۔
گرچہ وہ بیربل کی ظرافت اور بذلہ سنجی سے محظوظ تو ہوتا، تاہم اُسے کسی بنیاد پر شک ہوا کہ بیربل برہمن نہیں ہے۔ سُندر لال نے تہیّہ کرلیا کہ وہ بیربل سے اس بارے میں سچ اُگلوا کرہی رہے گا۔ اسی اثناء میں بیربل نے حیرت انگیزطور پر سنسکرت پر اتنا عبور حاصل کرلیا کہ اُسے استاد کی ضرورت نہ رہی۔ آخر وہ دن آہی گیا جب سُندر لال نے شاگرد سے کہا کہ ’’استاد کا شاگرد پر جو حق ہوتا ہے، اُس کا واسطہ دے کر تم سے دریافت کرتا ہوں کہ سچ سچ بتاؤ تم برہمن ہو یا نہیں؟‘‘ بیربل نے چند لمحوں کا توقف کیا اور بالآخر استاد پر منکشف کردیا کہ وہ برہمن نہیں ہے۔ استاد کو شاگرد کی راست بازی پر خوشی تو ہوئی،تاہم شاگرد کو تاکید کر دی کہ کسی سے بھی میری استادی کا ذکر نہ کرنا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ اب تعلیم دینے سے قاصر ہے۔
کہتے ہیں کہ اس واقعے کے ایک آدھ ماہ کے اندر ہی سُندر لال اپنے مکان کی چھت کے نیچے دب کر انتقال کرگیا۔ بیربل کو اُس کی موت کا بہت دُکھ ہوا، کیوں کہ اُس نے سُندرلال ہی سے سنسکرت زبان کی کُل مہارت حاصل کی تھی۔اب بیربل نے اکبر آباد کا قصد کیا۔ یہاں عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ کچھ عرصے بعد سرکاری فوج میں بھرتی ہوگیا۔ گرچہ وہ شمشیر زنی اور نیزہ بازی کے فن سے واقف تھا،تاہم علمی لیاقت کے سبب اسے فوج کی تن خواہ تقسیم کرنے پر مامور کیاگیا۔اُس کی سوجھ بوجھ، لیاقت اور دیانت نے اُس کے افسران اور ماتحتوں میں اُس کے لیے اپنائیت کا احساس پیدا کر دیا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک دن بیربل کے افسر، خان احمد پر اُس کے گھوڑے نے اچانک حملہ کردیا۔
خان احمد حملے کے لیے قطعاً تیار نہ تھا۔ سو، بری طرح زخمی ہوگیا۔ قریب تھا کہ اُس کی جان چلی جاتی کہ بیربل وہاں آنکلا اور بہت بہادری اور بے خوفی سے اپنے افسر کو سرکش گھوڑے کے حملوں سے بچایا۔ افسر نے اس کے صلے میں اعلیٰ حکّام سے سفارش کرکے دفع داری کا عہدہ دلوا دیا۔ یہیں سے بیربل کو شہنشاہ اکبر سے قُربت نصیب ہونا شروع ہوئی، جس نے دیکھتے دیکھتے اُن کے مابین ایک نہ ختم ہونے والا تعلق قائم کردیا۔ بیربل اپنی ذہانت، لیاقت، معاملہ فہمی،حاضر جوابی اور طبیعت کی شگفتگی کے باعث شہنشاہ اکبر کے نزدیک ہوتا چلا گیا۔ پھر تو یہاں تک نوبت آگئی کہ اکبر کو بیربل کے بغیر ایک لمحہ بھی شاق گزرتا۔ سرکاری اُمور کی انجام دہی کے بعد جب شہنشاہ اکبر سیرو تفریح اور شکار کے لیے نکلتا، تب بھی بیربل کی ہم راہی میسّر آتی اور یوں اکبر کا وقت بہت اچھے انداز میں بسر ہوتا۔ اکبر یوں تو اپنے نو رتنوں پر اعتماد کیا کرتا، تاہم بیربل سے اُس کو خاص اُنسیت رہتی۔
کہتے ہیں کہ ایک دن اکبر اپنے شاہی باغ کی سیر کر رہا تھا۔ صُبح کا وقت تھا، شہنشاہ کی طبیعت ترو تازہ تھی، مصاحبین بھی ساتھ تھے۔ باغ میں رنگ برنگے پھولوں،درختوں کی شاخوں پر بیٹھے طُیور اپنی فطری راگنیوں سے وہاں موجود افراد کو فرحت و انبساط سے سرشار کر رہے تھے۔ باغ کی سیر کرتے کرتے اچانک شہنشاہ اکبر کو نہ جانے کیا خیال آیا کہ مصاحبین سے یوںگویا ہوا ’’دیگر پرندوں کی آوازیں تو اچھی لگ رہی ہیں، مگر کوّوں کی کائیں کائیں سماعت پر گراں گزر رہی ہے۔ کوئی ہے، جو ہمیں بتاسکے کہ اس وقت پورے آگرہ میں کتنے کوّے ہیں؟‘‘ مصاحبین نے ہاتھ جوڑ لیے اور کہا کہ ’’حُضورِ والا! یہ سوال انسانی استطاعت سے باہر ہے،کیوں کہ کوّوں کو گننا ممکن ہی نہیں۔‘‘ تاہم، بیربل نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور آگے بڑھ کر کہا ’’جہاں پناہ! میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ آگرے میں اس وقت کتنے کوّے ہیں۔‘‘
اکبر کو اوّل تو حیرانی ہوئی کہ جس سوال کے جواب پر سب نے عاجزی کا اظہار کیا، بیربل نے فوری طور پر اُس کا جواب دینے کی بات کی ہے۔ اُس نے بیربل سے کہا کہ ’’بیربل! یاد رکھو، اگر تمہاری بتائی ہوئی تعداد سے کم کوّے پائے گئے، تو تمہیں سزا بھی مل سکتی ہے۔‘‘ حاضر جواب بیربل نے کہا ’’حضورِ والا! اس گھڑی آگرے میں تیس ہزار دو سو پچاس کوّے موجود ہیں۔‘‘ بادشاہ نے حیران ہوکر کہا ’’بیربل! تم اتنے یقین سے کیسے کہہ سکتے ہو؟اگر تمہاری بتائی ہوئی تعداد سے کم تعدادنکلی تو سزا کے لیے تیار رہنا۔‘‘ بیربل نے کہا ’’حضورِ والا! آپ کوّوں کی گنتی کروالیں، اگر میری بتائی گئی تعداد سے کم پائے گئے، تو سمجھ لیجیے گا کہ آگرے کے کوّے اپنے رشتے داروں سے ملنے آگرے سے باہر گئے ہیں اور میری تعداد سے زیادہ ہوئے، تو سمجھیں کہ آگرے میں رہنے والے کوّوں سے ملنے اُن کے رشتے دار کوّے باہر سے آئے ہیں۔‘‘ شہنشاہ اکبر نے بیربل کی اس حاضر جوابی سے خوب لُطف لیا۔
شہنشاہ اکبر تک بیربل کی رسائی کی ایک اور روایت بھی ایک قصّے کے طور پر کچھ یوں بیان کی جاتی ہے کہ جب بیربل لکھنؤ، لاہور اور اکبر آباد سے گھومتا گھماتا عالمِ بے روزگاری میں دہلی آیا، تو وہاں کسی بازار میں تنبولی یا پان بیچنے والے سے ملاقات ہوئی،جو اتفاق سے اُسی کے گاؤں کا تھا۔ دونوں گزری باتوں کو یاد کرنے لگے۔ بیربل نے سوچا کہ چلو پردیس میں کوئی تو اپنے وطن کا رہنے والا نصیب ہوا۔
اب بیربل روزانہ پنواڑی کی دُکان پر کچھ وقت گزارنے لگا۔ ایک دن شہنشاہ اکبر کا ملازم درباری لباس زیبِ تن کیے اُسی دُکان پر آیا اور آدھا سیر چُونا طلب کیا۔ بیربل جو وقت گزاری کے لیے وہاں موجود تھا،ملازم سے دریافت کر بیٹھا کہ ’’اتنا چونا کس کے لیے لے جارہے ہو؟‘‘ اُس نے بتایا کہ ’’ظلِ سبحانی (اکبر بادشاہ)نے حُکم دیا ہے۔‘‘ بیربل نے استفسار کیا ’’تم بادشاہ کے دربارمیں کس خدمت پر مامور ہو؟‘‘ اُس نے جواب دیا، ’’میں ظلّلِ سبحانی کو گلوریاں بنا کر پیش کرتا ہوں۔‘‘ بیربل نے مزید دریافت کیا کہ ’’جب بادشاہ نے چونا لانے کا حکم دیا، تو خوش تھے یا ناراض؟‘‘ ملازم نے کہا ’’ناراض تھے۔‘‘ یہ سن کر بیربل نے ملازم کو مشورہ دیا کہ ’’بھائی! اگر جان پیاری ہے، تو چونے کے بجائے بادشاہ کی خدمت میں دہی لے جاؤ۔‘‘ ملازم پہلے تو ہنسا کہ شاید بیربل نے یوں ہی کوئی بات کہہ دی ہے، مگر جب بیربل نے زور دیا، تو وہ پریشان ہوا اور کہا ’’میں دہی کیوں لے جاؤں، مجھے چُونا لانے کا حکم ہے۔‘‘ بیربل نے بے زاری سے کہا ’’اگر تم نے مرنے کا ارادہ کر ہی لیا ہے، تو چونا لے جاؤ،مجھے کوئی اعتراض نہیں۔‘‘ ملازم نے اُلجھن کے عالم میں پنواڑی کی دُکان چھوڑ کر برابر کی دُکان سے دہی لیا اور دربار پہنچ گیا۔ اکبر نے دریافت کیا کہ چونا لے آئے اور جب ملازم نے اثبات میں جواب دیا، تو شہنشاہ اکبر نے گرج کر حکم دیا کہ ’’اسے کھالو۔‘‘ ملازم پہلے تو یہ حکم سُن کر لرز اٹھا، تاہم دل ہی دل میں خدا کا شُکر ادا کر کے دہی کا پورا کٹورا منہ سے لگالیا۔ بادشاہ نے اُسے اپنے گھر چلے جانے کا حکم دے کر دربار برخاست کر دیا۔
اگلے دن بادشاہ نے ملازم کا حال جاننے کے لیے اپنے خدمت گاروں کو اُس کے گھر دوڑایا۔ خدمت گاروں نے بادشاہ کو واپس آکر اطلاع دی کہ وہ ملازم تو اپنے کام کاج میں مصروف ہے۔ اکبر بادشاہ کو یقین نہ آیا کہ ایک شخص آدھا کلو چونا کھا کر بھی کس طرح بھلا چنگا ہے۔ اُس نے ملازم کو فوری طور پر اپنے دربار میں طلب کیا اور پوچھا کہ ’’تم اتنا چُونا کھانے کے بعد بھی اب تک کسی طرح کی تکلیف میں مبتلا نہیں ہوئے۔ اس کا سبب بتاؤ؟‘‘ ملازم نے جان کی امان دی جانے پر دُکان پر بیربل سے ملاقات اور اُس کے مشورے کا ذکر کیا۔ شہنشاہ اکبر یہ سن کر دنگ رہ گیا۔ اُس کی سمجھ میں یہ بات نہ آئی کہ دُکان پر موجود شخص کو کیسے یہ اندازہ ہوا کہ مَیں ملازم سے چونا منگوا کر کیا کرنا چاہتا ہوں اور اُسے کیوں کر یہ پتا چل گیا کہ چونا لے جانے کی صورت میں ملازم کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
بادشاہ نے ملازم سے کہا کہ ’’فوری طور پر جاؤ اور اُس شخص کو دربار میں لے کر آؤ۔‘‘ ملازم دوڑا اور جونہی دُکان پر پہنچا،بیربل نے مسکراتے ہوئے دریافت کیا کہ ’’کیوں ظّلِ سبحانی نے ہمیں دربار میں طلب کیا ہے؟‘‘ ملازم ایک بار پھر ہکّا بکّا رہ گیا کہ اِسے یہ کیسے معلوم ہوا کہ بادشاہ نے اُسے دربار میں طلب کیا ہے؟ بیربل نے اُس سے کہا کہ ’’میں کسی معمولی خدمت گار کے کہنے پر بادشاہ کے دربار میں حاضر نہیں ہوسکتا۔ مَیں ایک آزاد شخص ہوں۔‘‘ ملازم نے واپس دربار پہنچ کر بادشاہ کو بیربل کے انکار کی بات بیان کردی۔ اس مرتبہ بادشاہ نے شاہی نقیب اور چوب دار کو ملازم کے ساتھ روانہ کیا، مگر وہ بھی ناکام واپس آئے۔ اب بادشاہ سمجھ گیا کہ ایک انتہائی زیرک اور ہوشیار شخص سے اس کا پالا پڑا ہے۔ وہ اُسے اپنے دربار طلب کرنے اور عُمدہ منصب دینے کے لیے بے چین ہوگیا، مگر سب سے بڑا تجسّس یہ تھا کہ بیربل کو بادشاہ کے ارادوں کا علم کیسے ہوجاتا ہے؟ اس مرتبہ بادشاہ نے شاہی سواری اس شان کے ساتھ بازار روانہ کی کہ منادی کرنے والا کہتا جاتا کہ ’’بادشاہ سلامت نے حضرت بیربل کو شاہی دربار میں بہت عزّت و احترام سے طلب کیا ہے۔‘‘ یوں بیربل دربار میں داخل ہوا، تو وہاں موجود ہر شخص مع شہنشاہ اکبر، احتراماً اُس کی آمد پر کھڑے ہوگئے۔
اس موقعے پر بیربل نے شاہی آداب ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے بادشاہ کو بہت خُوب صُورت کلمات سے سلام کیا۔ بادشاہ نے دریافت کیا کہ ’’بیربل! تم کہاں کے رہنے والے ہو اور اس جگہ کیوں کر آئے؟‘‘ بیربل نے مودّبانہ عرض کیا ’’خادم ایک مسافر ہے اور تلاشِ روزگار یہاں تک لے آئی ہے۔‘‘ شہنشاہ اکبر نے کہا کہ ’’مگر ہم تو اس بات پر خفا ہیں کہ گزشتہ روز تم نے ہمارے خدمت گار کو ہمارے حکم کی تعمیل سے روکا۔ تم نے ایسا کیوں کیا؟‘‘بیربل نے جواب میں کہا،’’حضورِ والا کو خادم نے ایک بے گناہ کی جان لینے سے روکا۔‘‘بادشاہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’مگر تمہیں ہمارے ارادوں کا علم کیوں کر ہوا؟‘‘بیربل گویا ہوا، ’’جہاں پناہ! جب میں نے خدمت گار سے استفسار کیا کہ اتنا زیادہ چُونا کیوں لے جارہے ہو، تو اُس نے آپ کا نام لیا۔ میں نے اُس پر دریافت کیا کہ تم بادشاہ کے دربار میں کس خدمت کی انجام دہی پر مامور ہو، تو اُس نے کہا کہ وہ بادشاہ سلامت کو گلوریاں بنا کر پیش کرتا ہے۔ بس، وہیں سے مجھے اندازہ ہوا کہ خدمت گار نے پان میں چُونے کی آمیزش زیادہ کی، جس سے حضور کی زبان کٹ گئی اور جہاں پناہ نے شدید غصّے کے باعث اُسی چونے سے خدمت گار کو سزا دینے کا فیصلہ کیا۔ سو، میں نے خدمت گار کو چونے کی جگہ دہی لے جانے کا مشورہ دیا۔ دراصل اس طرح میں نے ایک کو قاتل ہونے اور دوسرے کو مقتول ہونے سے بچایا۔‘‘ شہنشاہ اکبر نے بیربل کی ایسی غیر معمولی ذہانت کی بات سُن کر آگے بڑھ کر بیربل کو گلے لگالیا اور بعدازاں اپنے دربار کا ایک مستقل رُکن بنالیا۔
شہنشاہ اکبر کا یہ حال تھا کہ بیربل کو ہر وقت خود سے قریب رکھتا۔ دیکھنے والے یوں محسوس کرتے کہ بیربل کے بغیر شہنشاہ اکبر کا گویا دل ہی نہیں لگتا۔ تاہم، وہ بیربل کہ جس کے بغیر اکبر کو کسی پَل چین نہ ملتا،بہت دردناک انجام سے دوچار ہوا۔ کہتے ہیں کہ افغانوں سے مقابلے کے لیے اکبر نے اپنے بہت کام یاب سپہ سالار، زین خان کو روانہ کیا۔ اُس نے ایک حد تک تو مقابلہ کیا،مگر شہنشاہ اکبر کو مراسلہ بھیجا کہ مجھے مزید کمک کی ضرورت ہے۔ اپنی خدمات پیش کرنے والوں میں بیربل بھی تھا۔ بادشاہ اُسے خود سے جدا تو نہ کرنا چاہتا تھا،تاہم کسی جوتشی یا نجومی نے یہ کہہ دیا کہ یہ مہم بیربل کے بغیر سَر نہ ہو پائے گی۔ اب تو بیربل کو جانا ہی تھا۔ تاہم،جنگی چالوں سے ناواقف بیربل اور اُس کی افواج کو بلند پہاڑوں کے درمیان افغان فوجوں نے گھیرلیا، یوں اکبر کا سب سے چہیتا ’’نورتن‘‘ جنگ میں کام آگیا۔ مورّخین نے بالاتفاق تحریر کیا ہے کہ جب شہنشاہ اکبر کو بیربل کی موت کی اطلاع ملی، تو اُس کا غم سے عجیب حال ہوگیا۔ وہ کسی طور بھی اس خبر پر یقین کرنے کو آمادہ نہ ہوتا تھا۔ حالت یہ ہوئی کہ اکبر نے سوگ میں دو دن تک کچھ نہ کھایا۔ شہنشاہ اکبر کی یہ حالت ہوگئی تھی کہ اگر کوئی اطلاع دیتا کہ اُس نے بیربل کو فلاں مقام پر دیکھا ہے، تو اکبر فوری طورپر وہاں ہرکاروں کو بھیجتا کہ جاکر بیربل کو واپس لاؤ۔ کہتے ہیں کہ اکبر کی بیربل کی جدائی کے بعد کی ساری زندگی بہت الم ناک گزری۔ ’’دربارِ اکبری‘‘ مولانا محمد حسین آزاد کی ایک اور بے مثل تصنیف ہے۔
اس کتاب میں اُنہوں نے عہدِ اکبر کے حالات بہت سی قدیم کتابوں کی مدد سے انتہائی تفصیل سے بیان کیے ہیں۔ آزاد نے بیربل کے سلسلے میں’’مہیش داس راجہ بیربر‘‘ کے عنوان سے تحریر کیا ہے، ’’ان کا نام اکبر کے ساتھ اسی طرح آتا ہے، جیسے سکندر کے ساتھ ارسطو کا۔ لیکن جب اُن کی شہرت کو دیکھ کر حالات پر نظر کرو، تو معلوم ہوتا ہے کہ اقبال، ارسطو سے بہت زیادہ لائے تھے۔ اصل کو دیکھو، تو بھاٹ تھے۔ علم و فضل کو خود ہی سمجھ لو کہ بھاٹ کیا اور اُس کے علم و فضل کی بساط کیا۔ کتاب تو بالائے طاق رہی، آج تک ایسا اشلوک نہیں دیکھا، جو گُنوان پنڈتوں کی سبھا میں فخر کی آواز سے پڑھا جائے۔ ایک دُہرا نہ سنا کہ دوستوں میں دُہرایا جائے۔ لیاقت کو دیکھو، تو ٹوڈرمل کُجا اور یہ کُجا۔ مُہمّات اور فُتوحات کو دیکھو، تو کسی میدان میں قبضے کو نہیں چُھوا۔ اُس پر یہ عالم ہے کہ سارے اکبری نورتن میں ایک دانہ بھی اُن کے قدر و قُربت سے لگّا نہیں کھاتا۔ ‘‘
’عید الفطر‘ ایثار و انفاق کا دن
کورونا دور میں عید
کورونائی عید
عید الفطر اور کورونا وائرس
تصور نہیں کیا تھا، زندگی میں کوئی ایسی عید بھی آئے گی
سفید کوے (قسط نمبر3)
میٹابولک سرجری
کورونا وائرس کے علاج کیلئے سبزیوں، پھلوں کے نامیاتی مرکب کی بطور دوا منظوری
روشن کہیں بہار کے مکاں ہوئے تو ہیں....
عید دستر خوان
خالق کا پیغام اور بنی نوح انسان
افسردہ ہیں افلاک و زمیں، عید مبارک ... رنجیدہ و دل گیر و حزیں، عید مبارک
عیدِ ملاقات
درِ دل پہ صدا... عید مبارک
حیرتوں کے سمندر میں....
آہ! نانی کی خُوب صُورت بکری...!!
بسم اللہ کی برکت
ایک پیغام، پیاروں کے نام
آپ کا صفحہ: مطالعاتی ذوق میں رس....
سفید کوے (قسط نمبر 2)
وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش ہوگا
آرتھرائٹس کے انجکشن سے کورونا مریض صحت یاب
’سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ کی JITs پبلک کریں‘
جسٹس فائز کے شہزاد اکبر سے متعلق سوالات
منگنی توڑنے پر لڑکے نے سابقہ منگیتر پر تیزاب پھینک دیا
کراچی: بارشوں کی پیشگوئی، این ڈی ایم اے کے اقدامات
زین پولانی اور اہلیہ کی میتیں لواحقین کے سپرد
’مزید 31 کورونا مریض انتقال کر گئے‘
سندھ پولیس کے 326 ملازمان کورونا سے متاثر
غلام احمد بلور کورونا سے صحت یاب
’آٹے، برائیلر کی قیمتوں میں اضافہ تشویشناک ہے‘
پشاور: مشتبہ کورونا مریضہ کا انتقال، لواحقین کی اسپتال میں توڑ پھوڑ
طیارہ حادثہ، چار مزید شہداء کی میتوں کی شناخت ہوگئی
کراچی میں سخت لاک ڈاؤن ساڑھے تین گھنٹے بعد مکمل
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کورونا میں مبتلا
ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور کا ملازم کورونا سے جاں بحق
نواز شریف کے وارنٹِ گرفتاری جاری
| 2020-05-29T11:15:03
|
https://jang.com.pk/news/746268
|
اردو پوائنٹ پاکستان ۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی چوہدری پرویزالہٰی کو پنجاب اسمبلی کا سپیکر اور سردار دوست محمد مزاری کو ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد ۔ اسلام آباد
اُردو پوائنٹ ⬅ پاکستان ⬅اسلام آباد⬅اسلام آباد کی خبریں⬅سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی چوہدری پرویزالہٰی کو پنجاب اسمبلی کا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اگست2018ء) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے چوہدری پرویزالہٰی کو پنجاب اسمبلی کا سپیکر اور سردار دوست محمد مزاری کو ڈپٹی سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
جمعہ کو اپنے تہنیتی پیغام میں انہوں نے کہاکہ ان کا انتخاب قیادت اور پنجاب اسمبلی کے اراکین کا ان کی صلاحیتوں پر اعتماد کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہاکہ چوہدری پرویز الہٰی ایک صاحب بصیرت اور منجھے ہوئے سیاستدان ہیں، ان کی قیادت میں پنجاب اسمبلی عوامی مسائل کو حل کرنے میں فعال انداز میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
وقت اشاعت: 17/08/2018 - 13:21:43
صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لئے کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد بہت ضروری ہے
| 2018-11-20T13:29:58
|
https://www.urdupoint.com/pakistan/news/islamabad/important-news/live-news-1644640.html
|
نيك صنعاني mad izm lyrics xnxx sixy bleeding mobil porn com
نيك صنعاني, mad izm lyrics, xnxx sixy bleeding mobil porn com
beautiful porn star Www sex english videsdowlonds نيك صنعاني
granny tube porn Hentaiheaven oppai heart
mad izm lyrics gay porn dildo xnxx sixy bleeding mobil porn com
homemade video sex amateurpics sexparty
aidou sixy karny ka tariqa frree mobile porn miss diamond doll gif dangdut bugil foto xxx
free video xxx hd miss diamond doll gif
british pornos dangdut bugil foto xxx
amateurpics sexparty exibitionism
Hentaiheaven oppai heart gabrielle anwar nude Www sex english videsdowlonds
asian housewife porn katrinakafsexmp4
They are doing more then just sucking - a babe is getting an anal gangbang from a costumer. master porn
Smoking hot pale blonde slut Holly with nice natural tits and delicious ass in red leather pants and black thong teases Brannon Rhodes by the billiard table and gets banged balls deep. hitomi tanaka boobs
Lucky for her, her training partner is Ramon. jennifer connelly inventing the abbotts Pretty petite blonde teenage hottie is having fun with pretty dude.
xvidoes.com She also gives us a good close up view of her ass.
Her small tits are flawless. friends mom porn aidou sixy karny ka tariqa
Two bitches Katie St. sexy threesome The that crummy lady brings her mouth to his cock.
cumisha Gaia prepares one more thing for his cock.
ebony cheerleaders porn staring Haylee Heart,Kiera King and Taisa Banx.
They are horny! dick in pussy
She takes his meat pipe in her hot mouth to get it started. webcam tube Busty mom gets her hot bush heavily fucked in the kitchen! James and Sean share their two whores Ariella and Sarah between each other.
victorious porn James and Sean share their two whores Ariella and Sarah between each other. Busty mom gets her hot bush heavily fucked in the kitchen!
| 2017-10-17T05:43:39
|
http://premier74.ru/index.php?n=2&id=819887808033685983672580
|
دسته بندی موضوعی مطالب | جستجوی پیشرفته | تعداد کل مطالب: 401 | تعداد کل بازدید های مطالب: 885,367 |
Persian site map - English site map - Created in 0.21 seconds with 64 queries by YEKTAWEB 3760
| 2018-10-16T04:32:53
|
http://idea.iust.ac.ir/page_arch.php?slc_pg_id=6841&slc_lang=fa&sid=16
|
پاکستان : صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پرخودکش بم دھماکہ ، 50 افراد ہلاک– News18 Urdu
پاکستان : صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پرخودکش بم دھماکہ ، 50 افراد ہلاک
چین پرمودی کاموڈ آف! ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے پرحکومت نے پوچھا، وزیر اعظم سے ہوئی بات؟
پاکستان : عاشق کو گھر بلاتی تھی بیٹی ، باپ نے مخالفت کی تو اٹھایا یہ خوفناک قدم ، اڑ جائیں گے ہوش
اداکارہ کے گھر میں گھس کر خاتون نے کی مار پیٹ ، 12 گن مین بھی تھے شامل ، سامنے آیا ہنگامہ کا ویڈیو
سری لنکا کی خارجہ پالیسی ناوابستہ ہے ، ہندوستان اور چین دونوں قابل قدر دوست ہیں: مہندا راجاپکسے
پاکستان کے دوسرے بڑے صوبہ سندھ میں واقع قصبے سیہون شریف میں صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر جمعرات کی شب خودکش بم دھماکا ہوا ہے ، جس کے نتیجے میں کم سے کم پچاس افراد جاں بحق اور ایک سو زخمی ہوگئے ہیں۔
Last Updated: Feb 16, 2017 09:47 PM IST
سیہون : پاکستان کے دوسرے بڑے صوبہ سندھ میں واقع قصبے سیہون شریف میں صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر جمعرات کی شب خودکش بم دھماکا ہوا ہے ، جس کے نتیجے میں کم سے کم پچاس افراد جاں بحق اور ایک سو زخمی ہوگئے ہیں۔ اس تباہ خودکش بم دھماکے میں ہلاکتوں کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔سیہون شریف کے تعلقہ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر معین الدین صدیقی نے بم دھماکے میں پچاس ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ ان کے ہاں 100زخمیوں کو منتقل کیا گیا ہے۔ زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔
مزار کے گدّی نشین نے بتایا ہے کہ بم دھماکے میں 45 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ دہشت گردی کے اس واقعے کے فوری بعد امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئیں اور زخمیوں کو مقامی اسپتالوں کے علاوہ نزدیک واقع شہر جامشورو میں لیاقت میڈیکل کمپلیکس میں بھی منتقل کیا جارہا ہے۔علاقے کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔سیہون کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) نے بتایا ہے کہ حملہ آور بمبار مزار کے سنہرے دروازے سے اندر داخل ہوا تھا۔اس نے پہلے ایک دستی بم پھینکا تھا اور وہ نہیں پھٹا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق نماز مغرب کے وقت بم دھماکا مزار کے احاطے میں اس جگہ ہوا ہے جہاں دھمال ڈالی جارہی تھی۔ حضرت لال شہباز قلندر کے مزار پر جمعرات کو زائرین کا بہت رش ہوتا ہے۔دریائے سندھ کے کنارے آباد سیہون شریف ضلع جامشورو میں واقع ہے اور یہ صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا انتخابی حلقہ ہے۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے صوبے میں تعینات فوجی افسروں کو بم دھماکے کے بعد سول حکام کو فوری مدد مہیا کرنے کی ہدایت کی ہے۔پاک آرمی کے دستے اور امدادی ٹیمیں سیہون شریف کی جانب روانہ کردی گئی ہیں۔ صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں واقع کمبائنڈ ملٹری اسپتال کو بھی زخمیوں کی منتقلی کے لیے الرٹ کردیا گیا ہے۔
خودکش دھماکہ
First published: Feb 16, 2017 09:47 PM IST
| 2020-05-29T17:12:03
|
https://urdu.news18.com/news/international/bomb-blast-in-lal-shahbaz-qalander-grave-in-pakistan-50-killed-100-injured-211031.html
|
پیاز کے چند کھانے میں استعمال کے علاوہ حیرت انگیز کمالات جو آپ کو بھی پتہ ہونے چاہیں – Pakistan Hamari Jaan
عام طور پر لوگوں کا یہ خیال ہے کہ پیاز صرف کھانے کا ذائقہ بڑھانے اور اس کا روپ نکھارنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسے کیل مہاسوں کے خاتمے سے لے کر چولہے کی صفائی تک کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں پیاز کے چند ایسے کمالات کا ذکر کیا جا رہا ہے، جن سے آپ پہلے واقف نہیں ہوں گے۔ زنگ آلود چھریوں کو تیز
کریں: زنگ آلود چھریوں کے استعمال میں خاصی مشکل پیش آتی ہے۔ زنگ سے نجات کے لیے ان چھریوں کو ایک بڑے سے پیاز میں پیوست کریں اور کچھ ہی دیر میں زنگ سے پاک چھریاں حاصل کریں۔شہد کی مکھی کے ڈنک کی شدت کم کریں: اگر آپ کو کبھی شہد کی مکھی کاٹ لے، تو متاثرہ حصے پر پیاز رگڑیں۔ اس کے نتیجے میں درد میں کمی واقع ہو گی۔ پینٹ کی بو سے نجات حاصل کریں: اگر آپ نئے پینٹ کی بو سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو مہنگا روم ریفریشنر خریدنے کی ضرورت نہیں۔ پیاز کے چند ٹکڑے تھوڑے سے پانی میں ڈال کر برتن کو رات بھر کے لیے اس کمرے میں رکھ دیں، جہاں نیا پینٹ ہوا ہے۔ اس طرح پینٹ کی ناخوشگوار بو سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ چولہے کو صاف کریں: اس مقصد کے لیے پیاز کو دو حصوں میں تقسیم کر لیں اور ایک حصے سے چولہا رگڑ کر اسے صاف کریں۔ کیل مہاسوں کا خاتمہ: پیاز میں ایسے جادوئی انزائمز پائے جاتے ہیں، جو کیل مہاسوں کے خاتمے میں موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اگر آپ کیل مہاسوں سے پریشان ہیں
تو پیاز کو پیس کر پانی میں ملائیں اور پھر اس آمیزے کو چہرے پر لگائیں۔ پیاز کے اجزا کیل مہاسوں کے خاتمے میں موثر ثابت ہوں گے۔ جھلسے ہوئے حصے کو تسکین پہنچائیں: پیاز جراثیم کش خصوصیات کا مالک بھی ہوتا ہے اور یہ زخمی یا جھلس جانے والے جسم کے حصے کو انفیکشن سے بچاتا ہے۔ اگر آپ کے جسم کا کوئی حصہ جل گیا ہے، تو اس پر آرام سے پیاز رگڑیں اور تکلیف سے نجات حاصل کریں۔ دھات کو چمکائیں: پیاز کو پیسیں اور اس میں اتنا ہی پانی ملائیں۔ پھر کپڑے میں ڈال کر اسے دھات پر تھپتھپائیں اور اس وقت رگڑتے رہیں کہ جب تک دھات صاف و چمک دار نہیں ہو جاتی۔ جلے ہوئے چاولوں کی بو ختم کریں: اگر آپ گھر میں پھیلی جلے ہوئے چاولوں کی بو سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو پیاز کا ایک ٹکڑا چولہے کے سامنے رکھ دیں۔ یہ ساری بدبو جذب کر لے گا۔
میری گوری رنگت اور لال ہونٹوں والی خوبصورت لڑکی کے ساتھ ایک ملاقات کی کہانی، واہ کیا رات تھی وہ
| 2019-05-21T05:07:27
|
http://www.pakistanhamarijaan.com/breaking-news/%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%DB%92-%DA%86%D9%86%D8%AF-%DA%A9%DA%BE%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%88%DB%81-%D8%AD/
|
ماں کے قتل پر بھی انصاف نہ ملا، باقی پاکستانیوں کو کیا ملے گا، بلاول -
ماں کے قتل پر بھی انصاف نہ ملا، باقی پاکستانیوں کو کیا ملے گا، بلاول
کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خواتین پر تشدد کرنے والوں کے خلاف قانون سازی ناگزیر ہے، حال ہی میں قانون میں جو تبدیلیاں کی گئی ہیں وہ اچھی ہیں مگر کافی نہیں، ہمارے قوانین میں آج بھی سقم موجود ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل کراچی میں مصنفہ نفیسہ شاہ کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ نفیسہ شاہ نے جس موضوع پر لکھا وہ نہایت توجہ کا متقاضی ہے، خواتین پر تشدد کا خاتمہ از حد ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کئی لڑکیوں کوغیرت کے نام پر قتل کیا گیا، غیرت کے نام پر قتل کرنے والوں کو سزائیں دلوانا ہمارے لیےچیلنج ہے، بے نظیر بھٹو شہید کے بارے میں بھی ہمیں انصاف نہیں ملا، لاہور میں لڑکی کو اس کی ماں نے غیرت کے نام پر زندہ جلادیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر کوئی ہماری بہنوں کا بال بھی بیکا کرتا ہے تو ہمیں اس کو نہیں چھوڑنا چاہئیے، اگر ہمیں انصاف نہیں ملا تو باقی پاکستانیوں کو کیا انصاف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم عزم کرتے ہیں کہ پاکستان کی ہر لڑکی مستقبل کی بے نظیر ہے، تشدد کے معاملے میں معاف کرنے والے قوانین بااثر لوگ استعمال کرتے ہیں، سندھ حکومت نے خواتین پر تشدد کے خلاف دو قرار دادیں پاس کیں، پاکستانی خواتین دنیا کی بہادر ترین خواتین ہیں۔
وزیراعظم چوہدری نثار کو فوری برطرف کریں، عاجز دھامرا
بجلی بحران پر بوسنیا کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے، نواز شریف
| 2019-12-08T10:24:00
|
https://urdu.arynews.tv/bilawal-bhutto-zardari-arts-council-karachi-nafisa-shah-ppp/
|
مکی آرتھر کے بعد مصباح الحق طاقتور شخصیت بن گئے -Daily Jang-Latest News-Sports
مکی آرتھر کی رخصتی کے بعد اب سابق کپتان مصباح الحق طاقتور شخصیت کے طور پر سامنے آرہے ہیں۔ ورلڈ کپ کے بعد پاکستانی کرکٹ میں ہر مسئلے کا حل میانوالی کے مصباح الحق نیازی ہیں۔
پی سی بی کرکٹ کمیٹی کے رکن کو پی سی بی نے تیسری ذمے داری سونپ دی ہے۔ مصباح کو ممکنہ طور پر مکی آرتھر کا جانشیں بھی قرار دیا جارہا ہے۔ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی پانچویں پوزیشن کے بعدلگ رہا ہے کہ مصباح الحق ہر مرض کی دوا بن گئے ہیں۔
پی سی بی نے انہیں پہلے مر حلے میں پری سیزن کیمپ کے لیے کیمپ کمانڈنٹ مقرر کیا۔ منگل کو پی سی بی نے تین رکنی آزادانہ پینل تشکیل دیا، جو آئندہ ڈومیسٹک سیزن کے لیے 6 کرکٹ ایسوسی ایشنز کی ٹیموں کے انتخاب کا جائزہ لے گا۔
اس پینل میں مصباح الحق کے ساتھ سابق کپتان راشد لطیف اور اسپنر ندیم خان کو رکھا گیا ہے۔ پی سی بی کا دعویٰ ہے کہ ایسوسی ایشن کرکٹ ٹیموں میں کھلاڑیوں کا انتخاب اقربا پروری اور پسندیدگی کی بجائے میرٹ اور شفافیت پر مبنی ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے مصباح الحق کو کیمپ کمانڈنٹ بنانے سے قبل پی سی بی نے ان کی رائے کو اہمیت دیتے ہوئے 20 کھلاڑیوں کو پری سیزن کیمپ میں بلایا۔ یہ خبریں بھی گردش میں ہیں کہ مصباح کو چیف سلیکٹر کا اضافی چارج بھی ملے گا۔
منگل کو لاہور میں پری سیزن کیمپ کے آغاز پر مصباح الحق نے کھلاڑیوں کو لیکچر دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ فرسٹ کلاس اور انٹر نیشنل سیزن سے قبل کیمپ بلانے کا مقصد یہ ہے کہ کھلاڑی سپر فٹ ہوں۔
اگلے نو ماہ کے پاکستان ٹیم کے اسائنمنٹ کو سامنے رکھتے ہوئے کھلاڑیوں کی فٹنس کو بہتر بنایا جائے گا اور دوسرے مرحلے میں ان کی اسکلز پر کام کیا جائے گا۔
مصباح الحق نے کھلاڑیوں کو کہا کہ کیمپ میں کسی کھلاڑی کے ساتھ زبردستی نہیں کی جائے گی لیکن انہیں فٹ بناکر انجریز سے بچایا جائے گا۔
مصباح الحق نے کہا کہ چوںکہ تین ہفتے کا وقت ہے، اس لیے کھلاڑیوں کی فٹنس پر خصوصی کام کیا جائے گا۔
مصباح الحق بدھ کو میڈیا کو اپنے پلان سے آگاہ کریں گے۔
اسکرینوں کی تنصیب کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کا رد عمل
احسان مانی کی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات
پی ایس ایل میں حصہ لینے والی ٹیموں کے مالکان کا پی سی بی کو خراج تحسین
آئندہ برس پی ایس ایل میچز پشاور میں بھی ہوں گے، احسان مانی
| 2020-02-19T23:42:42
|
https://jang.com.pk/news/671007-misbahul-haq-became-powerful-personality-after-micky-arthur
|
غیر اعلانیہ اور ظالمانہ لوڈشیڈنگ کیخلاف جے آئی یوتھ چارسدہ کا احتجاجی مظاہرہ،پشاور ، نوشہرہ اور مردان روڈ ہر قسم ٹریفک کیلئے بند
پیر 4 جون 2018 22:24
چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 جون2018ء) واپڈا کے نارواسلوک ،غیر اعلانیہ اور ظالمانہ لوڈشیڈنگ کیخلاف جے آئی یوتھ چارسدہ کا احتجاجی مظاہرہ،مظاہرین نے تنگی ، پشاور ، نوشہرہ اور مردان روڈ کو ہر قسم ٹریفک کیلئے بند کیا جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا،مشتغل احتجاجی مظاہرین نے ایکسین واپڈا کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیا۔
تفصیلا ت کے مطابق واپڈا کے ناروا،غیر اعلانیہ اور ظالمانہ لوڈشیڈنگ کے خلاف جے آئی یوتھ چارسدہ نے یوتھ صدر فواد احمد کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ ۔مظاہرین نے تنگی ،پشارو،نوشہرہ اور مردان روڈ ہر ہر قسم ٹریفک کے لیے بند کیا ۔ مظاہرین نے ایکسین واپڈادفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔مظاہرین سے جے آئی یوتھ چارسدہ کے صدر فواد احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واپڈا نے ناروا، غیر اعلانیہ ،ظالمانہ لوڈشیڈنگ سے عوام کی زندگی اجیرن بن گئی ہے ۔
رمضان المبارک میں واپڈا نے ظلم کی انتہا کی بجلی گزشتہ ایک ہفتہ سے غائب ہے جو کے لوگوں کے ساتھ ظلم کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واپڈا کو 24 گھنٹے مہلت دیتے ہوئے کہا کہ چارسدہ کے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ فوری طور ختم کیا جائے اگر واپڈا نے ظلم بند نہیں کیا تو24 گھنٹے بعد چارسدہ کے عوام دوبارہ نہ ختم ہونے والے احتجاج شروع کریگی جس کی ذمہ داری واپڈا حکام پر ہو گی ۔
لوڈشیڈنگپشاوراحتجاجدھرنابجلیرمضان المبارکواپڈاٹریفک
چارسدہ، تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کر نے کا اعلان
| 2018-09-25T15:08:29
|
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2018-06-04/news-1557598.html
|
عائشہ گلالئی نے وہ حرکت کردی جس کا ڈر تھا، عمران خان کی خفیہ ویڈیو ز سوشل میڈیا پر جاری کردیں - ٹائمز آف چترال
عائشہ گلالئی نے وہ حرکت کردی جس کا ڈر تھا، عمران خان کی خفیہ ویڈیو ز سوشل میڈیا پر جاری کردیں
اسلام آباد (ٹائمزآف چترال مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کی منحرف ممبر نیشنل اسمبلی عائشہ گلالئی جہاں عمران خان پر گندے مسیجز اور خواتین کارکنوں کو حراساں کرنے کا الزام لگا یا وہاں آگے بھی چپ نہ رہیں۔ بدلے کی آگ میں جلتی گلالئی نے عمران خان کی خفیہ ویڈیوز اپنے ٹوئٹر اکانٹ پر جاری کردیں۔ گو کہ ویڈیوز پرانی ہیں پہلے بھی سوشل میڈیا پر جاری ہوئیں تھیں لیکن گلالئی کی جانب سے منحرف ہونے کے بعد پہلی بار جاری کردی گئیں ہیں۔ ویڈیو میں عمران خان جرنلز کے بارے میں کھل کر بات کرہے ہیں اور کچھ ایسے الفاظ استعمال کر رہے ہیں جو کہ نہیں کرنے چاہئے تھے۔ جبکہ دوسری ویڈیو ایک خاتون کی ہے۔ گو کہ عائشہ گلالئی کے اس اکاونٹ کے بارے میں بھی یہ کہا جارہا ہے کہ گلالئی کا اکاونٹ نہیں ہے لیکن ابھی تک گلالئی کی جانب سے اس بارے میں کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ عمران کے خان کے مخالفین اور گلالئی کے حمایتی ان ویڈیوز کو زور و شور سے شیئر کررہے ہیں اور رائے دے رہے ہیں۔
عمران نیازی کے پاس KPK سے عورت فریاد لئے کر آئی اور نیازی نے اسے دھکا دے کر پیچھے کر دیا، جو شخص عورتوں کی عزت نہیں کرتا ملک کیا چلائے گا۔ pic.twitter.com/ECkJJygJkM
— Ayesha Gulalai (@AyeshaGuIaIai) August 14, 2017
"ایک لیڈر 20 ہزار لوگ سڑکوں پر نکال لئے تو آرمی جرنیل کا پیشاب نکل آتا ہے۔ جرنیل بزدل ہوتے ہیں۔" عمران نیازی کے پاکستان آرمی کے مطلق خیالات pic.twitter.com/M7A1Loxs6N
عمران نیازی کہتے ہیں کہ وہ ختمِ نبوت پر یقین نہ رکھنے والے امریکی قادیانی "عاطف میاں" کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیر بنائیں گے۔ خود سنیے۔ pic.twitter.com/nVOeVDn2Ru
— Ayesha Gulalai (@AyeshaGuIaIai) August 16, 2017
| 2019-02-21T13:46:44
|
http://www.timesofchitral.com/2017/08/blog-post_37.html
|
بچوں کو یرغمال بنانے والے ڈاکٹر ابراہیم غالمانی کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا – 7 News Tv
بچوں کو یرغمال بنانے والے ڈاکٹر ابراہیم غالمانی کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا
قاسم آباد پولیس نے اپنے بچوں اور ماں کو یرغمال بنانے والے ڈاکٹر ابراہیم عالمانی کے خلاف نوجوان حسنین سولنگی کو زخمی کر نے کا کیس درج کرلیا ۔ گزشتہ روز قاسم آباد کے علاقے پکوڑا چوک کے قریب ثناء سینٹر میں مبینہ طور پر ذہنی مریض ایک ڈاکٹر ابراہیم عالمانی نے گرفتاری کے خوف سے اپنے دو بچوں اور ماں کو یرغمال بنا لیا تھا جس کو دو گھنٹے کی کوشش کے بعد پولیس نے گرفتار کیا تھا ۔ ڈاکٹر ابراہیم نے ایک نوجوان کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا ۔ قاسم آباد تھانے کی پولیس نے ڈاکٹر ابراہیم عالمانی پر زخمی نوجوان حسنین سولنگی کے بھائی تنویر سولنگی کی فریاد پر اقدام قتل کا کیس درج کرلیا ہے ۔ پولیس ڈاکٹر اہراہیم عالمانی کے قبضے سے برآمد ہونے والی پسٹل کا لائسنس ہونے اور نہ ہونے کی تحقیقات کر رہی ہے ۔ بچوں اور ماں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔
| 2016-12-09T00:02:49
|
http://www.7newspk.tv/%d8%a8%da%86%d9%88%da%ba-%da%a9%d9%88-%db%8c%d8%b1%d8%ba%d9%85%d8%a7%d9%84-%d8%a8%d9%86%d8%a7%d9%86%db%92-%d9%88%d8%a7%d9%84%db%92-%da%88%d8%a7%da%a9%d9%b9%d8%b1-%d8%a7%d8%a8%d8%b1%d8%a7%db%81%db%8c/
|
‘را’ کیلئے کام کرنیوالے 2 پاکستانی ماہی گیر گرفتار | IBCUrdu.Com – 2016 Latest Urdu News, Pakistan And WorldWide Breaking News
Posted By: ٹیم آئی بی سی اردو نیوزon: April 17, 2016 In: پاکستانNo CommentsViews: 53 views
کراچی: سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گرد (سی ٹی ڈی) نے 2 افراد گرفتار کیا ہے، جن کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان دونوں ماہی گیروں کا ہندوستانی خفیہ ادارے ‘را’ سے رابطے تھے۔
سی ٹی ڈی کے سینئر سرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) نوید خواجہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے خفیہ اطلاع پع ٹھٹھہ کے علاقے شاہ بندر میں کارروائی کرتے ہوئے صدام حسین اور محمد بچل کو گرفتار کیا۔
رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی نوید خواجہ کا مزید کہنا تھا کہ ان مشتبہ افراد نے بتایا ہے کہ ان کو ایک اور ماہی گیر محمد خان نے ہندوستانی خفیہ ادارے ‘را’ کے لیے کام کرنے پر قائل کیا جبکہ اس کے بدلے میں ان کو ہندوستانی کی سمندری حدود میں مچھلی کا شکار کرنے کی اجازت دی جاتی تھی، ان کو خفیہ ادارے کی جانب سے پیسے بھی دیئے جاتے تھے۔
نوید خواجہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ مشتبہ افراد شاہ بندر کے راستے ہندوستان میں داخل ہوئے، جہاں انہوں نے گجرات کے شہر بھوج میں پولیس اسٹیشن میں را کے اہلکاروں کرن اور ارجن سے ملاقات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ را کے اہلکاروں نے ان دونوں ماہی گیروں کو کیمرا کے ساتھ ساتھ کچھ اہداف دیئے، جس میں پاکستان میں نیوی کی تنصیبات کے علاوہ کراچی اور ٹھٹھہ میں کوسٹ گارڈز کی پوزیشنز کی تفصیلات کی فراہمی شامل تھیں۔
ایس ایس پی نے دعویٰ کیا کہ سندھ کے بلدیاتی ادارے میں 200 سے 300 ملازمین کے ہندوستانی خفیہ ادارے سے رابطے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمل بلدیات کو اس حوالے سے خط ارسال کر دیا گیا ہے تاکہ ان ملازمین کے کوائف جمع کیے جا سکیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے گرفتار ملزمان کے قبضے سے حساس مقامات کی نقشے اور تصاویر بھی برآمد کی ہیں جبکہ را کی جانب سے دونوں ملزمان کو کوڈ بھی دیئے گئے تھے۔
گذشتہ ماہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان سے ہندوستان کے حاضر سروس نیول افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔
پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کا افسر ہے، اور بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
4 روز قبل پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا تھا کہ کچھ بین الاقوامی ایجنسیاں بالخصوص ہندوستانی خفیہ ایجنسی ‘را’ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف ہیں۔
گوادر میں امن و ترقی کے موضوع پر سیمینار سے خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’را‘ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث ہے، ملک کے کسی بھی حصے میں بدامنی کی اجازت نہیں دی جائے گی، بین الاقوامی برادری دہشت گردوں کی بیرونی مدد روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
دوسری جانب 3 روز قبل لندن پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
علاوہ ازیں گزشتہ ہفتے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری دفاع جنرل (ر) عالم خٹک نے انکشاف کیا تھا کہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ‘را’ نے پاکستان کے اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف خصوصی سیل قائم کررکھا ہے، افغانستان میں موجود 7 میں سے 3 ہندوستانی قونصل خانے، جو مزار شریف، قندہار اور جلال آباد میں ہیں، پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے متحرک ہیں۔
| 2018-09-21T23:19:56
|
http://ibcurdu.com/news/23103
|
پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ | الحاد جدید کا علمی محاکمہ
ٹیگز محفوظات: پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ اے بادشاہ! ہم کہ بت پوجتے، مردار کھاتے تھے۔۔!
ایڈمن 19 April درخشاں پہلو مسلمانوں کی تاریخ اور تلوار
ایڈمن 19 January علماء/مدارس ماڈرنسٹوں کا ایک اور دفاعی وار ۔۔۔۔۔ ”کیا قرآن و حدیث مقدم ہیں یا اسلاف کا فہم اسلام؟”
زاہد مغل 22 November مذہبی جدت پسندی انیسوی/بیسویں صدی کا کامیاب ترین اجتہاد ۔۔
زاہد مغل 22 November جدیدیت مغربی (تنویری) و مذھبی تصورات آزادی کا بنیادی اور اصولی فرق
زاہد مغل 21 November متفرق شبہات تحفظ عورت، خاندان اور مارکیٹ ۔۔۔۔ ایک اھم شبے کا ازالہ
زاہد مغل 20 November سیکولر مغالطے اسلام اور تھیوکریسی (ملائیت)
ایڈمن 17 November دیسی لبرل پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ ۔ ۔
ایڈمن 10 November دیسی لبرل قصور وار کون
ایڈمن 10 November علماء/مدارس 12»
| 2017-04-28T06:23:36
|
http://ilhaad.com/tag/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B1%D9%82%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D9%88%D9%B9/
|
لاہور۔8 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔08 اگست۔2016ء) ایسوسی ایٹ ڈائریکٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین اکرم ملک نے ہدایت کارہ شمیم آراء کی وفات پر گہرے افسوس کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ ان کی وفا ت سے پاکستان فلم انڈسٹری ایک اچھی فنکار ہ اور ڈائریکٹر سے محروم ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بطور چیف معاون ڈائریکٹربہت عر صہ انکے ہمراہ ڈائریکشن کے اسرار و رموز سیکھنے کا موقع ملا۔خدا مرحومہ کو جنت الفردوس میں جگہ دے۔
پیر 16 جولائی 2018 - 18:20
پیر 16 جولائی 2018 - 17:57
پیر 16 جولائی 2018 - 17:51
تحریک پاکستان کے کارکنان کاخواجہ احمد حسان کی مکمل حمایت کا اعلان
| 2018-07-16T18:13:17
|
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2016-08-08/news-699100.html
|
انقلابی مفت کال ایپ نینو فون کے بلوں کے خاتمے کے مشن پر | Pakistan News Express
| 2019-11-20T06:13:21
|
https://pakistannewsexpress.com/%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%D9%85%D9%81%D8%AA-%DA%A9%D8%A7%D9%84-%D8%A7%DB%8C%D9%BE-%D9%86%DB%8C%D9%86%D9%88-%D9%81%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92/
|
اپنے گھر کے داخلی حصہ میں 5 غلطیوں سے ہمیشہ بچیں! | homify | homify
| 2020-08-08T22:58:24
|
https://www.homify.hk/ideabooks/3321313/%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%DA%AF%DA%BE%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%DB%8C-%D8%AD%D8%B5%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-5-%D8%BA%D9%84%D8%B7%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%DB%81%D9%85%DB%8C%D8%B4%DB%81-%D8%A8%DA%86%DB%8C%DA%BA!
|
چالو 3D ماڈلز
3D ماڈلز » فرنیچر 3D ماڈلز » میںاستعمال » چولہا
کک چولہا
الیکٹرک تندور
برقی چولہا
گیس کوکر
گیس کوکر 2
بچے بازو اور سنک.بج
باورچی خانے کے سامان بوش 3D ماڈل
کوچ سٹویو
اوون 2
لکڑی جلانے کا چولہا
باورچی خانے کے لئے گیس اور الیکٹرک سٹو ایپلائینسز کے 3D ماڈل.
ایک چولہا کھانا پکانے کے لئے حرارتی سامان ہے. hobs کے ساتھ hob کے علاوہ، ککر اکثر ایک بلٹ میں تندور اور اضافی محکموں ہے.
"سٹو" لکڑی کے جلانے والے سٹو کے کاسٹ لوہے کی کھانا پکانے والی سطحوں کے لئے باورچی خانے کا آلات کا معنی حاصل ہوا: ابتدائی طور پر یہ ایک کاسٹ آئرن سٹو تھا جس کے بجائے فائر باکس کے اوپر اینٹ والٹ کے بجائے رکھ دیا گیا تھا، جس پر برتن اور پینوں کو رکھا گیا تھا. بعد میں اسٹاک سٹیل سوراخوں کو بہتر گرمی کے تبادلے کے لئے مختلف سائز کے بنائے گئے تھے. ان کھلیوں کے ذریعہ دھواں کے دخول کو روکنے کے لئے، وہ مختلف ڈائمنٹروں کی سنکری حلقوں کی شکل میں بننے والی دھاتی کے لیڈز کے ساتھ بند کردیئے گئے. ان میں سے ایک مخصوص رقم مقرر کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ مختلف سائز کے برتنوں کو براہ راست شعلہ پر ڈالیں
پھانسی کی طرف سے، ککر ایک الگ یونٹ یا سرایت کے طور پر بنائے جاتے ہیں. بلٹ میں ہب عام طور پر ایک الگ ہوب اور تندور ہے.
ککر کے کھانا پکانے کی سطح پر ان پر برتن نصب کرنے کے لئے کئی برنرز شامل ہیں. گیس اور برقی سٹوز میں، ہر برنر کو الگ الگ ہینڈل کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے. عام طور پر، برنر مختلف قطر اور مختلف زیادہ سے زیادہ طاقت رکھتے ہیں. اہم توانائی کے نقصان کے بغیر اور برتن کے حصوں کو نقصان پہنچے بغیر اعلی درجہ حرارت کے لئے تیار نہیں کئے بغیر، ان پر مختلف سائز کے برتن نصب کرنے کے لئے ضروری ہے.
تندور (تندور) ایک گرمی موصل ہے، جس میں حرارتی عنصر نصب ہوتے ہیں: گیس برنرز یا الیکٹرک ہیٹر، عام طور پر ہیٹنگ عناصر. تندور میں ضروری کھانا پکانے کے درجہ حرارت (بیکنگ) برقرار رکھی جاتی ہے. عام طور پر، حرارتی عنصر اوپر اور نیچے واقع ہیں. اگر نچلے ہیٹر کی گردش فراہم کی جاتی ہے، تو تابکاری کی وجہ سے اونچائی پائے جاتے ہیں.
ہیٹنگ کی قسم نہ صرف ہیو کے ساتھ سہ - اوون کے لئے اہم ہے، یہ تنصیب اور تندور کی فعالیت پر منحصر ہے. عام طور پر گیس حرارتی قسم کے ساتھ تندور کم کھانا پکانے کی صلاحیت رکھتا ہے.
| 2020-06-02T22:00:05
|
https://ur.flatpyramid.com/3D-%D9%81%D8%B1%D9%86%DB%8C%DA%86%D8%B1-%D9%85%D8%A7%DA%88%D9%84/%D8%B3%D9%B9%D9%88/
|
عبدالرزاق کی 5 برس بعد کرکٹ میدانوں میں حیران کن واپسی قائداعظم ٹرافی میں پی ٹی وی کی نمائندگی کریں گے، آخری مرتبہ 2015ء میں ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا
عبدالرزاق کی 5 برس بعد کرکٹ میدانوں میں حیران کن واپسی
قائداعظم ٹرافی میں پی ٹی وی کی نمائندگی کریں گے، آخری مرتبہ 2015ء میں ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 مئی2018ء) سابق پاکستانی آل رائونڈر عبدالرزاق 38 برس کی عمر میں کرکٹ میدانوں میں حیران کن واپسی کریں گے، پاکستان ٹیلی ویڑن نے قائداعظم کرکٹ ٹرافی کیلئے ان کی خدمات حاصل کر لیں، انہوں نے آخری مرتبہ 2015ئ میں ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں حصہ لیا تھا۔
انہوں نے 1996ئ میں انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کیا تھا اور انہیں 46 ٹیسٹ، 265 ایک روزہ اور 32 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز میں گرین شرٹس کی نمائندگی کا اعزاز حاصل ہے، انہوں نے آخری مرتبہ 2013ئ میں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹونٹی میچ میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کی تھی۔
عبدالرزاق نے اپنے بیان میں کہا کہ محمد وسیم نے دوبارہ کرکٹ کھیلنے کیلئے میری بہت حوصلہ افزائی کی اور میں پی ٹی وی کا مشکور ہوں جس نے مجھے موقع فراہم کیا، اب اگلا ہدف پاکستان سپر لیگ کھیلنا ہے اور مقصد کے حصول کیلئے سرتوڑ کوشش کروں گا۔۔
| 2018-09-26T06:55:01
|
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2018-05-08/news-1522009.html
|
توہین آمیز مواد کی اشاعت میں ملوث 2افراد گرفتار – NEWS Line
You are hereHome > Posts tagged :توہین آمیز مواد کی اشاعت میں ملوث 2افراد گرفتار"
Tag: توہین آمیز مواد کی اشاعت میں ملوث 2افراد گرفتار توہین آمیز مواد کی اشاعت میں ملوث 2افراد گرفتار
| 2017-06-23T05:20:15
|
http://newsline.com.pk/?tag=%D8%AA%D9%88%DB%81%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%93%D9%85%DB%8C%D8%B2-%D9%85%D9%88%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%84%D9%88%D8%AB-2%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7
|
پی ایس اوکا پہلا چارجنگ اسٹیشن اسلام آباد میں نصب – Daily Taqat
Jul 29, 2020 94
چارجنگ اسٹیشن کی افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر عمر ایوب اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر نے شرکت کی
اسلام آباد: پی ایس او نے الیکٹرک کاروں کے لیے پاکستان میں اپنا پہلا الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشن نصب کردیا۔
اپنے خطاب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں ماحولیات کے تحفظ کے اہم چیلنجزسے نمٹنے کی ضرورت ہے، الیکٹرک گاڑیاں ماحولیات کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کریں گی کیوں کہ ان گاڑیوں سے دھویں کا اخراج نہیں ہوتا۔ نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی کے تحت ملک بھر میں الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کیے جائیں گے جس سے ناصرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ معیشت پر بھی بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔
| 2020-08-11T01:03:30
|
https://dailytaqat.com/business/%D9%BE%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D8%B3-%D8%A7%D9%88%DA%A9%D8%A7-%D9%BE%DB%81%D9%84%D8%A7-%DA%86%D8%A7%D8%B1%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%A7%D8%B3%D9%B9%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%A2%D8%A8/
|
خبرگزاری شبستان - عبادت کی حقیقت ، جمال الہی کی زیارت کے لیے خشوع وخضوع کا نام ہے
سروس زبان اردو وقت : Saturday, February 17, 2018 خبر کوڈ : 71520
حجۃ الاسلام قاسمیان:
خبررساں ایجنسی شبستان: حوزہ علمیہ کے استاد نےکہا ہےکہ عبادت کی حقیقت،جمال الہی کی زیارت کے لیےخشوع وخضوع کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جن وانس کو عبادت کے لیے خلق فرمایا ہے تاکہ اس کے ساتھ محبت آمیزاورعاشقانہ رابطہ برقرارکرے اورپھراس رابطےسے لذت حاصل کرے۔
خبررساں ایجنسی شبستان کی رپورٹ کےمطابق حوزہ علمیہ مشکات کے سربراہ حجۃ الاسلام غلام رضا قاسمیان نےشریف یونیورسٹی میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے منعقد ہونے والی مجلس عزاء سےخطاب کرتے ہوئےکہا ہےکہ اعمال کی اہمیت اورقدروقیمت میں نیت کا اصلی کردار ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ فقہی اوراخلاقی بحث میں نیت مکمل طورپرمختلف ہے۔اخلاقی بحث میں نیت قرب الہی کےلیے ہے۔ انسان کی خلقت کا اصلی مقصد، محبت الہی کا حصول ہےاورعبادت بھی قرب الہی کے لیے ہےاگرجنت کے حصول اورجہنم کے خوف سے نیت بھی ہوتو کوئی ہرج نہیں ہے۔
حجۃ الاسلام قاسمیان نےکہا ہےکہ جنت میں جانےکا شوق بھی عاقلانہ ہے کیونکہ بعض اوقات جنت میں جانےکا یہ شوق اورجہنم سےخوف بھی انسان کو آہستہ آہستہ الہی محبت اورقرب کی جانب لے کرجاتا ہے۔
انہوں نے دینی حکومتوں کے بارے میں کہا ہے کہ انبیاء کی ایک روش یہ ہے کہ وہ معارف کو قلبی ایمان میں تبدیل کریں اورکسی کو زبردستی ایمان لانے پرمجبورنہ کریں۔ جب اہداف اورافکارایمان میں تبدیل نہ ہوں اس وقت انقلاب کی لہراٹھتی ہے لیکن عوام اس کے ساتھ مانوس نہیں ہوتی ہے جس کی وجہ سے ظاہری طورپران کی حکومت کامیاب نظرنہیں آتی ہے۔
حوزہ علمیہ مشکات کے سربراہ نےآخرمیں کہا ہےکہ اللہ تعالیٰ سورہ یونس میں اپنے پیغمبرسے خطاب کرتے ہوئےفرماتا ہےکہ اگرمیں چاہتا تو تمام لوگوں کو زبردستی مومن کردیتا لیکن میں صبرکرتا ہوں تاکہ وہ معرفت کے ساتھ ایمان لےکرآئیں۔
جمالی الہی کی زیارت
خشوع وخضوع
| 2018-12-11T09:47:05
|
http://ur.shabestan.ir/detail/News/71520
|
دیامر انشاء اللہ ایجوکیشن، ہیلتھ اور بجلی کے حوالے سے کسی سے پیچھے نہیں رہے گا۔ صوبائی وزیر وومن ڈویلپمنٹ و امور نوجوانان ثوبیہ جبین مقدم – پامیر ٹائمز
دیامر انشاء اللہ ایجوکیشن، ہیلتھ اور بجلی کے حوالے سے کسی سے پیچھے نہیں رہے گا۔ صوبائی وزیر وومن ڈویلپمنٹ و امور نوجوانان ثوبیہ جبین مقدم
چلاس (مجیب الرحمان) صوبائی وزیر وومن ڈویلپمنٹ و امور نوجوانان ثوبیہ جبین مقدم نے دیامر پریس کلب کے صدر کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیامر کے عوام کی 70سالہ محرومیوں کا ازالہ کرنے کی بھر پور کوششیں جاری ہیں۔اپنے پانچ سالوں میں دیامر کے عوام کی بنیادی ضروریات صحت اور ایجوکیشن میں بہتری جبکہ بجلی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لئے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔گونر فارم اور گوہر آباد میں پچھلے کئی سالوں سے دس بیڈڈ کے دو ہسپتال عدم توجہی کے باعث تکمیل تک نہیں پہنچائی گئیں۔جس کی وجہ سے عوام صحت کی سہولیات سے یکسر محروم تھے۔عوام کو درپیش مسائل کے پیش نظر ذاتی طور پر سیکرٹری ہیلتھ اور سیکرٹری ورکس کے ساتھ ملکر ان ہسپتالوں کو مکمل کروانے کے لئے کام کا آغاز کر دیا ہے۔اور وزیر اعلیٰ کی مشاورت سے سکیم کو ریوائز کر والیا ہے۔تمام قانونی تقاضے مکمل کر کے وزیر اعلیٰ کی منظوری سے 2017میں دونوں ہسپتالوں کو مکمل کر کے عوام کے لئے تحفہ دینگے۔
گوہر آباد کے انتہائی پسماندہ ترین علاقے لیچر کو سابقہ ادوار میں مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ۔اب تک وہاں کی عوام کو دریا پار کرنے کے لئے پل نہیں ہے۔لوگ جھولے کے ذریعے زندگی اور موت کی کشمکش میں آمد ورفت پر مجبور ہیں۔ان کی مجبوری کے پیش نظر پل کے لئے مزید دو کروڑ تیر تالیس لاکھ روپے مختص کروائے ہیں۔جلد ہی ٹینڈر کروا کر پل کی تعمیر مکمل کروا دی جائے گی۔رائیکوٹ مٹھاٹ میں بجلی گھر کی سکیم سابقہ ادوار میں رکھی گئی تھی مگر اس پر عملی کام نہ ہونے کی وجہ سے سکیم ہی ختم کر دی گئی تھی۔وزیر اعلیٰ سے اس سکیم کے لئے دو سو بہتر ملین کی باقاعدہ منظوری لے لی ہے۔جلد ہی ٹینڈر کروا کر 1.5میگا واٹ پن بجلی گھر کی تعمیر مقررہ مدت میں مکمل کروا کر عوام کو اندھیروں سے نجات دینگے۔انہوں نے کہا کہ رائیکوٹ ہی میں 0.6میگا واٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو بڑھا کر 1.2میگاواٹ کروانے کے لئے انیس کروڑ نوے لاکھ روپے مختص کروائے ہیں۔گیس بنگہ نالے میں ون میگا واٹ بجلی گھر کو بھی 2017میں ہی مکمل کروا دیا جائے گا۔بجلی گھروں کی ٹرانسمیشن لائنوں اور پولز کے لئے بھی فنڈز مختص کروائے ہیں۔پاور ہاؤس کی تکمیل تک پولز اور تاروں کا کام بھی مکمل ہو جائے گا۔جس کے بعد گوہر آباد کا کوئی علاقہ اندھیرے میں نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے انکے دور میں دیامر ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہو۔اور امید ہے دیامر انشاء اللہ ایجوکیشن ،ہیلتھ اور بجلی کے حوالے سے کسی سے پیچھے نہیں رہے گا۔
| 2018-02-22T14:52:19
|
https://urdu.pamirtimes.net/2016/12/27/%D8%AF%DB%8C%D8%A7%D9%85%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%B4%D8%A7%D8%A1-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%A7%DB%8C%D8%AC%D9%88%DA%A9%DB%8C%D8%B4%D9%86%D8%8C-%DB%81%DB%8C%D9%84%D8%AA%DA%BE-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8/
|
جشن آزادی کے موقع پر آؤٹ ڈور تقریبات کی ہر گز اجازت نہیں ہوگی،محمودجاوید بھٹی | Dhudial News
جشن آزادی کے موقع پر آؤٹ ڈور تقریبات کی ہر گز اجازت نہیں ہوگی،محمودجاوید بھٹی
August 11, 2016 چکوال( نمائندہ خصوصی۔ ڈھڈیال نیوز) ڈی سی او چکوال محمود جاوید بھٹی نے کہا ہے کہ جشن آزادی کے موقع پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں آؤٹ ڈور تقریبات کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی ، ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر صرف مخصوص تقریبات کی اجازت ہو گی ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی سی او آفس میں یوم آزادی کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں اے ڈی سی چکوال ، اسسٹنٹ کمشنرز ، ٹی ایم اوز ، انچارج ریسکیو1122، ڈی او سول ڈیفنس، محکمہ تعلیم ، صحت ، پولیس اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے بھی شرکت کی ۔ انچارج ریسکیو1122ڈاکٹر عتیق نے یوم آزادی کی تقریبات کے حوالے سے بریفنگ دی ، جس کی روشنی میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا یوم آزادی کے روز پرچم کشائی ، پبلک ریلیوں ، مارچ پاسٹ اور دیگر سرکاری تقریبات کو لازمی ایمرجنسی سیکورٹی کوریج دی جائے گی اور تقریبات کے مقامات پر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں گے۔ جشن آزادی کے حوالے سے تقریبات چار دیواری کے اندر منعقد کی جائیں گی ، جہاں پر واک تھرو گیٹ ، میٹل ڈیٹکٹر نصب اور استعمال کیے جائیں گے ، تقریبات کے احاطہ کے اندر ہر طرح کی گاڑیوں کو لے جانے پر معاونت ہو گی۔ گاڑیوں کے لیے پارکنگ علیحدہ جگہ مختص ہو گی ، جہاں گاڑیوں کو سکین کر کے گزارا جائے گا۔ اہم اور حساس مقامات پر سپیشل برانچ کے اہلکاران سادہ کپڑوں میں فرائض سر انجام دیں گے اہم شخصیات کو بھرپور سیکورٹی کور حاصل ہو گا۔
انسداد کانگو وائرس کے لیے سوفیصد اقدامات کیے جائیں، ڈی سی او چکوال چکوال( نمائندہ خصوصی۔ ڈھڈیال نیوز)ڈی سی او چکوال محمود جاوید بھٹی نے کہا ہے کہ انسداد کانگو وائرس کے لیے سوفیصد اقدامات کیے جائیں اس میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے ان خیالات کا اظہار ڈی سی او آفس میں ڈی ا لائیو سٹاک کی جانب سے کانگو وائرس کے خلاف کی جانے والی روزانہ کی بنیاد پر پیش کی جانے والی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد کیا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ روز4026گھروں کا معائنہ کیا گیا ، جہاں16316گائیں 4766بھینسوں کا بھی معائنہ کیا گیا انہیں چچڑ کے ٹیکہ جات لگائے گئے اور سپرے کیا گیا یہاں کل جانوروں کی تعداد21022تھی اسی طرح چھوٹے جانور جن کی تعداد30337میں سے10993بھیڑوں19344بکریوں کو ٹیکے لگائے گئے اور سپرے کیا گیا ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولٹری کی23429کتے اور گدھے ایسے دیگر41009جانوروں کو ٹیکہ جات لگائے گئے اور سپرے کیا گیا اس طرح گشتہ روز78897ٹوٹل کاروائی کی گئی اس طرح اب تک 10119006جانوروں کو ٹیکہ جات اور سپرے کر کے انسداد کانگو مہم کے تحت کاروائی کی گئی۔
| 2016-10-26T19:12:50
|
http://www.dhudialnews.com/2016/08/11/%d8%ac%d8%b4%d9%86-%d8%a2%d8%b2%d8%a7%d8%af%db%8c-%da%a9%db%92-%d9%85%d9%88%d9%82%d8%b9-%d9%be%d8%b1-%d8%a2%d8%a4%d9%b9-%da%88%d9%88%d8%b1-%d8%aa%d9%82%d8%b1%db%8c%d8%a8%d8%a7%d8%aa-%da%a9%db%8c/
|
گذشتہ دنوں امریکی ریاست میری لینڈ کے ساحلی علاقے میں لاکھوں کی تعداد میں مردہ مچھلیاں پائی گئیں۔ ان مردہ مچھلیوں کو پانی کی لہریں ساحل پر پھینک گئی تھیں۔ سردیوں میں مچھلیوں کی ہلاکت خلاف معمول نہیں ہوئی مگر اتنی بڑی تعداد میں ان کی ہلاکت نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا۔
ریاست میری لینڈ کا ساحل بحرہ اوقیانوس سے ملتا ہے۔ یہ علاقہ اپنے شہر بالٹی مور کی وجہ سے، جو ایک اہم امریکی بندرگاہ ہے، دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔ اس ساحلی علاقے میں بڑی تعداد میں سمندری حیات بھی پائی جاتی ہے۔
پچھلے ہفتے اس سمندر میں بڑے پیمانے پر مچھلیاں ہلاک ہونا شروع ہوگئیں۔ اور پانی کی لہریں انہیں بہا کر ریاست میری لینڈ میں واقع چیسابیک کے ساحلی علاقے میں پھینک گئیں ۔
میری لینڈ کے ماحولیات کے محکمے نے اس واقعہ کی تحقیقات کیں۔ ادارے کے ایک ماہرجے اپیرسن کا کہنا ہے کہ20 لاکھ کے قریب مچھلیاں ہلاک ہوئی ہیں۔ ان سب کا تعلق سپاٹ فش کی نسل سے تھیں اور وہ کم عمر مچھلیاں تھیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ہلاکت کے اسباب معلوم کرنے کے لیے ہم نے سب سے پہلے یہ دیکھا گیا کہ پانی میں کوئی ایسا کیمیکل یا کوئی اور ایسی غیرمعمولی چیز تو موجود نہیں ہے جو مچھلیوں کے لیے نقصان دہ ہو۔
اپیرسن کہتے ہیں کہ ہمیں ٹیسٹوں سے پانی کے معیار میں کسی کمی یا تبدیلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ۔
وہ کہتے ہیں کہ حاصل کردہ تمام معلومات سے یہی پتا چلتا ہے کہ ان ہلاکتوں کی وجہ پانی کے درجہ حرارت کا معمول سے کہیں زیادہ گرناجانا تھا۔
ایپرسن کہتے ہیں کہ شواہد اس سمت اشارہ کرتے ہیں بڑے پیمانے پر مچھلیوں کی ہلاکت کی وجہ سمندر کے درجہ حرارت میں نمایاں طورپر کمی تھی۔
ان کا کہناتھاکہ دسمبر کے ریکارڈ کے مطابق سمندر کےپانی کا درجہ حرارت گذشتہ 25 برسوں میں سب سے کم تھا۔
ماحولیات کے ماہر ایپرسن کا کہناہے کہ سردیوں میں مچھلیوں کی ہلاکت کوئی غیر معمولی واقعہ نہیں ہے، مگر جو چیز اسے غیر معمولی بناتی ہے وہ ہے اتنی بڑی تعداد میں مچھلیوں کا یکایک ہلاک ہوجانا۔
بحرالکاہل میں مچھلیوں کی افزائش گاہوں کو خطرہ
نیوزی لینڈ کے ساحل پر پھنسی وہیل مچھلیوں کے بچاؤ کی کوشش جاری
| 2018-02-22T11:13:17
|
https://www.urduvoa.com/a/marriland-dead-fish-11jan11-113278314/1130154.html
|
دعویِ محبتِ مصطفیٰﷺ اور حقیقت - ہم سب
05/10/2018 عنبرین یاسین خان n/b Views
گستاخ اکھیں کتھے جا لڑیں
حضرت محمدﷺکی ذات گرامی کے بارے میں یہ شعر کہنے والے مشرقی تصوف کے ایک قابل قدر اورجانے مانے ہوئے صوفی بزرگ پیر مہر علی شاہ تھے، اگر اتنی بڑی شخصیت آپ ﷺ کی ہستی کے بارے میں لکھتے ہوئے احتیاط برتتی ہے توبہرحال میرے جیسے عام مسلمان کو اس موضوع پر لکھنے کے لئے طویل ریاضت درکار ہے۔ ماضی قریب میں توہین رسالت بمقابلہ ناموس رسالت کی بحث نے یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ توہین رسالت ہے کیا؟
آپ ﷺ تو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں اور بلاشبہ اللہ کے آخری پیغمبر ہیں جنہوں نے دین کی تکمیل کا اعلان کیا۔ آپ ﷺ نے ایک استاد کی حیثیت سے دنیا میں اسلام کا علم پھیلایا اور استاد کی سب سے بڑی عزت اور حق یہ ہے کہ اس کی دی گئی تعلیمات پر عمل کیا جائے۔
عام مسلمان کی حیثیت سے جب میں پاکستانی معاشرہ پر نظر دوڑاؤں تو روزانہ ہم ناموس رسالت کی دھجیاں اڑاتے ہیں کیونکہ ہمارے نبی کہتے ہیں کہ مومن کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن جھوٹا نہیں ہوسکتا اور اپنے روز مرہ کے معاملات میں جھوٹ کو لازمی جزو کی طرح شامل رکھتے ہیں۔ کیا یہ توہین رسالت نہیں؟ صرف نعوذ باللہ خاکے بنانا ہی توہین نہیں بلکہ روزانہ تعلیمات کو خاک میں ملانا بھی توہین رسالت ہے۔
ایک اور تحریک چلی کہ ہولو کاسٹ (یہودیوں کی داستان) کی زیادہ سے زیادہ توہین کی جائے، جہاں تجویز کے احمقانہ ہونے پر حیرت ہے وہاں اس بات کا دکھ ہےکہ ہم اس نبی رحمت ﷺ کے پیروکار ہیں جن پر کوڑا پھینکا جائے تو وہ اسی بڑھیا کی تیمارداری کے لئے پہنچ جائیں۔ ہم بدلہ لینے کی بات کرتے ہیں اور مذہبی جذبات مجروح ہونے کے بدلے میں مذہبی علامات کے توہین کے منصوبے بناتے ہیں۔ قرآن کہتا ہے کہ“ تم ان کے جھوٹے خداؤں کو برا نا کہو، مبادا وہ تمہارے سچے خدا کو برا نا کہنے لگیں“۔
جب قرآن کریم کا فیصلہ ہے کہ مذہبی معاملات میں حدسے تجاوزنہ کیا جائے تو ہم دیکھا دیکھی حدود سے تجاوز کیوں کررہے ہیں۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا یہ خاکے بنانے کا عزم کرنے والوں کے مقاصد کی تکمیل تو نہیں جس میں ہم اپنی مذہبی تعلیمات کو نظر انداز کرکے صرف رد عمل کے طور پر دوسرے مذاہب کی توہین کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔
سنت نبوی ﷺ ہے کہ سلام میں پہل کی جائے اور یہاں ہم قریبی رشتہ داروں اور دوستوں سے مہینوں ناراض رہتے ہیں۔ دفاتر، کاروباری مقامات یا کسی بھی محفل میں سلام میں پہل کرنا ہم نے اپنی انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے۔ حضرت علی رضہ کا قول ہے کہ پڑوسیوں کے بارے ہمیں نبی کریم ﷺ اتنی نصیحت کرتے کہ ہمیں شک ہونے لگا کہ وہ انہیں جائیداد میں بھی حصہ دار نہ بنا دیں۔ یہاں یہ حالت ہے کہ پڑوس میں کوئی بیمار ہے یا ضرورت مند ہمیں کوئی فکر نہیں ہوتی۔ اپنی تفریح کے لئے بلند آواز میں موسیقی سنتے ہیں خواہ پڑوس میں لوگ کسی بھی قسم کی تکلیف میں ہوں۔
جہاں یہ حکم ہے کہ سالن میں پانی تھوڑا زیادہ رکھا جائے تاکہ پڑوس میں بھی دیا جاسکے۔ اب ایک گھر سے تکوں کی خوشبو آتی ہے تو یہ پرواہ نہیں کرتے کہ ان کے ملازم اور ملازموں کے بچے جو انہی کے ساتھ سرونٹ کوارٹرز میں رہتے ہیں اس خوشبو سے کس قدر اشتہا محسوس کرتے ہوں گے۔
ہم اپنے روز مرہ معاملات میں سنت نبوی ﷺ کے بنیادی فلسفہ، میانہ روی، صلہ رحمی، درگزر، انصاف، ایمانداری، سچائی اور تقویٰ کو بالکل بھول چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر ہم سنت پر عمل پیرا ہوتے تو کیا پھر بھی مسلمان اتنے کمزور ہوتے کے ان کے نبی ﷺ کے (نعوذباللہ) خاکے بنائے جاتے اور ہالینڈ کے اسلام دشمن سیاستدان گیرٹ ویلڈر نے خاکوں کا مقابلہ ختم کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ یہ“مسلم دہشت گردی“ کو تقویت دیں گے۔
سوال یہ ہے کہ اسلام جس کا اصول ہی سلامتی ہے کے ساتھ دہشت گردی کا لفظ کیسے جڑا۔ کیا ایسے تو نہیں کہ یہ مسلمانوں کے مفاد پرست گروہوں کی وجہ سے ہوا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی ان کی شان میں کیا لکھتے ہیں۔ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ جو ”امید شفاعت“کیے ہوئے ہیں کس منہ سے ان کا سامنا کریں گے۔
کوئی درود بھیجے، انگوٹھا چومے اور آنکھوں کو لگائے یا ان میں سے کوئی بھی کام نا کرے وہ جانے اور رسول خدا ﷺ جانیں۔ ہمیں کس نے حق و باطل کا فیصلہ کرنے کا ذمہ دار بنایا ہے۔ جب اسلام میں کوئی جبر نہیں تو ہم کیوں زبردستی اسلام کی تعلیمات پر عمل درآمد کروانے لگے۔
پچھلے دنوں بنوں کے ایک شخص نے بتایا کہ وہاں کوئی بھی عورت بغیر برقعے کے گھر سے نہیں نکل سکتی، انہوں نے بتایا کہ ایک مقامی مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ بے نقاب عورت کو دیکھو تو میرے پاس لے آؤ میں اس سے تمہارا نکاح پڑھوا دوں گا۔ ایسا نطام شریعت تو حضور نبی کریم ﷺ کے دور میں بھی نہیں تھا۔ کیا ہمارا مذہب عورت کی اس توہین اور زبردستی کی اجازت دیتا ہے؟ یقیناً نہیں۔ میری ناقص رائے کے مطابق ہم مسلمان خود توہین رسالت کے عمل میں پیش پیش ہیں۔ جب تک ہم اسلام کےاصولوں، قرآن کی تعلیمات اور سنت نبوی کے فلسفہ کو نہیں اپناتے تو ہم سے بڑا توہین رسالت کا مرتکب اور کوئی نہیں۔
رسالت کا احترام نا صرف مذہب کا حصہ ہے بلکہ اس کے بغیر ہمارا دین مکمل ہی نہیں ہوتا۔ لہٰذا ضروری ہے کہ دوسروں پر تنقید سے پہلے اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھا کر ناموس رسالت کے امین بن جائیں۔
← پاک امریکہ تعلقات: پاکستانی حکومت کیا چاہتی ہے؟
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں →
| 2019-12-10T13:55:13
|
https://www.humsub.com.pk/176633/anbreen-yasin-khan-8/
|
اسلام آباد میں قبضہ مافیا کے گرد گھیرا تنگ، 45 ملزمان گرفتار – Voice of Society <% if ( total_view > 0 ) { %> <%= total_view > 1 ? "total views" : "total view" %>, <% if ( today_view > 0 ) { %> <%= today_view > 1 ? "views today" : "view today" %> no views today No views yet
اسلام آباد: (وائس نیوز گروپ آف میڈیا) وفاقی پولیس نے قبضہ مافیا کے خلاف کارروائیاں تیز کر دیں، 45 ملزمان کو گرفتار کر کے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر لئے گئے۔ زمینوں پر قبضہ کرنے والے پولیس اہل کاروں کو بھی پکڑا جائے گا۔ایف آئی آر کے مطابق شہری کی شکایت پر پولیس پارٹی نے موضع نون میں کارروائی کی۔ بدنام زمانہ قبضہ مافیا طالبان برادرز نے درجنوں مسلح ساتھیوں کے ساتھ پولیس پر فائرنگ کی، مقابلے کے دوران پولیس نے قبضہ مافیا کے 42 مسلح ملزمان کو گرفتار کر لیا، قبضہ گروہ کے 7 مرکزی ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔اس کے علاوہ پولیس نے کورال سے قبضہ مافیا کے 3 ملزمان کو گرفتار کر کے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ زمینوں پر قبضہ کرنے والے 8 پولیس افسر اور اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔پولیس حکام کے مطابق الزام ثابت ہونے پر انسپکٹر سی آئی اے سمیت تمام پولیس افسران کیخلاف مقدمات درج کئے جائیں۔
Notice: It seems you have Javascript disabled in your Browser. In order to submit a comment to this post, please write this code along with your comment: 746e36d7769e9407029515a38e3a2df9
Powered by WordPress | Theme Designed by: r43ds.it | Thanks to r4isdhc.it, Nintendo 3ds and signal booster UK
| 2018-12-09T22:55:40
|
http://voice-of-society.com/2018/12/03/%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%93%D8%A8%D8%A7%D8%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%82%D8%A8%D8%B6%DB%81-%D9%85%D8%A7%D9%81%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%DA%AF%D8%B1%D8%AF-%DA%AF%DA%BE%DB%8C%D8%B1%D8%A7/
|
مولوی صاحب مر چکے ہیں - Pakistan Affairs
Home Ishtiaq Ahmed Ishtiaq Ahmed Death Jasoosi Dunya Jave Javed Chaudhry Jhang karachi Pakistan Urdu Columns World مولوی صاحب مر چکے ہیں
مولوی صاحب مر چکے ہیں
by KHAWAJA UMER FAROOQ November 24, 2015
منگل کا دن تھا، نومبر کا مہینہ تھا، تاریخ 17 تھی اور سن تھا 2015ء،قاری عبدالرحمن انھیں کراچی ائیر پورٹ پر ڈراپ کر کے واپس چلے گئے، راستے سے فون کیا، جواب دیا ’’ بورڈنگ کارڈ میری جیب میں ہے،ظہر کی نمازپڑھ لی ہے، فلائیٹ وقت پر ہے،عصر انشاء اللہ لاہور میں پڑھوں گا‘‘ قاری صاحب مطمئن ہو گئے،دن کے سوا بجے تھے،فلائیٹ نے ڈیڑھ بجے اڑنا تھا،قاری عبدالرحمن نے ڈیڑھ بجے دوبارہ فون کیا،انھوں نے فون اٹھایا لیکن وہ بول نہ سکے،قاری صاحب کو ان کے کراہنے اور اونچی اونچی سانس لینے کی آوازیں سنائی دیں،قاری صاحب نے بلند آواز سے پوچھا ’’حضرت آپ خیریت سے ہیں۔
آپ ٹھیک تو ہیں‘‘وہ جواب دے رہے تھے لیکن بات سمجھ نہیں آ رہی تھی، قاری صاحب اس وقت شاہراہ فیصل پر تھے، وہ مڑے اور گاڑی واپس ائیر پورٹ کی طرف دوڑا دی، وہ راستہ بھر انھیں فون کرتے رہے لیکن انھوں نے دوبارہ فون نہیں اٹھایا، قاری صاحب ائیر پورٹ پہنچے،ائیر پورٹ حکام سے ملے،انھیں بتایا،فلاں مسافر شاہین ائیر لائین کی فلائیٹ سے لاہور جا رہے تھے لیکن وہ لاؤنج میں بیمار پڑے ہیں، مجھے ان تک لے جائیں، حکام نے فوراً جواب دیا، شاہین ائیر لائین کی فلائیٹ جا چکی ہے، آپ کا مسافر چلا گیا ہے، قاری صاحب نے ان کے سامنے موبائل ملای ،ان کے فون پر بیل جا رہی تھی۔
قاری صاحب نے حکام کو فون دکھایا اور بتایا، میرے مسافر کا فون آن ہے، وہ ابھی تک لاؤنج میں موجود ہیں، مجھے اندر لے جائیں،حکام نے انکار کر دیا، قاری صاحب گیٹ پر کھڑے ہو کر انھیں مسلسل فون کرنے لگے، تھوڑی دیر بعد کسی صاحب نے فون اٹھا لیا، قاری صاحب نے کہا ’’آپ فون اشتیاق صاحب کو دے دیں‘‘اس صاحب نے دکھی آواز میں جواب دیا ’’آپ کے مسافر انتقال کر چکے ہیں‘‘ قاری صاحب کے منہ سے چیخ نکل گئی، انھیں اس بار اندر جانے کی اجازت مل گئی۔
وہ اندر پہنچے تو ٹوٹے ہوئے گندے سے اسٹریچر پر پاکستان کے اس عظیم مصنف کی لاش پڑی تھی جس نے 45 برس تک ملک کی تین نسلوں کی فکری رہنمائی کی،جس نے 100 کتابیں اور 800 ناول لکھے،جس نے دو ہزار صفحات پر مشتمل اردو زبان کا طویل ترین ناول لکھا،آپ کا بچپن یا لڑکپن اگر ستر،اسی یا نوے کی دہائی میں گزرا ہے اور آپ کا کتاب سے ذرا سا بھی تعلق رہا ہے تو پھر اس گندے اور ٹوٹے ہوئے اسٹریچر پر پڑی وہ لاش آپ کی محسن تھی۔
وہ پوری زندگی بچوں کے لیے سسپنس سے بھرپور جاسوسی اور تفتیشی کہانیاں لکھتے رہے،آخر میں اپنے لیے موت پسند کی تو وہ بھی تفتیش اور سسپنس سے بھرپور تھی،کراچی ائیر پورٹ پر اس عالم میں فوت ہوئے کہ ان کے ہاتھ میں بورڈنگ پاس تھا اور ائیرپورٹ کے اسپیکروں سے اعلان ہو رہا تھا ’’ شاہین ائیر لائین کے ذریعے کراچی سے لاہور جانے والے مسافر اشتیاق احمد فوری طور پر فلاں گیٹ پر پہنچ جائیں‘‘اعلان ہوتا رہا اور بورڈنگ پاس ہوا میں لہراتا رہا لیکن وہ سیٹ سے نہ اٹھ سکے،جہاز لاہور چلا گیا اور وہ جہاز کے بغیر آخری منزل کی طرف روانہ ہو گئے اور ملک کے وہ لاکھوں بچے یتیم ہو گئے جن کے وہ چاچا جی تھے،اشتیاق چاچا جی،ایک ایسے چاچا جی جنہوں نے انھیں بچپن میں ادب اور نیکی دونوں کی لت لگا دی تھی،جنہوں نے انھیں پاکستانی بنایا تھا،اردو زبان میں بچوں کے ادب کے سب سے بڑے خالق اشتیاق احمد ہم سے بچھڑ گئے۔
اشتیاق احمد ایک ایسے انسان تھے جن کے لیے سیلف میڈ جیسے لفظ بنے ہیں،بھارتی پنجاب کے قصبے کرنال میں پیدا ہوئے،پاکستان بننے کے بعد والدین کے ساتھ جھنگ آ گئے،خاندان قیام پاکستان سے پہلے بھی غریب تھا اور پاکستان بننے کے بعد بھی۔ بڑی مشکل سے میٹرک تک تعلیم حاصل کی،لاہور میں میونسپل کارپوریشن میں ملازم ہو گئے۔
سو روپے ماہانہ معاوضہ ملتا تھا،خاندان بڑا تھا،آمدنی کم تھی چنانچہ وہ شام کے وقت آلو چھولے کی ریڑھی لگانے لگے،یہ ’’کاروبار‘‘چل پڑا تو کمپنی کو پان اور سگریٹ تک پھیلا دیا،وہ دن کی ملازمت اور شام کے کاروبار سے ایک گھنٹہ بچاتے تھے اور رات سونے سے پہلے کہانیاں لکھتے تھے،ان کی پہلی کہانی 1960 ء کی دہائی میں کراچی کے کسی رسالے میں شایع ہوئی،وہ کہانی اشتیاق صاحب کے لیے رہنمائی ثابت ہوئی اور وہ باقاعدگی سے لکھنے لگے،کہانیاں سیارہ ڈائجسٹ میں شایع ہونے لگیں،وہ کہانی دینے کے لیے خود ڈائجسٹ کے دفتر جاتے تھے۔
کہانی بھی دے آتے تھے اور مفت پروف بھی پڑھ دیتے تھے،پبلشر کو ان کی یہ لگن پسند آ گئی،اس نے انھیں پروف ریڈر کی جاب آفر کر دی،اشتیاق صاحب نے میونسپل کارپوریشن کی پکی نوکری چھوڑی اور 100 روپے ماہانہ پر کچے پروف ریڈر بن گئے،وہ اب کہانیاں لکھتے تھے اور پروف پڑھتے تھے،کہانیاں رومانوی ہوتی تھیں،ان کی چند کہانیاں ’’اردو ڈائجسٹ‘،میں بھی شایع ہوئیں،1971ء میں پہلا ناول لکھا،وہ ناول رومانوی تھا،پبلشر نے وہ ناول پڑھنے کے بعد انھیں جاسوسی ناول لکھنے کا مشورہ دیا،اشتیاق صاحب نے قلم
اٹھایا،محمود،فاروق،فرزانہ اور انسپکٹر جمشید کے لافانی کردار تخلیق کیے اور صرف تین دن میں ناول مکمل کر کے پبلشر کے پاس پہنچ گئے اور پھر اس کے بعد واپس مڑ کر نہ دیکھا،وہ شروع میں شیخ غلام علی اینڈ سنز کے لیے لکھتے تھے۔
پھر شراکت داری پر ’’مکتبہ اشتیاق‘‘بنالیا اور آخر میں اشتیاق پبلی کیشنز کے نام سے اپنا اشاعتی ادارہ بنا لیا،وہ ہفتے میں چار ناول لکھتے تھے،ان ناولوں کی باقاعدہ ایڈوانس بکنگ ہوتی تھی،آپ کسی دن نادرا کا ریکارڈ نکال کر دیکھیں،آپ کو 80،90 اور 2000ء کی دہائی میں لاکھوں بچوں کے نام محمود،فاروق،جمشید اور فرزانہ ملیں گے،یہ نام کہاں سے آئے،یہ نام اشتیاق صاحب کے ناولوں سے کشید ہوئے،وہ جھنگ میں بیٹھ کر صرف ایک کام کرتے تھے،لکھتے تھے اور صرف لکھتے تھے،اللہ تعالیٰ نے انھیں کہانیاں بُننے کا ملکہ دے رکھا تھا،اشتیاق صاحب کی کہانی آخری سطر تک اپنا سسپنس برقرار رکھتی تھی۔
ان کے لفظوں میں مقناطیسیت تھی،قاری ان کا لکھا ایک فقرہ پڑھتا تھا اور اس کی آنکھیں لوہا بن جاتی تھیں اور وہ اس کے بعد ان کی تحریر سے نظریں نہیں ہٹا پاتا تھا،مقبولیت اگر کوئی چیز ہوتی ہے تو اشتیاق احمد اس کی عملی تفسیر تھے اور اگر تحریر کو پڑھے جانے کے قابل بنانا ایک فن ہے تو اشتیاق احمد اس فن کے امام تھے،وہ لکھتے بچوں کے لیے تھے لیکن ان کے پڑھنے والوں میں آٹھ سے اسی سال تک کے ’’نوجوان‘‘شامل تھے،وہ بڑے شہروں سے گھبراتے تھے۔
ان میں ایک خاص نوعیت کی جھجک اور شرمیلا پن تھا،وہ درویش صفت تھے،انھوں نے عمر کے آخری پندرہ سال مذہب کے دامن میں گزارے،وہ باریش ہو گئے،جامعۃ الرشید کے ساتھ منسلک ہوئے،روزنامہ اسلام کا بچوں کا میگزین سنبھال لیا،حلیہ بھی عاجز تھا اور حرکتیں بھی چنانچہ وہ قلمی کمالات اور ادبی تاریخ رقم کرنے کے باوجود سرکاری اعزازات سے محروم رہے،خاک سے اٹھے انسان تھے،خاک میں کھیل کھیل کر خاک میں مل گئے،سرکار نے زندگی میں ان کا احوال پوچھا اور نہ ہی سرکار کو ان کے مرنے کے بعد ان کا احساس ہوا،وہ تھے تو سب کچھ ہونے کے باوجود کچھ نہیں تھے۔
وہ نہیں ہیں تو ورثے میں ہزاروں کہانیاں،100 کتابیں اور 800 ناول چھوڑنے کے باوجود کچھ بھی نہیں ہیں،سرکار زندگی میں ان کی طرف متوجہ ہوئی اور نہ ہی مرنے کے بعد،کاش ان کی بھی کوئی لابی ہوتی،کاش یہ بھی کسی بڑے شہر میں پلے ہوتے،کاش یہ بھی انگریزی ہی سیکھ لیتے اور یہ برطانیہ اور امریکا کے بچوں کے لیے کہانیاں لکھتے تو زندگی میں بھی ان کے گھر کے سامنے لوگوں کا مجمع رہتا اور موت کے بعد بھی ان کی قبر،ان کے گھر کے سامنے سے پھول ختم نہ ہوتے،یہ بس کرنالی،جھنگوی اور پاکستانی ہونے کی وجہ سے مار کھا گئے،یہ ایک گم نام‘ناتمام زندگی گزار کر رخصت ہو گئے اور ان کی ہزار کتابیں بھی ان کو نامور نہ بنا سکیں،حکومت ان کے وجود سے بے خبر تھی اور ان کی آخری سانس تک بے خبر رہی۔
وہ منگل کی اس دوپہر کراچی ائیر پورٹ پہنچے،بورڈنگ کروائی، ظہر کی نماز ادا کی،قاری عبدالرحمن کا فون ریسیو کیا،انھیں بتایا ’’فلائیٹ وقت پر ہے، میں انشاء اللہ پڑھوں گا‘‘ اور لاؤنج میں بیٹھ گئے،لاؤنج میں کوئ ی شخص انھیں نہیں جانتا تھا،جان بھی کیسے سکتا تھا،وہ حلیے سے پورے مولوی لگتے تھے اور آج کے زمانے میں کوئی شخص کسی مولوی کو پیار اور دلچسپی سے نہیں دیکھتا،اشتیاق احمد کو بیٹھے بیٹھے بے چینی ہونے لگی،ماتھے پر پسینہ آ گیا،دل گھبرانے لگا،سانس چڑھنے لگی اور نبض کی رفتار میں اضافہ ہونے لگا،وہ پریشانی کے عالم میں دائیں بائیں دیکھنے لگے لیکن وہاں ان کا کوئی مددگار نہیں تھا،اس دوران فلائیٹ کا اعلان ہو گیا،وہ ہمت کر کے قطار میں کھڑے ہو گئے لیکن ان کی ٹانگوں میں جان کم ہو رہی تھی۔
وہ آگے بڑھے اور کاؤنٹر پر کھڑی خاتون کو بتایا ’’مجھے سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے پلیز ڈاکٹر کو بلا دیں‘‘خاتون نے انھیں بیٹھنے کی ہدایت کی اور کام میں مصروف ہو گئی،وہ سیٹ پر بیٹھ گئے اور لمبے لمبے سانس لینے لگے،ان کے سینے میں شدید درد تھا،وہ بری طرح کراہ رہے تھے،ان کو کراہتے دیکھ کر مسافر نے شور مچا دیا،اس کے بعد وہاں ’’ڈاکٹر بلاؤ،ڈاکٹر بلاؤ‘‘کی آوازیں گونجنے لگیں،اشتیاق صاحب اس دوران تڑپنے لگے،مسافروں نے ان کے تڑپنے کا نظارہ دیکھنے کے لیے ان کے گرد گھیرا ڈال لیا،ہجوم کی وجہ سے آکسیجن کم ہو گئی،انھوں نے لمبی ہچکی لی اور دم توڑ دیا،ڈاکٹر آدھ گھنٹے بعد وہاں پہنچا،وہ خالی ہاتھ تھا،اس کے پاس سٹیتھو اسکوپ تک نہیں تھا،ڈاکٹر نے ان کی نبض ٹٹولی،نتھنوں پر انگلی رکھی،دل کو دبا کر دیکھا اور پھر مایوسی سے سر ہلا کر کہا ’’مولوی صاحب مر چکے ہیں‘‘لوگ افسوس سے لاش کو دیکھنے لگے۔
اشتیاق صاحب کے انتقال کے آدھ گھنٹے بعد اسٹریچر آیا،اسٹریچر گندہ بھی تھا اور ٹوٹا ہوا بھی،لاش سیٹ سے اٹھا کر اسٹریچر پر ڈال دی گئی،قاری عبدالرحمن پہنچے،لاش ان کے حوالے کر دی گئی،بورڈنگ پاس ابھی تک ان کے ہاتھ میں تھا،یہ بورڈنگ پاس وزیر اعظم اور وزیراعظم کے مشیر شجاعت عظیم کے نام ان کا آخری پیغام تھا ’’خدا کے لیے ملک کے تمام ائیر پورٹس پر کلینکس بنوا دیں،میں آج مر گیا ہوں،کل آپ کی باری بھی آ سکتی ہے،اللہ نہ کرے آپ یوں ڈیپارچر لاؤنج میں آخری سانس لیں‘‘۔ ڈرائیور نے ان کے ہاتھ سے بورڈنگ پاس کھینچا،اسٹریچر اندر رکھا،ایمبولینس کا دروازہ بند کیا اور محمود،فاروق،انسپکٹر جمشید اور فرزانہ جیسے کرداروں کا خالق دنیا سے رخصت ہوگیا۔
وہ زمین کا رزق زمین کے معدے میں اتر گیا، پیچھے صرف تاسف اور بے حسی رہ گئی، یہ بے حسی اور یہ تاسف آج بھی کراچی ائیر پورٹ کے لاؤنج کی اس نشست پر پڑا ہے جس پر اشتیاق صاحب نے آخری سانس لی تھی،یہ تاسف اور یہ بے حسی یہاں برسوں تک بال کھولے پڑی رہے گی،کیوں؟ کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں ملک کے سب سے بڑے ادیب نے طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑا،اگر ائیر پورٹ پر ڈاکٹر ہوتا تو شاید وہ بچ جاتے لیکن یہ اگر اور مگر اشتیاق صاحب جیسے لوگوں کے لیے نہیں ہے،یہ لفظ میاں نواز شریف اور شجاعت عظیم جیسے لوگوں کے لیے بنے ہیں، یہ لوگ ہمیشہ قائم رہیں گے جب کہ اشتیاق صاحب جیسے لوگ بورڈنگ پاس ہاتھوں میں پکڑ کر دنیا سے اسی طرح رخصت ہوتے رہیں گے،رہے نام سدا بے حسی کا۔
بشکریہ روزنامہ ایکسپریس
مولوی صاحب مر چکے ہیں Reviewed by KHAWAJA UMER FAROOQ on November 24, 2015 Rating: 5
Tags : Ishtiaq Ahmed Ishtiaq Ahmed Death Jasoosi Dunya Jave Javed Chaudhry Jhang karachi Pakistan Urdu Columns World
امریکی رویہ چین ، دنیا اور خود امریکا کے لیے نقصان دہ
امریکی حکام نے ان 200 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات کی فہرست جاری کر دی ہے، جن پر دس فیصد محصولات عائد کی جانے والی ہیں۔ اس نئی پیش رفت سے ام...
تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے بچے باہر کیسے آئے ؟
تھائی لینڈ میں سیلاب کے باعث ایک غار میں پھنسنے والے تمام 12 بچوں اور ان کے فٹبال کوچ کو تقریباً دو ہفتے بعد نکال لیا گیا۔ غار میں 9 ک...
جرمنی روس کا ’’قیدی‘‘ بن چکا ہے : امریکی صدر ٹرمپ
معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو) کا اجلاس محاذ آرائی کے انداز سے شروع ہوا، جب امریکی صدر ٹرمپ نے جرمنی کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا...
| 2018-07-16T14:29:46
|
https://kufarooq.blogspot.com/2015/11/blog-post_24.html
|
ستمبر کی جنگ پھر ہو گی؟
Sep 06, 2015 3:22 AM, September 06, 2015
6ستمبر 2015 کا دن تاریخ میں ایک منفرد حیثیت سے رقم ہونے جا رہا ہے ۔ پاکستان اور انڈیا دونوں 6ستمبر 1965 کی جنگ کی گولڈن جوبلی صرف یادوں سے نہیں، عملی طور پر وہی حالات پیدا کر کے منا رہے ہیں ۔ ہماری عمر کے پاکستانیوں کو تو یوں لگ رہا ہے جیسے نصف صدی نہیں نصف شب ہی گزری ہو اور خوبصورت صبح کیلئے بقیہ رات کو خون کے چراغوں سے روشن رکھنا ہو۔ وہی ہندوستان کی کشمیر میں ظلم وبربریت ، وہی پاکستان پر الزام تراشی، وہی دنیا میں اپنے لئے ماحول سازگار بنانا اور وہی پاکستان پر جنگ کے بادلوں کا منڈلانا۔ اِدھر پاکستانی قوم کا آپس کے اندرونی اختلافات کو بُھلا کر ہندوستان کےخلاف یکجان ہو کر اپنی افواج کے ساتھ آ کھڑے ہونا اور اسی طرح ہی نوجوانوں کی رگوں میں دوڑتے خون کا چہروں پر عزمِ صمیم کا عیاں ہونا۔ سپاہیوں کی آنکھوں میں جنگ کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کرنے کی چمک اوراپنے سالار پر اعتماد۔ اس وقت بھی گنتی میں ہندوستان کی سپاہ اور ہتھیار ہم سے زیادہ تھے اور آج بھی، مگرپہلے کی طرح ہمارے ہتھیار بہتر بھی ہیں اور کارگری پر یقین بھی ہے۔ان حالات میں ہر جگہ سوسائٹی اور میڈیا پر ایک ہی سوال گردش میں ہے ، ”جنگ ہو گی یا نہیں ؟“ آئیں تجزیہ کرتے ہیں۔ پچھلے چند مہینوں میں پاک بھارت کشیدگی بڑھ رہی ہے جس کی بنیاد بھارت کا کشمیر کے حالات کو مزید خراب کرنا، ہماری سرحدی آبادیوں پر غیر انسانی بمباری، سرحد کے قریب مبینہ طور پر پاکستان سے آئے دہشت گردوں کے پکڑے جانے کے ڈرامے رچانا، مذاکرات سے فرار اور سارے کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈالنا ہے ۔ پاکستان کی طرف سے ان کی دھمکیوں اور جارحیت کا نپا تلا جواب اور انکے ڈراموں کے پو ل کھول دینے کو بھی انکے میڈیا نے جلتی پر تیل کا کام لیا ہے۔ گویا انہوں نے نہ صرف اپنی قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کر دیا بلکہ ہمارے اندر بھی قدرتی ردِ عمل کو ابھرنے کا ماحول دے دیا۔ میرے نزدیک یہ بات چند مہینوں کے حادثات کی نہیں بلکہ انکی اس پلاننگ کا حصہ ہے جسکے تحت انہوں نے 68 سال سے خطے کا امن غارت کر رکھا ہے۔ اس صدی کے آغاز میں جونہی ہمارا فاٹا اور افغانستان سے عسکریت پسندوں سے ٹکراو¿ کا امکان پیدا ہوا ۔ ہندوستان نے ہمارے گردو پیش ڈیرے ڈال کر انکی تربیت اور امداد کا بیڑا اٹھا لیا۔ ایک عشرے کے بعد جب امریکی انخلاءکی باری آئی تو ہندوستان کو صرف دو ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ اور ہزاروں ارب ڈالر کی چاپلوسی کے عوض خطے کی مو¿ثر اور بڑی طاقت بننے کا چارسین والا خواب دکھایا گیا۔
(۱) ہندوستان امریکہ کا سٹریٹیجک پارٹنر ہو گا۔
(۲) ساو¿تھ اور سنٹرل ایشیاءکے علاقے میں سیکیورٹی کا کوآرڈینیٹر ہو گا۔
(۳) خطے میں باہم عوامی روابط کیلئے ممالک کی سرحدوں کو نرم کر دیا جائے گا۔
(۴) اکانومی ڈرائیو سرِفہرست ہو گی۔
ایک چھپا راز جس سے انڈیا کے منہ میں پانی آیا وہ یہ تھا کہ کسی بھی نقطے پر عمل کےلئے پاکستان کو انڈیا کی برتری تسلیم کرنا لازم تھا۔ اس مقصد کے حصول کی خاطر پاکستان پر ہر طرح کا دباو¿ بڑھا کر دہشت گردی و سرحدی جارحیت کو رفتہ رفتہ تیز کر دیاگیا۔ اس کارِ شر کیلئے امریکہ میں ممنوع انٹری والے، مسلمانوں کے سخت دشمن اور کوتاہ نظر مودی کو منتخب کیا گیا۔ اس کی تکون میں بدنام سازشی ڈیو وال کو نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اور بطور آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ کو لایا گیا۔ جنرل دلبیرکے سینے پر صرف چار تمغے ہیں جن میںایک بھی بہادری یا جنگ کا نہیں سب سروس میڈل ہیں۔ ایک انہیں کشمیر میں قتل و غارت پر ملا۔ ایک کارگل علاقے میں ماو¿نٹین ڈویژن کمانڈ کرنے پر ، ایک چائنا بارڈر پر سروس کرنے پر اور ایک ناگا لینڈ میں کچھ بندے مارنے پر۔ انکے آرمی چیف جنرل VK Singh نے انہیں 2012 میں ڈسپلن اینڈ ویجلینس میں ناکامی پر سزا دی۔ جوبعدازاں انہیں آرمی چیف بنانے کےلئے ختم کر دی گئی جس طرح مودی پر سے امریکہ نے پابندی اٹھا لی۔
پچھلے ڈیڑھ سال میں یہ ٹیم مندرجہ بالا چاروں نقاط کو آگے لے جانے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی جو اُن کی بوکھلاہٹ کا اصل سبب ہے اس پر مستزاد یہ ہے کہ ہمارے چائنہ اور روس سے بہتر تعلقات اور CPEC کے انعقاد نے انہیں مزید پیچھے دھکیل دیا۔ اب انکی کوتاہ نظری اور مائنڈ سیٹ انہیں انکے ماضی سے جوڑ رہا ہے ۔جو سازش ، واویلا ، الزام تراشی اور دہشت گردی سے اٹا پڑا ہے۔
اب ذرا بھارت کے طریقہ ¿ واردات پر بھی نظر ڈالیں۔ انہوں نے 1970ءمیں ہی کشمیریوں پر ظلم بڑھا دئیے تھے ۔ سوچے سمجھے منصوبے کے ساتھ پاکستان کےخلاف میڈیا مہم چلائی گئی۔ پھر مکتی باہنی تیارکر کے مشرقی پاکستان میں لانچ کی گئی۔ پھر اندرا گاندھی ہمارے دوستوں سے آغاز کر کے پوری دنیا میںاپنے لئے راہ ہموارکرنے نِکلی اور اسکے بعد حملہ کردیا۔ آج بھی اسی طرح کشمیر میں حالات کی سنگینی، انڈین دہشت گردی اور پاکستان کیخلاف بھرپور پروپیگنڈا اور مودی کے مڈل ایسٹ سمیت پوری دنیا میں حمایت کےلئے دورے شروع ہیں۔ اگر مذکورہ بالا مائند سیٹ والی تکون کی حالت اور پاکستان کےخلاف دنیا کی حمایت حاصل کرنے کی سعی کو بغور پڑھا جائے توانکی طرف سے کسی وقت بھی جنگ چھیڑنے کے اقدامات کافی حد تک کئے جا چکے ہیں۔ انڈین آرمی چیف کا کم وقتی آپریشن کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کشمیر سے کسی علاقے میں جنگی حالات پیدا کر کے ہمارے CPEC کو کچھ عرصے کےلئے Choke کر دیا جائے تاکہ عالمی طاقتیں مداخلت کریں اورہمیں دباو¿ میں لاکر انڈیا کو کوئی فائدہ دلا سکیں۔ ایسے حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہئے ۔
(۱)جارحانہ سفارتکاری جو ہر جگہ انڈیا سے آگے بھی چلے اور پیچھے بھی ۔
(۲) مکمل تیاری جو ماشاءاللہ ہر وقت موجود ہے۔
(۳) ہندوستان کے ساتھ ہر جگہ معذرت خواہانہ رویہ ترک کر کے برابری کی سطح پر بات کی جائے۔
(۴) انہیں یقین دلایا جائے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے مگر اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
(۵) ہم پلان کریں اور انہیں اس کا گمان ہو کہ ہم پہلے دو گھنٹے میں ہی انکا زیادہ سے زیادہ نقصان کر دینگے۔ ہم تو خون دینے کے عادی ہیں ۔ اگر انڈیا کو صرف10 ہزار لاشیں ملنے کا شبہ بھی ہوا تو جرا¿ت نہیں کریگا۔
ہندوستانی فوج کے سپاہی سے آرمی چیف تک کسی نے بھی گولی دوسری جانب سے اپنے اوپر آتی نہیں دیکھی جس کے بغیر سپاہی سپاہی بنتاہی نہیں ۔ جبکہ ہماری فوج کا ہر فرد گولیوں کے کھیل کا عادی اور پوری قوم صبرو استقلال کا مجسمہ ہے۔
دوستو! خصوصاً عزیزو ! 6 ستمبر کا دن عزم سے مناﺅ کہ ہم اپنی منزلوں کے قریب ہیں۔ انشاءاللہ
| 2020-07-05T22:25:13
|
https://www.nawaiwaqt.com.pk/06-Sep-2015/412401
|
عباس عسکری یونٹ کی جانب سے جاری جنگی حالات میں فرسٹ ایڈ کے حوالے سے ورکشاپ کا اختتام.....
عباس عسکری یونٹ کی الکفیل اکیڈمی برائے فرسٹ ایڈ نے جنگ کے دوران زخمیوں کو فرسٹ ایڈ مہیا کرنے کے طریقوں کی تعلیم دینے کے لیے ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا تھا جس میں عباس عسکری یونٹ، علی اکبر برگیڈ اور روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے بعض خدام نے حصہ لیا۔
جرمنی اور ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی نگرانی میں ہونے والی اس ورکشاپ میں نظری اور عملی طور پر جنگی حالات میں زخمیوں کو فرسٹ ایڈ دینے کی تعلیم و تربیت دی گئی اور اس ورکشاپ کے دوران زیادہ تر مشقیں الکلینی کمپلیکس اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں کی گئیں۔
بروز اتوار 7 شعبان 1437ھ بمطابق 15 مئی 2016ء کو اس ورکشاپ کا اختتام ہوا کہ جو مذکورہ اکیڈمی کی طرف سے منعقد کی جانے والی پہلی ورکشاپ تھی۔
| 2019-12-14T08:18:07
|
https://alkafeel.net/news/index?id=4185&lang=ur
|
دہشت گردی ختم نہ ہونے کی پانچ بڑی وجوہات آخری حصہ | Related Pakistan
Home Udru Article Shahid Khan دہشت گردی ختم نہ ہونے کی پانچ بڑی وجوہات آخری حصہ
<<< Next Article Previous Article >>>
نیشنل ایکشن پلان دہشت گردی کے خلاف 20 نقاطی منصوبہ تھا جن میں 3 نقاط پر عمل دارآمد پاک فوج کے ذمے تھا جبکہ 17 سول حکومت کی ذمہ داری تھے۔ ملاحظہ کیجیے ان پر کتنا عمل درآمد ہوا۔
۔ 1 ۔۔۔ دہشت گردوں کو عدالتوں سے ملنے والی سزاؤوں پر عمل درآمد کیا جائے۔
اس شق پر انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کی اپیلوں کے بعد عدالت نے حکم امتناع جاری کر دیا۔ یوں اس شق پر خود عدلیہ نے ہی عمل درآمد رکوایا دیا۔
۔ 2 ۔۔۔ فوجی عدالتوں کا قیام۔
اس شق میں یہ پخ لگائی گئی کہ فوجی عدالتیں بذات خود ایکشن نہیں لے سکیں گی بلکہ سول حکومت ان کو کسیز منتقل کرے گی۔
نتیجہ یہ ہوا کہ دہشت گردی کے 11000 سے زائد کیسز میں سے صرف چند سو ہی فوجی عدالتوں کو منتقل کیے گئے۔ مزید ستم یہ کہ ان فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے والے دہشت گردوں کی سزاؤوں پر عدلیہ نے عمل درآمد رکوا دیا۔ یوں فوجی عدالتوں کو تقریباً غیر موثر کر دیا گیا ہے۔
۔ 3 ۔۔۔ ملک سے مسلح ملیشیاز کا خاتمہ۔
یہ کام پاک فوج کر رہی ہے اور اپنے ہزاروں سپاہیوں کی جانیں دے کر پاک فوج نے کراچی، فاٹا اور قبائیلی پٹی سے دہشت گرد لشکروں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
۔ 4 ۔۔۔۔۔ نیکٹا کا قیام
دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بنائے جانے والے اس ادارے کے لیے مسلم لیگ ن کی حکومت پچھلے چار سالوں میں فنڈز کی جاری نہیں کر سکی۔ میٹرو اور اورینج ٹرین جیسے نمائشی منصوبوں میں سینکڑوں ارب روپے جھونکنے والوں کے پاس نیکٹا کے لیے 21 ارب روپے نہیں تھے۔
حالت یہ ہے کہ نیکٹا کے پاس اپنی بلڈنگ تک نہیں ہے۔ اس کے بورڈ اور گورنرز کا پہلا اجلاس ہی طلب نہیں کیا جا سکا ہے کیونکہ اس اجلاس کی صدارت وزیراعظم نے کرنی ہے جس کے پاس اجلاس کی صدارات کا ٹائم ہی نہیں ہے۔
البتہ اپنے درجنوں نجی دوروں کے لیے یہ ٹائم نکال لیتے ہیں۔
۔ 5 ۔۔ انتہا پسندانہ مواد اور تقاریر کا خاتمہ۔
اس پر کوئ عمل درآمد نہیں کروایا گیا گو کہ ن لیگی حکومت نے اعلانات بھی کیے۔ آج بھی مساجد میں نفرت انگیز تقاریر کی جاتی ہیں اور وہ اہم ترین سیاسی علماء حکومت کے اتحادی ہیں جنکا ان مساجد پر اثرورسوخ ہے۔ نتیجے میں کچے ذہنوں میں انتہاپسندی پھیل رہی ہے۔
۔ 6 ۔ دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنا۔
اس کےلیے پاک فوج نے کراچی میں زبردست آپریشن کیا جس کے نتیجے پیپلز پارٹی دہشت گردوں کی سب سے بڑی فنڈنگ کرنے والی جماعت کے طور پر سامنے آئی اور اسی جماعت کی سندھ میں حکومت بھی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نواز شریف حکومت کی غیراعلانیہ اتحادی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کا معاملہ لٹکا دیا گیا اور ٹپی، شرجیل میمن اور آصف زرداری وغیرہ پر تاحال ہاتھ نہیں ڈالا گیا جبکہ نواز شریف نے اسکا وعدہ کیا تھا۔ تب فنڈنگ کیسے روکیں؟
۔ 7 ۔۔ کلعدم تنظیموں کو دوسرے ناموں سے فعال ہونے سے روکنا۔
اس پر بھی کوئی عمل نہیں ہو رہا بلکہ کچھ کلعدم تنظمیں رانا ثناءاللہ کے ذریعے حکومت کی اتحادی بنی ہوئی ہیں اور ان کے چند سرکردہ اراکین پارلیمنٹ میں بھی بیٹھے ہیں۔
۔ 8 ۔ انسداد دہشت گردی کے لیے خصوصی فورس کا قیام۔
یہ فورس شائد قیامت والے دن بنے گی۔ سول حکومت کی پانچ سالہ مدت ختم ہونے والی ہے لیکن تاحال اس پر کام کا آغاز نہیں کر سکی۔
۔ 9 ۔۔ مذہبی بنیادوں پر استحصال اور امتیاز کے عمل کو روکنا۔
اس پر بھی کوئی عمل نہیں ہورہا۔ حتی کہ میڈیا تک پر فرقہ واریت پر مبنی مباحثے پیش کیے جا رہے ہیں۔ سول حکومت اور پیمرا دونوں خاموش ہیں۔
۔ 10 ۔۔ مدارس کی رجسٹرین اور ریگولیشن کو یقینی بنانا۔
اس پر عمل درآمد تو دور کی بات سول حکومت ابھی تک یہ فیصلہ بھی نہیں کر سکی کہ یہ کام مذہبی وزارت کے امور نے کرنا ہے، تعلیم کی وزارت نے یا وزات داخلہ نے۔ جبکہ مدارس کے سب سے بڑے نیٹ ورکس چلانے والے فضل الرحمن جیسے لوگ حکومت کے اہم ترین اتحادی ہیں۔
۔ 11 ۔۔۔ میڈیا وغیرہ سے دہشت گردوں کو پرکشش بنانے کا عمل روکنا۔
میڈیا میں تو پاک فوج کے خوف سے یہ عمل کم ہو گیا ہے لیکن جب بات دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی آتی ہے تو آج بھی نہ صرف میڈیا بھرپور انداز میں انکا موقف پیش کرتا ہے بلکہ میڈیا پر آکر وہ دھڑلے سے آپریشن کرنے والی رینجرز اور پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔
بلوچستان کے بعد اب کے پی کے اور فاٹا میں بھی مسنگ پرسنسز کے نام سے دہشت گردوں کے لیے ہمدردیاں جمع کی جا رہی ہیں۔
حکومت اور اسکے ماتحت کام کرنے والی پیمرا اس پر کوئی ایکشن نہیں لے رہی۔اسی طرح سوشل میڈیا اور مساجد کے منبروں پر بھی یہ کام بدستور جاری ہے۔
ہاں دہشت گردوں کو بے نقاب کرنے والے احسان اللہ احسان کا انٹرویو فوراً بند کر دیا گیا۔
۔ 12۔۔۔ فاٹا میں ریفارمز۔
یہ پاک فوج کا ایک اہم مطالبہ تھا جسکا حکومت نے وعدہ کیا تھا۔ اس کے تحت فاٹا کو صوبہ کے پی کے میں شامل کیا جانا تھا۔ ایف سی آر کا خاتمہ اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں تباہ ہونے والے املاک کی ازسر نو تعمیر تھی۔
اس سہانے خواب پر جمہوری حکومت کی جانب سے زیرو کام کیا گیا۔ بلکہ فضل الرحمن اور اچکزئی صاحب کی مداخلت سے یہ معاملہ بلکل متنازع ہوکر بند کر دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ وزیرستان کے لوگوں کے لیے فنڈز تک منظور نہیں کیے جا سکے۔ ان لاکھوں متاثرین کی دیکھ بھال اور وزیرستان میں ممکن حد تک انفرسٹرکچر کی تعمیر پاک فوج محض اپنے بل بوتے پر کر رہی ہے جس کا اعتراف سلیم صافی جیسے فوج مخالف صحافی نے بھی کیا۔
۔ 13 ۔۔۔۔ دہشت گردوں کے کمیونیکشن نیٹ ورکس ختم کرنا۔
پاک فوج اور ہماری اینٹلی جنس ایجنسیوں نے اس پر کام کرتے ہوئے حیرت ناک کامیابی حاصل کی اور نہ صرف پورے پورے نیٹ ورکس پکڑے گئے بلکہ تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے کل بھوشن کی صورت میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک چلانے والے انڈین اینٹلی جنس کے اعلی ترین آفیسرز بھی پکڑے گئے۔
احسان اللہ احسان اور لطف اللہ محسود جیسے دہشت گردوں کے کمانڈرز پکڑے گئے۔
سول حکومت سے توقع کی جارہی تھی کہ اب وہ یہ معاملہ بھرپور انداز میں انڈیا اور ایران کے سامنےاٹھائی گی بلکہ اقوام عالم کے سامنےبھارت کا چہرہ بے نقاب کرے گی۔ لیکن وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی زبان سے کل بھوشن کا نام تک نہیں نکلا۔
۔ 14 ۔۔ انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنا۔
اس پرآج بھی کھل کر دہشت گرد اور پاکستان دشمن اپنے نظریات کی پرچار کر رہے ہیں۔ جسکا تاحال کچھ نہیں ہوا۔ تاہم حکومت پر تنقید کے خلاف کچھ عرصہ پہلے نہایت تیزی سے سائبر کرام بل منظور کر لیا گیا۔
۔ 15 ۔۔ پنجاب کے اندر سے عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا۔
پنجاب کے کئی علاقوں اور اندروں سندھ میں پاک فوج اور رینجرز کو ن لیگی حکومت آپریشن کرنے کی اجازت ہی نہیں دے رہی۔ اب شائد کچھ مشروط سی اجازت ملی ہے کچھ مخصوص علاقوں میں۔ لیفٹننٹ جنرل طارق کے مطابق زیادہ تر ” دہشت گردوں کا مائنڈ سیٹ جنوبی پنجاب میں بنایا جاتا ہے اور وہیں سے سب سے زیادہ بھرتیاں کی جاتی ہیں جبکہ سندھ سے فنڈز آتے ہیں۔”
۔ 16 ۔۔ کراچی میں آپریشن۔
اس پر رینجرز اور پاک فوج پوری تندہی سے عمل کر رہی ہیں اور اس کے تحت جتنی بھی گرفتاریاں ہوئیں سب کی پشت پر سیاسی و جمہوری قوتیں برآمد ہوئیں۔ جنہوں نے اب اس آپریشن کو ہی متنازعہ بنا دیا ہے۔ ڈاکٹر عاصم اور عزیر بلوچ کا معاملہ لٹکا دیا گیا ہے۔ نائن زیرو پر چھاپے میں دو درجن دہشت گرد پکڑے گئے تھے ان کا ابھی تک کچھ نہیں ہوسکا ہے۔ بہت سوں کی عدلیہ نے قبل از گرفتاری ضمانتیں منظور کر لیں۔ عدالت میں گرینڈ پھٹ جاتے ہیں لیکن پھر بھی کچھ ” ثابت ” نہیں ہورہا۔ حکومت نے پاک فوج کی مدد کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا وعدہ کیا تھا جس کا چار سال بعد بھی کوئی اتا پتا نہیں ہے۔
۔ 17 ۔۔ بلوچستان میں مفاہمت۔
اس پرجنرل ناصر جنجوعہ صاحب نے بے پناہ کام کیا اور بے شمار بلوچون کو قومی دھارے میں واپس لایا گیا۔ لیکن جہاں تک ان بلوچوں کی محرومیاں دور کرنے کی بات ہے تو حالت یہ ہے کہ صوبائی وزیر خزانہ کے سیکٹری کے گھر سے 70 کروڑ روپے نقد برآمد ہو رہے ہیں۔ بلوچوں کے حقوق خود وہیں کے منتخب لوگ کھا گئے۔ اگر یہی حال رہا تو آگے کیا ہوگا؟
۔ 18 ۔۔ فرقہ ورانہ تنظیموں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عہد۔
کیا اس پر آپ نے کسی پیش رفت کے بارے میں سنا ہے؟ ابھی تک صفر ہے۔ فرقہ پرستی پر بنی کچھ جماعتوں کے سیاسی ونگ بھی ہیں جو حکومت کے کافی قریب ہیں۔
۔ 19 ۔۔ افغان مہاجرین کا مسئلہ حل کرنا۔
اس معاملے میں صرف پاک فوج اور کے پی کے میں قائم پی ٹی آئی کی حکومت ہی کام کر رہی ہے اور افغان مہاجرین کی باعزت اور جلد واپسی پر کام ہو رہا ہے۔ جبکہ حکومتی جماعت کے تینوں اہم ترین اتحادی مولانا فضل الرحمن، محمود اچکزئی اور اسفند یار والی افغان مہاجرین کی واپسی کی مخالفت کر چکے ہیں۔ بلکہ محمود اچکزئی تو صوبہ کے پی کے کو افغانستان کا صوبہ قرار دے چکا ہے۔
۔ 20 ۔۔ عدلیہ یا جسٹس سسٹم کی تشکیل نو۔
اس پر کوئی کام نہیں ہوا ہے اور عدلیہ ہی پاکستان میں تمام مسائل کی جڑ ہے۔ صرف عدالتیں ٹھیک ہوجائیں تو ہر قسم کی کرپشن، بد انتظامی اور جرم کو روکا جا سکتا ہے۔ لیکن 5 سال پورے ہوگئے ابھی تک اس معاملے میں حکومت کی طرف سے پہلا قدم بھی نہیں اٹھایا جا سکا۔
نیشنل ایکشن پلان کے صرف ان ہی حصوں پر کام ہو سکا ہے جو پاک فوج نے کرنے تھے۔ جمہوری حکومت کے حصے کا کام چار سال بعد بھی صفر کا صفر ہے۔ منتخب جمہوری حکومت نے ابھی تک کمیٹیاں بنانے، اجلاس کرنے، دعوے کرنے، بیان بازیاں کرنے اور بھاری بھرکم تنخواہوں پر نئے نئے وزیر اور مشیر بھرتی کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔
پاکستان میں دہشت گردی ایک نہایت پیچیدہ معاملہ ہے جس میں دنیا بھر کی بڑی بڑی طاقتیں ملوث ہیں اور انکی مدد پاکستان کے اندر سے کئی مذہبی اور سیاسی گروہ کر رہے ہیں۔ اس جنگ کے بے شمار پہلو ہیں اس لیے اس سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے مشورے سے یہ نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا تاکہ سارے پہلوؤں کا احاطہ کیا جاسکے۔
پاک فوج کے ذمے اس پلان کا سب سے مشکل حصہ تھا جو اس نے اپنا خون دے کر بخوبی پورا کیا۔ اسی کا نتیجہ ہے جو آپ ملک میں کسی حد تک امن و آمان دیکھ رہے ہیں۔ لیکن جو حصہ منتخب جمہوری حکومت نے کرنا تھا اس پر ایک فیصد کام بھی نہیں ہوا بلکہ الٹا پاک فوج کے راستے میں بھی مختلف رکاؤٹیں حائل کی جا رہی ہیں جنکا مشاہدہ آپ کر رہے ہیں۔
سچائی یہ ہے کہ پاکستان کی جمہوری قوتیں نیشنل ایکشن پلان کو دفن کر چکی ہیں۔ اگر صورت حال یہی رہی تو 6 لاکھ تو کیا 60 لاکھ کی فوج بھی یہ دہشت گردی ختم نہیں کروا سکے گی۔
Previous articleدہشت گردی ختم نہ ہونے کی پانچ بڑی وجوہات حصہ اؤل
Next articleNo PR-132/2018-ISPR
دہشت گردی ختم نہ ہونے کی پانچ بڑی وجوہات حصہ اؤل
مولانا شیرانی کشمیری مجاہدین کے بھی سخت خلاف ہیں اور ان کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔
| 2018-07-19T09:56:32
|
http://relatedpakistan.com/terrorism-par-2/
|
ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قانون پرعدم عملدرآمد ہے، بچوں کے حقوق کے حوالے سے قوانین کا نفاذ یقینی بنایا جائے،قصور اور لاہور میں ہونیوالے واقعات انتہائی شرمناک ہیں، بچوں کے تحفظ میں ناکامی پر معافی مانگتے ہیں ، حکومت 2016کو بچوں کے بہترین مفاد کا سال قرار دے ، قوانین پرعملدر آمدکے جائزہ کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے ، انسانی حقوق کے حوالے سے تمام بین الاقوامی قوانین سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کرکے زیر بحث لائے جائیں قائمقام صدر میاں رضا ربانی کا بچوں کے حقوق کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب
ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قانون پرعدم عملدرآمد ہے، بچوں کے حقوق کے حوالے سے قوانین کا نفاذ یقینی بنایا جائے،قصور اور لاہور میں ہونیوالے واقعات انتہائی شرمناک ہیں، بچوں کے تحفظ میں ناکامی پر معافی مانگتے ہیں ، حکومت 2016کو بچوں کے بہترین مفاد کا سال قرار دے ، قوانین پرعملدر آمدکے جائزہ کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے ، انسانی حقوق کے حوالے سے تمام بین الاقوامی قوانین سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کرکے زیر بحث لائے جائیں
قائمقام صدر میاں رضا ربانی کا بچوں کے حقوق کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب
منگل 1 ستمبر 2015 | 20:22
مرکزی صفحہاخباراہم خبریںملک کا سب سے بڑا مسئلہ قانون ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر۔2015ء ) قائمقام صدر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ قانون پر عملدرآمد کرانا ہے ، ہمارے پاس قانون موجود ہے مگر صرف کتابوں کی حدتک ، مشترکہ مفادات کونسل کا خصوصی اجلاس بلا کر بچوں کے حقوق کے حوالے سے صوبوں میں بنائے گئے قوانین کو یکجا کر کے انکے نفاذ کو یقینی بنایا جائے تاکہ ایک جامع قانون کی حیثیت سے اس پر عمل درآمد ممکن ہو سکے ، قصور اور لاہور میں ہونیوالے واقعات انتہائی شرمناک ہیں ،مجھے اس میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی کہ میں ملک کے تمام بچوں سے معافی مانگوں ہم ان کو بچانے میں ناکام رہے ، حکومت 2016کو بچوں کے بہترین مفاد کا سال قرار دیا جائے ۔ وہ منگل کو یہاں پاکستان انسٹی ٹیوٹ برائے پارلیمانی خدمات میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔(خبر جاری ہے)
انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو کہ قوانین کے حوالے سے عمل درآمد اور کارکردگی کا جائزہ لے اور یہ پارلیمانی کمیٹی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو ہر تین ماہ بعد اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کرے تاکہ پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے ۔قائمقام صدر نے یہ بھی کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے تمام بین الاقوامی قوانین سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کئے جائیں اور انہیں زیر بحث لایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین اور بین الاقوامی قوانین بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں ۔میاں رضا ربانی نے قصور اور لاہور میں ہونیوالے واقعات کو انتہائی شرمناک قرار دیا ۔انہوں نے اس موقع پر حکومت کو تجویز کیا کہ 2016کو بچوں کے بہترین مفاد کا سال قرار دیا جائے ۔ انہو ں نے کہا کہ 68سال گزرنے کے بعد ہم ایک ایسے چوراہے پر کھڑے ہیں جس میں سوائے ایک کے باقی تمام راستے تباہی کی طرف جاتے ہیں اورسوال اٹھایا کہ ہمیں اس پر بھی غور کرنا ہوگا کہ کیا ہم نے وفاق کو مضبوط بنانے کیلئے اپنی اصلاح کی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں قوانین پر ترجیحی بنیادوں پر عمل درآمد کرانے کیلئے آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایک جاندار قوم ہیں اور ملک کے طو ل و عر ض میں ہونیوالے دہشت گردی کے دوران جس ہمت اور جوان مردی کا مظاہرہ قوم نے دیکھایا وہ اپنی مثال آپ ہے۔اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ بچوں کے تفریحی پارکوں پر قبضہ مافیا کا راج ہے ۔ یہ بچے ہمارا مستقبل ہیں قصور واقعے نے ہماری آنکھیں کھول دی ہیں ۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ ہم ہر واقعے پر مزمتی بیان دینے کے بعد چپ ہو جاتے ہیں ۔ ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے فاٹا میں دہشتگردوں کے خلاف آ پریشن کے نتیجے میں سکول بند رہے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہوا ۔ ان بچوں کے لیے ہم نے کیا کیا ہے ؟ بہت سے قوانین کا غلط استعمال ہو رہاہے فیس بک
متعلقہ عنواناسمبلیلاہورقومی اسمبلیسینیٹرضا ربانی مزید خبریں
اداکارہ آفرین خان اور انکے بھائی سمیت دیگر افراد سے ڈاکوؤں نے موبائل چھین لیے
منگل 1 ستمبر 2015 | 03:06:22
| 2017-05-29T21:12:18
|
https://m.urdupoint.com/daily/city-news/islamabad/2015-09-01/news-491066.html
|
ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مئی2018ء) بالی وڈ اداکار رنویر سنگھ نے اداکارہ دیپیکا پڈوکون کی انسٹاگرام پرکانز فلم فیسٹیول کی تصویر پر انہیں گلابو کا خطاب دے دیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اداکارہ دیپیکا پڈوکون نے انسٹاگرام پر کانز فلم فیسٹیول میں بنائی گئی تصویر شیئر کی جس میں انہوں نے گلابی رنگ کا ایک لباس پہنا ہوا ہے ، جس پر اداکار رنویر سنگھ نے تصویر پر انہیں ارے ارے گلابو کہا ہے۔۔
| 2018-09-20T14:25:33
|
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2018-05-15/news-1531847.html
|
جسم میں پیلٹ موجود رہنے سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ‘ڈاکٹرزایسو ایشن کشمیر ، اُردو پوائنٹ صحت
صحت ⬅صحت کی خبریں⬅جسم میں پیلٹ موجود رہنے سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ‘ڈاکٹرزایسو ایشن کشمیر
وقت اشاعت: 11/08/2016 - 13:03:48
انہوں نے کہاکہ پلیٹ لگتے ساتھ ہی جلد پار کرکے نسوں میں داخل ہو سکتے ہیں ۔بیان میں سینکڑوں زخمی نوجوانوں کے جسم میں پلیٹ موجود ہونے پر بھی شدید تشویش ظاہر کیاگیا ۔ انہوں نے کہا کہ کئی ایسی کیس رپوٹوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پلیٹ جسم کے ایک حصے میں گھس کر نسوں کے ذریعے دوسرے حصوں میں پہنچ گئے ہیں۔ڈاکٹر حسن نثارنے کہا کہ تارسو میں پلیٹ لگنے سے زخمی ہونے والے ایک درمیانی عمر کے شخص کی جلد سے گھس کر پلیٹ دل تک پہنچ گیا تھا جس کی وجہ اسے دل کا دورہ پڑا تھا۔
11/08/2016 - 13:03:48 :وقت اشاعت
| 2018-09-18T20:13:04
|
https://www.urdupoint.com/health/news-detail/live-news-701237.html
|
بھٹکل میں 7اور8 کو گونگوں اور بہروں کے لئے منی پال اکیڈمی کی جانب سےکیمپ کا انعقاد | ساحل آن لائن
بھٹکل میں 7اور8 کو گونگوں اور بہروں کے لئے منی پال اکیڈمی کی جانب سےکیمپ کا انعقاد
Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 7th September 2019, 9:25 AM | ساحلی خبریں | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |
بھٹکل:7؍ستمبر(ایس اؤ نیوز)منی پال اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن کی جانب سے 7اور8ستمبر کو گونگوں اور بہروں کے لئے بھٹکل کے کملاوتی شانبھاگ ہال میں کیمپ انعقاد کئے جانے کا منتظمین نے پریس ریلیز کے ذریعے اعلان کیا ہے۔
منی پال ہائر ایجوکیشن کے شعبہ اسپیچ اینڈ ہئیرنگ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے 7ستمبر کی صبح 10بجے سے شام 4بجے تک اسکول کے بچوں کے لئے اور 8ستمبر کی صبح 10بجے سے شام 4بجے تک شہر کے عام گونگے اور بہروں کی جانچ کی جائے گی۔ کیمپ کے دوران رعایتی نرخ پر سمعی آلات خریدنے کی سہولت ہوگی۔ منتظمین نےعوام سے اپیل کی ہے کہ جن کو بولنے میں تکلیف ہے یا بول نہیں سکتے اور جو سن نہیں سکتے ان کو کیمپ میں حاضر کراتےہوئے استفادہ کریں۔
بھٹکل میں 7اور8 کو گونگوں اور بہروں کے لئے منی پال اکیڈمی کی جانب سےکیمپ کا انعقاد http://sonews.in/HmZo
| 2020-06-05T02:09:48
|
https://www.sahilonline.net/ur/hearing-and-speech-test-condunting-on-7-8-sept-in-bhatkal
|
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں عمران خان کو ناسور کہنے پر صحافی کی شامت۔۔۔ بڑی کارروائی کی خبر آ گئی | Pakistan TV– Pakistan's #1 News Website in Urdu | Latest Politics ...
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں عمران خان کو ناسور کہنے پر صحافی کی شامت۔۔۔ بڑی کارروائی کی خبر آ گئی
راولپنڈی (ویب ڈیسک) گزشتہ روز پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے الیکشن میں فوج کے کردار ، سیکیورٹی اور تیاریوں سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دی اور اس دوران میڈیا نمائندگان کے سوالات بھی لیے ۔ سوال وجواب کے سلسلے کے دوران ایک رپورٹر احمد منصور نے،
عمران خان کو ناسور کہتے ہوئے تجویز دی تھی کہ اس کابھی لگے ہاتھوں کچھ کرلیں، یہ بات کہنے والے صحافی کو اب سخت سزادیدی گئی اور ادارے نے اسے معطل کردیاہے ۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر اس تجویز کا کلپ وائرل ہواتو ادارے اور رپورٹر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاگیا جس کا نوٹس لیتے ہوئے ایکسپریس میڈیا گروپ نے رپورٹراحمد منصور کو معطل کردیا۔معطلی کا حکم خود ایکسپریس نیوز کے مالک سلطان لاکھانی نے دیا۔ یادرہے کہ گزشتہ روز صحافی نے کہاتھاکہ ’ شفاف الیکشن اور کرپٹ قیادت کے خلاف مہم بھی چل رہی ہے ، نوازشریف کا پتہ تقریباً صاف ہوتا جارہا ہے ، زرداری پر بھی گھیرا تنگ ہوچکا ہے تو سر لگے ہاتھوں عمران کا بھی کچھ کرلیں بعد میں اس ناسور نے بھی چھوڑ نا نہیں ہے کسی کو۔۔۔‘۔ اس تبصرے کے بعد رپورٹر نے ٹوئٹر پر معذرت بھی کرلی تھی ۔
| 2018-07-22T14:58:50
|
https://www.pakistantv.tv/2018/07/11/322907
|
عوام بھارتی ڈراموں کی طرح فلموں کو بھی مسترد کر دیں گے، سعود | Geo Urdu
عوام بھارتی ڈراموں کی طرح فلموں کو بھی مسترد کر دیں گے، سعود Posted on December 16, 2015
Shortlink: Saood
کراچی (جیوڈیسک) معروف اداکار سعود نے کہا ہے کہ نہ بھارتی فلموں سے ہم پہلے خوف زدہ تھے اور نہ ہی اب ہیں، جس طرح پاکستانیوں نے بھارتی ٹی وی ڈراموں کو مسترد کیا تھا اسی طرح عوام جلد ہی بھارتی فلموں کو بھی مسترد کردیں گے،کسی حد تک بھارتی فلموں کا اثرات کم ہوچکے ہیں۔
Find on Google+ Follow me opinions Website کراچی: پولیس کی مختلف علاقوں میں کارروائیاں، 4 دہشت گرد ہلاک عظیم و الشان محفل ذکر ولادت مصطفی و تقریب پرچم کشائی 19دسمبر کو ریتا پلاٹ شاہ فیصل کالونی میں منعقد ہو گا کلک لنک – Click Links
| 2017-01-20T22:31:10
|
http://www.geourdu.com/people-india-dramas-movies-rejection-saud-karachi-actor/
|
حقیقت امام حسین رضی اللہ عنہ (دوسرا حصّہ) |محمد عامر حسینی - Qalamkar | قلم کار
25/09/2017 25/09/2017 عامر حسینی 0 Comment
قرآن پاک میں اللہ پاک نے اپنی ذات کے انسان کے قریب ہونے کے بارے میں بہت ساری آیات میں کلام کیا ہے۔اور ہم اردو میں اکثر ایک لفظ بولتے ہیں جسے مہجوری کہا جاتا ہے۔یہ مہجوری اور جسے آسان لفظوں میں دوری کہا جاتا ہے ہے کیا چیز؟شیخ ابن عربی کہتے ہیں کہ ویسے تو ہر انسان کا وجود اور ہر انسان کی ذات حق کا آئینہ ہوا کرتی ہے لیکن مخلوق میں سب سے لطیف اور کثافت سے پاک ذات ذات محمدی ہے اور اسی وجہ سے ذات محمدی میں کمال لطافت کے سبب حق کا جو انعکاس ہے وہ شفاف ترین ہے اور علم مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئینہ علم خداوندی کا کامل ترین انعکاس ہے۔اور اس انعکاس کا لطیف ترین انعکاس آل بیت اطہار ہیں اور طہارت کا ایک معنی یہی لطافت بھی ہے اور اسی لئے کہا جاتا ہے کہ عام آدمی کی زات میں کثافت بہت زیادہ ہوتی ہے تو اس میں انعکاس بھی بہت دھندلا ہوتا ہے۔اور اس انعکاس سے تشکیل پانے والے علم میں نقائص بھی زیادہ ہوتے ہیں۔اس لئے قربت اہل بیت اطہار کے زریعے سے قربت محمد رسول اللہ کا راستا اختیار کیا جاتا ہے اور یہی قرب قربت الی اللہ کا سبب بن جاتا ہے۔
نہج البلاغہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا جو پہلا خطبہ ہے اس کی یہ سطریں قابل غور ہیں:
‘دین کی ابتداء اس کی معرفت ہے. کمالِ معرفت اس کی تصدیق ہے، کمالِ تصدیق توحید ہے. کمالِ توحید تنزیہ و اخلاص ہے’
تو یہ جو معرفت ہے اس کے بھی بہت سارے درجے ہیں۔قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:
اور جب تجھ سے عبادت کرنے والی میرے بارے میں پوچھیں تو ان بتاؤ کہ میں قریب ہوں۔پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے تو میں جواب دیتا ہوں۔تو بس مجھے پکارو اور مجھ پہ ایمان رکھو تاکہ تم سب رشد و ہدایت پاجاؤ۔
اور بے شک ہم نے انسان کو پیدا کیا اور ہم جانتے ہیں کہ اس کے نفس/ذات میں کیا کیا وسوسے آتے ہیں۔اور ہم ہی اس کی شاہ رگ کے قریب ہیں۔
عنقریب ان کو ہم آفاق اور ان کے اپنے نفوس میں اپنی نشانیاں دکھائیں گے یہاں تک کہ ان پہ بالکل یہ بات روشن ہوجائے گی کہ وہ’حق’ ہے اور کیا تیرے رب کے لئے یہ بات ہی حق ہونے کے لئے کافی نہیں کہ وہ ہر ایک شئے پہ گواہ ہے۔
یہاں پہ دو باتیں بہت واضح ہوگئیں کہ اللہ پاک کا وجود انسانوں سے دور نہیں ہے۔لیکن اںسانوں کا نفس جب حالت وسوسہ میں ہوتا ہے تو قربت الی اللہ کا احساس کثافت میں دب کر رہ جاتا ہے۔اور وہ آفاق و انفس میں پھیلی نشانیوں کو پہچاننے سے قاصر ہوجاتا ہے۔یہ تبیان حق پہچاننے کے لئے اگر وسیلہ کوئی بنتا ہے تو وہ اہل بیت اطہار ہیں۔یہ اہل بیت اطہار ہیں جو ہمارے سینوں کی کثافتوں کو دور کرتے اور ہمارے آئینوں کو صقیل کرتے ہیں تاکہ معرفت حاصل ہو اور پھر کمال اس کا تصدیق ہے۔اور یہ سب کچھ بواسطہ انوار اللہی یعنی اہل بیت اطہار کی نورانی صفات سے حاصل ہوتا ہے۔
تو امام حسین کے وجود کی جو لطافت ہے وہ وجود حق کی کمال لطافت کو بے حجاب دیکھتی ہے اور اسی لئے وہ کہتے ہیں کہ تو کہیں چھپا ہوا ہو تو تجھے تلاش کیا جائے نا جب ایسا ہے ہی نہیں۔اور پھر امام حسین رضی اللہ عنہ ایک جگہ یہ بتادیتے ہیں کوئی بھی انسان کتنی بلندی پہ ہو وہ ذات باری تعالی سے غنی و بے نیاز ہوہی نہیں سکتا۔
امام حسین اپنی ایک اور مناجات میں رب باری تعالی کے حضور یوں گویا ہوتے ہیں:
ایسا شخص جس کے پاس سب کچھ ہو اور وہ اپنے آپ کو تجھ سے خالی رکھے اور تیرے سے وہ محروم ہو تو وہ دنیا کا سب سے نادار شخص ہے۔ہارا ہوا شخص وہ ہے جو تیری احتیاج سے خود کو بے نیاز خیال کربیٹھے اور تجھ سے دوری کو اپنا انتخاب کرلے
ایسے لوگوں کے غلام مت بنو جو کہ خالق کی ناراضگی کے بدلے میں مخلوق کی خوشنودی تلاش کرتے ہیں۔
بروز قیامت صرف وہی لوگ خود کو محفوظ محسوس کریں گے جن کا وصف خداخوفی رہا ہے۔
حقیقت حق کا ظل کامل بننے کی جانب پہلا سفر جو ہے وہ خشیت اللہ کا ہے اور اس خشیت اللہ کے اکمال کا عکس خالق کی رضا کے لئے رضائے خلق کی تلاش ہے۔اور امام حسین رضی اللہ عنہ جو انعکاس حقیقت محمدیہ و انعکاس حقیقت علیا ہیں ان کے ہاں خشیت اللہ اور راضی و مرضیہ کی سطح بھی کامل تر ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایام رمضان کی فضیلت | رانا اعجاز حسین
اللہ عزوجل کا فرمان امر بالمعروف و نہی عن المنکر پہ روشنی ڈالتے ہوئے امام حسین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
‘اللہ عورتوں اور مردوں کا فرض اول خیر سے وابستہ ہونا اور اس وابستگی کی سرشاری میں دوسروں کو بھی ترغیب دینا،نیز شر سے دور رہنا اور دوسروں کو بھی اس سے محفوظ کرنے کی کوشش کرنا قرار دیتا ہے اور جو اس اصول کو شعار زندگی بنالیں ان کے لئے دوسرے فرائض زندگی بھی آسان ہوجاتے ہیں۔اور خیر کا قیام و شر کو ختم کرنا یہ ہی دعوت اسلام ہے اور اس کے زریعے سے ہی مظلوم کے غصب کردہ حقوق کی بازیابی ہوتی ہے اور ظالموں کی مخالفت ہوتی ہے’۔
امام حسین رضی اللہ عنہ کے اس قول کی ایک تعبیر روحانی یہ کی جاتی ہے کہ اللہ پاک کیونکہ آپ خیرمطلق ہے اور حقیقت محمدیہ بھی اسی خیرمطلق کا انعکاس ہے اور اس انعکاس کا انعکاس اہل بیت اطہار ہیں تو امام حسین علیہ السلام خیر کامل کا نمونہ ہیں۔تو خیر کا جتنا کامل نمونہ ہوگا وہ اتنا ہی شر سے پاک اور شر کو مٹانے کے لئے اتنا ہی تیار اور بے قرار ہوگا۔اگر امام و سربراہ ہی خیر کا نمونہ نہ ہو اور وہ خود سراپا شر ہو تو وہ اپنی رعایا کو کیسے سراپا خیر بناسکے گا اور اس کے ہاں مظلوموں کے حق کی بازیابی کا سامان کیا ہوگا۔
آپ نے ایک جگہ فرمایا:
‘اے لوگو! اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا تھا کہ جو کسی جارح ظالم کو منکرات کو جائز قرار دیتے،قوانین کو توڑتے دیکھے،سنت نبی کی مخالفت کرتے دیکھے اور بندگان خدا پہ جبروستم کرتے دیکھے اور اس ظالم کو تقریر سے یا اپنےعمل سے نہ روکے اور مخالفت نہ کرے تو یقین رکھو اللہ اسے بھی ظالم و جابر کے ساتھ اس مقام پہ رکھے گا جس مقام کا وہ مستحق ہوگا’۔
امام حسین رضی اللہ عنہ کی ذات کی حقیقت میں خیر سے وابستگی کا ایک پہلو جو سامنے آتا ہے اس قول سے وہ یہ ہے کہ وابستہ خیر ہونا اور شر سے جدا ہونا اس کا مطلب ظالم و جبر و ستم کے نظام اور اس کے پالنہاروں کے خلاف تقریر وعمل سے جدوجہد کرنا ہے اور اگر یہ نہیں ہو تو پھر مطلب اس ظالم کا ساتھ دینا ہے اور حشر بھی اس کے ساتھ ہونا ہے۔
وابستگی خیر اور کراہت و نفی شر بارے ہماری آگاہی میں امام حسین رضی اللہ عنہ اپنے ایک اور قول سے اضافہ فرماتے ہیں:
”لوگ بندگان دنیا ہیں،جب تک وہ سازگار زندگی بسر کرتے ہیں،آسان و سہولت کے ساتھ سانس لیتے ہیں اور اس سہولت و آسانی میں اگر کوئی روکاوٹ نہ پڑنے کا اندیشہ ہو تو وہ وابستگی خیر بھی ظاہر کرتے ہیں لیکن جیسے ہی مشکل وقت آئے،آزمائش کا وقت شروع ہوجائے تو پھر اہل اخلاص بہت کم رہ جاتے ہیں”
تو مشکل اور جبر کے زمانے میں وابستگی خیر کے مقام علیا پہ فائز رہنے والوں کا پتا بھی چلتا ہے اور وابستگی خیر کو نمائش کے طور پہ لینے والوں کا پتا بھی چلتا ہے۔
تو ظلم وجبر کی حکومت خیر سے دور کرتی ہے اور خیر سے دوری کا مطلب اللہ سے دور ہوجانا،اس کے شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہونے کے احساس سے بےگانہ ہوجانا ہے تو ایسے ظلم وجبر کے خلاف اٹھنے والے قربت الی اللہ کی جانب سفر کی دعوت دینے والے ہوتے ہیں۔مظلوموں اور مجبوروں کو ظلم سے نجات دلانے کے لئے کوشش اصل میں آفاق و انفس میں اس ذات کی نشانیوں کا وجدان پانے کا سفر ہے اور یہ تبیان حقیقت علیا بھی ہے اور خود اپنے نفس کے عرفان کا سفر بھی ہے۔اور دنیا سے ایسے طریقے سے معاملہ کرنا دنیا پرستی نہیں بلکہ حق پرستی ہے۔
یزید کا خلافت پہ قبضہ اور اپنی بیعت کے لئے بلانا ایسا ہی وقت تھا جب کسی کو یہ خوش فہمی نہیں تھی کہ اگر اس کی امارت کو نہ تسلیم کیا گیا تو بھی یزید کچھ نہیں کہے گا۔اموی ملوکیت نے بہت واضح کردیا تھا کہ اگر بیعت قبول نہ کی گئی تو پھر مصبیتوں اور آلام کے لئے تیار رہیں۔اور حجاز کے اندر اس وقت ایک حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ تھے،دوسرے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ تھے اور تیسرے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ تھے۔جبکہ حضرت عبدالرحمان بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنھما فوت ہوچکے تھے۔یہ چار حضرات تھے جن کے بارے میں امیر شام نے پہلے خود ان کو یزید کی ولی عہدی کے لئے رام کرنے کی کوشش کی اور جب ان کی وفات تک یہ رام نہ ہوسکے تو یزید کو مشورہ دیا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کو ان کے حامی ضرور اس کی حکومت کے خلاف کھڑا کریں گے۔(اب یہ موقف اموی کیمپ کا ہے اور اس قول کو لیکر اور خطوط اہل کوفہ کے واقعہ کو لیکر اموی کیمپ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو اموی نظام اور اس کے چلانے والوں سے کوئی لینا دینا نہیں تھا اور نہ وہ قیام و خروج کرنا چاہتے تھے لیکن یہ تو اہل عراق /کوفی تھے ،آپ کے پیرو/شیعان علی المرتضی تھے جنھوں نے دھوکے سے آپ کو عراق بلوایا۔اس کا ایک مطلب یہ بھی بنتا ہے کہ گویا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو نہ تو اموی فکر اور طرز حکومت برائی کی اس نہج پہ لگتی تھی اور نہ وہ اس کے خلاف جدوجہد کو وابستگی خیر کا بنیادی تقاضا سمجھتے تھے۔وہ تو بہکاوے میں آگئے تھے۔کچھ اسے اجتہادی غلطی اور کچھ اسے اندازے کی غلطی قرار دینے لگتے ہیں۔جبکہ یہ سارے لوگ اس طرح کا فکری مغالطہ پھیلاتے ہوئے یہ بات سرے سے نظر انداز کرجاتے ہیں کہ امیر شام کی وفات کی خبر جب عراق پہنچی تو کوفہ میں علوی کیمپ نے سلیمان بن صرد الخزاعی کے ہاں جو مشاورتی اجلاس شروع کئے اور اس کے نتیجے میں حضرت امام حسین کے لئے جو تحریک شروع ہوئی اس وقت نعمان بن بشیر گورنر کوفہ تھا۔اور اسی کی گورنری کے زمانے میں مسلم بن عقیل وہاں پہنچے۔آپ کے حامیوں نے کوفہ میں اموی حکومت کو معطل کردیا۔یہ تو عبیداللہ ابن زیاد تھا جو دھوکے سے کوفہ داخل ہوا اور اس نے شامی فوج کی مدد سے کوفہ میں آپ کے حامیوں کی بہت بڑی تعداد کو ہلاک اور جیلوں میں ڈال دیا اور اس طرح سے مسلم بن عقیل کو نہتا کردیا اور اس وقت کوفہ میں جو علوی کیمپ کے سپاہی تھے اور ڈیڈ سپورٹر تھے ان کو نظر بند کردیا۔باقی رہ گئے کمزور یا وہ اشراف قبائل کے سردار جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی کوفہ آمد سے پہلے بھی اموی کیمپ رہے تھے جنگ جمل اور جنگ صفین میں حضرت علی کی کامیابی اور عراق پہ ان کی حکومت کے مستحکم ہوجانے نے ان کو اطاعت پہ مجبور کردیا تھا اور یہ کبھی بھی دل سے علوی کیمپ میں شامل نہ تھے۔تو ان سے یہ امید رکھنا کہ وہ آزمائش و امتحان میں مسلم بن عقیل یا امام حسین کا ساتھ دیتے ایک عبث بات ہے۔دھوکہ علوی کیمپ سے دشمنی رکھنے والے یہ دیتے ہیں کہ وہ ان کمزور یا موقعہ پرست گروہوں اور لوگوں کو غلط طور پہ شیعان علی رضی اللہ عنہ قرار دینے لگ جاتے ہیں۔یہ مغالطہ بہت سے اہلسنت اور اہل تشیع کے لوگوں کو بھی لگا اور اس لئے وہ بعض اوقات آئمہ اہل بیت اطہار کی جانب سے ‘اہل عراق’،اہل کوفہ کے کلمہ عموم کے استعمال کو مطلق و عمومی معانی میں لے لیتے ہیں۔صلح امام حسن رضی اللہ عنہ کا سیاق و سباق یہ بتاتا ہے کہ آپ نے یہ کوشش کی تھی کہ اس وقتی انحراف کو ایک عبوری دور کے طور پہ لیکر اس دوران انحراف سے واپس جانے کے لئے درکار ضرورتوں کو پورا کیا جائے اور جب امر خلافت و حکومت کا قضیہ واپس آئے تو خیر کے ںظام کو پوری طرح سے قائم کرنے کی سعی کی جائے۔لیکن شہادت امام حسن رضی اللہ عنہ اور اس کے بعد ولی عہدی کے قضیے اور پھر یزید کے حکومت پہ قابض ہونے نے اس سارے مقصد کے برآنے کی امید صلح و صفائی کے راستے سے ختم کرڈالی جس کی خاطر صلح کی گئی تھی۔اور حالات واپس اس نہج سے بھی آگے چلے گئے جس نہج پہ شہادت حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے وقت تھے۔اور اسی لئے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے واضح کردیا تھا کہ یزید کی حکومت مان لینے کا مطلب زلت سے زندگی گزارنا ہے اور اس سے بہتر ہے سعادت کی موت سے ہمکنار ہوا جائے۔تو حضرت امام حسین کسی کی شہہ پہ عراق نہیں گئے تھے اور نہ ہی آپ کو اپنے جانثاروں،رفیقوں اور عراق میں موجود سرکردہ رہنمایان علوی کیمپ کی نیتوں اور وابستگی پہ کوئی شک تھا۔آپ صاحب بصیرت قائد و امام تھے اور یہ آپ کا اپنا کیا ہوا فیصلہ تھا کہ یزید کی حکومت کے خلاف قیام کا وقت آگیا ہے۔) امام حسین رضی اللہ عنہ معرفت کے جس مقام پہ فائز تھے اس مقام پہ حامل شخص کو انسان کامل کہا جاتا ہے اور اور وہ حجت اللہ علی الناس ہوا کرتا ہے۔وہ قائم بالزمان ہوا کرتا ہے۔تو وہ کیسے کسی کے بہکاوے میں آئے گا اور کیسے کسی کے کہنے کی روشنی میں اپنے آئیندہ کے لائحہ عمل کا تعین کرے گا۔
یہ بھی پڑھئے: بخدا آج ہدایت کے ستون منہدم ہوگئے
← نون لیگ بٹوارے کی طرف بڑھ رہی ہے؟ | حیدر جاوید سید
حُر بن یزید الریاحیؑ | نور درویش →
| 2018-09-25T15:54:08
|
http://www.qalamkar.pk/muhammad-aamir-hussaini-86/
|
پشاور: جماعت اسلامی کے زیر اہتمام یوم کشمیر کے حوالے سے ریلی نکالی جا رہی ہے۔، اُردو پوائنٹ تصاویر
دبئی : ائر پورٹ روڈ پر نئے ڈائیورژنز بنائے جار ہے ہیں:آر ٹی اے فحش فلموں میں لڑکیاں اپنی مرضی سے، پیسوںکیلئے کام کرتی ہیں، فحش فلموںکے کیمرہ مین کے انکشافات تجاوزات کے خاتمے کیلئے لوکل گورنمنٹ کیساتھ مکمل تعاون کیا جائیگا، کسی سے کوئی رعائت نہیں ہو گی‘پرویز ملک/عمران نذیر
کراچی کے شہری تھوڑی تکلیف برداشت کرلیں پھر فائدے ہی فائدے ہیں، مراد علی شاہ عمان : صلالہ کے علاقے سے دو ہندوستانیوں کی لاشیں ملی ہیں : رائل عمان پولیس موبائل چھیننے کی وارداتوں میں بھکاریوں سے مددلینے کا انکشاف
ریاض: اے ٹی ایم مشینوں میں چھ ماہ تک نئی سعودی کرنسی نہیں مل سکے گا عدالت کاحکم:خطیب لال مسجدمولاناعبدالعزیزکومقدمے میں رہاکردیاگیا ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہماری قومی ذمہ داری ہے، نیب افسران شواہد اور قوانین کے مطابق بلاامتیاز زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اپنی .. مظفرگڑھ میں ٹرک نے موٹرسائیکل سواروں کو کچل ڈالا، 4 بہن بھائی جاں بحق
دبئی : اب ڈرائیوروں کو سگنل پر زیادہ دیر کھڑ ا ہونا نہیں پڑ گے گا کوئٹہ : سوئی میں زلزلےکے جھٹکے محسوس کیے گئے عمران خان اس بات کا خود اعتراف کر چکے ہیں کہ انھوں نے دبئی سے 2 ملین ڈالر چندہ لیا اور اب اسی بات پر وہ الیکشن کمیشن پھنس چکے ہیں، گھبرائیں نہیں اب ان کی تلاشی شروع ہو گئی .. بلوچستان کے 13 اضلاع، خیبر اور جنوبی وزیرستان ایجنسی میں انسداد پولیو مہم شروع
دبئی :پاکستانی معذور بچے کی شاہ رخ سے ملنے کی خواہش پوری نہ ہو سکی عمران خان اب گھبرائیں نہیں باہر سے لائے گئے پیسہ پر تلاشی دیں،دانیا ل عزیز امداد پتافی نے نصرت سحر عباسی کو بہن بنا لیا،سر پر ہاتھ رکھا،ڈوپٹہ اوڑھا دیا
پشاور : پولیس کی رنگ روڈ کے قریب کارروائی، خود کُش جیکٹس برآمد مدینہ منورہ ائر پورٹ پر مسافر کے سامان سے 975گرام منشیات برآمد بجلی بحران سے نمٹنے کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے جارہے ہیں،ملک کوتوانائی ضروریات کے حوالے سے بحرانی کیفیت کا سامنارہا ہے،توانائی کی قلت سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم ذاتی .. امریکی کمپنی کے تیار کردہ جدید7 انجنوں پر مشتمل پہلی کھیپ پاکستان ریلوے کے حوالے
بحرین:236000بحرینی دینار کی منشیات رکھنے پر ایشائی شہری گرفتار دنیا کو تشدد اور انتہاء پسندی کے خلاف متحد ہونا چاہئے، پاکستان نے بہتر حکمت عملی سے دہشت گردی پر قابو پالیاہے ، رابطہ عالم اسلامی کو آپس میں اتفاق پیدا کرنے کیلئے لائحہ .. حکومت نے سندھ طاس معاہدے پر قانونی جنگ کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دیدی
ازبکستان ائیر ویز نے لاہور سے تاشقند کے لیے پروازیں چلانے کا فیصلہ کر لیا دبئی میں 20ملازمتیں ایسی جس میں 800,000درہم تک کمائے جا سکتے ہیں سندھ ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی میر منور تالپور کی عبوری ضمانت میں 6فروری تک توسیع کردی
سعودی عرب کا ترسیلات زر پر ٹیکس عائد نہ کرنے کا فیصلہ جس ملک کا سربراہ کرپٹ ہو وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا نوازشریف نے قوم سے باربار جھوٹ بولا ، حلیم عادل شیخ
پاکستانیوں اور بھارتیوں کے پسندیدہ ریپر بھومیہ نے پاکستانی گلوکار ابرارالحق کا شکریہ ادا کر دیا جنوبی وزیرستان کے مستان خان کی جیپ اور مونچھوں کے سوشل میڈیا پر چرچے مسلم پولٹیکل لیگ جموں کشمیر کے چیئرمین فاروق احمد توحیدی کا برطانوی پارلیمنٹ ممبران کی جانب سے تنازعہ کشمیرکے حوالے سے دئیے گئے بیان اور قرارداد پاس کر نے کا خیر مقدم .. روزانہ 20 گرام خشک میوہ جات کھانے سے امراض قلب ، کینسر سمیت کئی بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے،امریکی ماہرین
چنئی: جلی کٹو پر پابندی کے خلاف مظاہرے پُر تشدد ہو گئے ۔ بھارتی میڈیا سندھ اسمبلی میں دھماکہ ، نصرت سحر عباسی نے اسمبلی میں خود کُشی کی دھمکی دے دی بلوچستان کے 13 اضلاع ، خیبر پختونخوا کے شمالی علاقوںمیںانسداد پولیو مہم کا آغاز
جمعہ 5 فروری 2016 پشاور: جماعت اسلامی کے زیر اہتمام یوم کشمیر کے حوالے سے ریلی نکالی جا رہی ہے۔
05/02/2016 - 18:55:33
| 2017-01-23T12:48:22
|
http://daily.urdupoint.com/livegallery/2016-02-05/image-28612.html
|
منیشا کوئرالہ اور سیف علی خان آج 47 ویں سالگرہ منا رہے ہیں - آج کل
Home آرٹ اور انٹرٹینمنٹ منیشا کوئرالہ اور سیف علی خان آج 47 ویں سالگرہ منا رہے ہیں
منیشا کوئرالہ اور سیف علی خان آج 47 ویں سالگرہ منا رہے ہیں
نیپالی اداکارہ نے کیریئر کا آغاز فلم ”سوداگر” سے کیا ، سیف علی خان کے کیریئر کی پہلی فلم ”عاشق آوارہ ” تھی۔
بالی وڈ اداکارہ منیشا کوئرالہ اور سیف علی خان آج اپنی 47 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اداکارہ منیشا کوئرالہ نیپال میں پیدا ہوئیں ۔ ان کی پہلی بالی وڈ فلم “سوداگر” تھی ۔ منیشا کوئرالہ نے نیپالی، تامل اور بنگالی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ۔ انہوں نے اپنے 20 سالہ کیرئیر میں 70 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ۔”نائین ٹین فورٹی ٹو”، “اے لو سٹوری”، “اکیلے ہم اکیلے تم”، “دل سے”، “کچے دھاگے” اور “من” منیشا کوئرالہ کی مشہور فلمیں ہیں ۔
اداکارہ نے انیل کپور ، جیکی شروف ، شاہ رخ ، سلمان ، اجے دیوگن اور عامر خان سمیت بالی ووڈ کے سٹار ہیروز کے ساتھ جوڑی بنائی ۔ منیشا کوئرالہ کو دادا صاحب پھالکے فلم فئیر سمیت کئی اعزاز ملے ۔ حال ہی میں منیشا فلم ڈیئر مایا میں نظر آئی ہیں ۔ دوسری جانب بالی ووڈ اداکار سیف علی خان بھی سینتالیس برس کے ہو گئے ہیں اور آج اپنی سالگرہ منا رہے ہیں ۔ وہ دو فلم فیئر ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں جبکہ دو ہزار دس میں بھارتی سرکار نے انہیں عوامی اعزاز “پدم شری” سے نوازا ۔
اداکار سیف علی خان ریاست پٹودی کے نواب اور بھارتی کرکٹر نواب منصور علی خان اور بالی ووڈ اداکارہ شرمیلا ٹیگور کے صاحبزادے ہیں ۔ سیف نے اداکاری کا آغاز 1992ء میں کیا ، ان کو پہلی کامیابی 1994ء میں فلم “میں کھلاڑی تو اناڑی” اور “یہ دل لگی” سے حاصل ہوئی۔ دو ہزار ایک کی فلم دل چاہتا ہے نے ان کی زندگی بدل دی، انہیں دو ہزار تین میں فلم “کل ہو نا ہو” کے لیے فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکار اور 2004 میں فلم ہم تم کے لیے فلم فیئر برائے بہترین اداکار سے نوازا گیا ۔ “سلام نمستے”، “ریس”، “پرینیتا”، “اومکارا”، “لو آج کل” ان کی کامیاب فلموں میں شامل ہیں۔ دو ہزار بارہ میں انہوں نے مقبول اداکارہ کرینہ کپور سے شادی کر لی ۔
گجرات میں ظلم کی انتہا!!!
| 2018-02-18T01:19:41
|
http://aajkal.com.pk/%D9%85%D9%86%DB%8C%D8%B4%D8%A7-%DA%A9%D9%88%D8%A6%D8%B1%D8%A7%D9%84%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B3%DB%8C%D9%81-%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D8%AE%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%93%D8%AC-47-%D9%88%DB%8C%DA%BA-%D8%B3/
|
فروری 25, 2020 – Zaraye.com
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کے سابق ترجمان شہباز گل کو معاون خصوصی برائے میڈیا لگائے جانے کا امکان ہے۔ وزیراعطم عمران خان کے معاون خصوصی افتخاردرانی کا استعفیٰ منظور ہرنے کے بعد اُن کی جگہ خالی ہوئی مزید پڑھیں
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی افتخار درانی نے استعفیٰ دے دیا ہے، جسے عمران خان نے قبول کرلیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے استعفیٰ دے دیا جو وزیراعظم نے منظور کرلیا ہے۔ دوسری جانب افتخار درانی نے مزید پڑھیں
تہذیب و تمدن سے بھرپور اور شہد سے میٹھی زبان “اردو”۔ جسکا شمار کچھ ایسے حساس موضوعات میں سے ہے کہ ذکر آتے ہی اپنا آپ ذرہ برابر لگنے لگتا ہے اور سمجھ نہیں آتا کہ اسکی وسعت کا ذکر مزید پڑھیں
دہلی میں پرتشدد مظاہرے، مسلمانوں کے ساتھ انسانیت سوز مظالم
نئی دہلی: بھارت کے دارالحکومت دہلی میں دو روز سے جاری پرتشدد ہنگاموں کی خبروں نے امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ انڈیا کی کوریج کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اب تک پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے پانچ افراد اور ایک پولیس اہلکار مزید پڑھیں
کراچی: شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ایک بار پھر جدید اسلحے سے لیس مسلح افراد لوٹ مار میں سرگرم ہوگئے۔ منگل کی رات تین بجے کے قریب دو ہائی روف میں تقریباً دس مسلح افراد اورنگی ٹاؤن ساڑھے مزید پڑھیں
کراچی کے سابق ناظم اور جماعت اسلامی کے سابق امیر و رہنما نعمت اللہ خان طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ جماعت اسلامی کے ترجمان نے نعمت اللہ خان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ طویل عرصے مزید پڑھیں
| 2020-04-06T08:43:55
|
https://zaraye.com/date/2020/02/25/
|
ہمسایوں کے حقوق | Islamic Education
اسلام نے ہمسایوں کو بھی بہت حقوق دیئے ہیں. ہمسائے وہ ہیں جن کا گھر آپ کے گھر کے ساتھ ہو یا آس پاس ہو. ان کو حقوق دینے کا مقصد یہ ہے کہ ان سے انسان کا واسطہ روز پڑتا ہے. اسلام میں ساتھ کام کرنے والے اور سفر کرنے والے بھی ہمسایہ کہلاتے ہیں۔
اسلام میں ہمسایوں کی درجہ بندی
۔ گھر کے بالکل ساتھ والے ہمسائے
۔ جن کا گھر آپ کے گھر سے قریب ہو
۔ جو آپ کے آس پاس رہتے ہیں
۔ ان کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچایا جائے
۔ ان کی زندگی میں دخل اندازی نہیں کی جائے
۔ ان کی مدد کی جائے
۔ ان سے اچھا سلوک کیا جائے
۔ ان سے اچھے طریقے سے ملا جائے
۔ جب ملاقات ہو مسکرا کر ملا جائے
۔ ان پر رحم کیا جائے
۔ ہمسایہ کی عزت کی جائے
۔ ان سے کبھی کبھی ملا جائے
۔ ان کو اپنے گھر بلایا جائے
۔ ان کی خوشی اور غم میں شریک ہوا جائے
۔ ان سے رابطہ رکھا جائے
۔ انہیں تحفہ دیا جائے
۔ ان کو کھانا بھیجا جائے
۔ ان کی تذلیل نہ کی جائے
۔ ان کا خیال رکھا جائے
۔ اگر وہ برے ہیں تو برداشت کیا جائے
۔ ان کے حق میں دعا کی جائے
۔ ان کی عزت کی جائے
۔اگر وہ غریب ہیں تو ان کو صدقہ خیرات دی جائے
۔ اگر وہ بیمار ہوں تو ان کی عیادت کی جائے
اگر ہمسائے غیر مسلم ہوں
اگر ہمسائے غیر مسلم ہوں تب بھی ان کو یہ سب حقوق حاصل ہیں
ہمسایوں کی اہمیت
اور اللہ تعالٰی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ سلوک و احسان کرو اور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور مسکینوں سے اور قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسایہ سے اور پہلو کے ساتھی سے اور راہ کے مسافر سے اور ان سے جن کے مالک تمہارے ہاتھ ہیں ، ( غلام کنیز ) یقیناً اللہ تعالٰی تکبّر کرنے والے اور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا ۔ سورت النساء آیت 36
حدیث سے ہمسایوں کی اہمیت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جبرائیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے بارے میں باربار اس طرح وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال گزرا کہ شاید پڑوسی کو وراثت میں شریک نہ کر دیں۔“ صحیح بخاری کتاب اچھے اخلاق حدیث نمبر 6014
اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ”واللہ! وہ ایمان والا نہیں۔ واللہ! وہ ایمان والا نہیں۔ واللہ! وہ ایمان والا نہیں۔ عرض کیا گیا کون: یا رسول اللہ؟ فرمایا وہ جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو. صحیح بخاری کتاب اچھے اخلاق حدیث نمبر 6016
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے ”اے مسلمان عورتو! تم میں سے کوئی عورت اپنی کسی پڑوسن کے لیے کسی بھی چیز کو ( ہدیہ میں ) دینے کے لیے حقیر نہ سمجھے خواہ بکری کا پایہ ہی کیوں نہ ہو۔“ صحیح بخاری کتاب اچھے اخلاق حدیث نمبر 6017
ہمسایوں کا خیال نہ رکھنے کی سزا
اللہ تعالیٰ اس انسان کو دنیا اور آخرت میں سزا دے گا جو ہمسایوں کا خیال نہیں رکھتے
hadith about neighbors how to treat neighbors how to treat non muslim neighbors importance of neighbors from quran punishment for not taking care of neighbors rights of neighbors
| 2019-05-21T09:25:08
|
https://islamiceducation.info/%DB%81%D9%85%D8%B3%D8%A7%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%82%D9%88%D9%82/
|
دروس عرفان القرآن (چیچاوطنی): تیسرا دن - تحریک منہاج القرآن
دروس عرفان القرآن (چیچاوطنی): تیسرا دن
تحریک منہاج القرآن چیچاوطنی کے زیراہتمام ٹینکی پلاٹ نزد نورالمساجد میں نماز فجرکے بعد پانچ روزہ دروس عرفان القرآن کی تیسری نشست منعقد ہوئی، جس کا آغاز قاری ریحان علی چشتی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اصغر علی قادری، محسن علی ہاشمی اور نعمان اصغر نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔
درس عرفان القرآن سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خصوصی تربیت یافتہ سکالر علامہ سید فرحت حسین قادری نے "رمضان اور معمولات نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایمان والوں کو تقوی اختیار کا حکم دیتے ہوئے خالق ومالک عزوجل نے فرمایا اے ایمان والو اچھے اور سیدھے کام کرو تو انعامات پاؤ گے۔ رمضان المبارک کی پرنور ساعتوں میں خصوصاً ہمیں ایمان اور احتساب کے ساتھ توبہ و استغفارکرتے رہنا چاہیے۔ اسلامی تعلیمات پر ذوق وشوق کے ساتھ عمل، نماز اور تلاوت قرآن پاک کی کثرت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی اپنے محبوب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کی سچی توبہ قبول فرماتا ہے، اللہ تعالی اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔
علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ رمضان المبارک کے پرنورماحول میں تحریک منہاج القرآن حسب سابق اس سال بھی ایک عظیم الشان شہر اعتکاف بسا رہی ہے جو نوروعرفان سے معمور ہوتا ہے۔ انہوں نے سامعین کو شہر اعتکاف میں شرکت کی بھرپور دعوت دی۔
رپورٹ: حبیب الرحمان سعیدی (ناظم نشرواشاعت تحریک منہاج القرآن چیچاوطنی)
| 2020-02-20T14:34:22
|
https://www.minhaj.org/urdu/tid/17842/%D8%AF%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D8%B9%D8%B1%D9%81%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%84%D9%82%D8%B1%D8%A2%D9%86-(%DA%86%DB%8C%DA%86%D8%A7%D9%88%D8%B7%D9%86%DB%8C):-%D8%AA%DB%8C%D8%B3%D8%B1%D8%A7-%D8%AF%D9%86.html
|
آزاد کشمیر: نون لیگ اور پی پی کی رسہ کشی نے انتخابات کے التوا کا خطرہ پیدا کردیا! - وجود
آزاد کشمیر: نون لیگ اور پی پی کی رسہ کشی نے انتخابات کے التوا کا خطرہ پیدا کردیا!
نکیال کوٹلی آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے کارکنوں کے درمیان خو نی تصادم میں پیپلز پارٹی کے کارکن 65 سالہ چوہدری منشی کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہو چکے ہیں۔ آزاد کشمیر وزیر اعظم کی اپیل پر آج پورے آزاد کشمیر میں یوم سیاہ منا یا جارہا ہے۔ اطلا عات کے مطا بق دونوں تنظیموں کے درمیان سیاسی کشید گی عروج پر ہے۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے کوٹلی روڑ بند کردیا اور پورے کوٹلی شہر اور مضا فات میں دکانیں ،اسکول اور کاروباری ادارے بند ہیں۔ پولیس کے علاوہ کئی علاقوں میں فوج کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید نے ایک پریس کا نفرنس کے دوران الزام لگا یا ہے کہ وفاقی وزراء بے جا دخل اندازی اور اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے آزاد کشمیر میں بد امنی پھیلارہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ن لیگ آزاد کشمیر کو ان حربوں سے فتح نہیں کرسکتے،تاہم اگر انہیں کشمیر فتح کرنے کا شوق ہے تو وہ آزاد کشمیر کے بجائے سری نگر فتح کریں۔
نون لیگ آزاد کشمیر کو اپنے حربوں سے فتح نہیں کرسکتی، پھر بھی اگر انہیں کشمیر فتح کرنے کا شوق ہے تو وہ آزاد کشمیر کے بجائے سری نگر فتح کریں: وزیراعظم آزاد کشمیر
دوسری جانب مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر راجا فاروق حیدر نے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ پیپلز پارٹی لا شوں کی سیاست کررہی ہے اور اس واقع سے بھی وہ سیاسی فائدہ اٹھانے کی کو شش کررہی ہے۔ مبصرین کے نزدیک آزاد کشمیر میں عملاََ دونوں جماعتوں نے انتخابی مہم شروع کی ہے اور دونوں جماعتیں ہر ایک اخلاقی بند ش سے آزاد ،صرف اور صرف حکومت حاصل کرنے کی کوششوں میں سرگرم ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی دونوں طرف کی اہم شخصیات کو پہاڑی بکرے اور سانڈ تک کے القابات کی تشبیہات دی گئی۔ عملی طور پر اگر دیکھا جائے توجسٹس غلام مصطفیٰ گل کو چیف الیکشن کمیشن تعینات تو کیا گیا ہے ،لیکن ابھی انہوں نے مکمل طور پر چارج بھی نہیں سنبھالا ہے کہ انتخابی بخار بڑھ چکا ہے اور بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جہاں تک نکیال کوٹلی کا تعلق ہے وہاں سے ہمیشہ مسلم کانفرنس کے رہنما اور سابق وزیر اعظم سردار سکندر حیات خان یا پھر راجپوت فیملی انتخابی معرکہ سر کرلیتی تھی ،لیکن پچھلے انتخاب میں غیر متوقع طور پر پیپلز پارٹی کے جاوید بڑھانا ،جن کا تعلق گوجر فیملی سے ہے ،کامیاب ہوئے۔ یہ کا میابی مسلم لیگ کو ابھی تک ہضم نہیں ہوئی۔ مبصرین کے نزدیک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان موجودہ کشمکش اگر اسی طرح جاری رہی تو جولائی کے انتخابات التوا میں بھی پڑسکتے ہیں۔ معروف صحافی سید عارف بہار سے وجود ڈاٹ کام نے اس صورتحال کو سمجھنے کیلئے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اوور کانفیڈنس کی شکار ہے اور انہیں یقین ہے کہ وہ جولائی میں ہونیوالے انتخابات میں بھر پور کا میابی حاصل کرے گی اور ادھر پیپلز پارٹی سیاسی شہادت چا ہتی ہے۔ ان دو تنظیموں کے درمیان رسہ کشی آزاد کشمیر کے جمہوری نظام کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔
| 2020-04-07T06:17:23
|
https://www.wujood.com/35257
|
Subsets and Splits
No community queries yet
The top public SQL queries from the community will appear here once available.